چند اختلافی فقہی مسائل سے متعلق شیعوںسےچندسوالات
مولانا علی معاویہچند اختلافی فقہی مسائل سے متعلق شیعوں سے چند سوالات
سوال نمبر1
ذرا بتلائیے آپ لوگوں کی اذان کب سے شروع ہوئی اور کس نے ایجاد کی شیخ صدوق اس پر ناراض کیوں ہیں وہ اہلسنت کی پوری اذان نقل کر کے فرماتے ہیں کہ یہی صحیح ہے اس میں نہ کچھ بڑھایا جائے نہ کم کیا جائے پھر فرمایا مفوضہ پر اللّٰہ کی لعنت ہو ( مفوضہ وہ فرقہ ہے جو خدا اور رسول کی ذمہ داریوں کو اماموں کے سپرد کرتے ہیں اس دور میں سب اثناء عشری مفوضہ ہیں انہوں نے روایات گھڑی ہیں اور اذان میں محمد ﷺ و آل محمد ﷺ خیر البریہ کے الفاظ کو دو دفعہ بڑھایا ہے اور ان کی بعض روایات میں اشھد ان محمد رسول اللہ کے بعد اشھد ان علیا امیر المؤمنین دو دفعہ آیا ہے الخ۔۔۔۔۔ میں نے یہ اس لیے ذکر کیا ہے تاکہ اس زیادتی کے ساتھ وہ لوگ پہچانے جائیں جو تہمت زدہ ہیں اور ہم شیعوں میں چپکے سے گھس آتے ہیں ( من لا یحضرہ الفقیہ ص۔۔۔۔59) نیز فروع کافی میں اور روضہ البھیۃ فی شرح لمعۃ الرشقیۃ میں اس اضافہ کی تردید ہے
تحفۃ العوام میں ہے کہ شھادت ولایت امیر علیہ السلام اقامت و اذان کا جزو نہیں ہے شرائع اسلام ص 29 میں ہے کہ اذان میں 18 کلمے ہیں شھادت رسالت کے بعد حی علی الصلاۃ حی علی الفلاح کہے
سوال نمبر 2
ذرا بتلائیے کہ قرآن کے برخلاف آپ نے وضو کب ایجاد کیا ہے کتب شیعہ میں بھی سنی وضو کا ذکر ہے
الاستبصار میں ہے کہ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں وضو کرنے بیٹھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کلی کرو ناک میں پانی ڈالو اور جھاڑو پھر تین مرتبہ منہ دھوؤ دو دفعہ بھی دھونا کافی ہو جائے گا میں نے بازو دھوئے دو دفعہ سر کا مسح کیا آپ نے فرمایا ایک دفعہ دھونا کافی ہو جائے گا پھر میں نے پاؤں دھوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے علیؓ! انگلیوں کا خلال بھی کیا کرو دوزخ کی آگ کا خلال نہ ہوگا
یہ خبر اہل سنت کے موافق ہے بطور تقیہ آئی ہے (الاستبصار 66 ج 1)
سوال نمبر 3
ذرا بتلائیے آپ اپنی صحاح اربعہ سے باقاعدہ سند اور اسکی تعدیل کے ساتھ ایک حدیث رسول یا عمل مرتضیٰ ثابت کر سکتے ہیں جس میں نماز میں ہاتھ کھلے چھوڑنے کا ذکر ہو
ہماری کتب میں تو ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں امامت کرواتے تو دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے ( رواہ الترمذی و ابن ماجہ مشکوۃ ص 67)
ہاتھ ناف پر باندھنے کے سلسلے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ کی دلیل ہی حضرت علیؓ کا قول و فعل ہے (ہدایہ)
کتب شیعہ میں اگر عورت کے لیے ہاتھ باندھنا جائز ہے تو مرد کے لیے بے ادبی کیسے ہو گیا ؟
