Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کرکرہ اور مدعم کی صحابیت کا تعین اورعقیدہ صحابہ اہلسنت

  جعفر صادق

 ✳️سنی و شیعہ مناظرہ✳️

موضوع 

کرکرہ اور مدعم کی صحابیت کا تعین اورعقیدہ صحابہ اہلسنت (اہلسنت و اہل تشیع کے ہاں معیار شرف صحابیت) 
♦️ کیا آپ جانتے ہیں کہ اہل سنت و اہل تشیع کے ہاں صحابہ کرام کے متعلق عقائد و نظریات کونسے ہیں۔
♦️اہل تشیع کے ہاں صحابہ کرام کی کتنی اقسام ہیں اور کیا واقعی وہ قرآن و احادیث (سنی و شیعہ) کے مطابق ہیں۔
♦️ اہل سنت و اہل تشیع کے ہاں شرف صحابیت کا معیار کیا ہے اور اس میں کتنی یکسانیت ہے اور کیا واقعی شیعہ حضرات عوام کو اس کی تفصیل بتاتے ہیں۔
♦️ کیا آپ جانتے ہیں کہ حدیث حوض کوثر کے حوالے سے اہل تشیع صحابہ کرام پر کس قسم کے اعتراضات کرتے ہیں اور کیا واقعی وہ قرآن و سنت کے مطابق اور منطقی اعتراضات ہیں۔
♦️ کیا آپ جانتے ہیں کہ اہل تشیع مناظروں میں اپنے عقائد و نظریات عوام سے اس لئے چھپاتے ہیں کیونکہ عقیدہ صحابہ اہل سنت  کی تائید شیعہ معتبر کتب اور تفاسیر میں بھی موجود ہے۔
  اس فیصلہ کن دلچسپ مناظرے کی مکمل تفصیل اور دونوں فریقین کے تمام دلائل اور استدلال بمعہ اسکینز اور شیعہ مناظر کی کذب بیانیوں اور خیانتوں کے اسکرین شاٹس عوام الناس کی آگاہی کے لئے پی ڈی ایف میں محفوظ کردئے گئے ہیں۔ الحمدلللہ۔
پی ڈی ایف کے آخر میں چند اہم شبہات کے تحقیقی جوابات اور شیعہ مناظر کی طرف سے تمام اہم شرائط کی خلاف ورزیوں کے ثبوت بھی شامل کئے گئے ہیں۔

 گفتگو کی شروعات

گروپ ایڈمن: خوش آمدید ممتاز صاحب۔
اہل گروپ دوستان ۔۔یہاں قبلہ سید علی حیدری صاحب اور قبلہ ممتاز قریشی بھائی آپس میں گفتگو کریں گے۔ تمام  اہل گروپ  اور دیگر ایڈمنز سے درخواست ہے کہ دوران گفتگو صرف ان دونوں کی ڈسکشن پر توجہ دیں۔

جعفر صادق: کس موضوع پر؟

گروپ ایڈمن: وہ آپ اور سید حیدری طئے کریں۔ موضوع طئے ہوجانے کے بعد   گروپ لاک کردیا جائے گا۔آپ کو ایڈمن بنادیا  گیا ہے۔

جعفر صادق: ٹھیک ہوگیا۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: کرکرہ اور مدعم سنی مذہب میں جید اصحاب رسول ہیں۔

 جعفر صادق: اس پر تو گفتگو ہوچکی۔۔ دوبارہ کرنی ہے؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: ذاتی قیاس آرائیاں نہیں چلیں گی۔۔۔۔آپ نے ذاتی قیاس آرائیاں کی ہیں۔

جعفر صادق: ٹھیک ہوگیا۔شرائط بھیجیں۔میں بھی لکھتا ہوں۔
شیعہ عالم کی جلد بازی: شرائط سے پہلے ہی دعوی اہل تشیع پیش کردیا۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ میرا دعویٰ ہے۔
کرکرہ اور مدعم سنی مذہب میں جید اصحاب رسول ہیں۔
اب آپ جواب دعویٰ لکھیں۔

جعفر صادق: شرائط طئے کئے بغیر؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: شرائط بھی بھیج دیں.
جعفر صادق:
* گفتگو کے بنیادی شرائط و اصول *

1- گفتگو سے پہلے فریقین *شرف صحابیت* پر اپنے اپنے عقیدے کو سادہ الفاظ میں بیان کریں گے۔
2- شیعہ مناظر مدعی ہیں اور اپنے دعوی میں مذکور *کرکرہ اور مدعم* کو سُنی مذہب کے عقیدے کی روشنی میں جیّد صحابہ ثابت کرنے کے پابند ہوں گے۔
3- دونوں فریق *قرآن و اہل سنت صحیح روایات* کی روشنی میں گفتگو کریں گے۔ 
4۔  تاریخ اسلام کی معتبر کتب کی روایات *سند* کے مطابق قبول کی جائیں گی۔
5- گفتگو تحریری، دو ٹوک اور مختصر ہوگی، کاپی پیسٹ تحاریر ممنوع ہوں گی۔
6۔  دونوں فریقین کو یہ حق حاصل ہے کہ مکمل گفتگو پی ڈی ایف یا کسی بھی فارمیٹ میں محفوظ کرکے کسی بھی فورم میں عوام الناس کی رہنمائی کی غرض سے پیش کرسکتے ہیں۔
7- دوران گفتگو مقدسات کی توہین ، ذاتیات پر حملے اور کسی بھی قسم کی بداخلاقی ناقابل قبول ہوگی ، کسی بھی فریق کی طرف سے کی گئی خلاف ورزی اس کی فاش شکست تسلیم کی جائے گی۔
اہل سنت کی شرائط پر شیعہ عالم کے اشکالات اور مزید شرائط
سید علی حیدری شیعہ مناظر: پہلی شرط کا میرے دعوے سے تعلق نہیں، لہذا مجھ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ مزید شرائط شامل کریں۔
1-قرآن و حدیث پر ذاتی قیاس آرائی کی ہرگز گنجائش نہیں ہے۔
2-میرے دلائل کا علمی و تحقیقی رد پیش کرنا سنی مناظر کی زمہ داری ہوگی۔
3- بحث رجالی ہے لہذا ائمہ رجال اور جرح و تعدیل کے اقوال کو شارحین و مفسرین پر فوقیت ہوگی۔
جعفر صادق: پہلی شرط کا براہ راست دعوی سے تعلق ہے۔*آپ نے دو نام لکھے ہیں اور سنی مذہب سے ان دونوں کو جید صحابہ ثابت کرنے کا دعوی کیا ہے۔  سنی و شیعہ کے ہاں شرف صحابیت پر زمین و آسمان کا فرق ہے جو دوران گفتگو ظاہر ہوگا۔
  جبتک شرف صحابیت پر سنی و شیعہ نظریہ کلیئر نہیں کیا جاتا، اس وقت تک کسی بھی شخصیت کو شرف صحابیت میں شامل یا خارج کس طرح کر سکتے ہیں؟

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: دعوی بغور پڑھیں۔کرکرہ اور مدعم سنی مذہب میں جید اصحاب رسول ہیں۔اس کا شیعہ عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ باقی جواب دعویٰ لکھیں تو مزید شرائط دیکھتے ہیں۔

جعفر صادق: میں غور سے پڑھ چکا ہوں۔ سنی عقیدہ ہی زیر بحث لایا جائے گا لیکن  سنی و شیعہ عقیدہ سامنے لانا ضروری ہے کیونکہ جب میں دفاع کروں گا تو شیعہ عقیدے کو بھی زیر بحث لاؤں گا۔ اپنا عقیدہ سادہ الفاظ میں بتانے سےگھبرا کیوں رہے ہیں؟ ابھی تو پارٹی شروع بھی نہیں ہوئی۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر:  شیعہ عقیدے کا دعویٰ سے کیا تعلق ہے؟ 

جعفر صادق:  دوسری شرط کیوں قبول کی  گئی ہے؟  جب شرف صحابیت کا معیار میں بتاؤں گا تو آپ اسی کے تحت دونوں شخصیات کو جید صحابہ ثابت کریں گے۔ اس وقت میں کیسے ثابت کروں گا کہ شیعہ عقیدے میں شرف صحابیت کیا ہے جس کی وجہ سے ہم دونوں کا مؤقف مختلف ہے۔؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: سوال کا جواب؟

جعفر صادق: فریقین جب بھی کسی اختلافی نکتے پر گفتگو کرتے ہیں تو اس کے متعلق اپنا اپنا عقیدہ و نظریہ ذہن میں رکھ کر گفتگو کرتے ہیں۔ وہ عقیدہ جو آپ کے ذہن میں ہے ، اسے عوام کے سامنے رکھنے میں کیا قباحت ہے؟ آپ کا دعویٰ براہ راست شیعہ عقیدے کے تحت ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: بےفکر رہیں میں سنی مذہب کا موقف ہی کرکرہ اور مدعم پر پیش کروں گا، نہ ذاتی رائے دوں گا اور نہ ذاتی رائے کسی کی قبول کروں گا۔  سنی مذہب میں کرکرہ اور مدعم کا مقام کیا شیعہ عقیدے کے مطابق ہے؟؟

 جعفر صادق: بیشک آپ کو اجازت ہوگی۔میں بھی یہی ثابت کروں گا کہ یہ دونوں شخصیات  درحقیقت شیعہ عقیدے کے تحت صحابی ہیں۔ اہل سنت کا عقیدہ تو اظہر من الشمس ہے۔ہم اپنے عقائد چھپاتے نہیں ہیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: جی بالکل آپ مدعم اور کرکرہ پر سنی مذہب کا موقف اپنے علماء کی تصریح کے ساتھ پیش کرنے کے پابند ہوں گے۔ذاتی رائے سے کرکرہ اور مدعم پر کوئی حکم نہیں لگ سکتا۔ میں بھی اس کی پابندی کروں گا۔ اب جواب دعویٰ لکھیں۔

جعفر صادق: یہ بعد کی بات ہے۔پہلے شرائط پر اشکال دور کریں۔دعوی میں شامل دو شخصیات کو سنی عقیدے کے تحت شرف صحابیت میں آپ شامل کریں گے اور میں دفاع کرتے ہوئے انہی دونوں کو شیعہ عقیدے کے تحت صحابی اور اہل سنت عقیدے کے تحت شرف صحابیت سے خارج کروں گا۔پہلی شرط کو تسلیم کریں۔ تاکہ دوسرا مرحلہ شروع ہو۔ جس میں ہم اپنا نظریہ عوام تک پہنچائیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ  کیسی شرط ہے جناب۔جب دعویٰ کا تعلق ہی نہیں شیعہ عقیدے سے تو پہلی شرط کیوں قبول کروں؟کیا آپ شیعہ ائمہ رجال و جرح و تعدیل کا حکم کرکرہ اور مدعم پر پیش کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو بصد شوق ایسا کیجیے لیکن اس سے میرے دعویٰ پر فرق نہیں پڑے گا۔ جواب دعویٰ لکھیں۔

جعفر صادق: اللہ کے بندے۔ دعوی میں جو دو شخصیات لکھی ہیں ان کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ *شرف صحابیت کا معیار سنی و شیعہ کے ہاں کیا ہے؟ تعین نہیں ہوگا تو ان دونوں کو شامل یا خارج کس معیار سے کریں گے؟
  عقیدہ قرآن و سنت سے بنتا ہے۔ نص قطعی دی جاتی ہے۔ میں تو آپ سے وہ بھی نہیں مانگ رہا۔ سادہ الفاظ میں اہل تشیع کے ہاں معیار صحابیت لکھ دیں۔ بات ختم۔ ائمہ جرح و تعدیل تک گفتگو نہیں جائے گی۔ موضوع اتنا مبہم تھوڑی ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اور کتنی سلیس اردو زبان میں بتاؤں کہ دونوں صحابہ کرام کو سنی مذہب سے صحابہ ثابت کروں گا۔کیا قرآن میں ان دونوں کا تزکرہ ہے؟ نہیں نہ؟ پھر قرآنی آیات کا قیاس ان پر کیوں ہوگا؟ کیا شیعہ عقیدے سے سنی عقیدہ بنا ہے؟ نہیں نہ؟ پھر شیعہ عقیدے کو بیچ میں لانے کی کیا تک ہے؟ معیار سنی آئمہ جرح و تعدیل و آئمہ رجال کے احکام ہوں گے، جن کے احکامات سے سنی مذہب میں احادیث کے صحیح، ضعیف ہونے کا فیصلہ ہوتا ہے، جن کی رائے سے کسی صحابی و غیر صحابی کا فرق معلوم ہوتا ہے۔

جعفر صادق: میں نے کب کہا کہ ان دونوں شخصیات کو قرآن سے ثابت کریں؟میں آپ سے آپ کاہی عقیدہ پوچھ رہا ہوں جو آدھا گھنٹہ گذر گیا لیکن آپ بتانے سے کتراتے رہے  ہیں۔ ممبرز تک یہی نکتہ پہچانا تھا کہ اہل تشیع علمی مباحث میں اپنے عقائد کھل کر نہیں بتاتے کیونکہ حق واضح ہوجاتا ہے۔چلیں۔ معاف کرتا ہوں۔ 
  اب آپ اہل سنت کا شرف صحابیت کے متعلق عقیدہ بتائیں جس کی روشنی میں اپنا دعوی ثابت کریں گے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ تو موضوع شروع ہونے سے پہلے ہی موضوع سے فرار ہورہے ہیں۔کیا موضوع سنی مذہب کا عقیدہ صحابہ بنانے کے چکر میں ہیں؟ ایسا نہیں ہوسکتا۔اس موضوع پر بعد میں گفتگو رکھ لینا، فی الوقت جو موضوع ہے اس پر رہیں۔جواب دعویٰ لکھیں ۔ ایک بار پھر مطالبہ کررہا ہوں۔

جعفر صادق: آخر آپ کس معیار کے تحت ان دونوں شخصیات کو شرف صحابیت میں داخل کریں گے؟اپنا شیعہ معیار بتا نہیں رہے۔سنی معیار بتانا بھی موضوع سے باہر لگ رہا ہے۔دین نہ ہوا۔۔۔ مذاق ہوگیا۔ اللہ کی پناہ
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: اوپر بیان کرچکا ہوں۔*معیار سنی آئمہ جرح و تعدیل و آئمہ رجال کے احکام ہوں گے، جن کے احکامات سے سنی مذہب میں احادیث کے صحیح، ضعیف ہونے کا فیصلہ ہوتا ہے، جن کی رائے سے کسی صحابی و غیر صحابی کا فرق معلوم ہوتا ہے* اب یہ مت کہہ دینا کہ سنی مذہب کے ائمہ رجال و جرح و تعدیل کے آئمہ قرآن و حدیث کے خلاف اپنی مرضی سے کسی کو بھی صحابی بناتے اور صحابیت سے خارج کرتے تھے۔

 جعفر صادق: آپ کا قصور نہیں ہے۔ شیعہ عقائد کا واقعی یہی معیار ہے  کہ  شیعہ علماء جو کہہ دیں قبول، بلکہ اس سے بھی کم تر۔۔!اہل سنت عقائد اس طرح نہیں ہیں۔ *قرآن و صحیح احادیث سے عقائد بنتے ہیں۔  ہمارے ہاں شرف صحابیت کا معیار بھی قرآن و احادیث نبوی ﷺ ہیں۔ اسی معیار سے  ہم تمام شخصیات کو شرف صحابیت میں شامل یا خارج کرتے ہیں۔
*آپ اب یہ بتائیں کہ  کیا اہل سنت ، علمائے اہل سنت کی رائے سے صحابہ کرام کو شرف صحابیت میں شامل یا خارج ہونے کا نظریہ رکھتے ہیں ؟

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: موضوع سے خارج بے تکی باتیں لکھی ہیں۔ بغور پڑھیں۔ آپ کسی کو شرف صحابیت بخشیں گے یا آپ کے ائمہ رجال و جرح و تعدیل کے امام؟؟ کلیئر کردیں۔

جعفر صادق: مطلب آپ بغیر کوئی معیار بتائے۔ بغیر سنی و شیعہ معیار کا تعین کئے۔بغیر یہ بتائے کہ ہم صحابہ کرام اور علمائے اہل سنت میں سے کسے اولیت دیتے ہیں۔۔۔ بس ادھر ادھر سے اقوالات علمائے کرام رکھ کر جسے چاہے شرف صحابیت میں شامل اور خارج کردیں گے؟ عجیب زبردستی ہے۔شیعیت کی طرح بے لغام ۔بس رہے نام اللہ کا۔ آپ جواب دعویٰ سے پہلے ہی کمزور ہوچکے ہیں۔
 سید علی حیدری شیعہ مناظر: میرا بتایا گیا معیار پھر پڑھ لیں۔ (سنی ائمہ رجال و تعدیل)  باقی موضوع سنیوں کا عقیدہ صحابہ نہیں ہے،یہ سمجھ آگئی بات؟

جعفر صادق: کیا آپ اپنا دعوی یعنی  سنی مذہب میں دو شخصیات کو جید صحابہ اہل سنت اسی عقیدہ صحابہ کے تحت  شامل یا خارج نہیں کریں گے ۔دو ٹوک جواب دیں۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: مثال دے کر سمجھاتا ہوں۔سنی مذہب میں ابوالغادیہ کی صحابیت پر اختلافات ہیں بعض نے اسے صحابی رسول کہا ہے اور بعض نے اسے صحابی رسول نہیں مانا۔یہاں عقیدہ صحابہ کی بحث میں کوئی سنی پڑتا ہے کیا؟  میں سنی مذہب کے مطابق مدعم و کرکرہ کو جید صحابی رسول ثابت کروں گا ۔اسی لیے آپ سے پوچھا ہے۔آپ کسی کو شرف صحابیت بخشیں گے یا آپ کے ائمہ رجال و جرح و تعدیل کے امام؟؟ کلیئر کردیں۔

جعفر صادق: جہاں اختلاف ہو وہاں اور بات ہے۔ جہاں تعین ہو وہاں فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہوتا۔ہم دوران گفتگو ان دونوں کرکرہ اور مدعم کا تعین ہی کریں گے۔ کیا آپ اپنا دعوی یعنی  سنی مذہب میں ان  دو شخصیات کو جید صحابہ٭ اہل سنت عقیدہ صحابہ٭ کے تحت  شامل یا خارج نہیں کریں گے؟دو ٹوک جواب دیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کو تعین کا حق نہیں ہے کون صحابی ہے اور کون صحابی نہیں۔

