Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا آیت تطہیر میں اہل بیت کے لئے ارادہ عصمت بیان ہوا ہے؟

  جعفر صادق

 سُنی و شیعہ مکالمہ میں دوران گفتگو شیعہ نے آیت تطہیر سے اہل بیت (سیدہ فاطمہ، سیدنا علی اور حسنین کریمین) کا معصوم ہونا ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اہل سنت کی طرف سے چند اہم اشکالات اور سوالات پوچھے گئے جو یہاں شامل کئے جا رہے ہیں۔


سید شاھ صاحب۔۔۔ آپ سے صرف ایک سادہ سا سوال ہے۔ براہ مہربانی غور و فکر کر کے اطمینان سے جواب دیجئے گا۔

آپ نے ابھی جو آرٹیکل کاپی پیسٹ کیا ہے۔ اس کے مطابق آیت تطھیر پنج تن پاک کی شان میں نازل ہوئی ہے اور اس آیت کے مطابق  اللہ پاک یہ ارادہ فرما رہے ہیں کہ اھل بیت کو گناھوں سے دور کر کے مکمل پاک و صاف کیا جائے۔۔۔  یعنی اس آیت کا صاف مطلب یہ نکلتا ہے کہ آیت تطھیر کے نزول سے پہلے حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین گناھوں سے دور نہیں تھے یا آسان لفظوں میں معصوم نہیں تھے ، اور جب یہ آیت تطھیر نازل ہوئی تو اس کے بعد وہ سب ہستیاں معصوم ہوگئیں۔۔!!  امید ہے کہ اس نکتے پر غور و فکر کرنے کے بعد کوئی اطمینان بخش جواب عنایت کریں گے۔ شکریہ۔


 یہ ایک بڑی عجیب سے بات ہے کہ آپ لوگوں کے عقیدے کے مطابق سب معصومین اپنے اپنے پیدائش کے دن سے ہی معصوم ہوتے ہیں۔۔۔!! 

پھر کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید میں اللہ عزوجل آیت تطھیر میں پنج تن پاک سے گناھہ دور کر کے انہیں پاک صاف کرنے کا ارادہ فرما رہے ہیں۔۔۔!!! 

کیا نعوذبااللہ۔۔۔ اللہ عزوجل کو بھی یہ پتہ نہیں ہے کہ جن کی شان میں یہ آیت سورت الاحزاب33 (بلکہ پوری آیت بھی نہیں) نازل ہو رہی ہے اور جن کے لیئے اس ارادے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ان سب سے نجاست دور کی جائیگی ، انہیں پاک کیا جائیگا ۔۔۔انہیں معصوم کیا جائیگا۔۔۔۔   وہ سب ہستیاں تو پیدائشی معصوم ہیں ، پاک صاف ہیں ، گناھوں سے بھی دور ہیں۔۔۔!!!


 محترم شاھہ صاحب... آپ کے ہی آرٹیکل سے آیت تطھیر کا ترجمہ پیش کر رہا ہوں.

انّما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیراً ۔

الاحزاب /٣٣

' 'خدا یہ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت رسول !تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک وپاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔ ' '

اس ترجمے کے مطابق اللہ عزوجل اپنی خواھش کا اظہار فرما رہے ہیں. اگر اھل بیت پہلے سے گناھوں سے دور ہوتے تو آیت کچھہ اس طرح ہوتی.

"اللہ نے اے اھل بیت رسول! تم سے ہر برائی کو دور کردیا اور تمہیں ایسا پاک و پاکیزہ رکھا جیسا پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے.‌"

لیکن محترم... آیت تطھیر اس طرح نہیں ہے. انما یریداللہ کےمطلب پر غور کریں. آیت تطھیر ارادہ الاھی بیان کر رہی ہے. عطاء الاھی ہوتا تو الفاظ کچھہ اور ہوتے. 

اب ذرا آپ کے پیش کیئے گئے حدیث کسا کے ترجمہ پر بھی غور کرلیں..

