Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

انجینئر محمد علی مرزا (عرف چھوٹا رافضی) کی گُمراہ کن دعوت کی حقیقتیں

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

 انجینئر محمد علی مرزا (عرف چھوٹا رافضی) کی گُمراہ کن دعوت کی حقیقتیں

1: مرزا علی رافضی براہِ راست کسی بھی مکتبہ فکر کی تکفیر نہیں کرتا لیکن ہر وقت اہلِ حق پر طنز و تنقید کرتا رہتا ہے جب کہ اہلِ باطل جیسے منکرین حدیث، منکرین ختم نبوت، گستاخ صحابہ اور خوارج کا دفاع کرتا رہتا ہے گویا دشمن اسلام ہے۔

2: اگر اہل حق (جمہور علمائے امت) کسی بات پر متفق ہو جائیں تو اس کو وہ بات برداشت نہیں ہوتی، جیسے کہ گستاخ رسول اللہﷺ  کے قتل کا مسئلہ، صحابہؓ کی پاک دامنی کا مسئلہ وغیرہ

یہ ایسا منافق ہے جو۔ وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوۡا

کی آیت سے حق و باطل کو، توحید و شرک اور سنت و بدعت کو غلط ملط کرنا چاہتا ہے۔

3: چھوٹے مرزا علی رافضی کے دل میں ہمیشہ تمام مسلمان بھائیوں کے لیے چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو نفرت اور فساد کی آگ بھڑکتی رہتی ہے، اسی طرح دن رات علماء حتٰی کہ کبار آئمہ حق پر بھی بھونکتا رہتا ہے، اور ان کے اقوال کو بابوں کی باتیں کہتا جبکہ خود انہیں کی کتب سے غلط تشریح لوگوں کو بتا کر گمراہ کر رہا ہے۔

4: چھوٹا مرزا علی رافضی ایسا شیطان ہے جس نے رافضیوں کو خوش کرنے کی خاطر اللہ کے ولیوں یعنی صحابہ کرامؓ کی سیرت کو داغدار کرنے کی ناپاک کوشش کی، اور مشاجرات (جنگی واقعات) صحابہؓ تاریخی کتب سے اور شیعہ راویوں سے بیان کرتا رہتا ہے جب کہ نہ اس نے خود آنکھوں سے دیکھا جو 100% صحیح بیان کر سکے تاریخ کا گند صحابہ کرامؓ پر ڈالتا رہتا ہے خاص طور پہ جنگ جمل، و جنگ صفین کو غلط پیش کرتا رہتا ہے۔

۔حقیقت کیا ہے ان دونوں جنگوں کی پڑھیں

جنگ جمل پر تفصیل الگ سے لکھی ہے۔

جنگ صفین پر تفصیل الگ میں تحریر کی ہے

5: چھوٹا مرزا علی رافضی نے شہرت کے لئے گرگٹ کی طرح بیسوں رنگ بدلے. پہلے رافضی تھا جب وہاں دال نہ گلی تو حنفی بنا پھر بریلوی پھر نیم غیر مقلد اور پھر شیطان زندیق۔ اور دعویٰ کرتا ہے نہ وہابی نہ بابی میں ہوں مسلم علمی کتابی یہی بات ملحد و قادیانی کرتے ہیں اپنے آپ کو مسلم کہتے ہیں اور ملحد بھی یہی کہتے کہ بس قرآن سے بات کرو

اکبر الہٰ آبادی کیا خوب کہہ گئے 

~نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا

دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

مرزا علی رافضی دن رات اولیاء اللہ کو بابوں کی کہانیاں کہہ کر لوگوں کو دور کر رہا ہے گویا جو اللہ کے سچے بزرگ گزرے ان کا بھی انکار اور توہین کرتا ہے کن کی توہین اور طنزیہ جملے ہانکتا ہے۔

پڑھیں 

اولیاء کرام اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے و مقربان بارگاہ ہوتے ہیں ،اللہ تعالیٰ یہ گوارا نہیں کرتا کہ کوئی شخص انہیں کسی قسم کی اذیت پہنچائے یا ان کی شان میں نامناسب الفاظ کہے ، اللہ تعالیٰ اولیاء کرام کو تکلیف دینے والوں کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہے ،جیساکہ صحیح بخاری شریف میں ہے

