شیعہ سے نکاح کرنے اور شیعہ سنی کا نکاح پڑھانے والے کی امامت کا حکم
شیعہ سے نکاح کرنے اور شیعہ سنی کا نکاح پڑھانے والے کی امامت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عبداللہ مسجد کے امام ہیں، انہوں نے شیعہ سنی کا ایک نکاح پڑھا دیا ہے۔ عبداللہ کو لوگ عالم اور امام سمجھ کر اس قسم کے نکاح کو جائز سمجھنے لگیں گے۔ تو آیا عبداللہ کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟ اگر عبداللہ اب توبہ کرے اور وہ نمازیں جو نکاح سے اب تک پڑھائی ہیں، ان کا کیا ہو گا؟
جواب: عبداللہ کا عمل نہایت برا ہے، اس لئے کہ جو شیعہ فرقے کفریہ عقائد رکھتے ہیں اور ضروریاتِ دین کا انکار کرتے ہیں، ان سے مسلمانوں کا رشتہ مناکحت کرنا جائز نہیں ہے، اور جان بوجھ کر جس شخص نے یہ نکاح پڑھا ہے. اس کا یہ عمل نہایت برا اور فسقیہ کام ہے، اس لئے وہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے توبہ کے بعد اس کی امامت اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہو گا۔ ورنہ کسی دوسرے امام کو مقرر کیا جائے اور جو نمازیں امام صاحب کی اقتداء میں ادا کی گئی ہیں۔ ان کا اعادہ ضروری نہیں ہے۔
ومنها: اسلام الرجل اذا كانت المرأة مسلمة فلا يجوز انكاح المؤمنة الكافر:
(بدائع الصنائع جلد 2، صحفہ 271)
واسلامه أن يتبر أ عن الأديان سوى الاسلام او عما انتقل اليه بعد نطقه. بشهادتين:
(الدر المختار جلد 6، صحفہ 361)
وبهذا ظهران الرافضي ان كان ممن يعتقد الالوهية في على أوان جبرئيل عليه والسلام غلط في الوحي أو كان يذكر صحبة الصديق أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر المخالفة القواطع المعلومة من الدين بالضرورة بخلاف ما اذا كان يفضل عليا او يسب والصحابة فانه مبتدع لا كافر.
(شامي جلد 4، صحفہ 135)
كتاب النوازل جلد 4، صحفہ 295)