جعفر صادق: میں ذاتی رائے سے تعین نہیں کروں گا۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: پھر کون تعین کرے گا؟

جعفر صادق: قرآن و احادیث نبویﷺ۔   سنی مذہب یعنی سنی عقیدہ صحابہ ۔جب دلائل دئے جائیں گے۔ وہی زیر بحث آئیں گے۔ کیا آپ اپنا دعوی یعنی *سنی مذہب میں دو شخصیات کو جید صحابہ* اسی عقیدہ صحابہ کے تحت  شامل یا خارج نہیں کریں گے؟دو ٹوک جواب دیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ مناظرے میں ثابت کروں گا ان شاءاللہ

 جعفر صادق: ابھی دلائل تھوڑی مانگ رہا ہوں۔ جواب تو دیں۔  کیا آپ اپنا دعوی یعنی *سنی مذہب میں دو شخصیات کو جید صحابہ* اسی اہل سنت  عقیدہ صحابہ کے تحت  شامل یا خارج نہیں کریں گے؟ دو ٹوک جواب دیں۔

نوٹ: شیعہ مناظر بار بار اہل سنت عقیدہ صحابہ اور  شرف صحابیت کا معیار ائمہ جرح و تعدیل بتاتے رہے۔ حالانکہ سنی و شیعہ کے ہاں مسلمہ اصول ہے کہ عقائد  کے لئےقرآن و صحیح احادیث سے نص صریح کا موجود ہونا  لازمی ہے۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: یعنی قرآن و حدیث سے صراحت دکھائیں گے کہ کرکرہ اور مدعم صحابی رسول نہیں تھے؟  میں سنی مذہب کے مطابق ثابت کروں گا۔

جعفر صادق: عقیدہ صحابہ کی روشنی میں ان دونوں کو پرکھا جائے گا۔ تعین احادیث نبوی کریں گی۔  آپ کے دعوی میں سنی مذہب سے کیا مراد ہے۔کیا اہل سنت کا عقیدہ صحابہ کچھ اور ہے، اور سنی مذہب کچھ اور ہے۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: احادیث میں کرکرہ اور مدعم کے ناموں کی صراحت دکھائیں گے یا نہیں کہ وہ صحابی رسول تھے یا نہیں؟

جعفر صادق: اب آپ آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ آئمہ جرح و تعدیل اور علماء رجال فیصلہ کریں گے۔

جعفر صادق: جب شرف صحابیت کا معیار سامنے ہوگا تو احادیث سے دونوں کا تعین بھی ہوجائے گا۔ چلیں بتائیں،  سنی و شیعہ کے نزدیک عقائد کیسے بنتے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یعنی آپ قیاس آرائیوں کا سہارا لینے کے لیے یہ باتیں کررہے ہیں؟  جب عقائد پر مناظرہ ہوگا تو بتائیں گے ان شاءاللہ۔ ابھی تو عقائد پر بحث نہیں۔

جعفر صادق: قیاس یہاں کہاں سے آگیا؟ قرآن و احادیث نبوی ﷺسے عقیدہ صحابہ ۔ اس کے بعد احادیث سے کرکرہ اور مدعم کا تعین۔ یہاں قیاس کدھر ہے؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: بس آپ صراحت دکھادینا کسی بھی حدیث سے کہ کرکرہ اور مدعم صحابی رسول نہیں تھے ۔ٹھیک ہوگیا؟

 جعفر صادق: میں بھی عقائد پر مناظرہ نہیں کر رہا۔شیعہ عقیدہ آپ نے بتایا نہیں۔سنی عقیدہ بھی نہیں بتارہے ۔چلیں یہ بتائیں کہ 
کیا اہل سنت کے ہاں عقیدہ صحابہ کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟کیا   کسی بھی معیار کے بغیر  ہم کسی کو بھی صحابیت میں شامل یا خارج کردیتے ہیں؟ بقول آپ کے علمائے کرام کی رائے اتنی اہم کیسے مانی جائے جس سے  واضح صحیح احادیث نبویﷺ سے تعین شدہ حقیقت کا بھی انکار کردیا جائے؟ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ اس میسج میں کہنا چاہ رہے ہیں کہ سنیوں کے ائمہ رجال و جرح و تعدیل کے اماموں کو قرآن و حدیث اور سنی عقائد کا علم نہیں تھا؟؟ تصدیق کردیں تاکہ اس کے مطابق ہی آپ کو جواب دوں۔

 جعفر صادق:  میں یہ مسلمہ سنی و شیعہ اصول بتا رہا ہوں کہ قرآن و سنت اول درجہ پر ہیں۔ جب حقائق ان سے واضح ہوجائیں تو پھر کسی عالم کی مخالفانہ رائے کوئی وقعت نہیں رکھتی۔ کیونکہ قرآن و حدیث کا الہٰی انتظام ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: قرآن و سنت میں مدعم و کرکرہ کے صحابی ہونے یا نہ ہونے کی صراحت ہے؟ اگر ہاں تو آپ وہ صراحت پیش کرکے علماء کی ذاتی رائے رد کردینا۔بات ہی ختم ہو جائے گی۔

جعفر صادق: وقت بہت ہوگیا ہے۔ شرائط تسلیم کریں۔ اپنا اپنا عقیدہ بتاکر گفتگو آگے بڑھاتے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: جواب دعویٰ لکھیں تاکہ دلائل شروع کروں۔

جعفر صادق:  عقیدہ صحابہ   قرآن و سنت۔
کرکرہ اور مدعم   احادیث نبویﷺ  سے تعین۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: بس ٹھیک ہے آپ کرکرہ و مدعم کا صحابی رسول نہ ہونا کسی بھی حدیث میں ان کے نام کی صراحت سے پیش کردینا۔یہ مت کرنا کہ کوئی ایسی حدیث جس کا حکم عموم ہو اس کا قیاس کرکرہ و مدعم پر کردو۔

اہل سنت کے نزدیک عموم کی تخصیص  صحیح احادیث سے کی جاتی ہے۔
سنی و شیعہ کے ہاں متفقہ امر ہے کہ عموم کی تخصیص بھی صحیح احادیث سے کی  جاتی ہے۔کئی فقہی احکام میں سنی و شیعہ فتوے اس کی تائید بھی کرتے ہیں۔ مثال کے طو پر اولاد کا وارث ہونا عمومی حکم ہے نص قرآن سے ثابت ہے،  لیکن اگر کسی شخص  کی اولاد کافر ہوجائے تو وارث نہیں ہوگی اس پر سنی و شیعہ کے ہاں اتفاق ہے۔ قرآن میں حکم عام ہے لیکن  احادیث سے تخصیص بھی کردی گئی۔
قرآنِ مجید اور احادیث کے عموم کی تخصیص قرآنِ مجید اور احادیث صحیحہ کے ساتھ نہ صرف جائز بلکہ بالکل صحیح اور حق ہے۔علی بن محمد الآمدی (متوفی ۶۳۱ ہجری) لکھتے ہیں: ’’یجوز تخصیص عموم القرآن بالسنۃ‘‘ اور قرآن کے عموم کی تخصیص سنت کے ساتھ جائز ہے۔ (الاحکام فی اصول الاحکام ج ۲ ص ۳۴۷)

جعفر صادق: مطلب آپ شیعہ کا عقیدہ صحابہ نہیں بتائیں گے۔آپ اہل سنت کا عقیدہ بھی واضح نہیں کریں گے کیونکہ وہ بیان ہوگا تو دعوی کی ایسی تیسی ہوجائے گی۔  آپ عقائد کے معیار پر کرکرہ اور مدعم کو پرکھنا ہی نہیں چاہتے۔
  آپ احادیث نبوی ﷺسے بھی ان دونوں کا تعین کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔آپ شیعیت کی طرح اہل سنت کے ہاں بھی علمائے کرام کو ہی دین کا اولین ذریعہ منوانا چاہتے ہو۔اللہ کی پناہ
جیسے ہی عقیدہ صحابہ سب کے سامنے آئے گا،  ایک بچہ بھی سمجھ لے گا کہ شرف صحابیت کا معیار کیا ہے اور دونوں شخصیات صحابی رسول ہیں یا نہیں۔ معاملہ باکل سادہ اور آسان ہے۔آپ کھل کر سنی و شیعہ عقیدہ نہیں لکھ رہے۔مقصد حق جاننا تھوڑی ہے بس عوام کو گمراہ کرنا ہے۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: بھائی فضولیات چھوڑو۔جواب دعویٰ لکھو۔آپ تو سنی مذہب کو خلاف قرآن و حدیث ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہو ۔سنی علماء اگر ذاتی رائے دیں تو آپ قبول نہ کرنا ، لیکن اگر سنی علما حدیث کو دلیل بناکر مدعم اور کرکرہ کی صحابیت پر حکم لگائیں تو قبول کرنا۔ٹھیک ہے؟

جعفر صادق: گفتگو آگے بڑھاتا ہوں۔آپ کی آخری گھڑیاں شروع ہوچکی ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ نے تو کسی کو صحابی بنانا اور کسی کو صحابیت سے خارج کرنا اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔جب کہ شرط کے تحت اس کی اجازت نہیں ہے۔سب دیکھیں گے کہ آپ کس طرح ذاتی قیاس آرائیوں سے سنی مذہب کی نیا ڈبوئیں گے۔

جعفر صادق: پھر قیاس!  میں نے کہا ہے کہ جو نکتہ قرآن و سنت سے ثابت ہوجائے تو پھر اس کے خلاف کسی کا قول قبول نہیں کیا جاتا۔یہ سادہ اصول سنی و شیعہ کا متفقہ  أصول ہے۔کیا آپ اختلاف کرتے ہیں؟
 
 سید علی حیدری شیعہ مناظر: اسی لیے تو میں کہہ رہا ہوں۔ سنی علماء اگر ذاتی رائے دیں تو آپ قبول نہ کرنا ، لیکن اگر سنی علما حدیث کو دلیل بناکر مدعم اور کرکرہ کی صحابیت پر حکم لگائیں تو قبول کرنا ٹھیک ہے؟
جعفر صادق: عقیدہ صحابہ اہل سنت جو ہمارے نزدیک قرآن و سنت سے ثابت ہے،اس کے بعد احادیث نبویﷺ  سے تعین۔یہ ہے اصل معیار۔کسی عالم نے اس کے برخلاف لکھا  تو قابل حجت نہیں ہوگا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دو گھنٹوں سے آپ کی ہر بات کا جواب دیا لیکن میری کسی بات کا آپ نے دو ٹوک جواب نہیں دیا۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: یار عجیب بندے ہو۔۔۔عقیدہ صحابہ آپ بتائیں گے یا سنی علماء؟

 جعفر صادق: آپ عجیب بھی ہو اور غریب بھی۔دعوی کردیا۔لیکن عقیدہ اپنا یا اہل سنت کا بتانے سے ٹال مٹول کرتے آ رہے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: قرآن و سنت میں صراحت دکھانا ، کرکرہ و مدعم کو مشخص کرنا۔ کیوں کہ عام کا اطلاق آپ اپنی ذاتی رائے سے خاص پر نہیں کرسکتے۔

جعفر صادق:  علمائے کرام کی رائے سے شرف صحابیت کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔یہ صریح جہالت ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: جواب دعویٰ لکھیں سب سمجھاؤں گا۔ٹینشن کیوں لے رہے ہیں؟  آپ قرآن و سنت سے مشخص کردینا  کرکرہ و مدعم کی عدم صحابیت۔یہ آپ کے لیے یقیناً ناممکن ہے جبھی آگے نہیں چل رہے۔

جعفر صادق: دوران گفتگو تفصیل سے اسی پر گفتگو ہوگی۔آپ شرائط فائنل کریں۔اپنا اپنا نظریہ سامنے رکھتے ہیں۔سب کو پتہ لگ جائے کہ شرف صحابیت کا سنی و شیعہ کے ہاں معیار کیا ہے؟اگر آپ بضد ہیں کہ اہل سنت علمائے کرام کی رائے پر کسی کو بھی شرف صحابت میں شامل یا خارج کرتے ہیں۔ تو چلیں پہلے اس پر دلیل دیں۔   میں تو  کافی دیر سے جواب دعوی لکھ کر بیٹھا ہوا ہوں۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: میں علماء کی ذاتی رائے کو کہاں حجت بنارہا ہوں جناب؟ جواب دعوی  بھیج دیں۔

جعفر صادق: پھر یہ کہیں کہ احادیث نبویﷺ  سے دونوں شخصیات کو جید صحابی رسول ثابت کریں گے۔
 
سید علی حیدری شیعہ مناظر: جی بالکل احادیث نبویﷺ میں مدعم و کرکرہ کی صراحت اور اس کو دلیل بناکر اہل سنت علماء الرجال اور جرح و تعدیل کے آئمہ کے احکام پیش کروں گا۔ ذاتی قیاس آرائیاں نہیں کروں گا نہ کسی عالم کی ذاتی رائے پیش کروں گا۔

جعفر صادق: احادیث صحیح ہوں گی تو علمائے کرام کے اقوال کی کیا ضرورت۔دفاع کرنا میرا کام ہے۔ آپ اس کی فکر نہ کریں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: مجھے فکر نہیں یہ بات دو گھنٹے پہلے بتاچکا ہوں۔ آپ کو سمجھ دیر سے آتی ہے۔

جعفر صادق: بس اب شیعہ عقیدہ یا اہل سنت عقیدہ صحابہ بیان کیا جائے گا۔ اس کے بعد جوا ب دعوی۔پھر ایک وقت میں ایک دلیل دیکر گفتگو کی جائے گی۔ ان شاء اللہ
شرف صحابیت کا معیار

والأصح ما قيل في تعريف الصّحابيّ أنه «من لقي النبيّ صلّى اللَّه عليه وسلم في حياته مسلما ومات على إسلامه

(الاصابہ ج 1 ص8)
 لنک

٭یعنی صحابی کی سب سے زیادہ صحیح تعریف یہ ہے کہ جس نے نبی کریم ﷺ سے مسلمان ہونے کی حالت میں ملاقات کی ہو اور اس کو موت بھی ایمان کی حالت میں ہی آئی ہو٭

شیعہ مناظر کا انکار کہ عقائد کی روشنی میں شرف صحابیت کا تعین نہیں کیا جائے گا!
 
سید علی حیدری شیعہ مناظر: پھر واپس ہوگئے۔ شیعہ عقیدہ زیر بحث نہیں۔ نہ ہی موضوع سے اس کا کوئی تعلق ہے پھر کیوں شیعہ عقیدہ بیان کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
الاصابہ سے صحابی کی تعریف(اہل سنت شرف صحابیت)  کی ضرورت نہیں۔آخری لائن کا ترجمہ غلط ہے۔

جعفر صادق: چلو  اہل تشیع عقیدہ  نہ بتائیں۔معاف کیا۔اہل سنت عقیدہ ہی جان لیں۔ہمارے ہاں *شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان میں دیدار نبویﷺ  اور خاتمہ بالخیر لازم ہے۔*
قارئین۔۔اس کا  الٹ کرنے سے  شیعہ کا عقیدہ صحابہ بن جائے گا،  جسے شیعہ عالم بتانے سے کتراتے رہے ہیں۔

(آج کے شیعہ رافضیوں کا  عقیدہ: شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر کا ہونا ضروری نہیں ہے۔معاذاللہ)
جعفر صادق: اب جواب دعوی
جواب دعوی اہل سنت
 کرکرہ اور مدعم سُنی مذہب کے عقیدہ صحابیت کے تحت صحابی رسول کا شرف نہیں رکھتے۔ 
   اب آپ دلیل بمعہ استدلال پیش کریں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: عربی عبارت جو آپ نے بھیجی ہے اس میں کچھ اور لکھا ہے۔اور اس تحریر میں آپ کچھ اور عقیدہ لکھ رہے ہیں۔ یہی مغالطہ ہے آپ کو،  چلیں آپ کی اصلاح کردیتا ہوں۔آپ نے یہ تعریف بھیجی ہے، جو کہ نہ قرآن سے ثابت، نہ احادیث سے ، نہ ہی صحابہ سے اور نہ ہی سنی علماء متقدمین سے یہ تعریف ثابت ہے۔لہذا یہ کسی طور اجماعی تعریف نہیں۔بس ایک طبقے کی ذاتی رائے ہے۔ 

 والأصح ما قيل في تعريف الصّحابيّ أنه «من لقي النبيّ صلّى اللَّه عليه وسلم في حياته مسلما ومات على إسلامه

(*الاصابہ ج 1 ص 8*)

 یعنی صحابی کی سب سے زیادہ صحیح تعریف یہ ہے کہ جس نے نبی کریم ﷺ سے مسلمان ہونے کی حالت میں ملاقات کی ہو اور اس کو موت بھی اسلام پر آئی ہو ۔

جعفر صادق: ایک ہی مفہوم ہے۔پھر وقت ضایع کرنا چاہتے ہیں۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: دعویٰ یاد کرلیں۔ کرکرہ اور مدعم سنی مذہب میں جید اصحاب رسول ہیں۔ آپ کے ترجمہ اور میرے ترجمے میں  زمین آسمان کا فرق ہے، پھر کبھی سمجھاؤں گا۔
جعفر صادق: موت اسلام پر آئی ہو،اور موت حالت ایمان میں ہو۔مفہوم ایک ہی ہے۔لفظوں کی غلامی سے باہر نکلیں۔ مسلمان اور مؤمن میں  کیا فرق ہے؟   کرکرہ اور مدعم سُنی مذہب کے عقیدہ صحابیت کے تحت صحابی رسول کا شرف نہیں رکھتے۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: پہلی شرط کا میرے دعوے سے تعلق نہیں، لہذا مجھ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
 مزید شرائط شامل کریں۔
1- قرآن و حدیث پر ذاتی قیاس آرائی کی ہرگز گنجائش نہیں ہے۔
2- میرے دلائل کا علمی و تحقیقی رد پیش کرنا سنی مناظر کی ذمہ داری ہوگی۔
3- بحث رجالی ہے لہذا ائمہ رجال اور جرح و تعدیل کے اقوال کو شارحین و مفسرین پر فوقیت ہوگی۔
 
جعفر صادق: آپ کی شرائط قبول ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: براہ مہربانی  میرے دلائل کا علمی و تحقیقی رد پیش کیجیے گا ۔

