مشرکین سے ازدواجی و جنسی تعلق حرام ہے
اسلام کی نظر میں شرک سب سے بڑا گناہ ہے، اس لئے اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ مشرکین سے ازدواجی و جنسی تعلق قطعاً نہ رکھا جائے، کیونکہ اس تعلق کی بنیاد پر نسلوں کے بگڑنے کا حقیقی خطرہ موجود رہتا ہے، جو اسلام کو کسی صورت منظور نہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ولا تتنكحوا المشركت حتى يُؤْمِن ولامة مُؤْمِنَةٍ خَيْرٌ من مُشْرِكَةٍ وَلَوْ اعجبتكم ولا تنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَوْمِنُوا وَلَعَبد مومِن خَيْر من مُشْرِك وَلَوْ اعْجَبَتكُمْ. أولئكَ يَدْعُون إلى النَّارِ وَالله يَدْعُوا إلى الجنَّةِ والمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنَ آيَتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يتذكرون (سورۃ البقره: آيت، 221)
ترجمہ: اور نہ نکاح کرو مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں، اور مؤمنہ باندی مشرک آزاد عورت سے بہتر ہے، اگر چہ تمہیں اچھی لگتی ہو، اور اپنی عورتوں کا نکاح مشرکین سے اُس وقت تک نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان لے آئیں، اور مؤمن غلام، آزاد شرک سے بہتر ہے، کو کہ وہ تمہیں پسند ہو، یہ (مشرک) جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے جنت و مغفرت کی طرف دعوت دیتا ہے، اور اپنے احکامات لوگوں کو بتاتا ہے، تاکہ لوگ نصیحت قبول کریں۔
اس آیت میں حکم کے ساتھ ساتھ اس کی علامت بھی واضح طور پر بیان کر دی گئی ہے کہ یہ مشرکین لوگوں کو جہنم کی طرف بلاتے ہیں، یعنی اگر ان کے ساتھ رشتہ کیا جائے گا تو یہ اس رشتہ داری کے ذریعہ مؤمن مرد یا عورت کو جہنم تک پہنچانے والے عقائد و اعمال کی دعوت دیں گے، اور ان کے ساتھ قریبی معاشرت کا کم از کم یہ اثر تو ضرور ہو گا کہ مشرکانہ عقائد و اعمال کی نفرت دلوں سے کم ہو جائے گی، جو رفتہ رفتہ ایمان کے رخصت ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
(نعوذ بالله منه)
(كتاب المسائل: جلد، 4 صفحہ، 244)