فتنہ گوھر شاہی کی مختصر ہسٹری
اہل سنتفتنۂ گوہر شاہی
ریاض احمد گوہر شاہی (25 نومبر1941ء تا 25 نومبر2001) ایک صوفی، مصنف، روحانی پیشوا اور انجمن سرفروشان ِاسلام (ASI) کے سرپرست و بانی تھے۔ گوہر شاہی ایک متازع شخصیت کے حامل ہیں اور مسلم علماء ان کے بیانات پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ پورانام ریاض احمد گوہر شاہی ہے۔ ریاض کے ایک معنی ٹکڑا کے ہوتے ہیں، نام کے ساتھ گوہر شاہی لگانے کی وجہ ان کے خاندان میں گزرنے والے ایک بزرگ گوہر علی شاہ کی نسبت سے ہے جن کی 5ویں پشت میں ریاض احمد ہوئے۔
گوہر شاہی جن کی پیدائش 1941ء میں پاکستان کے ایک گاؤں میں بیان کی جاتی ہے نے 24 سال کی عمر میں پیروں فقیروں کے پاس جانا شروع کیا تاکہ اللہ تک رسائی کی راہ کا پتہ چل سکے۔ مگر کوئی موزوں پیر نہ ملنے کی وجہ سے واپس دنیاوی کام کاج میں لگ گئے شادی بھی ہو گئی اور تین بچے بھی ہوئے۔ پھر 1975ء میں گوہر شاہی نے جسۂ توفیق الٰہی کا بیان دیا (جسہ کے معنی لغات میں لمس یا چھو لینے کے اور توفیق کے معنی کیف ، ہیکل اور صلح وغیرہ کے آتے ہیں، تاہم طریقت میں اس کے معنی وہ روحانی مخلوقات ہیں جو کہ ہر انسان کے اندر قدرتی طور پر موجود ہوتی ہیں اور انہیں روحوں کو اللہ کے ذکر سے بیدار کر کے انسان مسلمان سے مومن اور پھر ولایت کی دہلیز تک پہنچ سکتا ہے۔)۔ اور پانچ سال بعد پھر 1980ء میں اپنی تبلیغی سرگرمیوں کا آغاز کیا، ابتداء میں اپنا مرکز حیدرآباد اور پھر کوٹری (دونوں پاکستان کے شہر) کو بنایا ، اس تبلیغ کے آغاز کے بارے میں ان کے مرید کہتے ہیں کہ ان کو حضرت امام بریؒ کی بشارت ہوئی تھی کہ ایسا کریں اور اپنے آپ کو ایک صوفی کے طور پر پیش کرنا شروع کیا جبکہ اسی دوران ان کے چند روحانی پیروکار ان کو امام مہدی تصور کرنے لگے، 1999ء کے اواخر میں گوہر شاہی کے خلاف متعدد مقدمات دائر ہوئے جن کے باعث وہ برطانیہ چلے گئے اور وہاں اپنا مرکز بنا لیا اور اپنے پیروکاروں کا خاصی تعداد تیار کرلی؛ وہاں بھی ان کے خلاف علماء نے احتجاج کیا لیکن انہوں نے اپنا مشن جاری رکھا اور کئی یورپی ممالک اور امریکہ کے دورے بھی کئے۔
احمدی /قادیانی فتنہ کی طرح فتنہ گوہریہ بہت خطرناک فتنہ ہے۔ اس فتنے کا بانی ملعون ریاض احمد گوہر شاہی ہے۔ گوہر شاہی نے اس فتنے کا آغاز اپنی انجمن سرفروشان اسلام کے نام سے کیا، اور آج کل امام مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشل کے نام سے پاکستان کے بہت سے شہروں و دیہاتوں میں سرگرم ہے۔ اس فتنے کا موجودہ سربراہ یونس الگوہر لعین ہے۔
ان کا طریقہ واردات اس لحاظ سے بہت پراسرار اور خطرناک ہے کہ نہ صرف اہلسنت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں بلکہ حضرت احمد رضا خان صاحب ؒ کی اتباع اور عقیدت کا بھی دم بھرتے ہیں۔ فتنہ گوہریہ کے پیروکار اہلسنت کو بدنام کرنے اور نوجوانوں کو راہ حق سے بہکانے کے لئے اہلسنت کا لیبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
گوہر شاہی نے اپنی گمراہی ان کتابوں میں تحریر کی ہیں جن کے نام یہ ہیں۔
1. مینارہ ءنور
2. روشناس
3. تحفۃ المجالس
4. روحانی سفر
5. تریاق ِ قلب
6. دین ِ الٰہی
اب آپ کے سامنے ان کتب کی کچھ عبارات ثبوت کے ساتھ پیش کی جارہی ہے۔
جب تک حضورﷺ کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اسکا امتّی ہونا ثابت نہیں ۔(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ24)
