Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ مذہب سے متعلق شیعوں سے چند سوالات

  مولانا علی معاویہ

شیعہ مذہب سے متعلق شیعوں سے چند سوالات

سوال نمبر 1:
شیعہ کسے کہتے ہیں؟ ایسی جامع تعریف کریں کہ کوئی ناجی فرد اس سے خارج نہ ہو اور نجات کا غیر مستحق اس میں شامل نہ ہو، واضح رہے کہ شیعہ کئی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اصولی اختلاف کی وجہ سے ہر فرقہ دوسرے کی تکفیر کرتا ہے۔ صرف امامیہ کے بہت فرقے ہیں۔ چند موجودہ بڑے فرقوں کے نام يہ ہیں۔ کیسانیہ، مختاریہ، زیدیہ، اسماعیلیہ (آغاخانی) جعفریہ، اثنا عشریہ۔ حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے۔
اس امت کے 73 فرقوں میں سے 13ہماری ولایت و محبت کے دعوے دار ہیں ان میں سے 12 دوزخ میں ہوں گے صرف ايک جنت میں ہوگا۔ باقی لوگوں کے 60 فرقے جہنمی ہیں (روضہ کافی ص 224 )
   
سوال نمبر2: 
اثناء عشریہ فرقہ کب سے وجود میں آیا؟ اس کے آنے سے سابقہ تمام فرقے کيسے جھوٹے ہو گئے؟ ایرانی شیعہ عالم مرزا ابوالحسن شعرانی لکھتا ہے۔ کہ امام بخاری و مسلم رحمھما اللّٰہ کے زمانے میں(تیسری صدی) ہمارا فرقہ اثناء عشریہ کے نام سے معروف نہ تھا۔ (مقدمہ کشف الغمہ 4) اگر بارہویں امام کی آمد پر شیعہ اسلام کی تکمیل ہوئی تو سابق ناقص الاسلام اصحاب علیؓ و اصحاب حسنینؓ کا کیا ان سے کم رتبہ ہوا اگر يہ خیال ہو کہ 12 ائمہ کا اجمالی عقیدہ پہلوں کا بھی تھا۔ تو اگلے پچھلے شیعہ سب ايک قوم ہوئے تو ہم کہتے ہیں کہ رسولﷺ کی بعثت و رسالت کا عقیدہ سابقہ اقوام کا بھی جزو ایمان تھا پھر اب مسلم يہود ونصاری کی تفریق ختم کر کے ايک قوم کہلانا چاہيے۔ اگر يہود ونصاری اتباع رسول ﷺ نہ کرنے سے غیر مسلم ہیں تو آمد امام عصر (مہدی) کے عقیدے کے باوجود ان کی اتباع نہ کرنے سے شیعہ کيسے اثناء عشری ہوئے۔

سوال نمبر3:
کیا شیعہ مذہب کے داعی پیغمبرﷺ تھے؟ کوئی شیعہ اس کا قائل نہیں اگر ایسا ہوتا تو آپ ﷺ کے تمام صحابہؓ و پیرو کاروں کو شیعہ مرتد ومنافق کہنے کے بجائے مومن و شیعہ مانتے۔ کیا حضرت علیؓ و حسنین رضی ﷲ عنہما مذہب شیعہ کے داعی تھے؟ کوئی شیعہ اثناء عشری مذہب کا اصول و فروع ان سے بھی ثابت نہیں کرسکتا تبھی تو ان پر تقیہ کا الزام شنیع لگاتے ہیں البتہ شیعہ اپنے مذہب کا معلم اول حضرت جعفر صادقؒ کو مانتے اور جعفری کہلاتے ہیں بھلا بتائيے جو مذہب پیغمبر ﷺ اور صحابہؓ و اہل بیتؓ سے ثابت نہ ہو وہ سب مسلمانوں پر  کيسے حجت ہو سکتا ہے اور اس کے انکار پر کفر کيسے لازم آتا ہے ؟

