Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسکول کے مسلم و غیر مسلم بچوں پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کرنا اور استاذہ کی تنخواہ دینا


اسکول کے مسلم و غیر مسلم بچوں پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کرنا اور استاذہ کی تنخواہ دینا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک اسکول میں درجہ اطفال سے آٹھ تک تعلیم ہوتی ہے، لیکن درجہ پنجم تک ملازمین کی تنخواہ چندہ کی رقم سے ادا کی جاتی ہے۔ تو ایسی صورت میں غیر مسلموں کو تعلیم دینا اس اسکول میں صحیح ہے یا نہیں؟ نیز پہلے غیر مسلموں کو اس مکتب میں تعلیم نہیں دی جاتی تھی، حالانکہ چندہ کی رقم فطرہ، چرم قربانی، زکوٰۃ، عطیات وغیرہ ہوتا ہے، تو کیا ایسی رقمیں مسلم بچوں کے ساتھ غیر مسلم طلبہ پر بھی خرچ کی جا سکتی ہے؟

جواب: مذکورہ اسکول کیلئے زکوٰۃ، صدقات واجبہ کی رقومات وصول کرنا اور پھر ان کو ماسٹروں اور ملازمین کی تنخواہوں میں اور اسکول کے غیر مسلم بچوں پر صرف کرنا جائز نہیں ہے، ان جگہوں پر صرف کرنے سے زکوٰۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا نہیں ہو گی۔

(کتاب النوازل جلد 7، صفحہ 163)