نماز روزہ زکوٰۃ حج کو اسلام کے وقتی رکن کہا گیا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار مرتبہ عوام پچیس ہزار مرتبہ امام اور بہتر ہزار مرتبہ اولیاء کرام کو ذکر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ہر درجہ کے ذکر کے بغیر نماز بے فائدہ ہے۔ اگرچہ سجدوں سے کمر کیوں نہ ٹیڑھی ہو جائے (بحوالہ: کتاب‘ روشناس صفحہ:3)
حضرت آدم علیہ السلام نفس کی شرارت سے اپنی وراثت یعنی جنت سے نکال کر عالم ناسوت میں جو جنات کا عالم تھا‘ پھینکے گئے (معاذ اﷲ) (بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ:8)
انبیاء کرام علیہم السلام دیدار الہٰی کو تر ستے ہیں اور یہ (اولیاءاُمّت )دیدار میں رہتے ہیں ولی نبی کا نعم البدل ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ :39)
حضرت آدم علیہ السلام پر یوں بہتان باندھا ہے کہ آپ نے جب اسم محمدﷺ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ لکھا دیکھا تو خیال ہوا کہ یہ محمدﷺ کون ہیں۔ جواب آیا کہ تمہاری اولاد میں سے ہوں گے۔ نفس نے اکسایا کہ یہ تیری اولاد میں ہو کر تجھ سے بڑھ جائیں گے۔ یہ بے انصافی ہے۔ اس خیال کے بعد آپ کو دوبارہ سزا دی گئی (معاذ اللہ) (بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ:9)
اللہ تعالیٰ کا خیال ثابت کرکے اس کے علم کی نفی کی ہے۔ ایک دن ﷲ تعالیٰ کے دل میں خیال آیا کہ میں خود کو دیکھوں‘ سامنے عکس پڑا تو ایک روح بن گئی۔ اللہ اس پر عاشق اور وہ اللہ پر عاشق ہوگئی (معاذ اللہ)
(بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ: 20)
جب تک حضورﷺ کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اس کا امتی ہونا ثابت نہیں
(بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ:24)
علماء کی شان میں شدید ترین گستاخیاں کی گئی ہیں ایک آیت جو کہ یہود سے متعلق ہے‘ اسے علماء و مشائخ پر چسپاں کیا ہے (معاذ اللہ)
(بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ: 30,31)
عقیدہ انبیاء کرام علیہم السلام دیدار الٰہی کو ترستے ہیں اور یہ (اولیاء امت) دیدار میں رہتے ہیں۔ ولی نبی کا نعم البدل ہے (معاذ اﷲ) (بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ 39)
گوہر شاہی اپنی کتاب روحانی سفر کے صفحہ نمبر 49 تا 50 پر رقم طراز ہے۔اتنے میں اس نے سگریٹ سلگایا اور چرس کی بو اطراف میں پھیل گئی اور مجھے اس سے نفرت ہونے لگی۔ رات کو الہامی صورت پیدا ہوئی۔ یہ شخض (یعنی چرسی) ان ہزاروں عابدوں‘ زاہدوں اور عالموں سے بہتر ہے جو ہر نشے سے پرہیز کرکے عبادت میں ہوشیار ہیں لیکن بخل‘ حسد اور تکبر ان کا شعار ہے اور (چرس کا) نشہ اس کی عبادت ہے)
(معاذ اللہ! بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلال ہی نہیں بلکہ عبادت ٹھہرایا جارہا ہے)
گوہر شاہی نے جو روحانی منازل طے کئے ہیں ان میں عورتوں کا بھی بہت زیادہ دخل ہے۔ نہ شرم‘ نہ حیا۔ اس کے روحانی سفر میں ایک مستانی کا خصوصیت کے ساتھ دخل ہے۔
عبارات میں دن کو کبھی کبھی اس عورت کے پاس چلا جاتا‘ وہ بھی عجیب و غریب فقر کے قصے سناتی اور کبھی کھانا بھی کھلا دیتی (بحوالہ : روحانی سفر صفحہ 34)
