Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

روافض حدیث انت منی بمنزلۃ ھارون من موسی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل پر استدلال کرتے ہیں کیا یہ درست ہے۔

  سید عباس حیدر

 اعتراض:

روافض حدیث انت منی بمنزلۃ ھارون من موسی سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل پر استدلال کرتے ہیں کیا یہ درست ہے۔


   جواب۔۔۔۔ 

♦️پس منظر:: ۹ہجری ماہ رجب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ تبوک میں تشریف لیجانے لگے تو اہل عیال،کی دیکھ بھال کیلےحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ میں رہنےکاحکم دیا،اورحضرت عبداللہ بن ام مکتوم  کےذمہ نمازوں کی ذمّہ داری لگائی ،بعض منافقین نے جناب علی رضی اللہ عنہ کو کہا کہ رسول اللہ آپ کو ساتھ لیجاناپسندنہیں کرتے تھے،اسلئےیہاں رہنےکاحکم دیا،اورجناب علی بھی جانےکےخواہش مندتھے،رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ھوکریہ سارہ ماجرا ذکر کیا،تواسوقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کی تسلی کیلئے یہ ارشاد فرمایا

اماترضی ان تکون منی بمنزلۃ ھارون من موسی الاانہ لانبی من بعدی ،،

کیا تو اس پرراضی نہیں کہ تیرامرتبہ مجھ سے ویسا ہی ھوجوھارون کاموسی علیہ السلام سے تھا سوائے اسکے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں،

،یعنی جیسے موسیٰ​ طور پر تشریف لیگے تو پیچھے  جانشین ھارون کوچھوڑگئے تھے،اسی طرح میری غیر موجودگی میں میرےجانشین ھو،،،

روافض کا استدلال غلط ہے

♦️ ۱حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ھارون سے من کل الوجوہ مشابہت نہیں ،ھارون ،موسی کے حقیقی بھائی جبکہ علی رضی اللہ عنہ چچازاد،ھارون بڑے بھائی جبکہ علی چھوٹے،ھارون نبی جبکہ علی نبی نہیں ،تومعلوم ھواکہ ہرحیثیت سےعلی ،ھارون کےمشابھ نہیں ہیں۔

♦️ ۲حضرت ھارون حضرت موسیٰ کی زندگی میں فوت ہوگئے تھے ،انکےبعد خلیفہ نہیں بنے۔

♦️ ۳حضرت موسی علیہ السلام کاخلیفہ اورجانشین حضرت یوشع بن نون علیہ السلام تھے یہ اصول کافی میں موجود ہے۔

♦️ ۴یہ جانشینی وقتی تھی جب آپ واپس تشریف لائے تو یہ ختم ہوگئی۔  ،

♦️ ۵حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نمازوں نیابت نہیں دی ،وہ عبداللہ بن ام متکوم دی تھی۔

♦️ ۶گورنر محمدبن مسلمہ رضی​ اللہ عنہ کو بنایا تھا۔

♦️ ۷آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیس سے زائد غزوات میں تشریف لےگےتھے اور مختلف حضرات کوذمہ دار بناکر گے تھے کیاوہ سارے خلیفہ بلا فصل بن گے،،

اس حدیث میں خلافت بلا فصل کی طرف کوئی اشارہ تک نہیں،۔

اگر نبی علیہ السلام کی زندگی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مان لیا جائے تو اس سے حضرت علی کاامیر اور نبی علیہ السلام کا مامور ھونا لازم آئیگا اسکےتو شیعہ بھی قائل نہیں ھونگے

♦️ نوٹ روافض کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل اصول دین میں سے ہے توحید ورسالت کی طرح،اور ان پر واجب  ہے خلیفہ نامزد کرنا۔

روافض کو چاہئے کہ قرآن سے نص صریح پیش کریں،جیسے یادود آنا جعلناک خلیفہ یا حدیث متواتر صحیح صریح غیر معارض پیش کریں ، لیکن قیامت تک ایسا موجودہ قرآن سے نہیں کرسکتے۔

،شاید سترہ ہزار آیتوں والے,غارمیں موجود امام سےپیش کریں توعلیحدہ بات ہے۔