Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جاوید غامدی کے عقائد و نظریات کا اسلامی عقائد سے تقابلی جائزہ

  یاسر رسول

جاوید غامدی کے عقائد و نظریات کا اسلامی عقائد سے تقابلی جائزہ

جاوید غامدی کے عقائد و نظریات "اُمت مسلمہ اور تمام مکاتب فکر کے علماء دین کے متفقہ اور اجماعی عقائد و اعمال" سے بلکل الگ اور مختلف ہیں۔ غامدی نے سیدھے راستے کو چھوڑ کر غلط راستہ اپنایا ہے۔

اللہ (عزوجل) قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے

"جو شخص رسول اللہﷺ  کی مخالفت کرے گا اور مسلمانوں کا راستہ چھوڑ کر کسی اور راستے پر چلے گا حالانکہ اس پر صحیح راستہ واضع ہو چکا ہو تو اسے ہم اُسی طرف پھیر دیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور پھر اسے جہنم میں داخل کریں گے جو بہت بُرا ٹھکانہ ہے"۔

اب ہم 'جاوید احمد غامدی' کے نظریات کا اسلامی نظریات سے ملا کر پوسٹ مارٹم کرتے ہیں۔

 ذیل میں "جاوید غامدی کے  38  عقائد و نظریات" کا  "علماء اسلام کے متفقہ عقائد و نظریات" سے تقابلی جائزہ ہے جس کے بعد آپ کے لیے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا کہ کون صحیح راستے پر ہے اور کون غلط تعبیریں کرکے گمراہ ہوچکا ہے۔

فتنہ غامدی عقیدہ نمبر 1

"جو شخص صرف خدا اور آخرت پر یقین رکھتا ہو، خواہ یہودی ہو یا عیسائی یا کوئی اور مذہب کا ماننے والا ہو، وہ نجات پاسکتا ہے اور جنت میں جاسکتا ہے"۔

متفقہ اسلامی عقیدہ

کوئی شخص مکمل ایمان یعنی اللہ پر، فرشتوں پر، نبیوں پر، آسمانی کتابوں پر، آخرت پر اور اچھی بری تقدیر کے منجانت اللہ ہونے پر ایمان لائے بغیر نہ تو نجات پاسکتا ہے اور نہ جنت میں جاسکتا ہے۔ حدیث جبرائیل میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام)  کا  پہلا سوال یہ تھا کہ اسلام کیا ہے؟ اس کے جواب میں آنحضرتﷺ نے اسلام کے پانچ ارکان ذکر فرمائے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام)  کا  دوسرا سوال یہ تھا کہ: ایمان کیا ہے؟ آنحضرتﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ: "ایمان یہ ہے کہ تم ایمان لاوٴ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر اور ایمان لاوٴ اچھی بری تقدیر پر"۔

مگر آپ نوٹ کریں کہ مسلمانوں کا ایمان کمزور کرنے کے لیے 'جاوید احمد غامدی' کہتا ہے کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ہندو، عیسائی اور یہودی بھی جنت میں جاسکتے ہیں۔ آسان الفاظ غامدی سمجھانا چاہ رہا ہے کہ چاہے آپ اسلام سے نکل کر یہودی نصرانی ہو جائیں پھر بھی جنت میں جاسکتے ہیں اس لیے اسلامی احکامات پر عمل کرنا یا نماز روزہ کی پابندی بھی ضروری نہیں۔ یہ فتنہ نہیں تو اور کیا ہے؟

فتنہ غامدی ، عقیدہ نمبر 2 

"توریت، زبور اور انجیل آج بھی خدا کی کتابیں ہیں اور ان پر عمل کرنے والا بھی جنت میں جائے گا "۔ (یعنی ہندو، عیسائی اور یہودی بھی اپنی کتابوں پر عمل کر کے جنت میں جاسکتے ہیں)۔

