ماتم اور رسوم عزاداری کی تحقیق سے متعلق شیعوں سے چند سوالات
مولانا علی معاویہماتم اور رسوم عزاداری کی تحقیق سے متعلق شیعوں سے چند سوالات
سوال 1 :-
قرآن پاک میں جگہ جگہ صبر کی تلقین اور " لا تحزنوا " سے بے صبری کی ممانعت موجود ہے انصاف سے بتائیے از روئے لغت و شرع بین سے رونا پیٹنا ، ہائے ہائے کرنا، ران ، سینه ، منہ پیٹنا، کالا لباس پہننا وغیرہ - بے صبری اور جزع فزع میں داخل ہے یا نہیں ؟ اگر داخل ہے تو ایمان کے ساتھ بالیقین بتلائیے کہ وہ کونسی سنت نبوی ﷺ قولی و فعلی کتب طرفین میں ثابت ہے جس میں حضرت حسینؓ کے لیے تمام امور ممنوعہ کا جواز واستثناء مذکور ہے۔؟
سوال2
قرآن وسنت میں اگر ایسا کوئی استثناء نہیں ہے اور ہرگز نہیں ہے تو کسی شیعہ مستند عالم کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ قرآن وسنت اور ارشادات ائمہ کے خلاف صرف قیاس فاسد سے حضرت حسینؓ پر ماتم و نوحہ کو جائز بتائے ؟؟
سوال 3
رسول خدا ﷺ نے حرمت ماتم و نوحہ پر یہ ارشادات فرمائے ہیں۔
١) وفات کے وقت جب صحابہؓ بے قابو ہوکر رونے لگے تو حضور ﷺ نے فرمایا۔ صبر کرو اور خدا تم کو معاف کرے اور رونے اور نالہ سے مجھے تکلیف مت دو ، ۔۔۔
جلاء العیون ص75، حیات القلوب ص 695)
2. ارشاد قرآنی ۔۔ ولا یعصینک فی معروف
کی تشریح میں مومن عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا: مصیبت میں اپنے منہ پر تھپڑ نہ مارنا اپنا منہ نہ نوچنا، بال نہ اکھیڑنا، اپنا گریبان چاک نہ کرنا، کالے کپڑے نہ پہننا، ہائے وائے نہ کرنا۔ پس ان شرطوں پر حضور ﷺ نے بیعت لی ۔ (حیات القلوب ص 460)
3- حضرت فاطمہؓ کو وصیت میں حضور ﷺ نے فرمایا اے فاطمہؓ! پیغمبر پر گریبان چاک نہ کرنا چاہیے، منہ نہ نوچنا چاہیے، ہائے وائے نہ کرنا چاہیے لیکن تو وہی کہہ جو تیرے باپ نے اپنے فرزند ابراہیم کی وفات پر کہا۔۔۔ دل غمناک ہے آنکھ اشکبار ہے مگر اے ابراہیم ! ہم ایسی باتیں نہیں کہتے جن سے خدا تعالیٰ ناراض ہو (حیات القلوب ص 687)
۴) ابن بابویہ نے معتبر سند سے حضرت صادق سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول کریم ﷺ نے فرمایا چار بری عادات میری امت میں تا قیامت رہیں گی ، اپنے خاندان پر فخر کرنا، لوگوں کے نسب میں طعن کرنا، بارش بذریعہ نجوم ماننا ،بین کرنا یقینا اگر بین کرنے والی توبہ سے پہلے مر جائے تو قیامت کے دن اس حالت میں اٹھے گی کہ گندھک اور تارکول کا لباس پہنے ہوگی ( حیات القلوب ص 677)
کیا ان ارشادات حرمت کے مقابلے میں جواز پر بھی ارشاد نبوی موجود ہے ؟
سوال نمبر4
حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے ماتم کے متعلق یوں فرمایا ہے کہ حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کو غسل ديتے وقت فرما رہے تھے آپ ﷺ کی وفات تمام لوگوں کے لئے دردناک مصیبت ہے اگر يہ بات نہ ہوتی کہ آپ ﷺ نے صبر کا حکم دیا اور رونے پیٹنے سے روکا تو ہم یقیناً سب اپنے آنسو آپ ﷺ پر بہا ديتے آپ کی مصیبت کے درد کا علاج نہ کرتے۔(حیات القلوب، جلاء العیون، نہج البلاغة)
2۔نیز فرمایا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے بین کرنے اور سننے سے منع فرمایا ہے (الفقیہ ج 4 ص466)
3۔نیز حضرت امیر رضی ﷲ عنہ نے فرمایا کہ کالا لباس نہ پہنا کرو کیونکہ وہ فرعون کا لباس ہوگا۔ ( الفقیہ باب مالا یصلی فیہ)
4۔ مصائب کربلا کی پیشن گوئی کے وقت حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اپنے دشمنوں سے ڈرتے اور بچتے رہنا اور اس وقت صبر اور حوصلہ رکھنا ۔(جلاء العیون ص209)
کیا اس کے برعکس ماتم کے جواز پر بھی شیر خدا کا کوئی فرمان موجود ہے ؟؟؟
سوال نمبر5
حضرت حسین رضی ﷲ عنہ نے اپنی شہادت کی اطلاع جب بہن کو دی ارو وہ بے قرار ہوئیں تو آپ نے فرمایا اے محترمہ، ہلاکت و عذاب تیرے لئے نہیں تیرے دشمنوں کےلئے ہے صبر کر اور فی الفور دشمنوں کو ہم پر خوش نہ کر۔(جلاء العیون 384)
نیز فرمایا امی جان کی طرح پیاری بہن حلم اور بردباری اختیار کر شیطان کو پنے اوپر مسلط نہ کر اور حق تعالی کی قضا پر صبر کر، نیز فرمایا اگر يہ مجھے چھوڑتے تو میں کبھی اپنے آرام کو ہلاکت میں نہ ڈالتا ۔(جلاء العیون387)
نیز صبر کے سلسلہ میں آسمان و زمین کے فنا اور باپ دادا کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اے بہن، تجھے وصیت میں قسم دیتا ہوں کہ جب میں ظالموں کی تلوار سے عالم بقاء کو رحلت کروں تو گربیان چاک نہ کرنا،منہ نہ چھیلنا اور ہائے وائے نہ کرنا ۔(جلاء العیون387)
صاحبزادی سکینہ سے فرمایا خدا کی قضا پر صبر کرو کیونکہ دنیا جلدی ختم ہو جائے گی اور آخرت کی ابدی نعمت ختم نہ ہوگی ۔(جلاءالعیون 407)
کیا اس کے برخلاف ماتم و بین کی بھی امام حسین رضی ﷲ عنہ نے اپنے اعزہ کو وصیت کی تھی ؟؟
سوال نمبر6:
حضرت امام صادق رحمۃ ﷲ علیہ نے مرفوعاً بیان فرمایا کہ مصیبت کے وقت مسلمان کا ران (وغیرہ) کا پیٹنا اجر و ثواب کو ضائع کردیتا ہے۔
نیز فرمایا سخت بے صبری يہ ہے چيخ پکار سے رونا، منہ اور سینہ پیٹنا، بال نوچنا، جس نے ماتمی مجلس قائم کی تو صبر چھوڑ دیا اور بے صبری میں لگا اور جس نے صبر کیا انا للّٰہ پڑھدیا خدا اس پر رحم کرے تو وہ ﷲ کی رضا پر راضی ہوا اس کا ثواب ﷲ کے ذمے ہے اور جس نے ایسا نہ کہا خدا نے اس کا ثواب ضائع کر دیا۔( فروع کافی ج3ص223)
