Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف سے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن کو جاگیر دیے جانے پر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اعتراض

  علی محمد الصلابی

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف سے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن کو جاگیر دیے جانے پر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اعتراض

عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: اے خلیفۂ رسول! ہمارے پاس بنجر زمین ہے اس میں سبزی وغیرہ کوئی فائدہ مند چیز نہیں پیدا ہوتی۔ اگر آپؓ مناسب سمجھیں تو ہمیں یہ زمین دے دیں تاکہ ہم اس میں کھیتی باڑی کریں شاید کہ اللہ تعالیٰ کچھ دنوں بعد اسے کار آمد بنا دے۔ سیّدنا ابوبکرؓ نے اپنے اردگرد بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ ان دونوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے اگر حقیقت میں زمین بنجر ہے اور اس سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں؟ لوگوں نے مشورہ دیا: ہماری رائے یہ ہے کہ ان دونوں کو مطلوبہ زمین دے دی جائے، ممکن ہے اللہ تعالیٰ اُسے بعد میں کارآمد بنا دے۔ آپؓ نے وہ (مطلوبہ) زمین ان دونوں کو دے دی اور اسے ان دونوں کے نام لکھ دیا اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اس پر گواہ بنانا چاہا۔ وہ اس وقت وہاں نہ تھے ۔ وہ دونوں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو گواہی کے لیے تلاش کرنے چلے گئے، اور آپؓ سے اس حالت میں ملے کہ آپؓ اپنے اونٹ کو تارکول لگا رہے تھے، انہوں نے کہا: اس دفتر میں جو لکھا ہے اس پر سیدنا ابوبکرؓ نے آپؓ کو گواہ بنانے کے لیے کہا ہے۔ ہم اسے پڑھ کر آپؓ کو سنا دیں یا آپؓ خود پڑھ لیں؟ آپؓ نے فرمایا: میں جس حالت میں ہوں تم دیکھ رہے ہو، اگر چاہو تو تم ہی پڑھ کر سنا دو اور اگر چاہو تو انتظار کرو یہاں تک کہ میں فارغ ہو جاؤں، پھر تمہارے سامنے پڑھتا ہوں۔ ان دونوں نے کہا: بلکہ ہم ہی پڑھتے ہیں، پھر انہوں نے پڑھ کر سنایا۔ جب آپؓ نے تحریر سنی تو وہ (تحریر) ان کے ہاتھوں سے لے لی اور اسے اپنے لب مبارک سے مٹا دیا۔ وہ دونوں ناراض ہو گئے اور آپؓ کے خلاف باتیں کرنے لگے۔ آپؓ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت تمہاری دلجوئی کرتے تھے جب کہ اسلام کمزور تھا اور آج اللہ تعالیٰ نے اسلام کو معزز کر دیا ہے، جاؤ اور محنت کرو۔ اگر تم دونوں نے مراعات لیں تو اللہ تمہاری رعایت نہ کرے۔ وہ دونوں ناراض کی حالت میں سیّدنا ابوبکر صدیقؓ کے پاس آئے اور کہا: ہم نہیں جانتے کہ آپؓ خلیفہ ہیں یا عمر! سیدنا ابوبکرؓ نے فرمایا: بلکہ وہی ہیں اگر وہ (خلیفہ بننا ) چاہتے۔ اتنے میں سیدنا عمرؓ غصہ کی حالت میں آئے اور سیدنا ابوبکرؓ کے پاس کھڑے ہو گئے اور کہا: جو زمین جاگیر میں آپؓ نے ان دونوں کو دی ہے اس کے بارے میں بتایے کہ یہ خاص آپؓ کی زمین ہے یا تمام مسلمانوں کی؟ آپؓ نے جواب دیا تمام مسلمانوں کی زمین ہے۔ سیدنا عمرؓ نے فرمایا: پھر دوسرے مسلمانوں کو چھوڑ کر یہ زمین ان دونوں کے لیے خاص کیوں کر دی؟ سیدنا ابوبکرؓ نے فرمایا: یہ لوگ جو میرے اردگرد ہیں ان سے مشورہ لیا اور انہوں نے مجھے اجازت دے دی۔ سیدنا عمرؓ نے فرمایا: جب آپؓ نے اپنے اردگرد کے لوگوں سے مشورہ لیا تو سارے مسلمانوں کو بھی مشورہ اور اظہارِ رضامندی کا حق ہے تو ابوبکرؓ نے کہا: میں نے کہا تھا کہ آپؓ اس خلافت کے لیے مجھ سے زیادہ قوی ہیں لیکن آپؓ مجھ پر غالب آ گئے۔

(أخبار عمر: صفحہ، 362 بحوالہ الریاض النضرۃ نیل الأوطار: جلد،8 صفحہ، 22 )