 جعفر صادق: اگر صحیح احادیث سے مسئلہ حل ہو تو پھر کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ دو گھنٹوں سے یہی تو سمجھاتا رہا ہوں۔آپ اسی لئے تو سنی و شیعہ عقائد سے بھاگتے رہے ہیں۔ جب احادیث سے تعین ہوجائے تو پھر کیسی تحقیق؟آپ کو پتہ بھی ہے کہ تحقیق کب کی جاتی ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: تحقیق بھی اسی مناظرہ میں آپ کو سکھاؤں گا۔

جعفر صادق: عقائد بتانا نہیں ہیں۔تحقیق سکھاؤگے!
شیعہ عالم کی دعویٰ کے حق میں دلیل
سید علی حیدری شیعہ مناظر: عقائد اہلسنت کے علما زیادہ بہتر جانتے ہیں یا آپ،  یہ فیصلہ قارئین پر چھوڑیں۔

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
صحيح البخاري۔ كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان، 190بَابُ الْقَلِيلِ مِنَ الْغُلُولِ:

190باب: مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری کر لینا۔ حدیث نمبر: 3074

حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن سالم بن ابي الجعد، عن عبد الله بن عمرو، قال: كان على ثقل النبي صلى الله عليه وسلم رجل، يقال له: كركرة فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو في النار فذهبوا ينظرون إليه فوجدوا عباءة قد غلها"، قال ابو عبد الله: قال ابن سلام كركرة: يعني بفتح الكاف وهو مضبوط كذا.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے ‘ ان سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ *نبی کریم صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم کے سامان و اسباب پر ایک صاحب مقرر تھے ‘ جن کا نام کرکرہ تھا*۔ ان کا انتقال ہو گیا ‘ *نبی کریم صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تو جہنم میں گیا۔* صحابہ انہیں دیکھنے گئے تو ایک عباء جسے خیانت کر کے انہوں نے چھپا لیا تھا ان کے یہاں ملی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری ) نے کہا کہ محمد بن سلام نے (ابن عیینہ سے نقل کیا اور) کہا یہ لفظ «كركرة» بفتح کاف ہے اور اسی طرح منقول ہے۔

 جی قارئین ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری کی یہ صحیح السند حدیث مبارکہ ہے، جس میں کرکرہ نامی ایک شخص کا ذکر ہے جو نبی کریم ﷺ کے سامان و اسباب کی نگرانی کرتا تھا۔ یہ شخص کون تھا؟ یہ بھی آپ کو سنی مذہب سے دکھاتا ہوں۔

 


 
    یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ شارح بخاری نے اس حدیث کی شرح میں قرآن مجید کی آیت مبارکہ اور ایک اور حدیث مبارکہ سے استدلال کرکے لکھا ہے کہ مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری بھی حرام ہے جس کی سزا یقینی دوزخ ہے، آگے لکھتے ہیں کہ *ان لوگوں کا رد ہورہا ہے جو کہتے ہیں کہ مومن گناہوں کی وجہ سے دوزخ نہیں جائیں گے* یعنی شارح بخاری کے مطابق کرکرہ مومن تھا۔
 
 

شیعہ عالم کا صحیح بخاری  کی حدیث سے استدلال

 جی قارئین ملاحظہ فرمائیں یہ اہل سنت کے معروف امام الرجال اور جرح و تعدیل کے امام ابن حجر عسقلانی ہیں۔جو صحیح البخاری کی اسی حدیث کو دلیل بنارہے ہیں جسے میں نے پیش کیا ہے۔اس حدیث سے ابن حجر عسقلانی سنی علماء کا منھج تحریر کررہے ہیں کہ کرکرہ نبی کریم ﷺ کے غلام تھے جو غزوہ خیبر میں بھی شریک تھے یعنی مجاہد صحابی رسول تھے، انہیں شرف صحابیت حاصل تھا۔  یہ بات طے ہے کہ اصحاب رسول کے درجات تھے، جب کہ وہ صحابہ جنہیں نبی کریم ﷺ کی غلامی اور غزوہ میں شرکت کا موقع ملا انہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے ، کرکرہ ان میں سے ایک تھے۔یہ میری ذاتی رائے نہیں بلکہ متفقہ بات ہے۔
جعفر صادق: پہلا سوال ، اس حدیث میں کہاں لکھا ہے کہ یہ کرکرہ جید صحابی رسول تھا؟ 
  شرط نمبر 2 کے مطابق آپ کو سنی مذہب کے عقیدے کی روشنی میں کرکرہ کو جید صحابی رسول ثابت کرنا ہے۔سنی عقیدہ صحابہ کے مطابق حالت ایمان کے ساتھ خاتمہ بالخیر بھی لازم ہے۔ جو حدیث بطور دلیل آپ نے پیش کی ہے اس میں واضح  لسان نبویﷺ کی تصریح موجود ہے۔ جس کے مطابق کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا تھا، وہ مال غنیمت سے چوری کا مرتکب تھا اور جہنمی تھا۔ 


 


 
  رہی بات شارح صحیح بخاری کی تو اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ چاہے مؤمن ہی کیوں نہ ہو آخری گھڑی تک ثابت قدم رہنا لازمی ہے۔ کرکرہ ثابت قدم نہ رہ سکا۔ یہی اس بات کی دلیل ہے کہ کرکرہ شرف صحابیت سے خارج ہوچکا۔ 
شارح نے یہی لکھا ہے کہ مؤمن ہونا دوزخ سے چھٹکارے کی گارنٹی نہیں جبتک خاتمہ بالخیر نہ ہو۔ جو شخص مؤمن ہی نہ رہا اسے آپ جید صحابی رسول ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ جب لسان نبویﷺ سے کرکرہ کا خاتمہ بالخیر ہونا ثابت نہیں بلکہ جس شخص کو نبی کریم ﷺ جہنمی فرما رہے ہیں وہ شخص شیعہ عقیدے کے تحت تو صحابی ہوسکتا ہے ، لیکن اہل سنت کے عقیدے کے مطابق ہرگز ہرگز صحابی رسول نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ کا وعدہ ثابت قدم صحابہ کرام کے لئے ہے۔ اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ الحمدلللہ۔
 
  یہ پڑھیں۔۔آپ آگئے نہ علمائے کے اقوال پر۔۔۔۔

کیونکہ آپ کا دعوی احادیث نبویﷺسے باطل ہوجاتا ہے اس لئے علماء کے اقوال پیش کرنا آپ کی مجبوری ہے۔ میں یہی نکتہ آپ کو بار بار سمجھا رہا تھا۔ کرکرہ کا تعین قول نبیﷺ  سے ہوجاتا ہے۔کرکرہ جہنمی تھا۔ ثابت قدم نہ رہ سکا۔۔۔ خاتمہ بالخیر کے بغیر آپ سنی مذہب سے قیامت تک کرکرہ کو صحابی رسول ثابت نہیں کرسکتے۔قول نبی ﷺ کو چھوڑ کر ابن مندہ کی نامکمل بات کیسے تسلیم کی جائے۔ کرکرہ بظاہر صحابی تھا۔۔ جب گناہ کرنے پر آگیا تو پھر مردود ہوگیا۔ نبیﷺ  کا قول وحی الہی ہوتا ہے۔ ان کی بات ہمارے لئے حرف آخر ہے۔ آپ میرے اشکالات کو حل کریں۔
سنی عقیدہ صحابہ کی روشنی میں اور قول نبیﷺ  سے تعین ہونے کے باوجود کرکرہ  کو جید صحابی  رسول کیسے مان لیا جائے؟ علماء کے دس ہزار قول رکھ دیں پھر بھی نبیﷺ کے ایک قول کے آگے کچھ بھی نہیں ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: جی سامعین ملاحظہ فرمائیں ممتاز قریشی صاحب نے اب شرائط توڑتے ہوئے ذاتی قیاس آرائیاں شروع کردی ہیں،  اپنی اس ٹرن میں انہوں نے کوئی علمی و تحقیقی رد پیش نہیں کیا بلکہ صحیح بخاری کی حدیث سے سنی مذہب نے جو استدلال کیا ہے ، اسے انہوں نے اپنی ذاتی رائے سے رد کرنے کی ناکام کوشش کی۔ آئیے اس کا علمی آپریشن شروع کرتے ہیں۔ موصوف سوال کررہے ہیں کہ حدیث میں کرکرہ کو جید صحابی رسول کہاں لکھا ہے۔ یعنی موصوف کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی غلامی میں رہنے والے اور ساتھ ہی غزوہ میں شرکت کرنے والے صحابی رسول کرکرہ، کس طرح دیگر ہزاروں صحابہ سے افضل و برتر تھے۔ ذرا قریشی صاحب بیان کریں کہ جید اصحاب پھر کیسے ہوتے ہیں؟
(اہل سنت عقیدہ صحابہ اور شرف صحابیت کا معیار اوپر پیش کرنے کے باوجود شیعہ مناظر سمجھنے سے قاصر تھے کہ سنی مذہب میں جید صحابہ کن شخصیات کوکہتے ہیں)

سید علی حیدری شیعہ مناظر:  جناب من شرط 2 کے مطابق ہی میں نے سنی مذہب کا متفقہ موقف آپ کے سامنے رکھا ہے کہ کرکرہ صحابی رسول ہے۔موصوف جسے سنی عقیدہ کہہ رہے ہیں کیا اس کا علم ابن حجر عسقلانی کو نہیں تھا؟؟ الاصابہ ابن حجر عسقلانی نے کیا قیاس آرائی کرکے لکھی ہے؟ خود ابن حجر عسقلانی صحیح بخاری کی حدیث کو دلیل بنارہا ہے کرکرہ کی صحابیت ثابت کرنے کے لیے ساتھ میں ابن حجر سنی منہج بھی بیان کررہا ہے اپنے سے بڑے علماء کی زبانی کہ کرکرہ کو شرف صحابیت حاصل تھا۔ کیا ابن حجر عسقلانی کو علم نہیں تھا کرکرہ چوری کرکے جہنمی بننے کی وجہ سے صحابیت سے خارج ہوچکا ہے؟؟؟
 علمی و تحقیقی طریقے سے آپ کی ذمہ داری ہے کہ کسی سنی عالم کا قول یہاں پیش کریں کہ   کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا لہذا وہ صحابی رسول نہیں ہے  کیوں کہ شرط کے مطابق آپ ذاتی رائےو قیاس سے عمومی بات کا اطلاق کرکرہ پر نہیں کرسکتے اور اسے صحابیت سے خارج نہیں کرسکتے۔  
جی قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ ممتاز قریشی کس طرح جھوٹ بول رہے ہیں، شارح بخاری پر بہتان تراشی کرتے ہوئے ممتاز قریشی صاحب لکھ رہے ہیں ۔
*شارح نے یہی لکھا ہے کہ مؤمن ہونا دوزخ سے چھٹکارے کی گارنٹی نہیں جبتک خاتمہ بالخیر نہ ہو۔ جو شخص مؤمن ہی نہ رہا اسے آپ جید صحابی رسول ثابت کرنا چاہتے ہیں۔*
حالاں کہ شارح بخاری داؤد راز کی رائے یہ ہے 
مال غنیمت میں سے ذرا سی چوری بھی حرام ہے جس کی سزا یقینی دوزخ ہے،   اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہورہا ہے جو کہتے ہیں کہ مومن گناہوں کی وجہ سے دوزخ نہیں جائیں گے۔ یعنی شارح بخاری کے مطابق کرکرہ مومن تھا۔
 میں نے علماء کی ذاتی رائے دی ہی نہیں بلکہ علماء نے کرکرہ کی صحابیت ثابت کرنے کے لیے صحیح بخاری کی حدیث کو دلیل بنارکھا ہے۔  مزے کی بات ہے جس حدیث سے سنی مذہب متفقہ طور پر کرکرہ کی صحابیت کا اعلان کررہا ہے، اسی حدیث سے قریشی صاحب ذاتی قیاس آرائیاں کرکے کرکرہ کو صحابیت سے خارج کررہے ہیں  قارئین خود سوچیں کہ انہوں نے سنی مذہب کی متفقہ رائے کو تسلیم کرنا ہے یا قریشی صاحب کی ذاتی قیاس آرائیوں کو؟؟؟؟
  


 
  جی قارئین ملاحظہ فرمائیں یہاں اہل سنت کے ایک اور امام الرجال و جرح و تعدیل کے امام و محدث ابن اثیر بھی *صحیح بخاری کی حدیث* کو دلیل بناکر کرکرہ کی صحابیت کا اعلان کررہے ہیں۔ یہ ممتاز قریشی کی طرح ابن اثیر کی ذاتی رائے ہرگز نہیں، بلکہ کرکرہ کا نبی کریم کا غلام اور غزوہ میں شرکت کرنا دلیل بنا ہے کہ انہوں نے کرکرہ کو صحابی رسول مانا ہے ۔
 


 
اور یہ ایک اور سنیوں کے امام الرجال اور جرح و تعدیل کے امام شمس الدین ذہبی کی کتاب۔ یہ شمس الدین ذہبی کی وہ علمی و تحقیقی کتاب ہے جو انہوں نے سنی علماء متقدمین کی صحابہ کرام سے متعلق لکھی گئی کتابوں پر تحقیق کرکے لکھی تھی اور متقدمین نے غلطی سے جن افراد کو صحابی رسول لکھ دیا تھا ان کے نام ذہبی نے خارج کرکے صرف ان صحابہ کے ناموں کی تجرید لکھی جو سنی مذہب کے عقیدہ کے مطابق جید اصحاب رسول تھے۔  اور یہ بھی میری ذاتی رائے نہیں بلکہ ایک سنی عالم کی علمی و تحقیقی کاوش ہے ملاحظہ فرمائیں 
 

 یہ صفحہ اردو میں ہے جہاں واضح لکھا ہے۔  ابن اثیر نے اسد الغابہ میں بہت سے ایسے لوگوں کے نام لکھ دیے تھے جو صحابی نہیں تھے، اس لیے علامہ ذہبی نے تجرید الصحابہ کے نام سے کتاب لکھی اور غلطیوں کی اصلاح کی۔

  


 
 
 یہ آبی عبداللہ الخطیب ایک اور ماہر علم الرجال ہیں جو کرکرہ کو فصل فی الصحابہ میں اسی صحیح بخاری کی حدیث کو دلیل بناکر صحابی رسول ثابت کررہے ہیں۔
  

  قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ سنی مذہب کا نمائندہ ادارہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کا جامعہ العلوم الاسلامیہ بھی کرکرہ کے صحابی رسول ہونے کا اعلان فرمارہا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ کرکرہ کا نام رکھنے کی تلقین بھی کررہا ہے۔۔۔۔کیا یہ بھی جید صحابی ہونے کی دلیل نہیں؟
 


 
 اور یہ ایک اور سنیوں کا نمائندہ علمی و تحقیقی اِدارہ دارالعلوم دیوبند انڈیا کا مفتی صہیب احمد قاسمی۔
رسول اللہ کے تمام غلاموں کی فہرست مرتب کرکے انہیں رضی اللہ عنہم لکھا کر  ان کی صحابیت کا اعلان فرمارہا ہے۔ان جید اصحاب رسول میں مدعم و کرکرہ دونوں شامل ہیں۔
ایک مرتبہ پھر ممتاز قریشی صاحب نے قیاس آرائی کی۔جناب کیا آپ کی ذاتی رائے کو اہل سنت کا عقیدہ مانا جائے؟؟ کوئی سمجھ دار بندہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا،  لہذا آپ کی ذمہ داری ہے قریشی صاحب کہ حوالہ دیں کسی سنی عالم کا کہ اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں کرکرہ صحابیت سے خارج ہے۔ اس حدیث مبارکہ پر پھر غور کریں جیسا کہ سنی مذہب نے اس حدیث پر غور و حوض کیا۔ دیکھیں ابن اثیر، ابن مندہ، خطیب، ذہبی، ابن حجر عسقلانی، مولانا داؤد راز، مولانا عامر شہزاد، ابوسعد نیشاپوری، بلاذری، دارلعلوم دیوبند انڈیا، جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی یہ سب کرکرہ کی صحابیت کے قائل حدیث نبوی ﷺ کی وجہ سے ہیں۔
اب سنی مذہب کا کرکرہ سے متعلق متفقہ منھج صحیح بخاری کی روشنی میں ان علما کا تسلیم کریں یا قریشی صاحب کی ذاتی قیاس آرائیوں کو سنی مذہب سمجھا جائے؟  قریشی صاحب آپ کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ آپ متفقہ شرائط کی دھجیاں نہ اڑائیں۔
1۔میرے دیے گئے تمام دلائل کا علمی و تحقیقی رد پیش کریں۔
2۔ذاتی قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔
3۔صحیح بخاری کی اس حدیث مبارکہ کو دلیل بناکر کس سنی امام الرجال نے کرکرہ کی صحابیت کا انکار کیا؟ اس کا حوالہ بھیجیں
یا
4۔ کوئی صحیح سند حدیث بھیجیں جس میں لکھا ہو کہ کرکرہ صحابی رسول نہیں تھا۔ 
یا
5۔یہ ڈھیل بھی آپ کو دیتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے کسی ایک غلام کا نام بتائیں جسے   سنی مذہب صحابیت سے خارج کرنے کی جسارت کرتا ہو۔
  کل قریشی صاحب اگر علمی و تحقیقی دلائل پیش کرتے ہیں تو ٹھیک۔وگرنہ ہم مزید علمی و تحقیقی دلائل پیش کرکے سنی مذہب کے مطابق مدعم کو بھی جید صحابی رسول ثابت کریں گے ان شاءاللہ۔
 شیعہ مناظر کے دلائل کا رد
جعفر صادق:  میں شروع سے عقیدہ صحابہ کو اسی لئے زیر بحث لاتا رہا ہوں کہ کیونکہ مجھے پتہ ہے شیعہ عقائد تو علماء کے اقوال سے گھڑے گئے ہیں، ان کا کوئی سر پیر تو ہوتا نہیں ہے، لیکن اہل سنت عقائد قرآن و احادیث نبوی ﷺکے ماتحت ہوتے ہیں ، جب آپ کرکرہ اور مدعم کو سُنی مذہب سے جیّد صحابی رسول ثابت کریں گے تو دلیل سُنی عقیدہ صحابہ کے مطابق ہی دینی پڑے گی ، اس کے لئے اقوال علماء بطور تائید تو دکھا سکتے ہیں لیکن صحیح قول نبویﷺ  کا رد علماء سے ہرگز نہیں کر سکتے۔
آپ نے پہلی شرط قبول نہ کرکے قارئین تک یہ پیغام تو پہنچا دیا کہ جو دعوی کر بیٹھے ہیں اس کا ذرا برابر بھی تعلق اہل سنت عقیدہ  صحابہ سے نہیں ہے۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ نے دوسری شرط قبول کر کے بھی  خود کو پھنسا دیا ہے۔ اب یا تو آپ پہلے ثابت کریں کہ اہل سنت کا عقیدہ صحابہ (حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر) نہیں ہے اور اہل سنت شیعوں کی طرح عقیدہ صحابہ رکھتے ہیں تو پھر ان دونوں  کرکرہ اور مدعم کو بھی سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کے مطابق جیّد صحابی رسول تسلیم کیا جائے گا، بصورت دیگر آپ کو کرکرہ اور مدعم کے لئے کم از کم احادیث نبویﷺ  سے ثابت کرنا پڑے گا کہ اللہ و رسول ان دونوں سے آخری گھڑی تک راضی تھے۔ یاد رکھیں ٭شرف صحابیت صرف اس کے لئے ہے جن سے اللہ راضی ہو اور وہ اللہ سے راضی ہوں۔  جنت کا وعدہ بھی انہی شخصیات سے ہے۔٭
 
