الوہیت اور مذمت شرک سے متعلق شیعہ سے چند سوالات
مولانا علی معاویہالوہیت اور مذمت شرک سے متعلق شیعہ سے چند سوالات
سوال نمبر 1
اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مافوق البشر، حاجت روا اور مشکل کشا و روزی رساں ماننا شرک نہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان دس آدمیوں کو زندہ کیوں جلا دیا جو یہ کہتے تھے آپ ہمارے رب و کارساز ہیں آپ نے ہمیں پیدا کیا آپ رزق دیتے ہیں، تو حضرت على رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم پر تباہی ہو ایسا مت کہو۔ میں بھی تمہاری طرح مخلوق ہوں جب وہ نہ مانے پھر وہی بات کہی تو آپ نے آگ میں پھونک دیا۔(رجال کشی ص48)
اور صفحہ 72 پر ہے کہ ستر آدمیوں نے آپ کے متعلق ایسا کہا تو آپ نے گڑھے کھود کر ان کو آگ میں جلادیا۔۔۔
سوال 2
کیا امام حلال وحرام میں مختار ہوتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو آیت قرآنی اور امام صادقؒ کی اس تفسیر کا مطلب کیا ہے ؟
"لوگوں نے اپنے عالموں اور پیروں کو خدا کے سوا رب بنالیا "
: تو امام نے فرمایا : اللہ کی قسم انہوں نے ان کو اپنی عبادت کی طرف نہیں بلایا اوراگر وہ ادھر بلاتے تو یہ نہ مانتے لیکن انہوں نے کچھ چیزیں حلال کر دیں اور کچھ ان پر حرام کردیں تو وہ ان کو حلال و حرام میں مختار مان کر یوں عبادت میں لگ گئے کہ ان کو پتہ ہی نہ چلا۔ (اصول کافی، باب الشرک ص 389 ج 2،مجمع البیان ص 455 ج 2 )
سوال 3
کیا ائمہ دین نفع ونقصان پہنچانے پر قادر ہیں ؟ اگر ایسا ہے تو رجال کشی کی اس حدیث کا مطلب کیا ہے جعفر بن واقد اور ابوالخطاب کے ساتھیوں نے کہا امام وہ ہوتا ہے جو آسمان و زمین میں حاجت روا ہوتا ہے توامام ابو عبداللہ رحمہ اللّٰہ نے فرمایا ہرگز نہیں، خدا ان کو اور مجھے کہیں جمع نہ کرے وہ یہود، نصاریٰ، آتش پرست اور مشرکوں سے بھی برے ہیں. خدا کی قسم اہل کوفہ کی میں اس مشرکانہ بات کو تسلیم کرلوں تو زمین میں دھنس جاؤں۔
وما انا الا عبد مملوک لا اقدر على ضر شیئ ولا نفع شیئ ۔
میں اللہ کا مملوک بندہ ہوں نہ کسی چیز کے نقصان پر قادر ہوں نہ کسی کے نفع پر۔ (رجال کشی 164)
سوال 4
کیا ائمہ عالم الغیب اور ظاہر و باطن سے آگاہ تھے ؟ اگرایسا ہو تو ائمہ نے اس کی تردید کیوں کی ہے۔ ابوبصیر نے امام کو بتایا کہ لوگ آپ کے متعلق کہتے ہیں کہ آپ بارش کے قطرے ستاروں کی تعداد، درختوں کے پتے سمندر کا وزن، مٹی کی گنتی جانتے ہیں تو آپ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر فرمایا ! سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔۔ اللہ اس شرک سے پاک ہے:
لا والله ما یعلم هذا الا اللہ۔۔۔ (رجال کشی)
بخدا کوئی نہیں جانتا ان باتوں کو مگر صرف الله جانتا ہے ۔
(2) امام جعفر صادقؒ نے فرمایا : تعجب ہے ان لوگوں پر جو یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ہم علم غیب جانتے ہیں حالانکہ اللہ عزوجل کے سوا علم غیب کوئی نہیں جانتا میں اپنی فلاں باندی کو مارنا چاہتا تھا وہ مجھ سے بھاگ گئی میں نہ جان سکا کہ وہ گھر کے کس کمرے میں ہے ۔ (اصول کافی 257)
سوال 5
کیا غیر خدا کو نافع و ضار جان کر پکارنا جائز ہے ؟ اگرایسا ہے تو امام اپنی دعا میں اس کی نفی کیوں کرتے تھے۔ امام جعفر صادق رحمہ اللہ تکلیف کے وقت یوں دعا مانگتے تھے ۔ ” اے اللہ تو نے مشرک قوموں کو طعنہ دیا ہے اور فرمایا ہے ۔ اے لوگو! پکار کر دیکھو ان لوگوں کو جن کو الله کے سوا تم نے کارساز سمجھ لیا ہے ہے وہ تم سے کوئی تکلیف دور کرنے یا ہٹانے کے مالک نہیں ۔ (بنی اسرائیل )۔
