شیعہ سنی کا نکاح پڑھانے والے کا حکم
شیعہ سنی کا نکاح پڑھانے والے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک سنی لڑکے کا نکاح شیعہ لڑکی سے پڑھایا ہے، یہ لڑکی اثناء عشریہ فرقہ سے تعلق رکھتی ہے، اور اس فرقہ پر کفر کا فتویٰ لاحق ہو چکا ہے، عبداللہ عالم اور مسجد کا امام ہے، جس وقت عبداللہ نکاح پڑھانے جا رہا تھا، ایک شخص نے کہا کہ آپ کو یہ نکاح نہ پڑھانا چاہئے تو عبداللہ نے کہا ہاں مجھے معلوم ہے کہ یہ کافر ہے، میں نکاح نہ پڑھاؤں گا، بلکہ صرف شرکت ہی کروں گا، مگر عبداللہ نے وہاں جا کر نکاح پڑھایا۔ اس ضمن میں چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔ کیا عبداللہ نے شیعوں کا کافر ہونے کا یقین ہونے کے باوجود نکاح پڑھایا غالباً جائز سمجھ کر یا پیسوں کے لالچ میں؟
جواب: عبداللہ نے جو نکاح پڑھایا ہے وہ جائز سمجھ کر نہیں بلکہ کسی اور مقصد سے پڑھایا ہے، اس لئے عبداللہ پر سچی اور پکی توبہ لازم ہے اور جو سنی اس نکاح میں شریک ہوئے ان پر بھی توبہ لازم ہے۔
(كتاب النوازل جلد 8، صفحہ 332)