چوسر و شطرنج کھیلنے پر اعتراض
علی محمد الصلابیچوسر و شطرنج کھیلنے پر اعتراض
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ چوسر و شطرنج کھیلنے سے لوگوں کو منع کرتے تھے، اور ان کے مہروں کو جلا دینے اور توڑ دینے کا حکم دیتے تھے، چنانچہ امام بیہقی رحمۃ اللہ نے سیدنا زبید بن صلتؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: لوگو! چوسر و شرنج سے بچو، مجھے یہ خبر دی گئی ہے کہ یہ لوگوں کے گھروں میں موجود ہے، پس جس کے پاس بھی یہ ہو اسے وہ جلا ڈالے یا توڑ دے۔
دوسری مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے منبر سے فرمایا: ’’لوگو! میں نے تم سے چوسر و شطرنج سے متعلق کہا تھا، لیکن تم نے اس کو نکال باہر نہیں کیا، میرا ارادہ ہے کہ میں کسی کو حکم دوں، وہ لکڑیوں کا گٹھر لائے اور پھر اسے ان لوگوں کے گھروں کو بھیجوں جن کے گھروں میں آلات ہیں، پھر ان کے گھروں کو ان کے اوپر جلا دوں۔‘‘
(السنن الکبریٰ، کتاب الشہادات: جلد، 10 صفحہ، 215)