رافضی کی نمازِجنازہ پڑھنا پڑھانا اور اس کے دفن و ایصالِ ثواب وغیرہ میں شریک ہونا اور اس کو اچھا بتانا
رافضی کی نمازِجنازہ پڑھنا پڑھانا اور اس کے دفن و ایصالِ ثواب وغیرہ میں شریک ہونا اور اس کو اچھا بتانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ رافضی کے عقائد پر واقف ہوتے ہوئے اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کا حکم بیان فرمائیں؟ نیز جو لوگ عقائد سے تو واقف نہیں ہیں مگر یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ رافضی ہیں۔ تو ایسے لوگوں کا رافضی کی نمازِ جنازہ پڑھنا پڑھانا اور دفن و ایصالِ ثواب وغیرہ میں شریک ہونا اور اس کو اچھا بتانا کیسا ہے؟
جواب: جو شیعہ اپنے عقائد کی بناء پر کافر ہو، اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت ناجائز ہے، اور اس میں شرکت کرنے والے گہنگار ہیں۔
قال اللہ تعالیٰ: وَمَنْ يَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِهٖ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَـاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُـهُـمْ فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۚ وَاُولٰٓئِكَ اَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُـمْ فِيْـهَا خَالِـدُوْنَ:
(البقره، آیت 217)
وقال الله تعالى :وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنْـهُـمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰى قَبْـرِهٖ:
(سورة التوبة، آيت 84)
والمراد من الصلوة المنهى عنها صلاة الميت المعروفة وهي متضمنة للدعاء والاستغفار و الاستشفاع:
(روح المعاني جلد 10، صحفہ 155)
عن ابن عباس عن عمر بن خطابؓ انه قال لمامات عبد الله بن ابی بن رسول اللہﷺ. دعى له رسول اللهﷺ ليصلى عليه فلما قام رسول اللهﷺ وثبت اليه فقلت يا رسول اللهﷺ السلمها قال فصلى عليه رسول اللهﷺ ثم انصرف فلم يمكث الايسير احتى نزلت : الايتان من براءة أو لا تصل على احدمنهم مات ابدا... الى قوله .... وهم فسقون:
(صحيح البخاري جلد 1، صحفہ 182)
وشرطهاستة إسلام الميت وطهارته
(الدر المختار جلد 2، صحفہ 207)
والحق حرمة الدعاء بالمغفرة للكافر:
(الدرالمختار جلد 1، صحفہ 522)
اما المرتد فيلتي في حفرة كالكلب اى ولا يغسل ولا يكفن ولا يدفع الى من انتقل والى دينهم:
(ردالمحتار مع الدرالمختار جلد 2، صحفہ 230)
كتاب النوازل جلد 6، صحفہ 108)