پس اے وہ ذات ! کہ میری تکلیف دور کرنے اور ہٹانے کا مالک اس کے سوا اور کوئی نہیں ، تو محمد ﷺ ال محمد ﷺ پر رحمت بھیج میری تکلیف دور کر دے اور اس شخص پر پھیر دے جو تیرے ساتھ اور حاجت روا پکارتا ہے حالانکہ تیرے بغیر کوئی فریاد رس نہیں۔ (اصول کافی ص 564)
سوال 6
کیا تعزیہ بنانا اور اس کی تعظیم کی دعوت دینا عمل ائمہ کے خلاف اور بدعت ہے کہ نہیں ؟ اگر بدعت ہے تو امام جعفر صادق رحمۃ اللّٰہ علیہ کا یہ فتویٰ کیوں آپ پر صادق نہ آئے گا ۔۔ابوالعباس نے امام جعفر صادق سے پوچھا کہ بندہ کم از کم کس بات سے مشرک ہوتا ہے تو آپ نے فرمایا جو ایک بات گھڑے اور اس کے ماننے پر لوگوں سے محبت رکھے اور انکار پر دشمنی رکھے۔ کافی باب الشرک 397 ج 2)
سوال نمبر 7
ذرا بتلائے بت پرستی کی کیا حقیقت ہے؟ قرآن پاک میں مذکور ” اصنام اور اوثان“ لغت میں ان بتوں کو نہیں کہتے جو اپنے معظم ومحترم انسان کی شکل وصورت میں تراشے گئے ہوں۔ مشرکین ان بزرگوں کی یادگار مجسموں کی تعظیم میں رکوع، سجدہ، دعا، استعانت، نذر و نیاز، طلب حاجات وغیرہ امور شرکیہ بجا لا کر خدا کا تقرب ڈھونڈتے تھے ۔
مانعبدھم الا لیقربونا الی اللّٰہ زلفی۔
ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر يہ کہ وہ ہمیں ﷲ کے قریب کر دیں گے۔( پارہ23)
یقولون ھؤلاء شفعؤنا عند اللّٰہ
اور کہتے ہیں يہ ہمارے اﷲ کے ہاں سفارشی ہیں(پارہ 11)
ذرا انصاف سے کہئيے، کہ آج شکل انسانی پر یادگار کے بجائے اپنے معظم بزرگ کی قبر، ضریح روضہ کی یادگار بنا کر اس کے ساتھ وہی مندرجہ بالا امور کيے جائیں جو مشرکین اپنے بزرگوں کی یادگار مجسموں سے کرتے تھے اور اسے تقرب الی اﷲ اور خدا کے ہاں سفارش اور نجات کا ذریعہ سمجھا جائے تو کیا يہ شرک نہیں ہوگا؟ عین اسلام ہو گا
بدل کے آتے ہیں زمانے میں لات و منات
ديتے ہیں دھوکہ کھلا يہ بازی گر
سوال 8
اگر تقرب الی اللہ کے لیے عظمت لات و منات میں اس کی یادگار کے آگے ابوجہل جھکتا تھا تو یہ شرک تھا مگر کیا تقرب الی اللہ کی نماز میں عظمت حسین و علی رضی اللہ عنھما سے سرشار ہوکر کربلا و نجف کی یادگار ٹکیه پر شیعہ مومن جبینِ نیاز ٹیکتا ہے تویہ عین اسلام بات ہے؟؟؟
سوال 9
اللّٰہ تعالٰی نے قرآن پاک میں سینکڑوں آیات میں صبح و شام ، دوپہر، دن رات ،
جلوت و خلوت میں صرف اپنی یاد اور ذکر کا بار بار حکم فرمایا ہے۔ اپنے حبیب سے بھی یہ اعلان کروایا ہے
( انما ادعوا ربي ولاأشرك به احدا ، (الجن)
بلاشبہ میں صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا ۔
تو کیا مشاہدہ پر مبنی ایک عزادار، نماز روزہ سے آزاد، ڈاڑھی چٹ، مونچیں دراز ، مومن تبرا باز کا تسبیح ہاتھ میں لے کر جانے یا علی، یا علی مدد، یاعلى ، علی علی علی کے درد بجا لانا کھلا شرک نہیں ہے ؟ کیا ذکراللہ عبادت نہیں؟ اور اس میں حضرت علیؓ اور حسنینؓ کو شریک کرنا گناہ عظیم نہیں ہے ؟
سوال نمبر10
کیا عزاداری سے متعلقہ تمام رسوم ائمہ اہل بیت سے قولا و عملاً ثابت ہیں؟ اگر نہیں اور ہرگز نہیں بلکہ ذاکروں اور مجتہدوں نے بطور قیاس، حضرت حسین رضی ﷲ عنہ کی یاد اور غم کو زندہ رکھنے کے لئے ایجاد کی ہیں تو آج ان بدعات کو کار ثواب اور جزو دین ماننا اور بنانے والوں کی تعظیم کرنا۔ کیا نبوت اور امامت کے منصب میں کھلا شرک نہیں ہے اور شریعت سازی کا حق دے کر غیر شعوری طور پر ان کی عبادت نہیں ہے جس کی تردید سوال نمبر21 میں مذکورہ آیت کریمہ اور ارشاد امام میں موجود ہیں۔