شیعہ لڑکی سے نکاح کرنے اور ان کے کھانے کی دعوت میں شرکت کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شادی ہونے والی ہے جس میں لڑکا سنی ہے اور لڑکی شیعہ ہے، لیکن لڑکی سنی بننے کیلئے تیار ہے۔ لہٰذا آنجناب سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا یہ نکاح درست ہے؟ اور اس نکاح میں کھانا وغیرہ کھانا درست ہے کہ نہیں؟
جواب: مذکورہ صورت میں شیعہ لڑکی اگر سچے دل سے ایمان لا کر سنی مذہب قبول کر لے اور مذہب شیعہ کے طور و طریقہ اور رسوم سے برأت اور اظہار بیزاری کرے تو فی نفسه ایسی لڑکی سے شرعاً نکاح درست ہو گا، اور اگر محض دکھاوے کیلئے یا شادی کی غرض سے اپنے آپ کو سنی ظاہر کرے اور حقیقت میں شیعہ ہی رہے تو ایسی لڑکی سے مسلمان کا نکاح جائز نہیں۔ اور شیعہ لوگ چونکہ عموماً سنیوں سے اور ان کے اکابر حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور سلف صالحین سے نفرت رکھتے ہیں۔ اس لئے ان کے یہاں تقریبات میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہئے، احتیاط اسی میں ہے۔
ومنها ان لا تكون المرأة مشركة اذا كان الرجل مسلماً فلا يجوز للمسلم أن ينكح المشركة لقوله تعالى ولا تنكحو المشركت حتى يؤمن ولامة مؤمنة خير من مشركة ولو اعجبتكم
(سورة البقره: آيت ،221)
والموقذف عائشة بالمزني كفر بالله و من انكر امامة أبي بكر الصديق فهو كافر. وكذلك من انكر خلافة عمر في أصح الأقوال ويجب اكفار الروافض. بقولهم ان جبرئيل عليه السلام غلط فى الوحى محمد دون علی بن ابی طالب
(الفتاوى الهندية: جلد، 2 صفحہ، 264)
(كتاب النوازل: جلد، 8 صفحہ، 326)