سوال نمبر4:
کیا امامت علیؓ کا پرچار صحابۂ کرامؓ سے بیزاری، ان کی بدگوئی کرنا اور ایمان سے خارج ماننا شیعہ مذہب میں ضروری ہے اگر يہ باتیں شیعہ کا عین ایمان ہیں تو ان کے موجد حضرت جعفر صادقؒ نہ تھے۔ ايک دشمن اسلام يہودی تھا۔ شیعہ کے معتمد عالم صاحب رجال کشی رقم طراز ہیں: ” بعض اہل علم کا بیان ہے کہ عبد ﷲ بن سبا يہودی تھا۔ مسلمان بن کر حضرت علی رضی ﷲ عنہ سے محبت کرنے لگا وہ اپنی یہودیت کے دوران بھی غلو سے کہتا تھا کہ حضرت یوشع؛ موسی علیہ السلام کے وصی ہیں۔ تو دوران اسلام حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے متعلق وصی امام (بلا فصل) ہونے کا دعوی کیا۔ يہی وہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کی امامت کو فرض (وجزو ایمان) بتایا۔ آپ کے سیاسی مخالفین سے تبرا کیا۔ ان کی خوب توہین کر کے ان کو کافر بتایا يہیں سے مخالفین شیعہ کہتے ہیں:


اصل التشیع والرفض ماخوذ من الیھودیۃ۔


کہ مذہب شیعہ کی بنیاد يہودیت سے لی گئی ہے (رجال کشی 71)

سوال نمبر5:
کیا شیعہ اعتقاد میں حضرت علی رضی ﷲ عنہ مافوق الاسباب ،مشکل کشا، حاجت روا، روزی رساں، مختار کل، عالم الغیب اور اوصاف بشریت سے بالا بہت کچھ تھے ؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے مشکل کشا ہونے کی يہ تعلیم اسی يہودی نے دی۔ حضرت امام جعفر صادقؒ فرماتے ہیں: ” عبدﷲ بن سبا پر اﷲ کی لعنت ہو اس نے امیر المؤمنین علیہ السلام میں اوصاف ربوبیت کا دعوی کیا، ﷲ کی قسم حضرت علی رضی ﷲ عنہ ﷲ کے عاجز وطائع بندے تھے جو ہم پر جھوٹ باندھے اس پر تباہی ہو۔ ايک قوم (شیعہ) ہمارے متعلق وہ کچھ کہتی ہے جو ہم اپنے متعلق نہیں کہتے ہم ان سے بیزار ہیں، ہم ان سے بیزار ہیں۔ ہم ﷲ کی طرف رجوع کرتے ہیں (رجال کشی ص71 )

سوال نمبر6:
اگر یا علیؓ مدد کے نعرے ، آپؓ کو غیب دان ،مختار کل اور شکل انسانی میں نور من نور ﷲ ماننے میں کفر وشرک يہودیت و نصرانیت کے ساتھ ہمرنگی نہیں توحضرت زین العابدین یوں کیوں فرماتے ہیں: يہود نے حضرت عزیر علیہ السلام سے محبت کی تو ان کے متعلق بہت کچھ کہنے لگے حضرت عزیز علیہ السلام کا ان سے کچھ تعلق ہے نہ ان کا آپ سے۔ نصاری نے حضرت عیسی علیہ السلام سے محبت کی تو انہوں نے بھی آپ کے حق میں بہت کچھ کہا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ان سے اور ان کا آپ سے کچھ تعلق نہیں۔ بلاشبہ ہم اہل بیت سے بھی یہی معاملہ ہوگا کہ ہمارے شیعہ کی ايک قوم ہم سے محبت کرے گی تو ہمارے حق میں وہی باتیں کہے گی جو يہود نے حضرت عزیز علیہ السلام کے حق میں اور نصاری نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں کی۔ نہ وہ ہم میں سے ہیں نہ ہمارا ان سے کوئی تعلق ہے۔(رجال کشی 79)

سوال نمبر7:
بالفرض اگر مانا بھی جائے کہ مذہب شیعہ حضرت جعفر ؒ کی تعلیم سے ہے تو ان سے کس نے روایت کر کے ہم تک پہنچایا ظاہر ہے کہ بعد والے بالترتیب چھ امام تو راوی نہیں نہ پنجسالہ غائب ہونے والے بارہویں مہدی العصر نے کسی کو کہا سنایا تا کہ اثنا عشری اصول پر دین کا ماخذ بارہواں امام ہوتا۔ يہیں سے اثنا عشریہ، اسماعیلیہ، واقفہ (امام جعفر کے بعد کسی کو امام نہ ماننے والے) عملاً ايک نظر آتے ہیں۔ شیعہ بن کر حضرت صادقؒ پر لوگوں نے ہزاروں احادیث افتراء کیں جيسے مقدمہ رجال کشی میں ہے۔”ائمہ بھی ان لوگوں سے نہ بچ سکے جنہوں نے اپنے آپ کو اصحاب ائمہ میں گھسیڑ کر ان پر جھوٹ گھڑنا شروع کر دیا ۔ من گھڑت حدیثیں آپ سے روایت کیں، بہت سی بدعتیں اور گمراہ عقائد ایجاد کیں جس نے ان کا ايک حرف بھی منہ سے نہ نکالا۔(تقدیم ص3، بقلم سیداحمد الحسینی ایرانی)