متفقہ اسلامی عقیدہ 

توریت، زبور اور انجیل اللہ عزوجل کی ہی کتابیں تھیں مگر وہ محفوظ نہ رہ سکیں، یہود و نصاریٰ نے ان میں من پسند تحریفیں کردی تھیں جبکہ قرآن پاک کے نازل ہونے کے بعد وہ سب کتابیں اور ان میں موجود شریعتیں منسوخ ہوگئیں۔ قرآن پاک ہی اب نئی شریعت ہے، یہود و نصاریٰ کے تحریف شدہ کتابوں کی اصلیت کی کوئی گارنٹی نہیں رہی اور نہ ہی ان کی پرانی شریعتیں قابل عمل ہیں کیونکہ ہر رسول کی نئی شریعت آنے کے بعد پرانی شریعتیں خودبخود منسوخ ہو جاتی ہیں۔ رسول اللہﷺ نے بھی تمام شریعتیں ختم کرکے قرآن کی شریعت اپنانے کا حکم دیا۔

دراصل جاوید غامدی نے توریت، زبور اور انجیل کی موجودہ کتابوں کو اس لیے خدا کی کتابیں کہا کیونکہ ایسا کہنے سے ایک تو مسلمان قرآن پاک کو کم اہمیت دیں گے، دوسرا مسلمان دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو بھی حق پر سمجھ کر انہیں اسلام لانے کی تبلیغ کرنا چھوڑ دیں گے۔ یہ ایک طرح کی ایسی برین واشنگ ہے جس کے زریعے مسلمانوں کو اصل اسلام سے دور کر کے نیا اسلام تھما کر کفار کی خوشنودی حاصل کی جا رہی ہے۔

فتنہ غامدی ، عقیدہ نمبر 3

" نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا "۔

متفقہ اسلامی عقیدہ

جو شخص دین کے بنیادی ارکان، شعائر اسلام اور ضروریاتِ دین میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرے تو اسے کافر قرار دیا جاسکتا ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 4

"قرآن کی صرف ایک ہی قرأت درست ہے، باقی سب قرأتیں عجم کا فتنہ ہیں"۔

متفقہ اسلامی عقیدہ

قرآن مجید کی سات یا دس (سبعہ یا عشرہ) قرأتیں متواتر اور صحیح ہیں اور یہ 14 سو سال سے چلتی آرہی ہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 5

"قرآن کا ایک نام میزان بھی ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

میزان، قرآن پاک کے ناموں میں سے کوئی نام نہیں ہے اور نہ ہی کسی قرآنی آیت یا حدیث سے ثابت۔ قرآن پاک کو نیا نام دیکر غامدی نے فتنہ کھڑا کیا ہے۔ جاوید غامدی نے کبھی قرآن کو میزان قرار دیا ہے تو کبھی سنت کو میزان ٹہرایا۔ کبھی ایک میزان کبھی دو میزانیں۔ ایک جگہ لکھتا ہے "قرآن میزان ہے۔۔چنانچہ تولنے کے لیے یہی ہے۔ اس دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس پر اسے تولا جاسکے۔

(میزان، صفحہ22، طبع دوم، اپریل 2002)

ہر چیز اسی میزان (قرآن) پر تولی جائے گی۔

(میزان حصہ اول، صفحہ140، اشاعت 1985)

پھر آگے چل کر دوسری جگہ سنت کو بھی میزان کہہ دیا۔ چنانچہ اپنے رسالے"اشراق" میں لکھتا ہے۔ "قارئین محترم ! اشراق ایک تحریک ہے، علمی تحریک۔۔۔۔فکر و نظر کو قرآن و سنت کی میزان میں تولنے کی تحریک ۔۔۔۔"

(ماہنامہ اشراق، بابت اپریل، مئی، جون، جولائی، اگست، اکتوبر، نومبر، دسمبر 1991)

اس طرح غامدی نے ایک طرف قرآن کو میزان قرار دیا اور پھر دوسری طرف سنت کو بھی میزان مان لیا۔ یہ چیز ان کی مکاری کو عیاں کرتی ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 6

"سورہ نصر مکی ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

سورہ نصر مکی نہیں بلکہ مدنی ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 7

"قرآن میں اصحاب الاخدود سے مراد دور نبوی کے قریش کے فراغنہ ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اصحاب الاخدود کا واقعہ بعثت نبوی سے بہت پہلے زمانے کا ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 8

"سورہ لہب میں ابولہب سے مراد قریش کے سردار ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

ابولہب سے نبیﷺ کے کافر چچا اور مکے کے کافروں کا سردار"ابولہب" ہی مراد ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 9