جب حضرت پیغمبر اکرم (ص) پر وحی[یعنی آیت کریمہ]نازل ہوئی تو 

آپنے حضرت علی -، فاطمہ = اور ان کے بیٹوں [حسن- و حسین-] کو کسائ[چادر]کے اندر داخل کیا،پھر خدا سے دعا کی :پروردگارا!یہ میرے گھر والے ہیں،یہ میرے اہل بیت ہیں،ان کو ہر برائی سے دور رکھ۔

 آیت تطھیر میں لفظ اھل بیت کا مصداق حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین ہوتے تو اس آیت کے نازل ہوتے ہی نبیﷺ کی دعا کے الفاظ کچھہ اس طرح ہوتے..

"پروردگار! تیرا شکر ہے. تو نے میرے اھل بیت کو ہر برائی سے دور رکھا ، انہیں پاک و پاکیزہ رکھا...!!"

لیکن محترم ... ایسا نہیں ہوا. احادیث کے مطابق نبیﷺ نے اس قسم کے الفاظ ادا نہیں فرماۓ. بلکہ نبیﷺ نے چادر اوڑھا کر یہ فرمایا کہ "پروردگار!  یہ میرے اھل بیت ہیں.ان کو ہر برائی سے دور رکھہ"

 اگر آیت تطھیر واقعی ان کے متعلق ہوتی تو آیت کا نزول ہوتے ہی ، اللہ عزوجل کا اھل بیت کے متعلق ارادہ معلوم ہونے کے باوجود،  دوبارہ سے وہی دعا ، وہی الفاظ دھرانا نبیﷺ کے لیئے قطعی طور پر مناسب نہیں تھا. 


شاھ صاحب۔۔ آپ نے میرے نکتے پر غور نہیں کیا۔۔۔!! اچھا یہ بتائیں کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ام سلمہ کو یہ کیوں نہیں فرمایا کہ تم اھل بیت میں سے نہیں ہو۔۔۔!!  ظاھر سی بات ہے بقول آپ کے ازواج تو اھل بیت میں داخل ہی نہیں ہیں۔۔۔ تو جب حضرت ام سلمہ نے چادر میں داخل ہونا چاھا تو نبی کریم ﷺ کو بتانا چاھیئے تھا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ اھل بیت تو صرف یہ لوگ ہی ہیں ان کے سوا کوئی اور نہیں ہو سکتا۔۔۔۔!!  لیکن محترم بھائی۔۔۔۔ ایسا نہیں ہوا۔۔۔ جب حضرت ام سلمہ نے اپنے داخل کرنے کی خواھش کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا

"انت علی مکانک انت علی خیر"

یعنی تم اپنی جگہ پر رہو، تم تو اس سے اچھی حالت میں ہو۔۔ مطلب یہ ہوا کہ تم تو حقیقتن لفظ اھل بیت سے مراد ہی ہو۔ تمہارے داخل کرنے کی اور تمہارے لئے دعا مانگنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔۔ اور بھائی صاحب۔۔۔ذرا سمجھنے کی کوشش کریں۔۔۔ اگر آیت کریمہ میں لفظ اھل بیت سے مراد حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین  مراد ہوتے تو نبی کریم ﷺ دعا کیوں مانگتے۔۔۔۔!!  کیا اللہ تعالی کو معلوم نہ تھا کہ اھل بیت کون لوگ ہیں۔۔۔!! اور نبی کریم ﷺ کو نزول آیت کے بعد یہ بتانا پڑا کہ "پروردگار!یہ لوگ میرے اھل بیت ہیں۔۔۔!!"  انصاف سے دیکھا جائے تو یہ حدیث خود بتا رہی ہے کہ یہ چاروں ہستیاں اھل بیت میں داخل نہیں تھیں۔ نبی کریم ﷺ نے آیت تطھیر کے نزول ہوتے ہی فورن چادر اوڑھا کر اللہ عزوجل سے دعا کی اور وہی قرآنی الفاظ دعا میں شامل کرتے ہوئے ان سب ہستیوں کو اھل بیت میں داخل کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک سب علماء ، محقق ، محدثین اس بات پر متفق ہیں کہ حقیقتن اھل بیت ازواج مطہرات ہیں اور حکمن یہ ہستیاں بھی اھل بیت میں داخل ہیں۔