سوال يہ ہے ائمہ معصومین سے وہ کون سے معصوم راوی ہیں یا علماء جرح وتعدیل میں سے وہ کون سے معصوم مؤلفین ہیں جن کی روایات یا تحقیق پر اعتماد کر کے مذہب شیعہ کو سچا مانا جائے؟ اگر جواب نفی میں ہے تو کیا يہ بہتر نہیں کہ پیغمبر معصوم کے تمام ارشادات کو عادل صحابۂ کرام رضی ﷲ عنہم۔۔۔۔۔ جو قرآن کے بھی جامع و راوی ہیں کے توسط سے ثقہ مؤلفین صحاح ستہ کی کتب سے ثابت اور واجب العمل سمجھا جائے ۔۔۔۔ جن کی ثقاہت ودیانت پر تمام لوگوں کا اتفاق رہا ہے۔

سوال نمبر8:
امام جعفر صادقؒ سے شیعہ مذہب کے مرکزی اور ہزاروں احادیث کے راوی چار ہیں۔ زرارہ بن اعین۔ ابو بصیر مرادی۔ محمد بن مسلم۔ برید بن معاويہ عجلی امام جعفر صادق کی طرف منسوب ہے۔آپ نے فرمایا، اگر زرارہ اور اس کے ساتھی نہ ہوتے تو میرے باپ کی احادیث مٹ جاتیں۔ نیز آپ نے فرمایا میں ان چار کے سوا کسی کو نہیں پاتا جس نے ہمارا ذکر اور میرے باپ کی حادیث کو زندہ کیا ہو اگر يہ نہ ہوتے تو کوئی شخص دین کا مسئلہ نہ جان سکتا يہ وہ حفاظ حدیث اور خدا کے حلال و حرام پر امین ہیں جو دنیا وآخرت میں ہمارے سابقون ہیں۔(رجال کشی ص90-91)

اب ذرا ان کی مذہبی پوزیشن ملاحظہ ہو۔

زرارہ امام باقر کو رحمہ ﷲ کہتا تھا اور امام صادقؒ سے منخرف تھا کیونکہ حضرت صادقؒ نے اس کی رسوائیوں کا پردہ چاک کیا تھا۔ امام ابوالحسن کہتے ہیں استطاعت میں زرارہ کا مذہب بالکل غلط تھا۔(رجال کشی 96)

بروایت ابو بصیر امام صادقؒ فرماتے ہیں۔ اسلام میں جو بدعتیں زرارہ نے نکالیں اور کسی نے نہیں نکالیں اس پر ﷲ کی لعنت ہو دوسری روایت میں ہے کہ امام صادقؒ نے اس پرتین دفعہ لعنت کی۔ (رجال کشی 101)ايک اور روایت میں فرمایا زرارہ يہود و نصاری سے بدتر ہے اور ان سے بھی جو تین خدا مانتے ہیں (رجال کشی:107)

ابو بصیر امام کو لالچی اور شکم پرست جانتا تھا۔ايک مرتبہ حضرت صادق نے اندر آنے کی اجازت نہ دی تو بولا: اگر ہمارے پاس حلوے کا تھال ہوتا تو اجازت مل جاتی اسی اثنا میں کتے نے ابو بصیر کے منہ میں پیشاب کر دیا۔ ايک غیر محرم عورت کو قرآن پڑھاتاتھا۔ ايک دفعہ ہاتھ کے اشار سے شرمناک مذاق کیا تو امام نے روک دیا۔( رجال کشی 116)

محمد بن مسلم کے متعلق امام صادقؒ نے فرمایا ﷲ کی اس پر لعنت ہو يہ کہتا ہے کہ خدا کسی چیزکو نہیں جانتا جب تک واقع نہ ہو جائے نیز فرمایا اپنے دین میں فریب کرنے والے ہلاک ہوگئے ، زرارہ، برید، محمد بن مسلم، اسمعیل جعفی (رجال کشی 113) برید بن معاويہ عجلی کے متعلق امام نے فرمایا: برید پر ﷲ کی لعنت ہو۔(رجال کشی156)