"اصحاب الفیل کو پرندوں نے ہلاک نہیں کیا تھا بلکہ وہ قریش کے پتھراؤ اور آندھی سے ہلاک ہوئے تھے۔ پرندے صرف ان کی لاشوں کو کھانے کے لیے آئے تھے"۔

متفقہ اسلامی عقیدہ

اللہ عزوجل نے اصحاب فیل پر ایسے پرندے بھیجے جو اپنی چونچوں میں کنکر لیکر آئے اور ابرہہ کے لشکر پر برسا کر انہیں تباہ و برباد کر دیا۔ اس واقعہ کا ذکر سورہ الفیل میں موجود ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 10

"سنتیں صرف 27 ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

سنتیں ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 11

"ثبوت کے اعتبار سے سنت اور قرآن میں کوئی فرق نہیں۔ ان دونوں کا ثبوت اجماع اور عملی تواتر سے ہوتا ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

ثبوت کے اعتبار سے سنت اور قرآن میں واضع فرق ہے۔ سنت کے ثبوت کے لیے علماء کا اجماع ضروری ہے جبکہ قرآن کے لیے اجماع شرط نہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 12

"حدیث سے کوئی بھی اسلامی عقیدہ یا عمل ثابت نہیں ہوتا"

متفقہ اسلامی عقیدہ

احادیث سے بھی بیشمار اسلامی عقائد اور اعمال ثابت ہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 13

"عورتیں بھی مردوں کی امامت کرسکتی ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اسلام میں عورت مردوں کی امامت نہیں کرسکتی، یہ کام صرف قادیانی ہی کرسکتے ہیں اور شاید غامدی بھی قادیانیت کا نیا چہرہ ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر14

"تیمم کا حکم پہلی اُمتوں میں بھی تھا"

متفقہ اسلامی عقیدہ

تیمم (پانی نہ ہونے پر پتھر سے وضو کرنے)کا حکم صرف اُمت مسلمہ کے ساتھ مخصوص ہے، پہلے کسی بھی اُمت میں تیمم کا رواج نہیں تھا نہ ہی کسی نبی یا رسول نے تیمم کا حکم دیا۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 15

"نماز کا کچھ حصہ غیر عربی(یعنی اپنی مادری زبان) میں بھی پڑھا جاسکتا ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

علماء اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ پوری نماز صرف اور صرف عربی زبان میں ہی ادا ہوسکتی ہے۔ مقامی زبان سے نماز نہیں ہوگی۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 16

"شہید کی میت کو غسل دینا سنت ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

شہید کی میت کو غسل دینا جائز نہیں۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ غامدی نے جو 27 سنتیں بیان کی تھیں ان میں یہ سنت شامل ہی نہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 17

"زکوٰۃ کا نصاب مخصوص اور مقرر نہیں ہے۔"

متفقہ اسلامی عقیدہ

غامدی کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کا نصاب یعنی سال ہونے پر مال کا چالیسواں حصہ ادا کرنا مقرر نہیں جبکہ علماء السلام کا اتفاق ہے کہ زکوٰۃ کا نصاب مقرر ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 18

"ریاست کسی بھی چیز کو ذکوۃ سے متشنیٰ قرار دے سکتی ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

غامدی کا مطلب ہے کہ اگر ریاست کہہ دے کہ سونے پر زکوٰۃ نہیں ہوتی تو وہ اسلامی عقیدہ بن جائے گا اور سونے پر زکوٰۃ ادا نہ کرنے سے گناہ نہیں ہوگا۔جبکہ علماء دین کا اتفاق ہے کہ ریاست کسی بھی چیز یا شخص کو زکوٰۃ سے متشنیٰ نہیں کرسکتی۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 19

"بنو ہاشم (یعنی سید زادوں) کو زکوٰۃ دینا جائز ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

قرآن و سنت سے ثابت ہے کہ نبی کے گھر والوں اور اہلِ بیت کی اولادوں یعنی سید زادوں (بنو ہاشم) کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر20

"اسلامی ریاست نماز اور زکوٰۃ کے سوا کسی اور دینی حکم کے نفاذ کے لیے قانون کی طاقت استعمال نہیں کرسکتی"

متفقہ اسلامی عقیدہ

علماء دین کا اتفاق ہے کہ اسلامی ریاست تمام دینی احکام کے نفاذ کے لیے پہلے اخلاقی طور پر اور پھر قانونی طاقت سے کام لے سکتی ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 21