نیز فرمایا کہ میت پر رونا ٹھيک نہیں ہے نہ مناسب ہے لیکن لوگ يہ بات نہیں جانتے کہ صبر ہی بہتر ہے (فروع کافی226)
نیز فرمایا کہ جب تم کو اپنی ذات اور اولاد کے متعلق مصیبت در پیش آئے تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی وفات پر اپنے صدمے کو یا د کرو کیونکہ لوگوں کو اتنی بڑی مصیبت کبھی نہ پہنچی (فروع کافی320)
کیا ان ارشادات کی ضد میں امام باقر و جعفر رحمھما اللّٰہ کا ایسا ارشاد ہے جس نے ماتمی مجالس و نوحہ کی اجازت دی ہو؟؟؟؟
سوال نمبر7:
ذرا انصاف سے بتائيے امام باڑہ، معین تاریخوں میں ماتمی محافل قائم کرنا، موسیقاری اور سوز خوانی کرنا، تعزیہ، شبیہ روضہ ضریح بنانا، علم اور دلدل نکالنا، کس امام معصوم کی سنت اور ایجاد ہیں؟ کیا آپ کا معصوم امام دنیا کا بدترین ظالم تیمور لنگ تو نہیں جس نے يہ سب کام کيے؟ شیعہ رسالہ ماہنامہ المعرفت حیدر آباد محرم 1389ھ مدیر حشمت علی ممتاز الافاضل کے قلم سے ملاحظہ ہو: ” تعزیہ داری کے متعلق ابھی تک پوری تحقیق و تدقیق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی البتہ اس کے آغاز کے بار ے میں ايک روایت ضرور مشہور ہے کہ سب سے پہلا تعزیہ صاحب قرآن امیر تیمور نے رکھا تھا .... بہرحال جہاں تک عزداری کا تعلق ہے اس کی ابتداء ایران میں صفوی عہد سے ہوئی اس کے بعد ہندوستان میں جب خاندان تغلق کا زوال شروع ہوا اور سلطنت کا شیرازہ منتشر ہوا تو جنوبی ہندوستان میں ايک شخص حسن گنگو نامی نے بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ يہ ایران کے بہمنی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس سلطنت کے سلاطین میں شیعہ اور سنی دونوں عقائد کے بادشاہ گزرے ہیں اورامرائے دربار میں بھی ملکی و غیر ملکی مصاحبین اور وزراء شامل رہے ہیں اس ليے شمالی ہند میں تعزیہ داری رائج ہونے سے پہلے تعزیہ داری کا آغاز ان سے ہوا۔ جب چودھویں صدی کے آخر میں سلطنت بہمنی کو زوال ہوا وہ پانچ چھوٹی چھوٹی سلطنتوں ميں تقسیم ہوگئی.... تو بالخصوص عادل شاہی سلطنت میں یوسف عادل شاہ اور قلی قطب شاہ نے تعزیہ داری کو باقاعدہ طور پر رواج دیا۔ ان ریاستوں میں باقاعدگی کے ساتھ دس روز تک یعنی يک محرم سے دس محرم تک عزاداری ہوتی تھی اور تعزيے رکھے جاتے تھے ۔
اب جہاں تک تعزیوں کی اقسام کا تعلق ہے اس کی آٹھ قسمیں ہیں جن کی شبیہ بنا کر واقعہ کربلا کی یاد تازہ کر کے سوگ منایا جاتا ہے۔
(1) تعزیہ
(2) ضریح
(3) مہندی
(4) ذوالجناح
(5) تابوت
(6) براق
(7)تخت
(8)علم