  رفیق صاحب۔۔۔  آپ نے اپنے جوابات میں کئی بار یہ دعوی کیا ہے کہ آیت تطھیر  اھل بیت ( یعنی پنج تن پاک)  کی عصمت پر دلیل قطعی ہے۔ جبکہ ازواج مطہرات معصوم نہیں تھیں ، اس لیئے آیت تطھیر کی مصداق ازواج مطہرات کیسے ہو سکتی ہیں۔۔۔!!!  کل میں آپ کی اس دعوی کے پس منظر میں کچھہ اھم سوال پیش کروں گا۔  امید ہے کہ آپ لوگ غور و فکر کر کے جوابات عنایت کریں گے۔

 


  محترم۔۔۔۔آپ  ازواج مطہرات کو کس طرح خارج کر رہے ہیں۔ ؟؟ کہاں یہ لکھا ہے  کہ ازواج مطہرات اھل بیت میں شامل نہیں ہیں۔۔۔!!! انما ارادے کی مضبوطی ظاھر کرتا ہے۔ انما سے عصمت کا استدلال کیسے لے رہے ہیں۔۔۔؟؟؟


  آپ نے آیت تطھیر کے حوالے سے ازواج مطہرات کی فضیلت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ اھل سنت کے نزدیک سورت الاحزاب کی آیت 28 سے 34 تک ازواج مطہرات کو بار بار مخاطب کر کے مختلف ھدایات ، نصیحتیں وغیرہ کی گئی ہیں اور آیت تطھیر میں ان ھدایات پر عمل کرنے پر اللہ عزوجل نے یہ پکا ارادہ بیان فرمایا ہے کہ ازواج مطہرات کو گناھوں سے پاک کیا جائیگا۔ 

 رفیق صاحب۔۔۔ ازواج مطہرات ہی اھل بیت ہیں۔ آپ کے اشکال ، اشارے کنائے قرآن مجید کی واضح آیتوں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ ابتک آپ نے ایک بھی ایسی دلیل  پیش نہیں کی جس سے ازواج مطہرات آیت تطھیر سے خارج ہو سکیں۔۔۔ !!    آپ نے پنج تن پاک کا آیت تطھیر سے تعلق بھی ثابت نہیں کیا۔۔۔!! آپ تو یہ تک بتانے سے قاصر رہیں ہیں کہ آیت تطھیر میں آخر وہ کون سے الفاظ ہیں جن سے پنج تن پاک کی عصمت ثابت ہوتی ہے۔۔۔!!!  جب تعلق ہی ثابت نہیں  تو عصمت ثابت کرنا تو دور کی بات ہے۔۔۔ ۔۔۔!!!    غور کریں۔۔۔ بھلا اجماع امت کے خلاف ایک ایسا مفھوم ہم کس طرح تسلیم کریں جو سورت الاحزاب کے سیاق و سباق کے خلاف ہو ، قرآن کی فصاحت و بلاغت کے خلاف ہو ، قرآن مجید کی کئی آیات سے ثابت شدہ حقائق (ازواج کو اھل یت کہنا) کے خلاف ہو ، جو خود لغت عرب کے بھی خلاف ہو۔۔۔۔!! میرے قابل احترام رفیق صاحب۔۔۔۔۔  آیت تطھیر میں مذکر کے صیغے ہونے کے باوجود ازواج مطہرات کو آیت تطھیر سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔ !! یہی حق ہے ۔۔۔ باقی سب باطل۔۔۔۔۔   آپ کو چاھیئے کہ اپنی عقل استعمال کرنے کی بجائے زمانہ قدیم سے آج تک کے علماء کے مؤقف پر غور و فکر کریں۔۔۔شکریہ۔