      آپ کرکرہ کو ہزاروں صحابہ سے افضل و برتر بھی کہہ رہے ہیں۔  یہ ہے شیعہ عالم کی سمجھ! اللہ عزوجل سے ایسے باطل عقائد و نظریات سے پناہ  مانگتا ہوں۔ شیطان بھی خود کو بڑا عالم فاضل سمجھتا تھا۔ اگر آپ کا علم اور عقل یہ کہہ رہی کہ یہ حدیث نبویﷺ جس میں کرکرہ کو *جہنمی* کہا گیا ہے، وہ دراصل *شان کرکرہ* کو بیان کر رہی ہے تو پھر آپ سے بڑا جاہل شاید ہی دنیا میں کوئی اور ہو!
جس شخص کو نبیﷺ اپنی زبان مبارک سے جہنمی کہہ دے اس شخص کو کوئی عام فہم  بھی اس کی شان نہیں سمجھ سکتا۔   آپ کو پتہ بھی ہے کہ شرط2 کیا ہے؟  آپ کو  اپنا دعویٰ اہل سنت عقیدہ صحابہ کے تحت  ثابت کرنا ہے۔
 
 
 قول نبی ﷺ سے کرکرہ جہنمی ہے۔ اور آپ کو سنی علماء سے کرکرہ کا تعین کرنا ہے۔حد ہوگئی!
 رہی بات امام ابن حجر عسقلانی کی تو آپ نے یہاں دوسری کذب بیانی کی ہے۔
1۔ الاصابہ میں امام ابن حجر عسقلانی کا دعوی دکھائیں کہ ان کی طرف سے  تمام صحابہ اس میں مذکور ہیں اور کسی غیر صحابی کا ذکر شامل نہیں کیا گیا ۔
2۔ دوسری بات علامہ ابن حجر عسقلانی نے کرکرہ کی شان  (تعدیل) تھوڑی بیان کی ہے، بلکہ اسی صحیح بخاری کی حدیث کو تسلیم کرتے ہوئے فرمان نبوی ﷺ پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے اسے جہنمی (جرح) لکھا ہے۔ 
  

 اس حدیث میں کرکرہ کا خاتمہ بالخیر بیان ہی نہیں کیا گیا، جبکہ شرط 2 کے مطابق آپ کو *سُنی عقیدہ صحابہ* کے مطابق کرکرہ کو صحابی رسول ثابت کرنا ہے۔  کسی سُنی عالم کے قول کی ضرورت اس وقت ہوتی جب زبان رسول ﷺ سے کرکرہ کا جہنمی ہونا ثابت نہ ہوتا۔ قول نبیﷺ  وحی الہی ہے، اس کے رد کے لئے آپ کو قول سُنی عالم چاہئے۔ لاحول ولاقوت۔ 
چلیں آپ کسی سُنی عالم سے کرکرہ کی شان و عظمت(تعریف و تعدیل)  دکھادیں، اس کا جنتی ہونا دکھادیں، اس کا خاتمہ بالخیر ہونا دکھادیں۔ 
جس عالم نے بھی کرکرہ کا ذکر کیا ہے اس نے کوئی تعریف ہرگز نہیں کی۔ الحمدلللہ

شارح صحیح بخاری(مولانا محمد داؤد راز)  نے شان کرکرہ بیان نہیں کی ۔
( شیعہ عالم کےباطل استدلال کا رد)
 کتنی ہی لفاظی کرتے رہیں، شارح بخاری نے کرکرہ کی شان نہیں بلکہ مذمت ہی بیان کی ہے۔ جب تک ہدایت نصیب نہ ہو آپ  مفہوم سمجھنے سے قاصر ہی رہیں گے، صاف صاف لکھا ہے کہ کرکرہ نے ایسا عمل کیا کہ جہنمی ہوگیا، آگے لکھتا ہے چاہے مجاہد ہی کیوں نہ ہو ، اس کا جہاد بھی اس کے کام نہیں آئے گا۔ یہ الفاظ آپ کو *شان کرکرہ* لگ رہے ہیں ، بلکہ آپ عوام کو گمراہ کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رہے کہ شارح کے نزدیک کرکرہ مؤمن تھا! ارے عالم صاحب۔۔ مؤمن بظاہر تھا ، بظاہر شرف صحابیت بھی تھی، جب سرکار دو عالم ﷺنے دیگر صحابہ کو اس کی حقیقت بتادی تو اب کوئی فرمان نبویﷺ دیکھ کر، پڑھ کر، سمجھ کر بھی بضد ہوکر کہے کرکرہ جیّد صحابی تھا تو اس کا اللہ ہی حافظ ہو۔

 
 
ذاتی قیاس آرائی آپ کرتے آ رہے ہیں۔ میں تو لسان نبوت ﷺ سے دکھا رہا ہوں کہ کرکرہ جہنمی تھا۔
چلیں یہ بتائیں۔۔  کرکرہ اہل سنت عقیدہ صحابہ کے مطابق جنتی تھا؟ 
  
  اللہ کے بندے۔۔۔ علمائے کرام نے تاریخی روایات کو جمع کر کے ایسی تمام شخصیات کو جمع کردیا ہے جو دور نبوی ﷺ میں ایمان لائے اور شرف صحابیت نصیب ہوئی لیکن ان میں سے کتنے ثابت قدم رہے، کتنے مرتد ہوگئے یا کتنے درحقیقت غیر صحابی تھے اس کا علم تحقیق سے کیا جاتا ہے۔ کرکرہ کے متعلق تو واضح صحیح بخاری کی حدیث میں تصریح موجود ہے ، جو خود آپ پیش کرچکے ہیں، جس کے مطابق یہ جہنمی تھا۔ اس قول نبیﷺ کے بعد کرکرہ کے متعلق کسی صحیح العقیدہ انسان کو کوئی ابہام نہیں ہوگا۔ اللہ و رسول ﷺچاہیں تو اسے قیامت کے دن معاف فرمادیں، بحرحال اس کا علم کسی بنی بشر کو نہیں ہوسکتا، اس لئے تب تک ہم فرمان نبویﷺ کی موجودگی میں اسے شرف صحابیت میں داخل نہیں کرسکتے۔

امام ذہبی نے بھی کرکرہ کی شان و عظمت بیان نہیں کی!(شیعہ استدلال کا رد)

 امام ذہبی نے بھی کرکرہ کو مال غنیمت کا چور ہی لکھا ہے۔ آپ کے نزدیک یہ *شان کرکرہ* ہے اور اس طرح *کرکرہ جیّد صحابی* ہوجاتا ہے! کمال ہوگیا۔  کیا اہل سنت کے ہاں یہی عقیدہ صحابہ ہے؟ عجیب زبردستی ہے۔
 
 
  کیا علامہ ذہبی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے تجرید الصحابہ میں سو فیصد صحابہ کے نام ہی لکھے ہیں اور کوئی غیر صحابی اس میں مذکور نہیں ہے؟ جس طرح علامہ ابن اثیر نے اسد الغابہ میں غیر صحابی شامل کردئے تھے اسی طرح  تجرید الصحابہ میں بھی یہ خارج از امکان نہیں ہے۔(دیکھیں پیج 336)  اس کے علاوہ کرکرہ تو واضح فرمان نبویﷺ کے تحت جہنمی تھا، اس کے متعلق کوئی ابہام اہل سنت کو نہیں ہے۔

 اس پیج کے اوپر نیچے کئی علمائے اہل سنت مختلف کتب کا ذکر بھی موجود ہے جو صرف صحابہ کرام کے حالات و واقعات کے موضوع پر ہیں۔ کیا سب میں ایک تعداد اور ایک جیسے نام ہیں؟ ہر عالم نے مختلف تاریخی روایات کی مدد سے صحابہ کرام کے  ناموں کا تعین کیا ہے، لیکن کسی نے یہ دعوی ہرگز نہیں کیا کہ میں نے سب صحابہ شامل کردئے ہیں اور کوئی رہ نہیں گیا یا کسی غیر صحابی کا نام شامل نہیں کیا۔
 


 
الاکمال  فی أسماء الرجال:  میں یہی تو عرض کرتا آ رہا ہوں کہ کرکرہ کا جس عالم نے بھی ذکر کیا ہے اس نے قول نبی ﷺکے متعلق بھی ضرور لکھا ہے۔ اس سے کرکرہ کی مذمت  (جرح) بیان کرنا مقصود ہے، جسے آپ شان  (تعدیل) کرکرہ سمجھانے کی کوششوں میں ہیں، وہ دراصل آپ کے دعوی کے بطلان پر دلالت ہے۔ 

اسلامی نام  نیٹ سے دکھا کر شیعہ کا  استدلال :کرکرہ جید صحابی رسول تھا!

میں نے کب یہ کہا کہ کرکرہ اسلامی نام نہیں ہے؟ عبداللہ ابن ابی منافقین کا سردار تھا۔ اس کا نام بھی اسلامی ہے، تو کیا تسلیم کرلیں کہ عبداللہ ابن ابی جیّد صحابی رسول تھا؟ 
کرکرہ نام اسلامی ہونا اس بات کی ضمانت تھوڑی ہے کہ اسے جیّد صحابی رسول بھی تسلیم کر لیا جائے، یہ تو صریح گستاخی رسول ہے کہ نبی ﷺ جسے جہنمی کہے وہ شیعہ کے ہاں جیّد صحابی ہوتا ہے۔

انا لللہ وانا الیہ راجعون۔

غلامان نبی ﷺ کی فہرست میں کرکرہ نام دکھا کر شیعہ کا استدلال
 کرکرہ جید صحابی رسول تھا!

اب بس یہی رہ گیا تھا کہ فرمان نبوی ﷺسے ثابت شدہ حقیقت اور سُنی عقیدہ صحابہ کو بھول بھال کر آپ علماء اہل سنت کا مبہم فتوی پیش کر کے  اپنا دعوی ثابت کریں! کتاب میں نبی کریم ﷺکے تمام غلاموں کی فہرست بیان کی گئی ہے، سب کے متعلق فرمان نبویﷺ تھوڑی ہے۔ جب کسی صحیح حدیث سے  کسی شخص کی تخصیص ہوجائے تو اس کا حکم الگ ہوجاتا ہے۔ یہ متفقہ اصول ہے کہ نبی ﷺکے فرمان کے خلاف کسی بھی درجہ کے عالم کی رائے  قبول نہیں کی جاتی۔ چلیں اس کے جواب میں کئی فتووں میں سے صرف ایک فتوے کی  جھلک پیش کردیتا ہوں کہ اہل سنت کے ہاں شرف صحابیت کسے کہتے ہیں۔
 


  یہ پڑھیں قول نبیﷺ۔۔۔ اب بتائیں۔۔کیا کرکرہ جیّد صحابی تھا؟  جسے نبی کریمﷺ جہنمی بھی کہیں اور پھر اس سے اللہ و رسولﷺ  راضی بھی ہوں؟ یہ کیسی منطق ہے۔
 میں اگر قیاس آرائی کر رہا ہوں تو قارئین کے سامنے اہل سنت کا عقیدہ صحابہ بیان کرنے سے فرار کیوں اختیار کیا؟ چلیں اب بھی بتا سکتے ہیں۔ شرط 2 کے مطابق آپ کو عقیدہ صحابہ کی روشنی میں کرکرہ کو جیّد صحابی رسول ثابت کرنا ہے۔ دوبارہ کوشش کریں۔ قیامت تک چیلینج ہے۔ 
میں آپ کی پیش کردہ حدیث سے ہی ثابت کرچکا ہوں کہ *کرکرہ جہنمی* تھا۔ بیشک اس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا تھا۔ آپ کو اس نکتے کا علمی رد کرنا چاہئے۔ حدیث کا رد حدیث سے ہی ہوسکتا ہے۔ قول نبی ﷺکے مقابل دوسرا قول نبیﷺ  پیش کریں۔ یہی آپ کے لئے آخری آپشن اور عافیت کا راستہ ہے۔

کیا کسی اہل سنت عالم نے کرکرہ کی شان و عظمت بیان  کی ہے؟

   ابن اثیر، ابن مندہ، خطیب، ذہبی، ابن حجر عسقلانی، مولانا داؤد وغیرہ وغیرہ کسی ایک نے بھی کرکرہ کی شان بیان نہیں کی اور نہ اسے جنتی کہا ہے، بلکہ سب نے اسے نبی کریمﷺ کے فرمان کے مطابق جہنمی کہا ہے۔ ایسے شخص کو جیّد صحابی کہنا گستاخی رسول ﷺ ہے، یہ جسارت شیعہ کرسکتے ہیں۔ اہل سنت کے عقائد و نظریات قرآن و سنت کے مطابق ہوتے ہیں۔ دین کے معاملے میں ہم عقل کے گھوڑے نہیں دوڑاتے۔ نبی ﷺنے کہہ دیا کہ کرکرہ جہنمی ہے تو بس سر تسلیم خم۔ یہی ایمان کی علامت ہے۔
 سُنی مذہب کا کرکرہ کے متعلق متفقہ منہج صحیح بخاری کی روشنی میں یہی ہے کہ کرکرہ کو شرف صحابیت حاصل نہیں تھا۔ آپ  کادعوی باطل ہے۔ دلیل کا توڑ ہوچکا ہے۔ الحمدلللہ
میں نے آپ کی پیش کی گئی صحیح حدیث سے ہی ثابت کردیا ہے کہ کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا تھا۔ 
آپ کو ڈھیل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کرکرہ کو اہل سنت نے نہیں بلکہ خود نبی کریم ﷺنے جہنمی کہا ہے۔ ایسا شخص شرف صحابیت سے خارج ہے۔ 

غور فرمائیں قارئیں!کیا امام معصوم کسی شخص کو جہنمی کہہ دیں تو اہل تشیع پھر بھی اس شخص کو اسی امام کا جیّد صحابی اور شرف صحابیت کا حامل تسلیم کریں گے؟ جہنمی ہونے سے اس کی شان و عظمت سمجھیں گے؟ عام شیعوں کو اس کے فضائل بیان کریں گے؟

   سید علی حیدری شیعہ مناظر: سلام علیکم برادران اسلام، تحفہ یاعلی علیہ السلام مدد۔  جی قارئین ملاحظہ فرمائیں میرا دعوی اور اہل سنت کا جواب دعوی۔


 قارئین کرام آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے شرائط کے مطابق دلائل دے کر کرکرہ کو حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں سنی مذہب کے مطابق جید صحابی رسول ، سنی مذہب کے ائمہ رجال اور جرح و تعدیل کے اماموں سے ثابت کیا۔میں نے کسی سنی عالم کی قیاس آرائی کو دلیل نہیں بنایا بلکہ سنی محققین کی حدیث نبویﷺ کی تحقیق پر مبنی حکم دکھایا لیکن ممتاز قریشی صاحب نے نہ ہی میرے دعویٰ کو رد کیا نہ ہی میرے دلائل کا کوئی علمی و تحقیقی رد پیش کیا۔حتی کہ سنی مناظر نے اپنے جواب دعویٰ کی تائید میں بھی اب تک کوئی ایک دلیل نہیں دی ہے۔ قارئین ملاحظہ فرمائیں سنی مناظر کی اس بہتان تراشی میں میری پیش کی گئی کسی دلیل کا رد نہیں ہے۔ نہ ہی اس میں سنی مناظر کے جواب دعویٰ پر کوئی دلیل ہے۔بس ذاتی قیاس آرائیاں ہیں جو کہ شرائط مناظرہ کے تحت قابل قبول نہیں۔ سب سمجھ سکتے ہیں کہ سنی مناظر نے یہ مناظرے کی شرائط توڑ کر یہ قیاس آرائیاں کیوں کی ہیں۔ موضوع سے فرار ہونے کے لیے قریشی صاحب نے یہاں بھی شرائط توڑ کر ایک غیر ضروری پوسٹر لگایا ہے۔ جس میں معاذاللہ قرآن مجید میں بھی تحریف کی ہے ۔

شیعہ استدلال: سورہ توبہ آیت 100 میں تمام صحابہ کا ذکر کہیں نہیں ہے!
ملاحظہ فرمائیں 

السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ

آیت میں اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے۔
مہاجرین و انصار میں سے صرف اولین سبقت والے اور جو احسان کے ساتھ ان کے تابعی ہوئے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسی جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے یہی عظیم کامیابی ہے۔

