Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

تاریخ اسلام کی کتب میں مالک بن نویرہ کی شخصیت

  جعفر صادق

تاریخ اسلام کی کتب میں مالک بن نویرہ کی شخصیت

تاریخ اسلام کی کتب میں مالک بن نویرہ کی شخصیت کو بعد از پیغمبر اچھے الفاظ میں  بیان نہیں کیا گیا!

 

♦️مالک بن نویرہ کے متعلق اہم حقائق♦️

1️⃣ نبی کریم کے ظاہری وفات کی خبر سن کر مالک بن نویرہ نے اپنے قبیلے میں خوشیاں منائی تھیں۔

2️⃣ نبی کریم نے اسے اپنے قبیلے بنو تمیم کی زکوات وصولی کے لئے مقرر کیا تھا۔ جیسے ہی اسے معلوم ہوا کہ نبی کریم رحلت فرما گئے ہیں ، اس نے اپنے قبیلے سے زکوات وصول کرنا بند کردیا، اس کے علاوہ پہلے سے جمع شدہ رقم کو بھی واپس ان کے مالکان کو لوٹا دیا۔

3️⃣ تاریخ کی کئی کتب میں نبوت کی دعویدار سجاح بنت حارث اور مالک بن نویرہ کی ملاقات اور اس کی تائید و حمایت کے قصے بیان کئے گئے ہیں۔

♦️ حضرت ابوبکر صدیق نے منکرین زکوات سے جنگ و جہاد کا اعلان کیا اور پھر حضرت خالد بن ولید کی گرفت میں مالک بن نویرہ بھی آگیا، زکوات کا منکر اور مرتد ثابت ہونے ہر اسے قتل کردیا گیا تاکہ عرب قبائل میں منکرین زکوات تک سخت پیغام پہنچ سکے۔

♦️ مختلف روایات میں مالک بن نویرہ کو قتل کرنے کی مختلف وجوہات بتائی گئی ہیں۔ ایک روایات میں تو مالک بن نویرہ کی بیوی کو بھی وجہ قتل کہا گیا ہے کیونکہ حضرت خالد بن ولید نے بعد میں اس سے شادی کرلی تھی۔

میں اس وقت تاریخ ابن کثیر (اردو) سے اسکین پیش کر رہا ہوں۔

♦️ تاریخ ابن کثیر اور دوسری کتب میں بھی مذکور ہے کہ مالک بن نویرہ کی گرفتاری کے بعد کچھ صحابہ کرام میں اختلاف پیدا ہوا کہ وہ اور اس کا قبیلہ مرتد ہوا ہے یا نہیں۔

♦️ اس موقعہ پر حضرت ابوقتادہ نے بھی گواہی دی تھی کہ بنو تمیم  نے نماز پڑھی ہے، دوسرے صحابہ کرام نے نماز اور اذان سننے کی بھی گواہی دی تھی۔

♦️ یہی وجہ ہے کہ مالک بن نویرہ اور اس کے قبیلے کو فورآ قتل نہیں کیا گیا بلکہ مزید تفتیش کے لئے گرفتار کیا گیا۔

♦️بعد کی روایات میں مالک بن نویرہ اور اس کے قبیلے کے قتل کی تفصیلات مختلف بیان کی گئی ہیں۔

تاریخ ابن کثیر کے اس پیج پر یہی تفصیلات موجود ہیں۔

 تاریخ طبری (اردو) میں بھی کم و بیش یہی تفصیل موجود ہے۔

مالک بن نویرہ کے قتل کے بعد کی صورتحال

حضرت خالد بن ولید نے مالک بن نویرہ کی بیوی سے شادی کرلی، مختلف روایات میں مختلف تفصیل بیان کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ شیعہ حضرات اس واقعہ کے متعلق کئی طرح کے اعتراضات بھی پیش کرتے ہیں۔