Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شوہر شیعہ ہو جائے تو تفریق ضروری ہے یا نہیں


سوال: بوقتِ نکاح شوہر اور بیوی دونوں اہلِ سنت و الجماعت عقیدے کے تھے مگر دو سال ہوئے تو شوہر شیعہ ہو گیا ہے، بیوی اپنے عقیدے پر قائم ہے۔ شیعہ شوہر اپنی سنی بیوی پر شیعہ مذہب اختیار کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، بیوی انکار کر رہی ہے، اس وجہ سے دونوں میں اختلاف شدّت اختیار کر گیا ہے، جس کی بناء پر لڑکی اپنے والد کے گھر چلی آئی ہے، آیا اب لڑکی کو خاوند کے گھر بھیجی جائے یا اور کوئی صورت اختیار کی جائے؟

جواب: شیعوں کے مختلف العقائد فرقے ہیں۔ بعض فرقوں کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ چکے ہیں اور باقی مبتدع اور گمراہ ہے۔ لہٰذا اہلِ سنت و الجماعت مسلک چھوڑ کر شیعہ مسلک اختیار کرنے والا مردود ہے، اس نے مسلک حق کی توہین کی ہے، اس کے سوءِ خاتمہ کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا جب تک تائب ہو کر مسلک حق اختیار نہ کرے عورت کیلئے جائز نہیں ہے کہ اس کے پاس رہے۔ عورت کو چاہئے کہ مسلم پنچایت میں اپنا مقدمہ دائر کرے اور تفریق کا مطالبہ کرے، تحقیقات کے بعد جو شرعی فیصلہ ملے اس کے مطابق عمل کرے۔

(فتاویٰ رحیمیہ: جلد، 8 صفحہ، 379)