کیا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور علامہ عبدالشکور لکھنوی آیت استخلاف اور آیت تمکین کا مصداق چار یارؓ کی بجائے خلفائے ثلاثہؓ کو سمجھتے تھے؟
محمد شعیب الحنفیکیا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور علامہ عبدالشکور لکھنوی آیت استخلاف اور آیت تمکین کا مصداق چار یارؓ کی بجائے خلفائے ثلاثہؓ کو سمجھتے تھے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برادران اہل سنت والجماعت
#نواصب_کا دھوکہ_اسکا جواب
محمود احمد عباسی اپنی کتاب خلافت سیدنا معاویہؓ ویزید میں امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے حوالے سے دھوکہ دہی کرتا ہے آیت استخلاف اور آیت تمکین کے حوالےسے شاہ جیؒ کے بارے یہ موقف بیان کرتا ہے کہ شاہ صاحبؒ آیت استخلاف و تمکین کے مصداق چار یارؓ کی بجائے خلفائے ثلاثہؓ کو سمجھتے ہیں اور سیدناعلی کرم اللہ وجہہ کو اس سے خارج قرار دیتے ہیں جبکہ یہ محمود احمد عباسی کی تلبیس ہے
امام الہند شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ آیت استخلاف کی تفسیر میں سیدنا سفینہؓ کی حدیث بیان کرتے ہیں جس میں حضور پاک ﷺ کا فرمان ہے کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی اس کے بعد بادشاہت ہوگی۔
اور اس کے بعد مزید لکھتے ہیں
اور آنحضرت محمد ﷺ نے احادیث مستفیفہ میں اس بات کی خبر دی ہے کہ آپ کی وفات کے بعد خلافت نبوۃ ہوگی پھر اس کے بعد ملک عضوض اور جو آنحضرتﷺ کی وفات کے ساتھ متصل واقع ہوئی وہ #خلفاءاربعہؓ_کی_خلافت_تھی تو ان کی #خلافت_خلافت_نبوۃورحمت_ہوئی
(((ازالۃ الخفاء مترجم جلد دوم فصل ہفتم صفحہ ۴۰۲)))
یہ تو تھا محمود احمد عباسی کی تلبیس کا جواب بلکل یہی وطیرہ محمود احمد عباسی کے جانشینوں کا بھی ہے جیسے فیس بک کے کچھ ناصبی محققین حضرات #امام_اہلسنت_مولاناعبدالشکورلکھنویؒ کے متعلق دھوکہ دہی اور تلبیس کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
#شیخ_لکھنویؒ کے نزدیک آیت استخلاف کے مصداق خلفائے ثلاثہؓ ہیں اور سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت کو #شیخ_لکھنویؒ اس آیت کا مصداق قرار نہیں دیتے بحوالہ (تحفہ خلافت علامہ عبدالشکورلکھنویؒ)
#جواب:
یہ امام اہل سنت شیخ لکھنویؒ پہ بہت بڑا بہتان ہے امام اہل سنتؒ نے تحفہ خلافت شیعہ کے رد میں لکھتی تھی کیونکہ شیعہ کے نزدیک موعودہ خلافت و امامت کے حق دار صرف سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ہیں تو اس کے رد میں شیخ لکھنویؒ نے یہ کتاب لکھی اور خلفائے ثلاثہؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور سیدنا عمر فاروقؓ سیدنا عثمان غنیؓ کی خلافت کو خلافت راشدہ موعودہ ثابت کیا
اس کتاب میں کچھ عبارتیں شیخ لکھنویؒ نے شیعہ کے لئے بطور الزامی بیان کیں جن کو لے کر نواصب حضرات سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ہم آپ کو شیخ لکھنویؒ کا اپنا موقف دیکھاتے ہیں آیت استخلاف پہ بھی اور آیت تمکین پہ بھی