آیت سے واضح ہوا کہ یہاں تمام صحابہ سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوا کیوں کہ صحابہ تو تمام مہاجرین و انصار تھے۔۔لیکن یہاں مہاجرین و انصار میں سے صرف سابقون الاولون کی بات ہے۔۔۔آگے اللہ تعالیٰ ان تابعین سے اظہار رضامندی فرمارہا ہے جنہوں نے احسان کی شرط پوری کرکے سابقون الاولون کی پیروی کی۔۔کیا آج کے مومنین احسان کے ساتھ سابقون الاولون کی پیروی نہیں کرتے؟؟؟؟
 یہاں ایک مرتبہ پھر سنی مناظر نے جھوٹ، دجل وفریب کا سہارا لے کر مجھ پر بہتان تراشی کی ہے۔قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ کرکرہ کو صحابی رسول متفقہ طور پر پورا سنی مذہب مان رہا ہےلیکن ممتاز قریشی صاحب کہہ رہے ہیں کہ یہ شیعہ مناظر کہہ رہے ہیں۔لعنت اللہ علی الکذبین۔
آگے ممتاز قریشی صاحب اپنا ذاتی فتویٰ بھی پورے سنی مذہب پر تھونپ رہے ہیں کہ ان کے باطل عقائد و نظریات سے قریشی صاحب پناہ مانگتے ہیں۔ قریشی صاحب آپ کا شکریہ کہ آپ نے سنی مذہب کے عقائد و نظریات کو باطل مان لیا۔ساتھ میں یہ فتویٰ بھی جھاڑا ہے کہ شان کرکرہ بیان کرنا جہالت ہے تو یہ کام  بھی سنی مذہب نے ہی کیا ہے، اب آپ اعتراف کرچکے ہیں کہ سنی مذہب سے بڑا جاہل شاید ہی اس دنیا میں کوئی ہو۔
ایک مرتبہ میرے دلائل بالخصوص جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن اور دارالعلوم دیوبند انڈیا کے فتاویٰ جات کا مطالعہ فرمائیں تاکہ کرکرہ کی حقیقی شان بیان کرنے والے آپ کو سمجھ آسکیں۔

 آپ ثابت کریں سنی مذہب کو عقیدہ صحابہ کا علم نہیں تھا شرط 2 کے مطابق کیوں کہ میں آپ کی طرح ذاتی قیاس آرائیاں نہیں کرتا۔

  بالکل سنی عقیدے کے مطابق سنی مذہب کے ٹھیکیداروں کی تحقیق سے کرکرہ کو جید صحابی رسول ثابت کیا ہے۔ آپ ذاتی قیاس آرائیاں چھوڑیں اور اپنے علما الرجال و جرح و تعدیل کے اماموں اور سنی مذہب کے ٹھیکیداروں کی تحقیقات کو علمی و تحقیقی طور پر رد کرکے ثابت کریں کہ انہیں سنیوں کا عقیدہ صحابہ معلوم نہیں تھا۔
  قول نبی ﷺسے صحابہ کی پوری ایک جماعت کا جہنمی ہونا ثابت ہے لہذا جہنمی ہونے سے کرکرہ کی صحابیت پر فرق نہیں پڑتا۔  یہاں قریشی صاحب نے ایک مرتبہ پھر اپنی مذہبی سنت پر عمل کرتے ہوئے مجھ پر بہتان تراشی کی ہے۔ جب آپ کو علم ہی نہیں ہے ابن حجر عسقلانی نے الاصابہ سے متعلق اپنی ذاتی رائے کیا دی ہے اور سنی علما نے الاصابہ سے متعلق کیا کہا ہے تو آپ فضول میں کیوں اپنی ذاتی رائے سے کہانیاں بنارہے ہیں؟
میں نے الاصابہ سے متعلق سنی محقق کا فیصلہ بطور دلیل پیش کیا ہے، اسے رد کرسکتے ہیں علمی و تحقیقی طریقے سے؟؟  

شیعہ عالم کی بوکھلاہٹ:   اہل سنت عقیدہ صحابہ سے مکمل لاعلم!
آپ کی یاددہانی کے لیے عرض کردوں کہ کرکرہ کا جہنمی ہونے یا نہ ہونے کا مسئلہ  نہ ہی میرے دعویٰ کا حصہ ہے اور نہ ہی آپ کے جواب دعویٰ کا حصہ ہے۔ لہذا میرے دعویٰ کے رد میں اور اپنے جواب دعویٰ کے حق میں کوئی ایک دلیل ڈھونڈیں۔ 


اس حوالے میں کہیں نہیں لکھا کہ جید صحابی رسول کرکرہ صحابیت سے خارج تھا  ۔
قرآن و سنت سے ثابت کریں کہ شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔ 
(شیعہ عالم کا مطالبہ)
گوکہ یہ شرائط اور موضوع سے ہٹ کر آپ کی قیاس آرائی ہے پھر بھی چلیں آپ کو یہ موقع بھی دیتا ہوں۔ قرآن کی آیت یا حدیث نبوی ﷺ میں صراحت  پیش کریں کہ صحابی رسولﷺ  ہونے کے لیے خاتمہ بالخیر شرط ہے۔

 باقی آپ  کی سب ذاتی قیاس آرائیاں ہیں۔۔اب کیا سنی مذہب کو آپ کی ذاتی قیاس آرائیوں سے جھوٹا مان لیا جائے؟نہیں نہ؟جب سنی مذہب کرکرہ کی صحابیت پر متفق ہے تو آپ کون ہوتے ہیں اسے صحابیت سے خارج کرنے والے؟

کیا کرکرہ کی شان و عظمت کسی نے بیان کی ہے؟
 
نہیں جناب یہ الفاظ کرکرہ کی شان نہیں بیان کررہے بلکہ کرکرہ کی شان صراحت کے ساتھ یہ بیان ہوئی ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کا غلام تھا اور غزوہ میں نبی کریم ﷺکے ساتھ شریک ہوا۔ ویسے کیا خیبر کے مال غنیمت سے چوری و خیانت کرنے والا کیا سنی مذہب میں کافر ہوجاتا ہے؟ اگر ہاں تو تو خیبر کے مال فئی میں خیانت کرنے والا بھی یقینی کافر و جہنمی ہوگا؟ کیا خیال ہے؟ 
یہاں شارح صحیح بخاری نے کرکرہ کو  کافر نہیں کہا ۔پھر بھی آپ چوری کرنے والے مومنین کو اگر کافر مانتے ہیں تو تصدیق فرمادیں۔  بہتان تراشی چھوڑیں اور یہ بتائیں میں نے کونسی قیاس آرائی کی ہے؟لعنت اللہ علی الکذبین

 آپ کی جہالت کو 100 توپوں کی سلامی۔میں نے آپ کو کسی تاریخی کتاب کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔ بلکہ آپ کے ائمہ رجال و جرح و تعدیل کے اماموں کی تحقیقی کتابیں بطور دلیل پیش کی ہیں۔ یہ علما وہ ہیں جن کی آراء سے سنی مذہب حدیث کے صحیح اور ضعیف و موضوع ہونے کا فیصلہ کرتا ہے۔ جب آپ کو سنیوں کے علم الرجال اور جرح و تعدیل کے علم کا اتہ پتہ ہی نہیں ہے تو کیوں اس پر قیاس آرائیاں کررہے ہو؟؟
حیرت ہے جن علماء کی اندھی تقلید کرکے راویان حدیث کو ثقہ یا منکر حدیث مانتے ہو ان ہی علماء کی رجال سے متعلق تحقیق کو قرآن و سنت کے خلاف بنارہے ہو؟ تم تو ایسے احمق نکلے کہ سنی مذہب کے علم الحدیث کو ہی اپنے قیاس تلے روند رہے ہو۔خود سوچو اگر سنیوں کے آئمہ رجال ، جرح و تعدیل کے امام اگر خلاف قرآن و سنت رجال پر حکم لگاتے تھے تو پھر سنی مذہب میں علم الحدیث تو کچرا ہوگیا۔ غور کریں ذہبی نے تجرید اسما الصحابہ ، سنی علماء متقدمین کی غلطیوں سے پاک کرکے لکھی، وہ کرکرہ کو مال غنیمت کا چور مان کر بھی صحابی رسول لکھ رہا ہے۔
کوئی ایک سنی عالم آج تک پیدا نہیں ہوا جس نے کرکرہ کو صحابیت سے خارج کرنے کا دعویٰ کیا ہو۔ پھر بھی آپ کو سنیوں کا عقیدہ صحابہ سمجھ نہیں آرہا۔
امام  ذہبی نے مقدمے میں لکھ دیا ہے کہ وہ اپنے متقدمین کی غلطیوں کی اصلاح کے پیش نظر یہ کتاب لکھ رہا تھا۔۔۔ذہبی نے اس کتاب میں اپنی تحقیق سے ان ناموں کے آگے وضاحت کی ہے جو صحابیت سے خارج تھے لیکن متقدمین نے انہیں صحابی سمجھا تھا۔
جب کہ جنہیں ذہبی خود بھی صحابی مانتا تھا، انہیں ذہبی نے صحابیت سے خارج نہیں کیا، کرکرہ سے متعلق ذہبی تصدیق کررہا ہے کہ وہ صحابی تھا جس نے مال غنیمت میں خیانت کی۔خیر۔آپ کو تجرید کے معنی معلوم ہیں؟؟ یقیناً معلوم نہیں ہیں اس لیے بچگانہ باتیں کررہے ہیں۔  

اس صفحے میں وضاحت ہے کہ صحابہ سے متعلق مذکورہ کتابیں کس نے کن ماخذات سے لکھیں، بعد والوں نے اس کی کیا اصلاح کی۔ویسے قریشی صاحب آپ علم الرجال اور جرح و تعدیل سے اتنے جاہل ہیں یہ آج پتہ چلا۔کوشش کریں علم الحدیث پر کوئی اچھی کتاب پڑھیں کیوں کہ جو اعتراضات آپ کررہے ہیں وہ منکرین حدیث علم الرجال پر صدیوں سے اٹھا رہے ہیں۔
جس طریقے اور اصول سے ذہبی و ابن حجر عسقلانی نے صحابہ کے حالات نقل کیے ہیں بالکل اسی اصول اور طریقے سے اسناد حدیث یعنی راویان حدیث کے حالات بھی نقل کیے ہیں پھر تو آپ کی ذاتی قیاس آرائیوں سے سنی مذہب کے راویان حدیث بھی مشکوک ہو جائیں گے۔ 

 یہ کتابیں تدوین حدیث کے مقصد کے پیش نظر لکھی گئی تھیں۔ آپ نے تو سنی مذہب کی احادیث کو ہی مشکوک بنادیا ہے جناب۔ آپ کی ذاتی رائے سے تو میرا دعویٰ رد نہیں ہوگا۔
کرکرہ کا ذکر جس سنی عالم نے بھی کیا اسے صحابی رسول لکھا اور حدیث نبویﷺ میں اس کی مذمّت کو بھی سب کے سامنے رکھ کر صراحت کردی کہ صحابی رسول کا جہنمی ہونا قرآن و سنت کے مطابق ممکنات میں سے ہے۔


سوال یہ ہے کہ اس مذمت کی بنیاد پر کسی ایک سنی عالم نے کرکرہ کو صحابیت سے خارج کرنے کی جسارت کیوں نہیں کی؟ سنی مذہب کی تاریخ میں نہ ہی کوئی ایسا عالم الرجال پیدا ہوا ہے اور نہ ہی پیدا ہونے کی امید ہے جس نے کرکرہ کو صحابیت سے خارج کرنے کی جسارت کی ہو پھر بھی ممتاز قریشی صاحب کوشش کریں کوئی جعلی عالم الرجال ہی ڈھونڈیں جس نے کرکرہ کی صحابیت پر اعتراضات ہی نقل کیے ہوں۔
 کیا سنی مذہب عبداللہ ابن ابی کو بھی رضی اللہ عنہم لکھتا ہے جیسا کہ کرکرہ کو لکھا جاتا ہے؟


  فرمان نبویﷺ میں تو کہیں نہیں لکھا کرکرہ صحابیت سے خارج ہے پھر آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ فرمان نبویﷺ سے ثابت شدہ حقیقت کے خلاف سنی علماء نے مبہم فتویٰ دیا ہے؟؟
 آپ نے بطور جھلک لکھ کر یہ فتویٰ مجھے بھیجا اور خود ہی اس فتویٰ کے خلاف دو دن سے سب کو گمراہ کررہے ہیں۔یہ فتویٰ یقیناً درست طریقے سے نہیں پڑھا آپ نے۔صرف آخری لائن پڑھیں جسے آپ رد کررہے ہیں۔واضح لکھا ہے کہ 
لہذا ان کی کسی بھی غلطی یا لغزش کا تذکرہ بطور تنقیص ، تحقیر یا تنقید قطعاً جائز نہیں ہے  ۔
 
 صحابی رسول کرکرہ کا چور ہونے کی وجہ سے جہنم میں جانے کو آپ ہی بطور تنقیص، تحقیر و تنقید بیان کیے جارہے ہیں۔


  اس حوالے سے نہ ہی میرا دعویٰ رد ہورہا ہے اور نہ ہی یہ حوالہ آپ کے جواب دعویٰ کے حق میں ہے بلکہ غور کریں صحابی رسول کرکرہ کو دو دن سے برا بھلا آپ خود کہہ رہے ہیں۔۔۔اگر صحابی رسول کو جہنمی کہنا انہیں برا بھلا کہنے جیسا ہے تو یہ کام خود نبی کریم ﷺ نے متعدد بار کیا ہے، کرکرہ و مدعم کے نام کی صراحت تو ہوچکی ہے۔مزید حوالہ بھی دے دیتا ہوں۔

صحابی رسول ہونے کے لئے اللہ و رسول ﷺ کا راضی ہونا لازمی نہیں ہے! 
حدیث حوض کوثر  سے شیعہ عالم کا عجیب و غریب  استدلال (اسکرین شاٹ)

  اسی صحیح بخاری سے میں نے آپ کو حدیث نبویﷺ پیش کی ہے، جس میں صراحت ہے کہ روز محشر اللہ تعالیٰ جب صحابہ کی ایک پوری جماعت کو جہنم واصل کرے گا تو نبی کریم ﷺ کو بھی حیرانی ہوگی۔*نبی کریم ﷺ کو کیوں حیرانی ہوگی ان کے صحابہ کے جہنم واصل ہونے پر؟؟
* باقی صحابی رسول ہونے کے لیے اللہ و رسول کے راضی ہونے کا قیاس بھی حدیث نبویﷺ سے رد ہوگیا ہے۔

کرکرہ کا جید صحابی رسول ہونا اوپر دلیل سے ثابت کیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی غلامی اور غزوہ میں شرکت کی فضیلتیں کرکرہ و مدعم کے سوا اور کتنے صحابہ کو ملیں؟؟ یہ بات اب سنی مذہب سے بتانا آپ پر قرض ہوچکا ہے۔
 چلیں آپ نے متفقہ شرائط توڑ کر قیاس آرائیاں کرنے کا اعتراف تو کیا۔ سنیوں کا عقیدہ صحابہ کیا سنی مذہب کو معلوم نہیں؟؟ پورا سنی مذہب جانتا ہے کرکرہ جہنمی ہے پھر بھی اسے صحابی رسول اور رضی اللہ مان رہا ہے، لیکن آپ وہی طوطے کی طرح رٹ لگارہے ہیں کہ وہ جہنمی ہے ۔

شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر ایک ڈھونگ ہے، خلاف قرآن و حدیث ہے! (شیعہ عالم)

 قیامت تک کا چیلنج آپ کو ہے کہ سنی مذہب کی رائے یہاں لگائیں کہ کرکرہ صحابی رسول نہیں ہے۔ پورا سنی مذہب کرکرہ کے جید صحابی رسول ہونے پر متفق ہے، کسی نے اختلاف تک نہیں کیا ہے ۔ باقی خاتمہ بالخیر کا ڈھونگ خود قرآن و حدیث کے خلاف ہے اوپر صحیح بخاری کی حدیث سے ثابت کرچکا ہوں۔
گوکہ یہ شرائط اور موضوع سے ہٹ کر آپ کی قیاس آرائی ہے پھر بھی چلیں آپ کو یہ موقع بھی دیتا ہوں۔چیلنج ہے آپ کو، 
قرآن کی آیت یا  حدیث نبویﷺ  میں صراحت پیش کریں کہ صحابی رسول  ہونے کے لیے خاتمہ بالخیر شرط ہے۔

 یہ دیکھیں کہ جب سنی مذہب میں متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم جیسے جید اصحاب رسول جہنمی ہیں وہ بھی حدیث نبوی ﷺ کے مطابق تو باقی صحابہ کا تو اللہ ہی حافظ ہے لیکن یہ دیکھنے کے لیے آپ کو سنی مذہب بالخصوص قرآن و حدیث کے بعد سنی علم الرجال کو ابتداء سے پڑھنے کی ضرورت ہوگی۔ فی الوقت تو آپ سنی علم الرجال سے ایسے ہی جاہل ہیں جیسے نومولود بچے میٹرک کی کتابوں سے جاہل ہوتے ہیں۔


   سنی مذہب کے متفقہ الفاظ دکھائے ہیں کہ کرکرہ کو شرف صحابیت حاصل ہے ! 
(شیعہ عالم کی کذب بیانی   کا اسکرین شاٹ)
 یہ آپ کی ذاتی قیاس آرائی ہے کہ  کرکرہ کو شرف صحابیت حاصل نہیں تھا۔ 
یہ الفاظ صحیح بخاری تو دور کسی عالم الرجال نے بھی لکھنے کی جسارت نہیں کی۔ آپ کو چیلنج ہے یہ الفاظ متقدمین سے متاخرین تک کسی بھی ایک سنی عالم سے دکھائیں کیوں کہ 
میں نے سنی مذہب کے متفقہ الفاظ دکھائے ہیں کہ  *کرکرہ کو شرف صحابیت حاصل ہے*

ایک شاذ قول ابن مندہ کا پیش کر کے اسے متفقہ سُنی مذہب کا قول کہنا صریح جہالت ہے۔  سُنی و شیعہ کا متفقہ اصول ہے کہ اقوال علماء صحیح حدیث نبوی ﷺ کو رد نہیں کرسکتے۔
شیعہ عالم کی دوسری دلیل اور استدلال
مدعم سنی مذہب میں جید صحابی رسول ہے۔

 اب ہم آتے ہیں ایک اور جید صحابی رسول مدعم پر اور دیکھتے ہیں سنی مذہب میں اس کا کیا مقام ہے۔

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
صحيح البخاري، كِتَاب الْمَغَازِي

کتاب: غزوات کے بیان میں،39بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:حدیث نمبر: 4234

حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن مالك بن انس، قال: حدثني ثور، قال: حدثني سالم مولى ابن مطيع، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: افتتحنا خيبر ولم نغنم ذهبا ولا فضة، إنما غنمنا البقر والإبل والمتاع والحوائط، ثم انصرفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى ومعه عبد له يقال له: مدعم اهداه له احد بني الضباب، فبينما هو يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر حتى اصاب ذلك العبد، فقال الناس: هنيئا له الشهادة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلى، والذي نفسي بيده إن الشملة التي اصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا"، فجاء رجل حين سمع ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم بشراك او بشراكين فقال: هذا شيء كنت اصبته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شراك او شراكان من نار".