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: اِنَّ اللہَ تَـعَالٰی قَالَ : مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِــیًّا فَـقَـدْ آذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ‘

یعنی اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اس سے جنگ کا اِعلان کرتا ہوں ۔﴿ صحیح بخاری شریف ،کتاب الرقاق، باب التواضع ،حدیث نمبر:6502

اب اللہ کے ولی کون ہیں؟

ولی: اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ا رشاد فرماتے ہیں:

أَلَا إِنَّ أَوْلِیَاءَ اللَّہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ الخ

اس آیت میں ولایت کا مدار دو چیزوں پر فرمایا گیا ہے:

1:ایمان

2: تقویٰ

جس درجہ کا ایمان وتقویٰ حاصل ہوگا اسی درجہ کی ولایت حاصل ہوگی، اصطلاحاً ولی وہی شخص کہلاتا ہے جس کے اندر اعلیٰ درجہ کا ایمان وتقویٰ ہو، دنیا سے بے رغبت اور آخرت کی طرف متوجہ ہو یعنی وہ شخص جو اللہ کی ذات وصفات سے واقف ہو، جس کو نیکیوں پر پابندی ومداومت کرنے، گناہوں سے اجتناب کرنے اور نفسانی خواہشات سے دور رہنے کا ملکہ حاصل ہو، اسی کو ولی کہا جاتا ہے اور یہی کامل درجہ کا مؤمن اور اعلیٰ درجہ کا متقی ہے۔

علّامہ بدرُالدّین عینیؒ فرماتے ہیں: ولیُّ اللہ وہ شخص ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ذات و صِفات کا عالِم ہو، ہمیشہ اللہ  تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مخلص ہو۔

(عمدۃ القاری،جلد15،صفحہ576، تحت الحدیث: 6502)

حضرت علّامہ علی قاریؒ  فرماتے ہیں:

ولیُّ اللہ وہ بندہ ہے جس کا اللہ تعالیٰ والی ہو گیا کہ اسے ایک لمحے کے لئے بھی اس کے نفس کے حوالے نہیں کرتا بلکہ خود اس سے نیک کام لیتا ہے اور وہ بندہ ہے جو خود رب تعالیٰ کی عبادت اور مسلسل اطاعت و فرمانبرداری کا متولّی ہوجائے گُناہوں سے محفوظ رہے،

نوٹ: مزید منکرین اولیاء علامہ ابن تیمیہؒ (661ھ ۔728ھ) کی کتاب(الفرقان بین اولیاء الرحمن واولیاء الشیطان) پڑھیں۔

ایسی ہستیوں کے خلاف دن رات مرزا علی ملعون بکتا ہے۔

6: یہ واحد آدمی ہے جو اہلِ حق پر اعتراض تو کرتا ہے لیکن جب واپس جواب آتا ہے تو پھر اسے گویا سانپ سونگ جاتا ہے، آج تک کسی عالم کا چیلنج اس نے قبول نہیں کیا بےشمار علماء نے اس کو مناظرے کا چیلنج کیا یہ اگر حق پر ہوتا یا اس نے پیروکار اس کو حق پر سمجھتے ہیں تو یہ سامنے آ کر بات کرتا یہ بس بند کمرے میں چار جہلاء کو بیٹھا کر قرآن وحدیث سامنے رکھ کر غلط تشریح و مفہوم بیان کر کے امت مسلمہ کو گمراہ کر رہا ہے اور لاعلم افراد سمجھتے ہیں یہ تو کتاب سے بات کر رہا ہے۔

7: مرزا علی جہلمی کے آئے دن اس کے کرتوت اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ اسکی منزل دعویٰ نبوت یا دعوئ مہدیت پر رکے گی۔

8: چھوٹا مرزا علی رافضی حقیقت میں مشہور منکر حدیث جاوید غامدی کا شاگرد ہے اس کے عقائد و نظریات انتہائی کفریہ ہیں جو آپ الگ میں لے کر پڑھ سکتے ہیں جب استاد کا یہ حال تو شاگرد کیسا ہو گا؟؟