#تحفہ_خلافت میں آیت استخلاف کی تفسیر بیان کرتے ہوئے امام اہل سنت لکھتے ہیں
’’پھر اس کے بعد لفظ منکم ہے جو ضمیر حاضر پر شامل ہے لہذا معلوم ہوا یہ وعدہ ان لوگوں سے ہے جو نزول آیت کے وقت موجود تھے اور نزول سے پہلے ایمان لاچکے تھے اور عمل صالح کرچکے تھے پس حضرت معاویہؓ حضرت امام مہدیؓ یا خلفائے بنی امیہ و عباس وغیرہم موعودلہم نہیں ہوسکتے
موعود لہم وہی اصحابؓ رسولﷺ مہاجرین وانصار ہیں جو نزول آیت کے پہلے ان دونوں صفتوں کے ساتھ موصوف تھے
خلفائے اربعہؓ بھی ان ہی میں سے ہیں
(تحفہ خلافت صفحہ۱۱۹ )
سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے بارے اہل سنت والجماعت کا قول نقل فرماتے ہوئے لکھتے ہیں
اہل سنت کہتے ہیں کہ دو نعمتیں ان کو ملیں استخلاف فی الارض کی نعمت ان(سیدنا علی کرم اللہ وجہہ )کو حاصل تھی کیونکہ اہل حل و عقد یعنی مہاجرین وانصار نے ان کے ہاتھ پہ بیعت کی تھی اور تمکین دین بھی ان کو حاصل تھی کیونکہ دین ان کا وہی تھا جو حضرات خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کا تھا اور وہ دین تمکین پا چکا تھا البتہ ایک نعمت امن کی ان کو حاصل نہ تھی (ایضاً صفحہ ۱۲۰)
اسکے علاوہ امام اہل سنت شیخ عبد الشکور لکھنویؒ اپنی ایک اور کتاب مجموعہ التفاسیر لکھنویؒ میں استخلاف فی الارض اور تمکین دین کا مصداق مہاجرین وانصار اصحابؓ رسولﷺ کو قرار دیا جو اس آیت کے نزول سے پہلے ایمان لاچکے تھے
#آیت_تمکین_کی_تفسیر : فرماتے ہیں ظاہر ہے (صحابہؓ کرام کی) جماعت مہاجرین میں سے صرف چار بزرگوں کو تمکین ملی حضرت ابوبکر صدیقؓ حضرت عمر فاروقؓ حضرت عثمان ذوالنورینؓ حضرت علی المرتضیٰؓ رضی اللہ عنہم اجمعین پس قرآن پہ ایمان رکھنے والوں پہ فرض ہے کہ ان چاروں کو خلیفہ راشد مانیں۔
( مجموعہ تفاسیر لکھنویؒ تفسیر آیت تمکین صفحہ ۱۰)
#آیت_استخلاف:
لہذا معلوم ہوا یہ وعدہ ان لوگوں سے تھا جو نزول آیت کے وقت موجود تھے اور نزول سے پہلے ایمان لاچکے تھے اور عمل صالح کرچکے تھے پس حضرت امیر معاویہؓ اور حضرت امام مہدیؓ یا خلفائے بنی امیہ اور خلفائے بنی عباس وغیرہم موعودلہم نہیں ہوسکتے موعودلہم وہی صحابہؓ کرام مہاجرین وانصار ہیں جو نزول آیت سے پہلے ان دونوں صفتوں کے موصوف تھے #خلفائےاربعہؓ_بھی_انہی_میں_ہیں (مجموعہ تفاسیر لکھنویؒ صفحہ۱۳ تفسیر آیت استخلاف)
یہ تمام معروضات اس بات کی دلالت کرتی ہیں کہ شیخ لکھنویؒ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کو بھی آیت استخلاف کا مصداق قرار دیتے ہیں اور ان کی خلافت کو خلافت۔راشدہ موعودہ قرار دیتے ہیں
#حق_چاریارؓ
اس ایک نعرے نے رافضیت کا رد تو کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ نعرہ اہل سنت والجماعت کے لبادے میں چھپے ہوئے ناصبیوں کو بھی ننگا کرتا ہے ۔