Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

موجودہ قرآن کو اصلی قرآن نہ کہنے والے کی امامت


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں امام صاحب نے بیان میں کہا ہے کہ قرآن کریم اصل قرآن کریم نہیں ہے، اصل قرآن کریم تو لوح محفوظ میں ہے، ہمارے پاس جو قرآن کریم تیسں پاروں کا ہے وہ اصل قرآن کریم نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ تو اس کے نقوش ہیں اصل تو لوح محفوظ پر ہے۔ ایک مرتبہ اس شخص نے قرآن کریم کے اوراق مہتر کی گاڑی میں ڈال دیٸے، اور پوچھنے پر کہنے لگے کہ یہ اصل قرآن کریم نہیں ہے۔ تو کیا ایسے شخص کو امام بنایا جا سکتا ہے؟ اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب: ہمارے پاس جو قرآن کریم ہے یہی اصل قرآن کریم ہے، اور لوح محفوظ سے نازل شدہ ہے، اس کی توہین قطعاً حرام اور مؤجبِ کفر ہے۔ اگر سوال میں ذکر کردہ واقعہ درست ہے تو مذکورہ شخص پر تجدیدِ ایمان لازم ہے، اور ایسے شخص کی امامت توبہ کے بغیر درست نہیں۔

قال اللة تعالي الم. ذلك الكتب الاريب فيه قوله لا ريب فيه اي لاشك فيه قاله ابو الدرداء و ابسن عباس و مجاهد وسعيد بن جبير وابو مالک و نافع مولى ابن عمر وعطاء وابو المعالية ، وقى الكلام هنا ان هذا الكتاب هو القرآن لاشك فيه انه نزل من عبد الله كما قال تعالى في السجدة الم تنزيل الكتب لا ريب فيه من رب العلمين

(تفسير ابن كثير: صفحہ، 36)

عن أبي هريرة عن النبي قال: المراء في القرآن كفر

(سنن ابی داؤد: جلد، 2 صفحہ، 632)

اذا انكر آية من القرآن او سخر من القرآن وفي الخزانة أو عاب فقد كفر

(الفتاوىٰ التاتار خانية: جلد، 5 صفحہ، 490)

وکره امامة الفاسق العالم لعدم اهتمامه بالدين فتعجب اهانته شرعاً، فلا يعظم. بتقديمه للامامة

(مراق الفلاح، صفحہ، 302)

(كتاب النوازل: جلد، 4 صفحہ، 267)