اگر شوہر مرتد ہو گیا
سوال: میرا شوہر مسلمان تھا، لیکن (نعوذ باللہ) مرتد ہو گئے، اور اپنے نام کے آگے سنگھ لکھ رہے ہیں۔ اب میرا پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں میں کیا کروں؟ خلع کرا لوں یا کوئی اور شکل اختیار کروں؟ ان کو سمجھا کر عاجز آچکی ہوں، مگر ان کا کہنا ہے کہ تم بھی مذہب بدل لو۔ آپ مجھے تسلی بخش جواب دیں اور یہ بھی بتائیں کہ ان کی جائیداد میں ہماری اولادیں (الحمداللہ تمام اولادیں میرے ساتھ ہیں اور سبھی ان سے نفرت کرتے ہیں) شریک ہوں گی کہ نہیں؟ اور حق زوجیت ملے گا کہ نہیں؟
جواب: جس وقت سے آپ کا شوہر (نعوذ بالله) مرتد ہوا ہے، اُسی وقت سے آپ خود بخود اس کے نکاح سے نکل گئیں اور عدت تین ماہ گزرنے کے بعد آپ کیلئے دوسرا نکاح بھی حلال ہو جائے گا، اس لئے آپ کا اس شوہر کے ساتھ رہنا قطعاً نا جائز اور حرام ہے، فوری طور پر اس سے علیحدگی لازم ہے، اور شوہر اپنے مال کا خود مالک ہے، اور مرنے کے بعد اس نے جو مال حالت اسلام میں کمایا ہے اس میں اس کی اولاد کا بھی شرعی حق ہو گا، اور شوہر کا انتقال اگر آپ کی عدت گزرنے کے بعد ہو تو آپ کو اس کی وراثت میں سے کچھ حق نہ ملے گا۔
(دینی مسائل اور ان كا حل: صفحہ، 251)