قرآن پاک کے متعلق شیعی عقائد کے بارے شیعوں سے چند سوالات
مولانا علی معاویہقرآن پاک کے متعلق شیعی عقائد کے بارے شیعوں سے چند سوالات
سوال نمبر1
حیات القلوب اصول کافی وغیرہ شیعہ کتب میں یہ صراحت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے وفات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام قرآن پاک جمع کیا کیسہ میں ڈالا مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم کے مجمع میں مسجد میں لے آیا۔ جب اس قرآن میں اس قوم کے منافقوں کے کفر و نفاق کے متعلق آیات تھیں اور خلافت علی رضی اللہ عنہ و خلافت اولاد علی رضی اللہ عنہ کی اس میں صراحت تھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے قبول نہیں کیا سید اوصیاء( حضرت علیؓ) ناراض ہوکر حجرہ پاک میں واپس ہوگئے اور فرمایا اس قرآن کو تم پھر قائم آل محمد کے ظاہر ہونے تک نہ دیکھ سکو گے،، شیعہ کا یہی وہ اصل قرآن ہے جو اماموں سے ہوتا ہوا امام غائب کے پاس ہے ذرا واضح کریں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر یہ بہتان عظیم نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے انکار پر قرآن چھپا دیا اور خلق خدا کو ہدایت سے محروم کردیا جب کہ کتاب اللہ کو چھپانا اور ہدایت سے امت کو محروم کرنا قرآن میں بہت بڑا جرم بتایا گیا ہے (البقرۃ)
سوال 2
کیا اس سے بھی یہ واضح نہ ہوگیا کہ شیعہ اس موجودہ قرآن کو صحیح نھیں مانتے ناقص اور محرف بدلا ہوا مانتے ہیں اور کیا یہ بھی معلوم نہ ہو چکا کہ اس قرآن میں شیعہ کی تائید میں کچھ بھی نہیں حتی کہ مسئلہ امامت بھی نہیں اب شیعہ عوام کو دھوکا دینے کے لیے اپنے مسئلوں پر قرآن پڑھتے ہیں وہ قرآن پاک سے تمسخر اور اس پر ظلم کرتے ہیں۔
سوال 3
کیا شیعہ کو یقین ہے کہ ان کا مذہب واقعی وحی الہی کے مطابق ہے تو ذرا مندرجہ ذیل حدیث کا مطلب سمجھائیں امام جعفر صادق رحمہ اللہ نے شاگرد زرارہ سے کہا کہ تم میرے اور میرے باپ کے اختلافی احکام سے دل تنگ نہ ہونا جب تمہیں ابوبصیر ہمارے حکم کے خلاف سنائے خدا کی قسم ہم نے اپنی اور تمہاری طاقت کے موافق تم کو متضاد مسئلہ بتائے ہیں ہر بات کا ہمارے پاس ہیر پھیر ہے اور کئی معنی ہیں جو حق ہیں۔ یہاں تک فرمایا کہ تم مانتے جاؤ اور مفہوم ہمارے حوالے کرو۔ہمارے اور اپنے اقتدار اور آزادی کا انتظار کرو پھر جب ہمارا قائم اٹھے گا اور ہمارا متکلم (مہدی) بولے گا تو وہ تم کو از سر نو قرآن شریعت اور احکام اور فرائض کی ٹھیک اسی طرح تعلیم دے گا جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ نے اتارے۔ کیونکہ آج اگر تم پر اصل دین ظاہر کر دیا جائے تو تمہارےسمجھدار بھی بالکل انکار کر دیں گے تم اللہ کے دین اور اس کے طریقے پر ثابت نہ رہو گے حتی کہ تم پر تلوار رکھی جائے (اصلی اسلام کے ضائع ہونے کی وجہ یہ ہے )کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگ پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلے تو انہوں نے دین میں تغیر و تبدل اور کمی بیشی کر دی۔٫٫
فما من شيء عليه الناس اليوم الا وهو متحرف مما نزل به الوحي،،
ترجمہ:٫٫آج کوئی چیز ایسی نہیں جس پر سب لوگ سنی شیعہ عمل کرتے ہیں مگر وحی الہی کے برخلاف ہے ،،پس اے زرارہ تجھ پر اللہ رحم کرے ہم جو کہیں مانتے جاؤ تا آنکہ وہ ہستی آ جائے جو تم کو از سرنو اللہ کا صحیح دین پڑھائے (رجال کشی صفحہ 93 ، مجالس المؤمنین صفحہ 345 ) کیا اس سے یہ کھل کر معلوم نہ ہوچکا کہ امام باقر وجعفر رحمہ اللہ نے بھی ہیر پھیر سے کام لیا صحیح دین خدائی وحی والا لوگوں کو نہ بتایا ۔ شیعہ کے پاس جو کچھ ہے وہ بھی وحی الہی کے برخلاف ہے۔صحیح دین صرف حضرت مہدی پیش کریں گے؟