اس شیعی تحقیق سے معلوم ہوا کہ عزاداری تمام اقسام وآلات سمیت ظالم امراء کی ایجاد وبدعت ہے ۔ ان امور میں شیعہ کے امام يہی ظالم امراء ہیں اہل بیت ہرگز نہیں ورنہ اس ارشاد امام صادق رحمۃ اللہ علیہ کا کیا مطلب ہے؟ ” من جدد قبرا او مثل مثالاً فقد خرج من الاسلام“ جس نے کسی قبر و مزار کو از سر نو بنایا یا اس کا کوئی مجسمہ (بطور یادگار) بنایا تو وہ اسلام سے خارج ہو گیا۔(من لایحضرہ الفقیہ ص48)
سوال 8
کیا نماز سب سے بڑا فرض ہے اور امام صادق رحمۃ اللہ علیہ نے الفقیہ 55 پر عمداً تارک نماز کو زانی سے بدتر اور کافر بتایا ہے ؟ کیا راگ اور موسیقی حرام ہے اس کے سنے سنانے والے پر لعنت برستی ہے ، اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو ذرا بتائیے عشرہ محرم میں خصوصاً اور بقیہ سال میں عموماً بدعات عزاداری اور مرثیہ گوئی وسوز خوانی میں راگ وموسیقی کے حرام کام میں پڑ کر نماز کو کیوں ترک کر دیا جاتا ہے حتی کہ مشاہدہ ہے کہ پابند قسم کے لوگ بھی جماعت تو کجا بروقت علیحدہ بھی نماز نہیں پڑھ سکتے کیا شرعی اصول میں ترک واجب کا سبب بننے والا امر مباح بھی نا جائز نہیں ہو جاتا ۔ چہ جائیکہ حرام کام فرض بھی چھڑا دے ؟
سوال 9:۔
کیا اسلام میں عورت کی آواز بھی عورت ہے کہ اذان ، اقامت تلبیہ بالجہر نہیں کہہ سکتی ؟ کیا عورت کا بدون حاجات ضروریہ گھر سے نکلنا ممنوع ہے کہ نماز پنجگانہ اور جمعہ وعیدین میں شرکت اس پر لازم نہیں، کیا غیر مردوں کے ساتھ اختلاط اور مصاحبت حرام ہے ؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو خالص بدعات ، ماتمی مجالس وجلوسوں میں عورتیں زرق برق کالے لباس میں ملبوس ہو کر مردوں کے شانہ بشانہ کیوں ہوتی ہیں۔ سوز خوانی مرثیہ گوئی اور بین و واویلا کیوں کرتی ہیں ؟ بے پردگی میں تنگ وتاریک مقامات پر فساق و فجار کے مجمع سے ان کی عزت و ناموس کا دیوالیہ کیوں نکالا جاتاہے ؟ کیا ذاکر و مجتہد کی عزاداری شریعت میں یہ سب حرام حلال ہو گئے اور فرائض معاف ہو گئے ؟
سوال :10
قرآن پاک میں کئی جگہ صبر کرنے کا حکم ہے۔ حدیثوں میں کئی جگہ صبر کی تلقین آئی ہے۔ خود شیعہ کتب میں بھی ائمہ کرام سے صبر کا حکم اور نوحہ و ماتم اور کالے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے۔ تو پھر شیعہ ذاکر قرآن و حدیث اور ائمہ کرام کی تعلیم کے خلاف کیوں کرتے ہیں؟
سوال :11
اگر زنجیر زنی، نوحہ خوانی اور سینہ کوٹنا اتنی بڑی عبادت اور ثواب ہے تو شیعہ کے مذہبی رہنما کیوں نہیں کرتے؟
سوال :12
اگر ماتم اتنا بڑا ثواب ہے جتنا شیعہ اپنی عوام کو بتاتے ہیں تو ابراہیم کی وفات پر حضور اکرم ﷺ نے ماتم(سینہ کوبی) کیوں نہیں کیا؟ حضرت علیؓ نے حضرت بیبی فاطمہؓ کی وفات پر ماتم کیوں نہیں کیا؟
سوال :13
شیعہ کہتے ہیں کہ امام حسینؓ کے لیے رونا دھونا مستحب ہے۔ استحباب کی دلیل کیا ہے؟ اور ائمہ نے اس پر عمل کیوں نہیں کیا؟