   رفیق صاحب۔۔۔ آپ اب اصل موضوع پر دلائل  ، مطلوبہ مکمل عبارات اور حوالے دینے کی بجائے دوسرے اعتراضات کو شامل کرنے کو کوششوں میں ہیں۔۔۔!!  ازواج مطہرات کو مختلف مقامات پر تنبیھہ ، نصیحتیں اور احکامات پر بھی بحث کریں گے۔۔۔ نبی کریم ﷺ کو طلاق دینے کی ممانعت کب اور کیسے ہوئی اور کون سے آیات پہلے اور کون سی بعد میں نازل ہوئیں انہیں بھی زیر بحث لایا جائیگا۔۔۔۔ اللہ عزوجل نے ازواج مطہرات کی جو جو فضیلتیں قرآن مجید میں بیان فرمائیں ہیں ، ہم ان پر بھی بحث کریں گے۔۔۔۔ آپ اس وقت صرف اس موضوع پر رہیں کہ آیت تطھیر سے ازواج مطہرات کی فضیلت ثابت کیوں نہیں ہوتی۔۔۔۔!!؟؟  اور آیت 33 کے آخری چند جملوں کا تعلق حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سے آخر کن دلائل کی بنیاد پر ہے۔۔۔۔!!؟؟ آپ کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ آیت تطھیر میں اللہ عزوجل کا ارادہ اور مستقبل کے ضمائر استعمال ہونے کے باوجود آپ یہ مفھوم کس طرح لیتے ہیں کہ اس آیت کے نزول سے پہلے بھی حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین معصوم ہیں۔۔۔!!؟؟ 


 محترم رفیق صاحب۔۔۔ آیت تطھیر میں اللہ عزوجل نے اھل بیت سے نجاست دور کر کے انہیں پاک کرنے کا ارادہ ظاھر کیا ہے۔ یہ ارادہ تقدیری ارادہ ہرگز نہیں ہے بلکہ شرعی ارادہ ہے۔ آیت تطھیر میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس سے عصمت اھل بیت ثابت ہوتی ہو۔ آیت تطھیر میں اللہ عزوجل کا ارادہ تقدیری ہوتا اور اس کے مخاطب حضرت علی ، سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین ہی ہوتے تو حدیث کساء میں نبی کریم ﷺ کو دعا کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ تقدیری ارادے اٹل ہوتے ہیں ، ایسے ارادے دعاؤں کے محتاج نہیں ہوتے۔


  اللہ عزوجل نے آیت تطھیر میں ارادہ تقدیری نہیں بلکہ شرعی ارادہ کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ انما کے لفظ سے حصر کرنا بھی اھل بیت کے ساتھہ مخصوص نہیں ہے بلکہ تطھیر کے ارادے کے ساتھہ مخصوص ہے ، آیت تطھیر کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اے اہل بیت!  اللہ تمہارے سوا اور کسی کو پاک کرنا نہیں چاہتا۔۔۔!!!  اگر یہ مطلب ہوتا تو اس کے لیئے کوئی حرف تخصیص کا لفظ اہل بیت کے ساتھہ ہوتا۔۔۔!! رفیق صاحب۔۔۔یہ قرآنی مطالب ہیں۔ اصول کافی یا من لایحضرہ نہیں کہ جو چاہا کہہ گئے۔۔۔۔!!!

 


 رفیق صاحب۔۔۔ آیت تطھیر کے متعلق آپ نے کئی بار یہ بھی فرمایا ہے کہ اگر آیت تطھیر عصمت پر دلالت نہیں کرتی تو پھر اس آیت سے اھل بیت کی آخر  کونسی فضیلت ثابت ہوتی ہے ۔۔۔ آپ کے اسی اعتراض کو ذھن میں رکھتے ہوئے یہ جواب تیار کیا گیا ہے۔