9: چھوٹا مرزا علی رافضی کے پیروکار اس کو پہلے بڑا محقق عالم سمجھتے تھے، (کیونکہ ان بچاروں کو تو الف سے ب کا پتا نہیں اور مرزا علی قرآن وحدیث کی غلط تشریح پیش کرتا اس کو بھی وہ ٹھیک سمجھ رہے ہیں کیونکہ خود تو جانتے کچھ نہیں اب اندھوں میں کانا راجہ والا حال ہے) مزے کی بات اب مرزا علی رافضی کو امام کہتے ہیں اور اس مرزا علی کو صحیح طرح قرآن نہیں پڑھنا آتا آپ سن سکتے ہیں۔

سابقہ علمائے امت کو یہ غلط کہہ کر جن کے واسطے سے ہم تک دین پہنچا ان کو گمراہ کہہ کر خود اپنے آپ کو بڑا عالم کہلوانا چاہتا ہے جب کہ خود جاہل اعظم ہے۔

10: جو سیدنا معاویہؓ کے فضائل پر بات نظر آئے یہ ملعون اس کو بغض علی سمجھتا ہے اور شیعہ کی طرح صحابہ کرامؓ کو آپس میں دشمن سمجھتا ہے جب کہ قرآن نے کہہ دیا رحماء بینھم کہ آپس میں رحم دل تھے مرزا علی کا دن رات کام صحابہ کرامؓ اور علمائے امت سے امت مسلمہ کو متنفر اور دور کرنا ہے تاکہ نہ کوئی ان کو محافظین دین پر اعتماد کرے نہ کوئی دین کو قابل اعتماد رہے یہی سازش یہود کی ہے جو مرزا علی بھیس بدل کر کر رہا ہے۔

11: پوری دینا جانتی ہے ضروریاتِ دین کا منکر مسلمان نہیں رہتا مثلاً اگر کوئی کلمہ بھی پڑھتا ہے اور ساتھ شراب کو حلال کہتا ہے تو منکر قرآن ہو کر کافر ہوا، کیونکہ قرآن نے شراب کو حرام کہا۔

اسی طرح سیدنا ابوبکرؓ  کی صحابیت قرآن سے ثابت ہے۔

ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ

اب تمام شیعہ اس کا انکار کرتے ہی نہیں بلکہ سیدنا ابوبکرؓ  کو برا بھلا کہتے تو کافر ہوئے، کیونکہ قرآن نے صحابی کہا اب قرآن کا انکار کر کے شیعہ کیسے مسلمان رہے؟؟

شیعہ تحریف (کمی بیشی) قرآن کا عقیدہ رکھتے ہیں تو کیسے مسلمان رہے؟

اسی طرح سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی پاکی قرآن مجید میں ہے شیعہ نعوذباللہ ان کو زانیہ کہتے ہیں اور قرآن کا انکار کرتے ہوئے شیعہ کیسے مسلمان رہے؟؟

اگرچہ شیعہ کا کلمہ بھی الگ، پھر یہ کیسے کلمہ گو ہوئے؟؟ یہ اصول یاد رکھیں کوئی بھی کلمہ گو اگر ضرویات دین کا انکار کرے گا تو وہ مسلمان نہیں رہے گا

اب ان روافض شیعہ کو مرزا علی جہلمی مسلمان کہتا ہے جبکہ چودہ سو سالہ مفتیانِ کرام نے روافض شیعہ کے کُفر کا فتویٰ دیا، تو کیا مرزا خود مسلمان رہا؟  جب کسی کافر کو مسلمان کہہ رہا ہے تو خود کافر ہو گیا۔

مرزا علی سے دھوکہ کھانے والوں کے نام

چھوٹا مرزا علی رافضی کے پیروکاروں نے سب سے بڑا دھوکہ مرزے سے یہ کھایا کہتے ہیں "کہ مرزا علی تو سب کچھ قرآن اور کتب احادیث سے بات کرتا ہے کتاب کھول کر دیکھاتا ہے تو جناب مرزا علی قرآن وحدیث کی غلط تشریح پیش کرتا ہے جو چودہ سو سالہ میں کسی نے نہیں کی یہ دُشمنانِ دین روافض اور ملحدوں والی تشریح کر کے گمراہ کر رہا ہے اور آپ لوگ واہ واہ کرتے جا رہے ہیں۔