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے ثور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن مطیع کے مولیٰ سالم نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القریٰ کی طرف لوٹے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا۔ صحابہ نے کہا مبارک ہو: شہادت! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا۔
 جی قارئین ملاحظہ فرمائیں اس حدیث کے مطابق مدعم  تو کرکرہ سے بھی افضل و برتر صحابی رسول تھے کیوں کہ وہ نبی کریم ﷺ کے غلام ہونے کے ساتھ غزوہ خیبر میں کفار کے تیر لگنے سے ہلاک ہوئے تھے اور ان کی موت پر صحابہ کرام نے شہادت کی گواہی بھی دی تھی۔
 اب ہم دیکھتے ہیں سنی مذہب متفقہ طور پر مدعم سے متعلق کیا رائے رکھتا ہے؟ چوں کہ ممتاز قریشی کی طرح مجھے ذاتی قیاس آرائیوں اور علماء کی بغیر دلیل کے ذاتی یا اختلافی اقوال پیش کرنے کی عادت نہیں۔اس لیے میں صرف علمی و تحقیقی دلائل ہی قارئین کے سامنے پیش کروں گا گو کہ مذکورہ حدیث میں صحابہ کرام کی گواہی سنی مذہب کے لیے کافی ہونی چاہیے لیکن ممتاز قریشی چوں کہ پورے سنی مذہب کو اپنی ذاتی قیاس آرائیوں سے رد کررہے ہیں لہذا مدلل علمی و تحقیقی دلائل عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہوچکا ہے۔  مدعم کے جید صحابی رسول ہونے پر دارالعلوم دیوبند انڈیا کے حوالے سے ایک دلیل اوپر دی جاچکی ہے۔
اس کا براہ راست لنک ملاحظہ فرمائیں 
 لنک

ابی عبداللہ الخطیب مدعم کی صحابیت کی وجہ مولیٰ النبی ہونا بیان کررہے ہیں اور بطورِ دلیل صحیح بخاری کی حدیث پیش کررہے ہیں۔جس سے ثابت ہے کہ سنی مذہب کے مطابق مدعم کا مال غنیمت سے خیانت کرنا اور جہنمی ہونا ، اس کی صحابیت پر کوئی فرق نہیں ڈالتا۔

  مدعم کی صحابیت کے لئے اسد الغابہ سے دلیل اور استدلال
 


 
  یہ اسد الغابہ کا وہی نسخہ ہے جس پر کرکرہ کا حوالہ بھی بھیجا تھا۔قارئین دیکھ سکتے ہیں کہ اہل سنت کے 5 محققین نے اس پر تحقیق کے بعد شائع کرنے کی اجازت دی ہے۔

ابن اثیر نے بھی صحیح بخاری کی حدیث کو دلیل بناکر مدعم کو صحابی  رسول کہا ہے جب کہ مذکورہ 5 محقیقین نے بھی مدعم کی صحابیت پر کوئی اعتراض نقل نہیں کیا۔
  اہل سنت مذہب میں معروف امام الرجال ابن عبدالبر بھی مدعم کو صحابی رسول مانتے تھے اور وجہ انہوں نے بھی مدعم کا غلام ہونا اور غزوہ خیبر میں شریک ہونا بیان کی ہے۔


انہوں نے بھی صحیح بخاری کی حدیث کو مدعم کی صحابیت کی دلیل بناکر پیش کیا ہے لیکن ممتاز قریشی کو لگتا ہے کہ عبدالبر جیسا محدث بھی بخاری کی حدیث سے غلط استدلال کررہا ہے۔
لنک


یہاں براہ راست پڑھ سکتے ہیں کہ جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن والے جید صحابی رسول مدعم کی تعظیم میں کس طرح اس کا نام رکھنے کی تلقین کررہے ہیں۔اسے رضی اللہ عنہم بتارہے ہیں اور دلیل الاصابہ اور اسد الغابہ کو بنارہے ہیں۔یعنی توثیق ہوگئی کہ سنی مذہب کی تحقیق کے مطابق ابن اثیر اور ابن حجر عسقلانی دونوں کا مدعم کو صحابی ماننا درست ہے۔


امام  ذہبی بھی یہاں مدعم کی صحابیت کی توثیق کررہے ہیں۔ ان کی دلیل بھی وہی ہے کہ یہ نبی کریم کا غلام تھا جو خیبر میں دشمنوں کے تیر لگنے سے ہلاک ہوا۔

 اور یہاں ابن حجر عسقلانی بھی مدعم کی صحابیت کی توثیق میں اس کا نبی کریم کا غلام ہونا اور غزوہ خیبر میں تیر لگ کر ہلاک ہونا بیان کررہے ہیں ، البتہ ابن حجر عسقلانی نے یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ بخاری کے علاؤہ یہ حدیث موطا اور صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔
 


 
 اس حوالے سے ہم نے یہ جاننے کے لیے کہ کہیں عصر حاضر کے سنی مفتیوں کی رائے تو کہیں سنی مذہب کے خلاف نہیں ہوگئی اور کیا وہ سنی مذہب کے خلاف کرکرہ و مدعم کو تو صحابیت سے خارج کرنے کی جسارت نہیں کرتے ؟؟؟؟ تو مذکورہ آڈیوز ہمیں موصول ہوئیں۔
آڈیوز (سنی لائبریری ڈاٹ کام پر سنی جاسکتی ہیں)

ان کا مختصر تعارف بھی ملاحظہ فرمائیں۔
مفتی جان محمد مصطفائی ۔فاضل علوم اسلامیہ جامعہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف
 مفتی جان محمد مصطفائی کا تعلق بریلوی مسلک سے ہے۔انہوں نے فیصلہ سنایا ہے کہ کرکرہ اور مدعم کو صحابیت سے خارج کرنے والا منکر حدیث ہوگا۔ہر صحابی نبی جنتی جنتی کا نعرہ لگانے والوں سے متعلق بھی ان کی رائے تھی کہ یہ عمومی بات ہے ، اگر تخصیص ہوجائے تو صحابی پر دوسرا حکم لگ سکتا ہے جیسا کہ مدعم اور کرکرہ کا معاملہ ہے۔

غور فرمائیں شیعہ دجل!
مفتی جان محمد کے آڈیو ز سے اپنی مرضی کا استدلال لکھ  کرعوام کو اس کا مفہوم غلط سمجھا رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ  کرکرہ اور مدعم صحیح احادیث کے مطابق صحابی  اس طرح تھے کہ ان کے انجام کا کسی کو علم نہ تھا۔  شرف صحابیت کے لئے دنیاوی زندگی میں دیدار مصطفیٰﷺ کی شرط  تو پوری تھی لیکن  خاتمہ بالخیر کا علم  صرف اللہ و رسولﷺ کو ہی تھا۔
مفتی صاحب نے  آڈیو میں یہ بھی فرمایا کہ ہر صحابی جنتی جنتی کہا جاتا ہے لیکن  اگر  کسی کی تخصیص ثابت ہو تو اس کا حکم بدل جائے گا یعنی جنتی نہیں رہے گا۔  مفتی صاحب نے تو تائید فرمادی کہ   صحابی صحابی جنتی جنتی  کہنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ  دور نبویﷺ کے وقت موجود تمام اشخاص مسلمان ہوجانے کے بعد شرف صحابیت کے معیار پر پورا اترے ہیں،    یعنی ان میں غیر صحابی  بھی ہوسکتے  ہیں، تبھی تو تخصیص ہوجانے پر اس کا حکم بدلنے کا فرما رہے ہیں۔ 
نتیجہ: کرکرہ اور مدعم کی تخصیص نبیﷺ فرماگئے  کہ وہ دونوں  جہنمی ہیں۔ 
٭ہر صحابی جنتی جنتی لیکن کرکرہ اور مدعم جہنمی !٭

سید علی حیدری شیعہ مناظر: مدعم کی شہادت کی گواہی پر اہم وضاحت بھی مفتی صاحب نے سنی مذہب کے مطابق بیان کی  لہذا سنی مذہب کا متفقہ فیصلہ عوام کے سامنے ہے کہ کرکرہ اور مدعم جید اصحاب رسول تھے البتہ مفتی جان محمد صاحب کی رائے سے متعلق یہ وضاحت کردوں کہ انہوں نے بریلوی مسلک کے مطابق ان دلائل پر موقف پیش کیا ہے۔

جعفر صادق: پوری گفتگو کا لب لباب یہ ہے۔
شرط 2   سُنی عقیدہ صحابہ کے مطابق کرکرہ کو جیّد صحابی ثابت کرنا ہے۔
سُنی عقیدہ صحابہ   حالت ایمان میں دیدار نبویﷺ اور خاتمہ بالخیر۔
شیعہ کی دلیل  کرکرہ غلام رسول تھا، اس نے مال غنیمت چوری کیا تو وفات کے بعد نبی ﷺ نے اسے جہنمی قرار دیا۔
شیعہ کی طرف سے تائید علمائے اہل سنت   کرکرہ نبی کا غلام تھا ، نبی نے کرکرہ کو جہنمی قرار دیا۔ 
شیعہ دلیل کا رد  جس شخص کو خود نبی ﷺنے جہنمی قرار دیا ہو اسے شرف صحابیت میں شامل کرنا گستاخی رسولﷺ  ہے۔علمائے اہل سنت نے کرکرہ کو بظاہر صحابی رسول لکھتے ہوئے یہ بیان کردیا ہے کہ اللہ و رسولﷺ اس سے راضی نہ تھے۔
شیعہ عالم  اپنے دعوی کے حق میں   صرف 2  دلائل دیکر اپنا دعوی ثابت کر سکتا ہے۔
دلیل 1: سُنی عقیدہ صحابہ میں حالت ایمان کے ساتھ خاتمہ بالخیر شامل ہی نہیں ہے۔ 
 دلیل 2: صحیح بخاری کی اس حدیث سے کرکرہ اگرچہ جہنمی ہے لیکن سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کی روشنی شرف صحابیت میں شامل ہے۔
دیکھیں آپ کے لئے کتنا آسان کردیا ہے۔ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
آپ کا بار بار یہ کہنا کہ میں جواب دعویٰ پر اب تک دلیل پیش نہیں کرسکا، علم مناظرہ کے اصولوں سے آپ کی  لاعلمی ظاہر کرتا ہے۔ جواب دعویٰ پر دلیل میں اس وقت کیوں دوں گا؟ 
مناظروں میں مدعی کے دعوی اور اس کی دلیل پر گفتگو ہوتی ہے، جب وہ دعویٰ ثابت کرنے سے عاجز ہوجائے تو پھر فریق مخالف کو جواب دعویٰ ثابت کرنے کے لئے کہہ سکتا ہے۔
آپ بحیثیت مدعی اپنے دعویٰ اور دلیل کا دفاع کریں یا اعلان کریں کہ آپ سُنی عقیدہ صحابہ کے تحت کرکرہ  اور مدعم کو جیّد صحابی رسول ثابت نہیں کر سکتے۔۔ اس کے بعد مجھ سے مطالبہ کریں۔ میں جواب دعویٰ ثابت کرتا ہوں۔ 
 میری طرف سے کس شرط کی خلاف ورزی کی گئی ہے؟ نشاندہی کریں اور اسکرین شاٹ بھی رکھیں۔ 


سورت توبہ 100 میں اولین مہاجرین و انصار کون تھے؟ شیعہ تو سوائے اہل بیت کے کسی کو مؤمن ہی نہیں سمجھتے؟ اسلام کے اوائل میں مکی صحابہ نے جو مالی و جسمانی قربانیاں دیں اور مدنی صحابہ نے جس طرح مہاجرین صحابہ کو دل و جان سے محبتیں دیں۔  انہیں شیعہ قبول کہاں کرتے ہیں۔ بس رہے نام اللہ کا۔
 یہ غیر متعلق پوسٹر ہرگز نہیں ہے۔ براہ راست سنی عقیدہ صحابہ کی تائید میں ہے۔اہل سنت کا عقیدہ صحابہ یہی تو ہے پوری صحابہ کرام کی جماعت سے اللہ راضی ہوگیا۔بیشک  شرف صحابیت کی حامل تمام شخصیات سے کامیابی کا وعدہ اللہ عزوجل کرچکے ہیں۔ اب جس کا تعین ہوجائے کہ فلاں شرف صحابیت سے خارج ہے ، جس طرح کرکرہ اور مدعم کے متعلق نبیﷺ نے تخصیص فرمادی تو   اب آپ کو انہیں جید صحابی قرار دینے کے لئے اسی درجہ کی دلیل  دینی چاہئے جس سے اس کا تعین واضح ہوجائے کہ وہ واقعی شرف صحابیت میں داخل ہیں۔
کرکرہ متفقہ سُنی مذہب میں جیّد صحابی رسول کیسے ہوگیا؟ وہ دلیل کہاں ہے؟
میں آپ کو واضح حکم نبی ﷺ اسی صحیح حدیث سے دکھا رہا ہوں پھر بھی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنا واضح فرمان رسول ﷺ بھی آپ کو سمجھ نہیں آ رہا؟ اس سے واضح حکم آخر کہاں سے دکھایا جائے کہ آپ تسلیم کر لیں گے؟
کیا سنی مذہب کے عقیدہ صحابہ میں حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر شامل نہیں ہے؟آپ انکار کریں۔ ثابت میں کرتا ہوں۔ ہم شیعوں کی طرح عقائد چھپاتے تھوڑی ہیں۔جب آپ سے  سنی مذہب کا عقیدہ صحابہ پوچھا جائے تو   دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ میرا دعوی عقائد ثابت کرنے کے لئے نہیں ہے۔ 
چلیں ایک بار پھر پوچھ لیتا ہوں۔
 کیا اہل سنت کے عقیدہ صحابہ کے مطابق جہنمی شخص جس کا خاتمہ بالخیر نہ ہوا ، وہ بھی شرف صحابیت رکھتا ہے؟ دلیل سے ثابت کریں۔ 
  کس قول نبی ﷺ سے پوری صحابہ کی جماعت معاذاللہ جہنمی ثابت ہوتی ہے؟ اب آپ کے ڈرامے شروع ہورہے ہیں۔شیعہ کا عقیدہ اپنے پاس رکھیں جس کی حقیقت قارئین تک پہنچ چکی ہے کہ   شیعہ کے ہاں عقیدہ صحابہ یہ ہے کہ جہنمی بھی شرف صحابیت رکھتے ہیں۔  معاذاللہ
  پھر ابوجہل اور کفار مکہ بھی جیّد صحابی مان لیں؟ ظاہر ہے۔۔ وہ سب جہنمی بھی ہیں لیکن شرف صحابیت بھی حاصل ہے! کیونکہ سب نے دیدار نبوی ﷺکا شرف تو حاصل کیا تھا؟ کیا خیال ہے؟

شرف صحابیت کا معیار از اہل سنت و اہل تشیع کتب
 کیا آپ کو علم ہے امام ابن حجر عسقلانی نے ہی شرف صحابیت کا ایک معیار بیان فرمایا ہے۔ 
 
 
 مزید جوابات دینے سے پہلے میں شیعہ کتب سے بھی شرف صحابیت کا معیار پیش کر رہا ہوں۔ قارئین حیران ہوجائیں گے اہل تشیع کے ہاں بھی حالت ایمان میں دیدار نبیﷺ کے ساتھ خاتمہ بالخیر نہ ہو تو اسے شرف صحابیت حاصل نہیں ہوتا۔
 



غور فرمائیں! اصل عربی نسخے میں  اسلام اور مسلمان کے الفاظ کا شیعہ مترجم نے بھی ایمان اور حالت ایمان پر موت  کے الفاظ بیان  کرکے شیعہ مناظر کی  مسلمان اور مؤمن میں تفریق والی منطق کا جنازہ نکال دیا ہے! بالفرض یہاں بقول شیعہ مناظر "شیعہ أصحاب رسول" کا  ہی تذکرہ ہے تو  ان کے لئے بھی اسلام اور مسلمان کی حالت میں موت شرط ہے، مطلب  شیعہ أصحاب رسول بھی  مؤمن نہ تھے!!  
 