سوال نمبر 4
ذرا بتلائیے 20 رکعت تراویح سنت نبوی سے آپ کو کیوں ضد ہے
آپکی کتاب الاستبصار سے کئی روایات بیس تراویح کی " تحفہ امامیہ" میں ذکر کی جا چکی ہیں مثلاً امام باقر و صادق رحمھما اللّٰہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی راتوں میں نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے یکم رمضان سے تیسویں تک روز شب کو 20 رکعت پڑھا کرتے تھے (الاستبصار 462)
سوال نمبر 5
ذرا بتلائیے کہ نماز کے بعد ذکر اللّٰہ اور انبیاء خلفاء پر درود و سلام افضل ہے یا شیطان و کفار پر لعنت بازی آگر پہلی بات افضل ہے اور کفار و شیطان پر لعنت بازی لغو ہے تو پھر نماز کے بعد ازواج مطہرات امہات المؤمنین حضرت عائشہ حضرت حفصہ اور حضرت ابوبکر صدیق حضرت عمر خسران نبی جد اہل بیت داماد رسول حضرت عثمان غنی برادر نسبتی حضرت امیر معاویہ رضی ﷲ عنہم و چند دیگر قرابت داران نبی پر (العیاذ باللہ) لعنت اور تبراء کا ورد کیوں کیا جاتا ہے اور امام جعفر رحمہ اللّٰہ کیطرف منسوب ہے
2 تقیہ مؤمن کی ڈھال اور جائے پناہ ہے تقیہ نا کرنے والا بے ایمان ہے
3 اے شیعو! ہمارے مذہب کو مت پھیلاؤ۔ ہماری امامت کو شہرت مت دو
4 اے شیعو! تمہارا مذہب وہ ہے کہ جو اسے چھپائے گا عزت پائے گا جو پھیلائے گا یا ظاہر کرے گا ذلیل ہو گا
5 ہماری امامت کا بھید مخفی رہا غداروں، مکاروں اور بناوٹی شیعوں کے ہاتھ لگ گیا تو انہوں نے سڑکوں اور بستیوں میں کہنا شروع کر دیا
6 اے معلی ہماری امامت چھپاؤ اور شہرت مت دو کیونکہ جو ہمارا مذہب چھپائے گا اور مشہور نہ کرے گا اللہ اسے دنیا میں عزت دے گا اور آخرت میں اسکی آنکھوں میں وہ نور رکھے گا جو اسے جنت تک لے جائے گا
اے معلی جو ہماری امامت ظاہر کرے گا جو ہماری امامت ظاہر کرے گا نہ چھپائے گا اللہ اسے دنیا میں ذلیل کرے گا اور آخرت میں اسکی آنکھوں سے نور سلب کر کے اندھیرا کر دے گا جو اسے جہنم میں پھینکے گا
اے معلی تقیہ میرا مذہب ہے میرے باپ دادا کا مذہب ہے تقیہ نا کرنے والا بے دین ہے ۔۔۔۔۔
اے معلی ہماری امامت مشہور کرنے والا منکر امامت کی طرح ہے (کافی باب تقیہ و باب کتمان)
کسی قسم کے عنوان اور طرز سے مسئلہ امامت یا مذہب تشیع کو فروغ دینے والے دوست غور فرمائیں کیا امام نے انکو جنت سے محروم بے دین بے ایمان قیامت میں نابینا اور جہنمی اور امامت و مذہب کا منکر نہیں بتلا دیا ؟ جبکہ آج تقیہ اور اخفاء مذہب کی زیادہ ضرورت ہے ارشاد امام ہے کہ جوں جوں امام مہدی کے نکلنے کا وقت قریب ہو گا تقیہ کی زیادہ ضرورت ہوتی جائے گی اگر آج کثرت کے زعم میں آپ نے تقیہ چھوڑ دیا یا ارشادات ائمہ جھوٹے ثابت ہوئے یا آپ شیعت سے خارج ہو گئے اس مسئلہ کی وضاحت کریں