کہنے لگی آج رات کیسے آ گئے۔ میں نے کہا پتہ نہیں۔ اس نے سمجھا شاید آج کی اداؤں سے مجھ پر قربان ہوگیا ہے اور میرے قریب ہوکر لیٹ گئی اور پھر سینے سے چمٹ گئی(بحوالہ کتاب: روحانی سفر صفحہ 32)
اب کچھ عقائد انکی ویب سائٹ سے ملاحظہ کیجئے جو کہ انکی کتابوں میں بھی موجود ہیں۔
1۔اللہ کے بجائے ریاض الگوہر ہی مالک المک ہے۔
2۔ گوھرشاہی کے تمام مرید گوھرشاہی کے انتقال کو گوھرشاہی کی موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ گوھرشاہی جسم سمیت روپوش ہوگیا ہے، یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح گوھر شاہی بھی اپنا جسم چھوڑک کر غیبت صغریٰ میں چلے گیا ہے اور قیامت سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گوھرشاہی دوبارہ آئے گا۔
3۔ ریاض الگوہر کا عکس حجرہ اسود، چاند، مریخ وغیرہ میں موجود ہے۔
4۔ انکا موجودہ پیشوا یونس الگوہر کہتا ہے کہ جو شخص گوہر شاہی کو امام مہدی تسلیم نہیں کرتا اسے رب نہیں ملے گااور نہ ہی ایمان نصیب ہو گا۔
5۔ گوہر شاہی لعین کی پشت پر مہرِ مہدی لگی تھی۔
6۔ حجرہ اسود ہماری ملکیت ہے جسے سعودی عرب سے چھین لیں گے۔
7۔گوہر شاہی ملعون کی نشانیاں قرآن اور سابقہ کتب میں موجود ہیں۔
8۔ حجرہ اسود پر رنگ پھیر دیا گیا ہے، اسلئے تمام راسخ العقیدہ مسلم حج و عمرہ سے اجتناب کریں، کیونکہ قبولیت مشکوک ہے۔
9۔ امام مہدی پر وہ ایمان لائیں گے جو چاند اور سورج کی عبادت کرتے ہیں۔
آج کل گوہر شاہی کے چیلوں نے ’’مہدی فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔پاکستان کی بعض سیاسی قوتوں کی سپورٹ کی وجہ سے یہ جماعت دوبارہ سرگرم ہو رہی ہے۔ اس کے کارکنان دنیا بھر میں ای میلز اور خطوط کے ذریعہ خباثتیں پھیلا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے تمام مسالک کے علماء نے انہیں گمراہ قرار دیا ہے اور انکے ساتھ تعلقات کو ناجائز کہا ہے۔
1ـگوہر شاہی کے نزدیک اللہ تعالیٰ شہ رگ کے پاس ہوتے ہوئے بھی (نعوذ باللہ) انسانوں کے اعمال سے لاعلم ہیں چنانچہ گوہر شاہی اس عقیدے کا اظہار اپنے ملحدانہ کلام میں کچھ یوں کرتاہے:
قریب ہے شہ رگ کے اسے کچھ پتہ نہیں
بے راز ہوئے محمد کاش تو نے پایا وہ راستہ نہیں
(بحوالہ تریاق قلب صفحہ:18)
2ـجب گوہر شاہی خدا کو لاعلم کہہ سکتا ہے تو ایسے ملعون کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں تحریف کرنا بھی کوئی مشکل نہ ہوگا چنانچہ وہ کہتا ہے کہ:
”قرآن مجید میں بار بار آیا ہے کہ ”دع نفسک وتعال“ ترجمہ: ”نفس کو چھوڑ اور چلا آ“ (بحوالہ مینارہ نور طبع اول 1402ھ) حالانکہ قرآن کریم میں کہیں یہ الفاظ موجود نہیں “۔
3ـجب وہ ایسی جھوٹی آیات اپنی طرف سے گھڑے گا تو اس سے کوئی حوالہ بھی طلب کرے گا‘ چنانچہ اس نے پہلے سے ہی اس کا بندو بست کردیا اور کہہ دیا کہ:
قرآن کے صرف 30 پارے نہیں‘ بلکہ کل 40 پارے ہیں چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ:
”یہ موجودہ قرآن پاک عوام الناس کے لئے ہے جس طرح ایک علم عوام کے لئے ہے جبکہ دوسرا علم خواص کے لئے ہے جو سینہ بسینہ عطاء ہوا اسی طرح قرآن پاک کے دس پارے اور ہیں․․․ الخ (بحوالہ حق کی آواز ص:۵۲)
4ـگوہر شاہی مخلوق کو خدا کے ذکر سے پھیر کر اپنے ذکر میں لگانے کے لئے کہتا ہے کہ:
” یہ قرآن مجید فرماتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے لیٹتے میرا ذکر کرو وہ پارے (یعنی وہ مزید دس پارے جو موجودہ قرآن کے علاوہ ہیں گوہرشاہی کے ہاں) کہتے ہیں کہ اپنا وقت ضائع نہ کرو‘ اسی کو دیکھ لینا اس کی یاد آئے تو (بحوالیہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)“۔