 
 
یہ صرف آج کے شیعہ رافضی ہیں جن کے نزدیک جہنمی بھی شرف صحابیت رکھتے ہیں۔ زمانہ قدیم و جدید کے جید شیعہ علماء کے نزدیک بھی آخری گھڑی تک ثابت قدم رہنا شرف صحابیت کے لئے لازم و ملزوم ہے۔

شیعہ عالم کو دعوی ثابت کرنا ہے تو۔۔۔۔
1۔  آپ کو اپنا دعوی سُنی عقیدہ صحابہ کے مطابق ثابت کرنا ہے۔
یا
2۔ ثابت کریں کہ ہم شرف صحابیت میں  آج کے شیعوں کی طرح صرف صحبت رسولﷺ  کافی سمجھتے ہیں اور خاتمہ بالخیر لازمی نہیں سمجھتے۔  
3۔ آپ کو بطور دلیل صحیح قول نبیﷺ  بھی پیش کرنا ہوگا، کیونکہ صحیح بخاری کی حدیث میں کرکرہ کے متعلق واضح حکم موجود ہے کہ یہ شخص جہنمی ہے۔
یا
4۔آپ ثابت کریں کہ سُنی مذہب میں جہنمی شخص کو بھی شرف صحابیت حاصل ہوتا ہے۔

آپ کی دلیل آپ کے دعوی کو جھوٹا کر رہی ہے۔ مزید تحقیق کریں، پھر ثابت کیجئے گا کہ سُنی عقیدہ صحابہ میں کرکرہ نامی یہ جہنمی آخر کس طرح جیّد صحابی رسول ہے۔ 

کرکرہ کا جہنمی ہونا آج کے شیعہ رافضی  عقیدہ صحابہ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ آج  شیعیت میں  شرف صحابیت کوئی فضیلت کی بات نہیں رہی ،  عوام  الناس کو صحابہ کرام سے متنفر کرنے کے لئے ہر قسم کے لوگ صحابی ثابت کئے جاتے ہیں۔ 

شیعہ عالم  نے جید شیعہ علماء  کو بھی جوتے کی نوک پر رکھ دیا!
 جہنمی بھی شرف صحابیت رکھ سکتا ہے!(سکرین شاٹ)


لیکن آپ کا دعویٰ سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ پر ہے۔ آپ کو علم بھی ہے کہ اہل سنت قرآن و سنت کی روشنی میں  شان صحابہ تسلیم کرتے ہیں اور  اصحاب کلھم عدول   کا عقیدہ بھی رکھتے ہیں۔ دین کے اولین راوی صحابہ ہیں، یہ دشمن اسلام کی سازشیں ہیں جو صحابہ کے خلاف بغض کا عقیدہ گھڑا گیا تاکہ اسلام کے اہم  بنیادی ذرائع کو مشکوک بناکر قرآن و سنت کو ہی مفلوج کردیا جائے۔ 
دعوی  اور دلیل سُنی مذہب  سے  اور   استدلال شیعہ مذہب کے مطابق، یہ آپ کی فاش غلطی ہے۔ اس لئے شروع گفتگو سے آپ کھل کر نہ اپنا عقیدہ بتا سکے اور نہ سُنی عقیدہ بیان کیا۔  آپ نے  تو بغیر معیار بیان کئے، بلکہ اصول مناظرہ کو لتاڑتے ہوئے گفتگو کی  شرائط  فائنل کئے بغیر  ہی دعوی  رکھ دیا۔پھر دلائل کی باری آئی تو دلیل بھی وہ  حدیث دے دی جس میں   زبان رسولﷺ سے کرکرہ کا جہنمی ہونا واضح لکھا ہوا ہے۔ ایسا شخص اہل سنت کے نزدیک شرف صحابیت کا حامل ہرگز نہیں ہوسکتا اور آپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ  یہ دونوں   سنی مذہب کے مطابق جید صحابی رسول  ہیں۔
قرآن میں شرف صحابیت  اور انعام و اکرام کی بشارت

 اگرچہ بحیثیت مدعی مجھ سے  اس قسم کی دلیل کا مطالبہ کرنا درست نہیں اور دلیل بھی ایسی جس کا کرکرہ اور مدعم کی صحابیت سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ سنی عقیدہ صحابہ کے اہم حصے کے متعلق ہے۔ اس کے باوجود میں اپنے عقیدے کے حق میں قرآن سے دلیل پیش کرتا ہوں۔ اگر اس پر گفتگو کرنی ہو تو ہم الگ سے کسی اور موقعہ پر اس پر بھی تفصیلی گفتگو کرسکتے ہیں۔ 

٭صحابہ(رض) سارے جنّتی ہیں !!٭

لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقٰتل و اولٰئک اعظم درجۃ من الذّین انفقو من بعد و قٰتلوا *وکلّاوّ وعداللّٰہ الحسنیٰ* واللّٰہ خبیر بما تعملون۔

"تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتح مکّہ سے پہلے خرچ اور جہاد کیا.وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں، جنہوں نے بعد فتح خرچ اور جہاد کیا*ان سب سے اللّٰہ جنّت کا وعدہ فرما چکا ہے*اور اللّٰہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔

(پارہ27سورہ الحدید آیت10)

استدلال:قرآن سے ثابت ہوا سارے صحابہ(رض) سے اللّٰہ نے جنّت کا وعدہ فرمایا ہے اور وہ سب کے سب جنّتی ہیں. اب جب تک کسی مخصوص کا تعین نہ ہوجائے کسی کو بھی شرف صحابیت سے خارج یا شامل کرنا ممکن نہیں ہے۔


 
 میں تو  براہ راست کرکرہ کا حکم اس کا تعین لسان نبی ﷺسے دکھا رہا ہوں۔ یہ میرا قیاس کیسے ہوگیا۔ اس قیاس کی وضاحت کریں۔ 



1۔ کیا شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر ہونا میرا قیاس ہے؟ 
یا
2۔  کرکرہ کو جہنمی کہنا میرا قیاس ہے؟
 یا 
3۔ میں سنی عقیدہ صحابہ غلط بیان کر رہا ہوں؟
 کس جگہ میں نے قیاس کیا ہے؟
  کرکرہ نبیﷺ  کا غلام تھا یہ سمجھ آ رہی ہے لیکن اسی کرکرہ کے متعلق حکم نبی ﷺسمجھنے سے قاصر ہیں۔ کرکرہ کی شان واقعی ہوتی تو یہ نبی کریمﷺ  پر بہتان ہوگا کہ انہوں نے ایک جید شان والے صحابی کو جہنمی کیوں کہا؟معاذاللہ ثم معاذاللہ ۔ آپ اپنی ضد کی وجہ سے شان رسالتﷺ کا لحاظ بھی نہیں رکھ رہے۔ اللہ کی پناہ۔
 میں نے  کرکرہ کو کافر کب اور کہاں لکھا ہے؟


 میں ان دونوں  (کرکرہ اور مدعم) کو لسان نبیﷺ  سے جہنمی کہتا آ رہا ہوں۔ اسی فرمان نبوی ﷺ کے باعث دونوں شرف صحابیت سے خارج ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ دونوں کا  خاتمہ بالخیر نہ ہوا۔۔ شرف صحابیت کا یہ معیار   میرا  ذاتی قیاس ہرگز نہیں ہے، اوپر سنی و شیعہ دونوں کی کتب سے دکھا بھی چکا ہوں۔ 
میں نے ایک جگہ یہ بھی کہا تھا کہ ممکن ہے روز آخر اللہ و رسول انہیں معاف فرمادیں۔۔ ہم تو کسی کا تعین کرنے کے مجاز ہی نہیں ہیں۔ نبیﷺ کا حکم آگیا تو بس مسئلہ ختم۔ کوئی چوں چراں کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ کرکرہ کو جید صحابی نہیں بلکہ جہنمی ماننا پڑے گا۔
  *آپ اپنے قیاس سے آج کا شیعہ عقیدہ صحابہ اہل سنت کی طرف منسوب کرتے آ رہے ہیں۔  میں تو کل سے کئی بار پوچھ چکا ہوں کہ سنی و شیعہ عقیدہ کھل کر لکھیں تاکہ اس معیار کی روشنی میں ہی کرکرہ اور مدعم کو پرکھا جائے۔ آپ نہ اپنا عقیدہ لکھ رہے ہیں اور نہ سنی عقیدہ۔
قارئین آپ کی فنکاری سمجھ رہے ہوں گے۔  صحابہ کرام کے حالات واقعات تاریخی کتب میں شامل ہیں عالم صاحب۔اس وقت شرف صحابیت پر بحث ہورہی ہے اور دو شخصیات کے نام  آپ نے اپنے دعوی میں لکھ کر انہیں  اہل سنت عقیدہ صحابہ کی روشنی میں جید صحابی رسول ثابت کرنا ہے۔ شرط2  کو آپ اپنے دعوی اور دلائل پر لاگو کیوں نہیں کر رہے؟

 قارئین دیکھ لیں شرط 2 کے مطابق شیعہ عالم کو صرف سنی عقیدے کے مطابق  دلیل دینی ہے۔
 آپ صحیح بخاری کی حدیث  دکھا کر شیعہ عقیدے کی روشنی میں زبردستی اپنا دعویٰ منوا رہے ہیں۔
1۔   یا تو سنی عقیدہ صحابہ لکھیں۔
2۔ یا میرا  علمی  اور تحقیقی رد کریں کہ میں نے سنی عقیدے کی غلط تشریح کردی ہے۔
3۔ امام ذہبی کا وہ  دعوی کہاں ہے جس کے مطابق اس نے  الاصابہ میں تمام صحابی رسول ہی شامل کئے ہیں؟ اور کسی غیر صحابی کا نام شامل ہونے کا امکان ہی نہیں ہے۔(دیکھیں پیج 336)
  امام ذہبی نے یہی تو بیان کیا ہے کہ کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔ اب عقیدہ صحابہ کے معیار سے شرف صحابیت میں کیسے شامل کریں؟آپ کے ذاتی قیاس سے سنی عقیدہ صحابہ بدل دیں؟  میں نے کسی عالم پر کوئی اعتراض کب کیا ہے؟ میں آپ کو عقیدہ صحابہ اور صحیح قول نبی ﷺ سے دکھاتا آ رہا ہوں کہ شیعہ دعوی ٰ باطل ہے۔  
میں نے   سنی کتب کو کیسے مشکوک بنادیا؟ علماء کرام نے اپنی اپنی تحقیقات لکھی ہیں۔ مشکوک کیسے ہوگئیں؟کیا شیعہ علماء کی ایک ہی موضوع پر مختلف تحقیقات نہیں ہیں؟ کیا انہیں بھی مختلف ہونے کی بنیاد پر مشکوک سمجھ لیں؟ اور میں نے  کونسی ذاتی رائے دی ہے؟ کوئی ایک ذاتی رائے بتادیں۔
 میں اسی لئے  شروع سے آپ کو سنی و شیعہ عقائد سامنے رکھنے کا کہہ رہا تھا۔ اور آپ بھی اسی لئے ٹال مٹول کرتے رہے کیونکہ اس سے حقائق واضح ہوجانے تھے۔علماء کے اقوال  سے آپ اہل سنت عقیدہ صحابہ کو بدلنے کی چاہے ہزار کوششیں کرتے رہیں، ناکام رہیں گے، بیشک  کامیابی حق کی ہوتی ہے اور  باطل کو سرنگوں ہونا ہی پڑتا ہے۔
 عبداللہ ابن ابی کا تعین بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ وہ منافق تھا۔ جب قول نبیﷺ سے کسی کا تعین ہوجائے تو پھر سر جھکالیا کریں۔ فضول ضد کرنا اچھی بات نہیں ہوتی۔
شیعہ عالم سے ایک اہم سوال:
   کیا فرمان نبی ﷺ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرکرہ سے اللہ کے نبی راضی تھے؟ 
قصہ ایک فتوے کا۔۔!

 اس کا مطلب آپ کو ککھ نہیں پتہ کہ اہل سنت کے ہاں صحابہ کی کتنی قدر و منزلت ہے۔ اس فتوے کے آخری جملے نظر آگئے، اوپر پڑھنے کی توفیق نہ مل سکی۔ اوپر واضح لکھا ہوا ہے کہ اللہ عزوجل نے صحابہ کرام سے کامیابی کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔ کیا یہی کامیابی کرکرہ کو حاصل ہوئی؟ جبکہ نبی اسے جہنمی قرار دے رہے ہیں۔ آپ چاند سورج اور درخت سب کو ایک ہی ترازو میں تولنے پر بضد ہیں یہی آپ کی کم علمی ہے۔


  
  اس صحیح بخاری کی حدیث سے کرکرہ کا شرف صحابیت سے خارج ہونا ثابت ہوتا ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ تو اپنے صحابہ سے بے حد محبت و شفقت رکھتے تھے اور بیشمار احادیث شان صحابہ میں بیان فرمائی ہیں۔ یہ ایک جھلک دکھائی ہے۔ کیا کرکرہ کے لئے یہ فرمان نبویﷺ  (میرے اصحاب کو برا بھلا نہ کہو) مان لیں؟  


کیا یہ ممکن ہے کہ ہمیں صحابہ کو برا بھلا کہنے سے منع کرتے ہوئے خود نبی کریمﷺ  کرکرہ کو برا بھلا کہیں؟  
بالفرض  ہم یہ مان بھی  لیں کہ اسے واقعی شرف صحابیت بھی حاصل ہے؟

سورت توبہ 100 کو   زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ یہ موضوع سے باہر ہے۔ مجھے آپ اوپر کہہ رہے تھے کے میں نے غیر متعلقہ پوسٹر رکھ دیا ہے اور ابھی آپ نے تو باقائدہ دلیل ہی ایسی رکھ دی ہے جس کا  آپ کے دعویٰ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں بنتا۔ میں اس کا رد بھی کردیتا ہوں۔
حدیث حوض کوثر اور نبیﷺ کا مرتدین کو دیکھ کر میرے صحابی میرے صحابی پکارنا!
 
 اسی حدیث سے بھی میرا مؤقف ثابت ہوتا ہے کہ جبتک خاتمہ بالخیر نہ ہو کوئی بھی شرف صحابیت میں شامل نہیں ہوسکتا۔ 
واضح الفاظ پڑھیں کہ بعد از نبی مرتدین کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ جن لوگوں نے  رحلت پیمبرﷺ کے بعد کفر اختیار کیا ، جو ثابت قدم نہ رہ سکے،  یعنی  جن کا خاتمہ بالخیر نہ ہوا وہی جہنمی ہیں۔
اس حدیث سے کسی بھی مخصوص صحابی کا تعین نہیں ہوتا، اس لئے اس حدیث کو بنیاد بناکر کسی  مخصوص شخص  پر حکم لگانا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ آپ کی پہلی دلیل سے کرکرہ کا تعین لسان نبیﷺ سے ثابت ہوچکا ہے۔ رہی بات سُنی عقیدہ صحابہ کی تو اسے زیر بحث لانے کے لئے آپ کو ایک اور مناظرہ طئے کرنا ہوگا۔  فی الوقت کرکرہ کو جیّد صحابی رسول ثابت کرسکتے ہیں تو کوئی ڈھنگ کی دلیل پیش کریں۔ 

شیعہ عالم کی کذب بیانی (اسکرین شاٹ)

 ایک تو شیعوں کو سادہ باتیں سمجھانا بھی بڑا مشکل ہوتا ہے۔ الفاظ سے من پسند مفہوم نکالنے میں خاص مہارت رکھتے ہیں۔ ذرا دکھائیں تو میں نے کب قیاس آرائیاں کرنے کا اعتراف کیا؟


جو جملہ *اگر* سے شروع ہو وہ اعتراف نہیں ہوتا عالم صاحب۔اسے شکوہ کہتے ہیں، جیسے عام گفتگو میں  بالفرض یا فرض کریں وغیرہ کہہ جاتا ہے۔
 کیسے خلاف ہے؟ کیا سنی و شیعہ کے ہاں شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے؟  یہ آج کے شیعوں کو کہاں سے الہام ہوگیا؟


ہمارے عقائد رکھیں ایک سائیڈ پر۔۔
  اپنے کسی جید شیعہ عالم سے ہی دکھائیں کہ شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے۔
 کم از کم قارئین یہ تو جان سکیں کہ آپ واقعی شیعیت کی تعیلمات کے مطابق گفتگو کر رہے ہیں یا اپنی کہانیاں سناتے آ رہے ہیں۔   

آپ کا  چیلینج  میں پہلے ہی پورا کرچکا ہوں۔قرآن سے دکھا چکا کہ تمام صحابہ سے اللہ عزوجل راضی ہے۔ بھلا خاتمہ بالخیر کے بغیر بھی اللہ کسی سے راضی ہوسکتا ہے؟سنی و شیعہ علماء سے بھی خاتمہ بالخیر دکھاچکا ہوں۔ اب آپ کو خاتمہ بالخیر کی نفی سنی یا کم از کم شیعہ کتب سے ہی ثابت کرنی پڑے گی۔ جب تک صحیح روایات سے تعین نہ ہو کسی بھی شخصیت کو شرف صحابیت میں شامل یا خارج کرنا ممکن نہیں ہے۔ 
 کرکرہ مدعم اور عبداللہ ابن ابی کا تعین موجود ہے اس لئے شرف صحابیت سے خارج ہیں۔ 
قارئین ملاحظہ فرمائیں!  دونوں اشخاص آج کے رافضی شیعہ عقیدہ صحابہ کے مطابق صحابی رسول ہیں، کیونکہ آجکل اہل تشیع کے ہاں شرف صحابیت جہنمیوں کو بھی مل جاتی ہے۔
  اہل سنت عقیدہ واضح قرآن و سنت کے مطابق ہے جس کے تحت اللہ عزوجل ان تمام صحابہ کرام سے راضی ہے اور ان سے کامیابی کا وعدہ فرمایا ہے اور ان کی تمام بشری خطائیں معاف بھی فرمائی ہیں۔  جب تک کسی کے لئے واضح تصریح نہ ہو، صحیح روایات نہ ہوں کسی کو تعین کر کے شرف صحابیت میں شامل یا خارج کرنا ممکن نہیں ہے۔ 
  جہنمیوں کو شرف صحابیت ثابت کرنے کے لئے آپ کو مضبوط دلیل دینی ہوگی۔  میں پھر *اگر* سے جملہ لکھ رہا ہوں۔ اسے پہلے کی طرح اعتراف نہ سمجھ لیجئے گا۔ 
اگر میں قیاس آرائیاں کر رہا ہوں اور سُنی عقیدہ صحابہ وہی ہے جو آپ سمجھا رہے ہیں تو ذرا بتائیں کہ سُنی و شیعہ کے مابین شرف صحابیت میں کیا بنیادی اختلاف ہے؟

کیا مدعم سنی مذہب میں شرف صحابیت  رکھتا ہے؟ (شیعہ دلیل کا رد)

 اچھا ہوا آپ مدعم کی طرف بھی آگئے کیونکہ کرکرہ کا حشر نشر تو قارئین تک بخوبی پہنچ چکا۔ بہتر ہوتا کہ آپ پہلے  سنی و شیعہ عقائد کو چھپائے بغیر سب کے سامنے پیش کردیتے۔ مسئلہ پہلے دن ہی حل ہوجاتا۔ غور سے اسی حدیث کو پڑھیں۔


 

صحابہ کرام مدعم کی موت کو شہادت کا رتبہ دے رہے تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے ان کی رائے مسترد فرمادی۔۔ اللہ و رسول ﷺکے علم کا مقابلہ کوئی کیسے کرسکتا ہے۔ آخری فیصلہ نبی کریم ﷺ کا ہی تسلیم کیا جائے گا۔ مدعم کا خاتمہ بھی بالخیر نہیں ہوا  ، بصورت دیگر شہادت کے مرتبے پر فائز ہوجاتا۔ نبی کریمﷺ نے نفی فرمادی ہے۔ شرف صحابیت سے خارج ہوگیا۔ 
 روز آخر اس کی شفاعت ہو تو الگ بات ہے۔ اس وقت قول نبیﷺ  پر ہی نتیجہ نکالنا ہوگا۔
کیا  مدعم  کرکرہ سے بھی  افضل و برتر صحابی رسول تھے؟ شیعہ عالم کی بڑھکیں

