Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت حسن و معاویہ رضی ﷲ عنہما کی خلافت سے متعلق شیعوں سے چند سوالات

  مولانا علی معاویہ

حضرت حسن و معاویہ رضی ﷲ عنہما کی خلافت سے متعلق شیعوں سے چند سوالات

سوال 1
جلاء العیون میں حضرت حسن رضی ﷲ عنہ کے حالات میں ہے کہ حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ سے صلح و بیعت کے وقت یہ مضمون لکھوایا۔ حسن بن علی بن ابو طالب نے معاویہ بن ابو سفیان سے صلح کی ہے کہ وہ ان سے تعرض و جنگ نہ کریں گے بشرطیکہ وہ (معاویہ رضی ﷲ عنہ) لوگوں میں حکومت کریں کتاب خدا سنت نبوی اور خلفائے راشدین کی سیرت کے مطابق اور کسی کو اپنے بعد نامزد نہ کریں اور حضرت علی رضی ﷲ عنہ اور آپکے ساتھی ہر جگہ محفوظ رہیں گے الخ۔ ۔۔
فرمائیے کیا خلفاء راشدین کی سیرت کا برحق اور قابل اتباع ہونا حضرت حسن رضی ﷲ عنہ نے واضح نہ کردیا ۔ اور کیا حضرت حسن رضی ﷲ عنہ نے حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ کو اس عہد پر پابند رکھا ؟۔  اگر وہ کتاب و سنت اور خلفائے راشدین کی سیرت کے پابند رہے اور ضرور رہے تبھی تو حضرت حسن رضی ﷲ عنہ نے مخالفت اور جنگ نہ کی تو آپکی خلافت کی حقانیت پر اس سے بڑا ثبوت اور کیا چاہیے۔۔ کیا اس سے شیعہ کی حضرت علی رضی ﷲ عنہ پر مظالم کی وضعی داستانیں بھی کافور نہ ہوگئیں اور ولی عہدی بھی اپنی طرف سے نہ تھی بلکہ اہل حل و عقد نے کرائی تھی۔

سوال 2
اگر آپ کی خلافت برحق اور جائز نہیں تھی تو حضرات حسنین رضی ﷲ عنہما معاہدے میں مذکور خراج وغیرہ کے علاوہ گرانقدر عطیات اور رقوم کیوں قبول کرتے تھے کیا ظالموں سے ھدایا وصول کرنا جائز ہیں؟  ملاحظہ ہو۔ ابن آشوب نے یہ بھی روایت کی ہیکہ حضرت حسن رضی ﷲ عنہ حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ کے پاس شام گئے اسی دن حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ کے پاس بہت کچھ مال آیا تھا معاویہ رضی ﷲ عنہ نے وہ سب مال حضرت  حسن رضی ﷲ عنہ کے پاس چھوڑ کر آپکو بخش دیا۔(جلاء العیون)
2 ۔ نیز روایت ہیکہ معاویہ رضی ﷲ عنہ جب مدینہ آۓ دربار عام میں بیٹھ کر سب معززین مدینہ کو بلایا ہر کسی کو اسکے مرتبہ کے مطابق 5 ہزار سے ایک لاکھ تک عطیات دیتے رہے حضرت حسن رضی ﷲ عنہ آخر میں آۓ تو حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ آپ دیر سے آۓ ہیں تاکہ مال ختم ہونے کیوجہ سے اپنے منصب کے مطابق عطیہ نا پاکر مجھے بخیل بتائیں ۔ پھر معاویہ رضی ﷲ عنہ نے خازن کو کہا جتنا میں نے سب کو دیا ہے اتنا صرف حضرت حسن رضی ﷲ عنہ کو دیدے میں ہندہؓ کا بیٹا ہوں حضرت حسن رضی ﷲ عنہ نے فرمایا یہ سب میں نے تجھے بخش دیا میں فرزند فاطمہؓ بنت محمد ہوں (جلاء العیون)

سوال 3.

قطب راوندی نے حضرت صادق سے روایت کی ہیکہ ایک دن حضرت حسن نے حضرت حسین وعبد اللہ بن جعفر سے فرمایا معاویہ کے عطایا تمکو یکم تاریخ کو پہنچ جائینگے ۔ چنانچہ حسب فرمودہ حضرت وہ اموال پہنچ گئے۔ حضرت حسن رضی اللّٰہ عنہ مقروض تھے اپنے قرضے ادا کیے باقی مال اپنے اہل بیت اور ساتھیوں میں بانٹا حضرت حسین نے بھی قرض ادا کرکے باقی تقسیم کردیا اور ایک حصہ اپنے اہل و عیال کو بھیجا ۔ عبداللہ بن جعفر نے اپنا قرض ادا کر کے باقی مال حضرت معاویہ رضی ﷲ عنہ کی خوشنودی کیلئے معاویہ رضی ﷲ عنہ کے قاصد کو واپس کر دیا جب معاویہ رضی ﷲ عنہ کو اسکا پتہ چلا تو انہوں نے بہت سا مال اور ہدیہ پھر آپ کو بھیجا۔ (جلاء العیون صفحہ 243)