فرمائيے ایسے کذاب ملعون، بد اعتقاد، يہود ونصاری سے بدتر لوگوں سے جو دین مروی ہو وہ کيسے سچا ہوگا؟

سوال نمبر9:
اگر صادقؒ اور آپ کے اصحاب پر ﷲ تعالی نے تبلیغ دین کی نص کر دی تھی تو کیا وجہ ہے کہ آپ کے راوی اصحاب عصمت تو کجا، اطاعت، عدالت، راست گوئی اور تقوی سے بھی مشرف نہ ہو سکے۔ صرف تین شہادتیں ملاحظہ ہوں۔

1۔ ايک سچے آدمی شريک بن مفضل نے حضرت صادقؒ سے سنا فرماتے ہیں۔”مسجد میں کچھ لوگ ہیں جو ہم کو (امام) اورخود کو (شیعہ)مشہور کرتے ہیں يہ لوگ نہ ہم سے ہیں نہ ہم ان سے۔ میں ان سے چھپ کر پردہ پوش ہوتا ہوں وہ میری پردہ دری کرتے ہیں کہتے ہیں کہ امام۔ امام۔ خدا کی قسم میں صرف اس کا امام ہوں جو میرا فرمانبردار ہو، جو نافرمان ہو میں اس کا امام نہیں ہوں، کیوں میرا نام ليتے ہیں خدا انکو اور مجھے ايک جگہ جمع نہ کرے۔(روضہ کافی 374)

2۔ ابو یعفور نے امام صادق سے کہا میں لوگوں سے ملتا ہوں تو مجھے ان لوگوں پر بڑا تعجب ہوتا ہے جو آپ کو امام نہیں مانتے اور فلاں فلاں (ابو بکر عمر رضی ﷲ عنہما) کو امام مانتے ہیں يہ بڑے امانت دار، سچے اور وفادار ہوتے ہیں اور جو آپ لوگوں سے تولا رکھتے ہیں ان میں وہ امانت ،وفاداری اور راست گوئی نہیں ہے؟ امام سیدھے ہو کر بيٹھ گئے اور غضب ناک ہو کر کہنے لگے جو امام جائر کو خلیفہ مانے اس کا نہ کوئی دین ہے نہ وہ خدا کا کچھ لگتا ہے اور جو امام عادل کو مانے اس پر (ان گناہوں کی وجہ سے) کسی قسم کی گرفت نہیں۔ سبحان ﷲ (اصول کافی ج1ص375)

3۔ رجال کشی 210 پر ہے کہ شیعہ نے امام صادقؒ سے ایسا آدمی مانگا جو دین و احکام میں مرجع ہو ان کے اصرار پر آپ نے مفضل کو بھیجا کیونکہ يہ ﷲ پر سچ بولے گا۔ کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ لوگوں نے اس پر اور اس کے ساتھیوں پر يہ کہنا شروع کر دیا يہ نماز نہیں پڑھتے، نیز شراب پيتے ہیں حمام میں مرد و عورت ننگے نہاتے ہیں، ڈاکہ زنی کرتے ہیں اور مفضل ان کے ساتھ اور قریب ہوتا ہے۔

سوال نمبر10:
حضرت باقر وصادقؒ شارع دین تھے (شریعت ساز) یا راوی دین اگر شارع وحلال و حرام میں مختار تھے تو نبوت کے ساتھ کھلا شرک ہوا ۔ اگر راوی دین تھے تو راوی کے لئے عصمت کا اصول کس نے ایجاد کیا ہے جب کہ آپ کو اپنے شاگرد بھی غیر معصوم صرف نیک و کار عالم جانتے تھے۔علامہ مجلسی لکھتا ہے:” احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیعہ روایوں کی جماعت جو ائمہ کرام علیہم السلام کے زمانے میں ہوئی وہ ان کی عصمت (گناہوں سے پاکدامنی) کا اعتقاد نہ رکھتے تھے بلکہ وہ ان کو نیک و کار علماء میں سے جانتے تھے جيسے رجال کشی سے ظاہر ہوتا ہے۔ مع ھذا ائمہ علیھم السلام ان کو مومن و عادل کہتے تھے (حق الیقین)