5ـ موجودہ قرآن مجید نے شراب کو حرام قرار دیا ‘ لیکن شاید کہ گوہرشاہی کو اپنے خصوصی ان دس پاروں میں جو صرف اس پر (شیطان کی طرف سے) نازل ہوئے ہیں۔ شراب کو حلال قرار دیا گیاہے‘ چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ کے اس قول کی کہ مجھے حضور ا سے دو علم عطاء ہوئے ایک تم کو بتا دیا‘ دوسرا بتادوں تو تم مجھے قتل کردو‘ اس کی تشریح میں گوہر شاہی لکھتا ہے کہ:
” وہ دوسرا علم یہ ہے کہ شراب پیو‘ جہنم میں نہیں جاؤگے اور بغیر کلمہ پڑھے اللہ تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے“۔ (بحوالہ یاد گار لمحات صفحہ:9 ۔۔10)
6ـ گوہرشاہی کو زمین پرتو آرام آیا نہیں‘ اس لئے اس کے نفس نے فضاء میں بھی پرواز کی وہ چاند ‘ سورج اور حجر اسود پر اپنی شبیہ کے متعلق لکھتاہے کہ:
” چاند سورج اور حجر اسود پر شبیہ اللہ کی نشانیاں ہیں‘ یہ من جانب اللہ ہے اور ان کو جھٹلانا گویا کہ اللہ کی بات سے نفی ہے“۔ (بحوالہ حق کی آواز ص:26)
7ـ دنیا کا اصول ہے کہ اپنے محسن کی مدح اور تعریف کی جاتی ہے‘ چونکہ گوہرشاہی بھی اس اصول سے مجبور ہوکر شیطان کی مدح سرائی کرتا ہے تاکہ اس کی طرف سے شیطان کے حق میں کمال ناسپاسی نہ ہو‘ چنانچہ وہ کہتاہے کہ:
” شیطان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو گناہ میں لگاتاہے‘ لیکن خود کبھی شامل نہیں ہوتا․․․ الخ۔ (بحوالہ یادگار لمحات صفحہ40)
8ـجو شخص ہدایت من جانب اللہ سے محروم ہو اور اس کی ہدایت میں کلام خداوندی یعنی قرآن مجید اور فرامین رسول ا یعنی احادیث مبارکہ کارگر نہ ہو اور وہ ان سے ہدایت نہ لے سکے تو آخر وہ کہاں جائے گا؟ اس سوال کا جواب اگر گوہرشاہی خود دے تو زیادہ مناسب ہوگا کہ اس کا ہادی نہ خدا ہے اور نہ اس کے رسول ا کی تعلیمات‘ چنانچہ وہ خود لکھتا ہے کہ:
” ایک دن پتھریلی جگہ پیشاب کرہا تھا پیشاب کا پانی پتھروں پر جمع ہوگیا اور ویساہی سایہ مجھے پیشاب کے پانی میں ہنستا ہوا نظر آیا جس سایہ سے مجھے ہدایت ملی تھی“۔ (بحوالہ روحانی سفر صفحہ:۲)
9ـ․ پوری امت مسلمہ کے ہاں زکوٰة ڈھائی پر سینٹ ہے‘ لیکن گوہرشاہی مال وزر کی محبت میں اس قدر آگے بڑھا کہ اس نے اپنے مرید وں پر مزید پچانوے پرسینٹ زکوٰة عائد کردی اور مجموعی طور پر اس کے ہاں زکوٰة ساڑھے ستانوے پرسینٹ ہوگئی وہ کہتا ہے کہ یہ (موجودہ) قرآن کہتاہے کہ:
” زکوٰة دے ڈھائی پرسینٹ زکوٰة دے وہ یعنی وہ مزید دی پارے جن کا معتقد گوہرشاہی خود ہے کہتا ہے کہ ڈھائی پرسینٹ اپنے پاس رکھ‘ ساڑھے ستانوے پرسینٹ زکوٰة دے“۔ (بحوالہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)
10ـگوہرشاہی کو خطرہ ہے کہ اگر اس کا کوئی مرید حج پر چلاجائے اور حجر اسود پر اس کی تصویر نہ دیکھے تو اس کا جھوٹ کھل جائے گا اسلئے وہ کہتا ہے کہ تم کعبہ کی طرف نہ جاؤ‘ بلکہ کعبہ تمہاری طرف آئے چنانچہ وہ کہتاہے کہ:
” اس کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے گارے اور مٹی سے بنایاہے تجھے تو اللہ کے نور سے بنایا گیا ہے تو اس کعبہ کی طرف کیوں جاتاہے وہ کعبہ تیری طرف آئے نا“۔ (بحوالہ مذکورہ) یہ تمام حوالے دور جدید کا مسیلمہ کذاب گوہرشاہی نامی کتاب میں موجود ہیں