"حج اور عمرے میں سعی ضروری نہیں اس کے بغیر بھی حج اور عمرہ ہوسکتا ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

سعی واجب (یا فرض) ہے اس کے بغیر حج یا عمرہ نہیں ہوتا۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 22

"طواف وداع ضروری نہیں ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

طوافِ وداع واجب ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 23

"قرآن کی رو سے کوئی شخص دو ایسی عورتوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا جو آپس میں پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی ہوں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

یہ حکم سنت کی رو سے ہے قرآن کی رو سے نہیں۔ سنت کی رو سے حکم ہے کہ کوئی شخص ایسی دو عورتوں کو اپنے نکاح میں جمع نہیں رکھ سکتا جو آپس میں پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی ہوں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 24

"قرآن کی رو سے بیوہ کو ایک سال تک نان و نفقہ دینا ضروری ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

قرآن کا یہ حکم عورت کو وراثت میں اس کا حق دینے کے احکام نازل ہونے کے بعد منسوخ ہوچکا تھا۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 25

"اسلام میں موت کی سزا صرف دو جرائم (قتل نفس اور فساد فی الارض) پر دی جاسکتی ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

علماء اسلام کا اتفاق ہے کہ اسلامی شریعت میں موت کی سزا بہت سے جرائم پر دی جاسکتی ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 26

"شراب نوشی کی کوئی شرعی سزا مقرر نہیں ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اسلام میں شراب نوشی کی شرعی سزا ہے جو اجماع کی رو سے اسی کوڑے مقرر ہیں۔ غامدی کا شراب نوشی کی سزا کا انکار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان خوب شراب نوشی کرنا شروع کریں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 27

"زانی کنوارا ہو یا شادی شدہ دونوں کی سزا صرف سو کوڑے ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

زانی کنوارا ہو تو سزا سو کوڑے ہے لیکن شادی شدہ ہو تو زانی کی سزا سنگسار کرنا ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 28

"دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا، قتل خطاء میں دیت کی مقدار تبدیل ہوسکتی ہے ، عورت اور مرد کی دیت برابر ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اسلام میں دیت کا حکم اور قانون ہمیشہ کے لیے ہے، قتل خطاء میں بھی دیت کی مقدار کم یا تبدیل نہیں ہوسکتی جبکہ مرد اور عورت کی دیت بھی برابر نہیں ہے۔ عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 29

"سؤر کی کھال ا ور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال ممنوع نہیں یعنی جائز ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

سؤر نجس العین جانور ہے، اس کی کھال اور دوسرے اجزاء کا استعمال یا تجارت کرنا اسلام میں حرام ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 30

"عورت کے لیے دوپٹا پہننا شرعی حکم نہیں ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

عورت کے لیے دوپٹہ اور اوڑھنی پہننے کا حکم قرآن پاک کی سورہ النور کی آیت نمبر 31 سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں اللہ عزوجل عورتوں کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے؛

"اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹے یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانوں سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ"۔ (القرآن ، سور نور، آیت 31)۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 31

"کئی انبیاء قتل ہوئے مگر کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا"

متفقہ اسلامی عقیدہ

قرآن پاک سے ثابت ہے کہ بہت سے نبیوں اور رسولوں دونوں کو قتل کیا گیا۔ ملاحظ کیجئے 

"اور محمد تو بس ایک رسول ہیں، ان سے پہلے اور بھی رسول گزر چکے ہیں۔ پس اگر یہ وفات پا جائیں یا قتل ہو جائیں تو کیا تم اُلٹے پاؤں واپس چلے جاؤ گے اور جو کوئی بھی اُلٹے پاؤں واپس چلا جائے گا وہ اللہ کا کچھ بھی نقصان نہ کرے گا"۔ (آل عمران، 144)

"تو کیا جب کبھی کوئی رسول تمہارے پاس وہ چیز لے کر آیا تو تمہارے نفس کو پسند نہ آئی تو تم نے تکبر کی راہ اختیار کی۔ پھر بعض کو تم نے جھٹلایا اور بعض کو تم قتل کرتے تھے۔(سورہ البقرہ،87)۔ اس آیت سے واضع معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل کے ہاتھوں کئی رسول قتل ہوئے تھے۔

"بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کے پاس کئی رسول بھیجے۔ جب کبھی کوئی رسول انکے پاس وہ چیز لایا جو اُن کو پسند نہ آئی تو بعض کو وہ چھٹلاتے اور بعض کو قتل کر ڈالتے تھے"۔ (سورہ مائدہ 70)۔ اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل نے اللہ عزوجل کے بھیجے ہوئے کئی رسولوں کو قتل کیا تھا۔

"یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی نہ پیش کرے جسے آگ کھا جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجیے کہ مجھ سے پہلے تمہارے پاس کئی رسول آئے، نشانیاں لے کر اور اس چیز کے ساتھ جسے تم کہہ رہے ہو، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟ اگر تم سچے ہو"۔(سورہ آل عمران، 183)۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 32

"عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاچکے ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

یاد رہے قادیانیوں کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں، غامدی نے بھی قادیانی نظریہ 'نئی تعبیر' کے ساتھ پیش کر دیا ہے۔ علماء اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ اٹھا لیے گئے۔ وہ قیامت کے قریب دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 33

"یاجوج ماجوج اور دجال سے مراد مغربی اقوام ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

یاجوج ماجوج اور دجال قرب قیامت کی دو الگ الگ نشانیاں ہیں۔ احادیث کی رو سے یاجوج ماجوج ایک قوم ہے جبکہ دجال ایک آنکھ سے کانا یہودی النسل شخص ہوگا۔ غامدی نے دونوں کو مغربی اقوام کہہ کر ثابت کردیا کہ اسے دین کی الف بے کا بھی نہیں پتا۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 34

"کھانے میں صرف چار چیزیں ہی حرام ہیں۔ خون، مردار، سؤر کا گوشت اور غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ"

متفقہ اسلامی عقیدہ

ان کے علاوہ کھانے کی بہت سی اور چیزیں بھی حرام ہیں جیسے کتے اور پالتو گدھے کا گوشت وغیرہ۔ شاید غامدی خود کتے اور گدھے کھاتے ہوں گے کیونکہ ان کے نزدیک یہ حرام نہیں ہیں۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 35

"جہاد و قتال کے بارے میں کوئی شرعی حکم نہیں ہے۔ (یعنی جہاد جائز نہیں ہے)"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اسلام میں جہاد ایک شرعی فریضہ اور اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ جس طرح قادیانیوں نے جہاد کا انکار کیا ٹھیک اسی طرح غامدی نے بھی من گھڑت تعبیریں کر کے جہاد و قتال کو اپنے جعلی اسلام سے سرے سے ہی نکال کر اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کیا۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 36

"کافروں کے خلاف جہاد کرنے کا حکم اب باقی نہیں رہا اور اب مفتوح کافروں سے جزیہ نہیں لیا جاسکتا"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اصل دین اسلام میں جہاد کا حکم قیامت تک کے لیے ہے اور مفتوح کفار (ذمی قیدیوں) سے جزیہ لیا جاسکتا ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 37

"جنگ کے بعد ملنے والے مال غنیمت پر مجاہدین کا کوئی ابدی حق نہیں ہے یہ اصلاََ اجتماعی مقاصد کے لیے خاص ہیں"

متفقہ اسلامی عقیدہ

اسلام میں مال غنیمت کا 5/4 (چار بائے پانچ) حصہ مجاہدین کا حق ہے جو ان میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 38

"قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا"

متفقہ اسلامی عقیدہ

متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ امام مہدی (علیہ السلام) قیامت کے قریب ظاہر ہوں گے اور مسلمانوں کو سربراہی کر کے دجال کے لشکر کے خلاف جنگ کریں گے۔ لیکن غامدی نے بھی قادیانیوں کی طرح امام مہدی (علیہ السلام) کے ظہور کا انکار کرکے قادیانی مذہب کو فروغ دیا ہے۔ 

فتنہ غامدی، عقیدہ نمبر 39

" ہم جنس پرستی فطری ہے اس لیے جائز ہے"

متفقہ اسلامی عقیدہ

ہم جنس پرستی قبیح فعل اور گناہ کبیرہ ہے، اللہ عزوجل نے "قوم لوط" کو اسی ہم جنس پرستی کی وجہ سے اپنے عذاب سے تباہ و برباد کردیا تھا۔