مدعم کی  کیسی فضیلت؟  دربار رسالت مآب ﷺ سے صحابہ  کرام کی رائے بھی مسترد کردی گئی کیونکہ صحابہ کرام تو ظاہر کو دیکھ کر اسے شہید کہہ رہے تھے، جب نبی کریمﷺ  خود وحی الہٰی سے تعین فرمادیں تو پھر کسی صحابی کی کیا مجال کہ ذرا بھی اختلاف کرے۔ 


 آپ کو مدعم کا غزوہ خیبر میں شریک ہونا اور صحابہ کا شہید کہنا سمجھ آ رہا ہے لیکن حکم نبیﷺ  مانتے ہوئے موت کیوں آجاتی ہے؟کیا نبیﷺ  کا فرمان وحی الہی نہیں ہوتا؟ آدھی حدیث یعنی اپنے مطلب کے الفاظ تسیلم کر رہے ہیں لیکن اصل حکم نبویﷺ  سمجھنے سے عقل معذور ہے۔ کمال ہے۔
  مدعم کا تعین بھی فرمان نبیﷺ سے ہو رہا ہے۔ دین میں نبی ﷺکی تصریح حرف آخر ہوتی ہے۔ کتنی بار سمجھاؤں ۔اب سمجھ بھی لیں عالم صاحب۔
 وہی کرکرہ کی طرح حدیث سے تعین ہوگیا کہ اس مدعم  کا بھی خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔ شرف صحابیت سے خارج ہوگیا۔  بطور دلیل صحیح بخاری کی حدیث جب ابی عبداللہ الخطیب بیان کر رہے ہیں تو آگے یہ کیوں نہیں تسلیم کر رہے کہ اس کا تعین بھی خود نبیﷺ فرما گئے ہیں۔
اب آپ کو صرف ایک نکتہ ثابت کرنا ہے کہ
*شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں۔۔*
میں اوپر ثابت کر چکا ہوں کہ خاتمہ بالخیر لازم ہے، اب آپ اس کی نفی  ثابت کریں۔اس پوری گفتگو کا فیصلہ ہوجائے گا۔  


 کیا ان پانچ محققین میں سے کسی ایک نے بھی مدعم کا خاتمہ بالخیر بیان کیا ہے؟یہ پڑھیں اسد الغابہ کے اردو نسخے سے مدعم کی تفصیل۔


 الاستیعاب میں بھی مدعم کے ذیل میں وہی حدیث بیان کی گئی ہے۔ یعنی  مدعم کا بھی خاتمہ بالخیر نہیں ہوا  بلکہ لسان نبیﷺ  سے اس شخص کا تعین بھی ہوگیا ہے کہ اسے کامیابی عطا نہ ہوئی، اللہ و رسول اس سے راضی نہ ہوئے۔ 


  آپ کی یہ دوسری  دلیل بھی سُنی عقیدہ صحابہ کے تحت باطل ہوچکی ہے۔ 
آپ قیامت تک ان دونوں کو سُنی مذہب کے مطابق جیّد صحابی ثابت نہیں کرسکتے کیونکہ *خود نبی کریم نے وحی الہی سے ان کا انجام دنیا میں ہی عبرت کے لئے بیان فرمادیا ہے۔ 
جب تک کسی شخص کا آخری گھڑی تک ایمان پر قائم رہنا ثابت نہ ہو صرف صحبت رسولﷺ  بھی اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ شارح بخاری سے لیکر باقی سب علماء کے نزدیک بھی یہ حق ہے۔  یہ دونوں شخصیات کرکرہ اور مدعم ہم سب کے لئے باعث عبرت ہیں۔ اسی لئے اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں حالت ایمان میں اس دنیا سے رخصت فرمائے۔ آمین
شیعہ عالم کی دوبارہ  جہالت: اسلامی نام  سے  شرف صحابیت کا ستدلال


 پھر وہی جہالت۔۔۔اسلامی نام ہونا دلیل تھوڑی ہے کہ اس شخص کا خاتمہ بالخیر ہی ہوگا۔۔۔ اللہ اللہ کریں۔۔ ہوش کے ناخن لیں۔ کیا دن آگئے ہیں، اہل تشیع اب  مناظروں میں اس قسم کے دلائل  دے رہے ہیں۔

وہی بات۔۔۔  نبی کریم ﷺ کا حکم ۔۔۔ خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔۔۔ شرف صحابیت سے خارج۔

 چلیں میں آپ کو امام ابن البر سے ہی دکھا دیتا ہوں کہ ان کا صحابہ کرام کے متعلق کیا عقیدہ تھا۔  

 

*ونحن وإن كان الصحابة رضى الله عنهم قد كفينا البحث عن أحوالهم لإجماع أهل الحق من المسلمين وهم أهل السنة والجماعة على أنهم كلهم عدول*
*الاستیعاب ج1 ص 19*

لنک

 یعنی مسلمانوں میں سے اہل حق اہل السنت و الجماعت کا اس پر اجماع ہے کہ سارے صحابی عادل ہیں۔
امام ابن عبدالبر کا عقیدہ صحابہ الاستیعاب سے پیش کیا ہے۔ امام ابن عبدالبر مدعم کو کس طرح شرف صحابیت میں سمجھ سکتے ہیں؟ ان کے نزدیک تو سارے صحابہ عادل تھے۔
 امام ابن حجر عسقلانی تو شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر کو لازم سمجھتے ہیں۔ یہ  اسکین پہلے بھی  پیش کرچکا ہوں۔

 
مفتی جان محمد  مصطفائی کے آڈیوز کی حقیقت اور شیعہ فریب

آڈیو ڈاؤن لوڈ کریں۔ 

نوٹ:آخر میں براہ راست سننے کی سہولت بھی ہے۔

پہلی وائس:  بیشک حقیقی جہنم کا فیصلہ روز آخرت میں ہوگا۔ بالکل درست بات کہی ہے۔
 دوسری وائس:علامہ صاحب فرما رہے ہیں کہ   ہر صحابی جنتی جنتی  عموما¬کہا جاتا ہے اور کسی خاص شخص کا حکم الگ بھی ہوسکتا ہے۔ جتنے بھی عمومات ہوتے ہیں ان میں تخصیص کی گنجائش ہوتی ہے۔ (دیکھیں پیج24)
میں بھی یہی تو کہہ رہا ہوں کہ جب کسی مخصوص کا تعین صحیح قول نبی ﷺ سے ہوجائے تو پھر چوں چراں کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کرکرہ ہو یا مدعم دونوں کی تخصیص نبی کریم ﷺ خود فرماگئے ہیں۔ اب کوئی تاویل کرے گا تو خود بھگتے گا۔
 تیسری وائس:یہاں بھی میرے مؤقف کی تائید بیان کی ہے، عالم صاحب نے بلکل درست فرمایا ہے۔آپ دوبارہ واقعہ پڑھیں۔اس وقت موجود صحابہ نے شہادت کا کہا تو نبی کریم ﷺنے تصحیح کرتے ہوئے حکم بتا دیا۔ مدعم کو شرف صحابیت سے نکالنے کا مطلب دائرہ اسلام سے نکالنا ہرگز نہیں ہے۔ شرف صحابیت ایک اعلی و ارفعہ مرتبہ ہے۔ اس منصب کا اپنا ایک معیار ہے۔
چوتھی وائس:میرے تمام جوابات پڑھیں۔ کہیں پر بھی ان دونوں کے لئے کفر و نفاق کی بات نہیں کہی۔  ہم اس وقت کرکرہ اور مدعم کی صحابیت پر گفتگو کر رہے ہیں۔ آپ کا دعویٰ ہے کہ سنی عقیدہ کے مطابق دونوں کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ میں بار بار کہتا آ رہا ہوں کہ ان دونوں کا خاتمہ بالخیر نہیں   ہوا۔ ثابت قدم نہیں رہے۔ وہ گناہ عام مسلمانوں کے لئے حرام ہیں تو صحابی کے لئے تو اس کی سزا بھی زیادہ ہوجاتی ہے خاص طور پر جب نبی کریمﷺ خود حکم لگادیں تو پھر کس کی جرأت ہے کہ ان دونوں کا دفاع کرے۔؟ 
روز آخر   کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ رہی بات شرف صحابیت کی تو اس کے لئے خاتمہ بالخیر ہونا سنی و شیعہ دونوں کے ہاں ثابت شدہ حقیقت ہے۔

 آپ سے گذارش ہے کہ گفتگو مختصر کرتے ہوئے صرف اہم نکات کے جواب دیں۔

1۔ سنی عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں؟
2۔ شیعہ عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں؟
3۔ کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا ہوتا تو نبی کی طرف سے دونوں کو جہنمی قرار دینا کس طرح ممکن ہے؟ 
4۔مدعم کی شہادت کی نفی کیوں فرمائی گئی? جبکہ بظاہر وہ صحابی رسول بھی تھا؟ 
5۔ کیا نبی کا دونون شخصیات کے متعلق فیصلہ حتمی نہیں ہے? نبی کریم کا تعین کرنا حرف آخر نہیں ہے؟

 کل آخری دن ہوگا۔ فیصلہ قارئین پر چھوڑا جائے گا۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: جی قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ بار بار تنبیہ کے باوجود سنی مناظر نے شرائط کی اس ٹرن میں بھی دھجیاں اڑائیں۔ میری کسی بھی دلیل کا اس پوری ٹرن میں کوئی علمی و تحقیقی رد پیش نہیں کیا۔بلکہ اس پوری ٹرن میں موصوف نے موضوع ہی تبدیل کرکے شیعہ اور سنی عقیدہ خلافت بنادیا ہے۔
کیا کبھی کسی نے ایسا سنی مناظر دیکھا ہے جو شیعہ مناظر کے دعویٰ کو چھوڑ کر اپنے نئے موضوع پر دلائل دے کر انہیں رد کرنے کا مطالبہ شروع کردے؟ اگر نہیں تو ممتاز قریشی کی اس ٹرن کو بغور مطالعہ فرمائیں۔
اس ٹرن میں سنی مناظر نے تحریف شدہ اور ادھورے دلائل پیش کرکے اپنی جاہلیت کا عملی مظاہرہ کیا ہے، مزے کی بات جو دلائل دیے اس میں کہیں بھی کرکرہ اور مدعم کی صحابیت کا رد موجود نہیں ہے۔
 میں نے ناقابل تردید دلائل سے اپنے دعویٰ کو درست اور حق بجانب ثابت کیا ہے۔


اہل سنت کے نزدیک  چوری، خیانت اور جہنمی ہونے کی وجہ سے  کرکرہ اور مدعم
  جید صحابی  ہیں! (شیعہ عالم)
اہل سنت مذہب کے مطابق متفقہ طور پر کرکرہ اور مدعم کے جید صحابی رسول ہونے کی وجوہات یہ بیان کی گئی ہیں ۔ 
 نبی کریم ﷺ  کی غلامی کا شرف حاصل ہونا۔
غزوہ خیبر میں شرکت کرنا۔
 چوری اور خیانت کے جرم میں جہنمی ہونا۔
 جب کہ قریشی صاحب کی ذاتی قیاس آرائی کے مطابق چوری و خیانت کاری کے جرم میں جہنمی ہونے کی وجہ سے یہ دونوں صحابیت سے خارج ہوگئے۔ قارئین فیصلہ کرلیں کہ سنی مذہب حق بجانب ہے یا ممتاز قریشی۔
 قارئین  دیکھ سکتے ہیں  کہ ممتاز قریشی کا فرمائشی پروگرام   کیسے شروع ہوا۔سنی مذہب متفقہ طور پر خاتمہ بالخیر کی شرط کو رد کررہا ہے، جبھی تو کرکرہ اور مدعم کو چور اور جہنمی ہونے کے باوجود بالاتفاق صحابی رسول ٹھہرایا جارہا ہے۔آپ نے اس ٹرن میں دلیل دینی تھی کہ نبی کریم نے کرکرہ کو جہنمی کہہ کر صحابیت سے خارج کیا جس میں آپ بری طرح ناکام رہے۔میں نے تو آپ کے لیے یہ آسانی بھی کردی تھی کہ کسی سنی امام الرجال کا قول ہی دے دو کہ کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا لہذا وہ صحابیت سے خارج سمجھا جائے۔لیکن آپ سے یہ کام بھی نہ ہوسکا۔


آپ کی یہ تحریر ایوارڈ کے مستحق لطیفے سے کم نہیں ، یقین مانیں ہنس ہنس کر پیٹ میں درد ہوگیا ہے۔میرے دلائل کی تو آپ نے گنتی بھی نہیں کی ہوگی اب تک۔کسی ایک کا علمی و تحقیقی رد آپ نے کیا ہے؟؟ مثال دیتا ہوں۔ ابن اثیر نے صحیح بخاری کی حدیث کو دلیل بناکر مدعم اور کرکرہ پر صحابی رسول کا حکم لگایا۔پورے سنی مذہب نے اس کی متفقہ طور پر توثیق و تصدیق کی۔ سونے پہ سہاگا سنی مذہب میں کوئی ایک عالم الرجال آج تک ایسا پیدا نہیں ہوا جس نے ان دونوں کے جہنمی ہونے کی وجہ سے انہیں صحابیت سے خارج کیا ہو۔اس کے باوجود آپ ذاتی قیاس آرائیاں کرتے رہے کہ وہ لسان نبویﷺ سے جہنمی ہونے کی وجہ سے صحابیت سے خارج ہوگئے۔ جب کہ دو دن سے آپ کو سنی مذہب دکھایا جارہا ہے کہ سنی مذہب تو کرکرہ اور مدعم کے جہنمی ہونے کو ان کے شرف صحابیت سے اخراج کی وجہ مانتا ہی نہیں ہے۔
 آپ کی طرف سے علمی و تحقیقی رد پیش کرنے کی شرط توڑی گئی۔ذاتی قیاس آرائیاں کرکے آپ نے دوسری شرط بھی توڑی۔موضوع ہی تبدیل کرکے آپ نے اصول مناظرہ کی خلاف ورزی کی۔ یہ تفصیلی وضاحت کرکے آپ سے جواب طلب کیا تھا۔جواب کیوں نہیں دیا؟ 

سورہ توبہ آیت 100 میں تمام صحابہ کا ذکر کہیں نہیں ہے۔( شیعہ  عالم)
ملاحظہ فرمائیں 

السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ

آیت میں اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے۔
مہاجرین و انصار میں سے صرف اولین سبقت والے اور جو احسان کے ساتھ ان کے تابعی ہوئے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسی جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے یہی عظیم کامیابی ہے۔

آیت سے واضح ہوا کہ یہاں تمام صحابہ سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوا کیوں کہ صحابہ تو تمام مہاجرین و انصار تھےلیکن یہاں مہاجرین و انصار میں سے صرف سابقون الاولون کی بات ہے۔آگے اللہ تعالیٰ ان تابعین سے اظہار رضامندی فرمارہا ہے جنہوں نے احسان کی شرط پوری کرکے سابقون الاولون کی پیروی کی۔

کیا آج کے مومنین احسان کے ساتھ سابقون الاولون کی پیروی نہیں کرتے؟؟؟؟

سابقون کون ہیں آئیے قرآن و حدیث سے دیکھ لیجیے۔

سورہ الواقعہ
وَّ کُنۡتُمۡ اَزۡوَاجًا ثَلٰثَۃً ؕ﴿۷﴾

۷۔ اور تم تین گروہوں میں بٹ جاؤ گے۔

فَاَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ۬ۙ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَیۡمَنَۃِ ؕ﴿۸﴾

۸۔ رہے داہنے ہاتھ والے تو داہنے ہاتھ والوں کا کیا کہنا۔

وَ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَۃِ ۬ۙ مَاۤ اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَۃِ ؕ﴿۹﴾

۹۔ اور رہے بائیں ہاتھ والے تو بائیں ہاتھ والوں کا کیا پوچھنا۔

*وَ السّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَ ﴿ۚۙ۱۰﴾*

*۱۰۔ اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں*

اُولٰٓئِکَ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ﴿ۚ۱۱﴾

۱۱۔ یہی وہ مقرب لوگ ہیں۔

عن ابن عباس قال: نزلت فی حزقیل مومن آل فرعون و حبیب النجار الذی ذکرنی یٰسٓ و علی بن ابی طالب و کل منہم سابق امتہ و علی افضلہم۔
(روح المعانی ذیل آیت)

ابن عباس سے روایت ہے: یہ آیت نازل ہوئی آل فرعون کے مومن حزقیل، حبیب النجار جس کا سورہ یٰسٓ میں ذکر ہے اور علی بن ابی طالب کے بارے میں۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنی امت میں سبقت لی ہے اور علی علیہ السّلام ان میں افضل ہیں۔
اس مضمون سے قریب روایت کو بیان کیا ہے حضرت ابن عباس سے درج ذیل راویوں نے:
مجاہد
ضحاک : ان کی روایت میں ذاک علی و شیعتہ الی الجنۃ ہے
سدی: نزلت فی علی
مالک الغفاری: سابق ھذہ الامۃ علی بن ابی طالب
 ابو نعیم نے اپنی کتاب مانزل من القرآن فی علی میں ذکر کیا ہے۔
عطا بن ابی ریاح
 ابن مردویہ نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے۔
نیز ملاحظہ ہو الدر المنثور۔ تفسیر ابن کثیر ۴: ۲۸۳ طبع مصر۔ فتح القدیر ۵: ۱۴۸ طبع مصر۔
 آخر میں رضی اللہ عنہم ورضواعنہ کے مصداق تو سورہ توبہ آیت 100 میں ہر وہ مومنین ہیں جو سابقون الاولون کی اتباع احسان کی شرط کے ساتھ کرتے ہیں، ان مومنین میں الحمدلللہ میں بھی شامل ہوں۔تو آپ نے اس آیت کا اطلاق صرف اپنی مرضی کے بتوں کی طرح تراشے ہوئے صحابہ تک کس اصول سے کردیا؟؟؟
  فلاں شرف صحابیت سے خارج ہے ۔یہ حکم آپ نہیں لگاسکتے دو دن سے یہی سمجھا رہا ہوں۔آپ اس کے باوجود کرکرہ اور مدعم کو شرف صحابیت سے اپنی قیاس آرائیوں سے خارج کررہے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے یہ کام کسی سنی امام الرجال نے آج تک نہیں کیا؟؟
  کرکرہ متفقہ طور پر سنی مذہب میں جید صحابی رسول اس طرح ہوگیا کہ سنیوں کے جس عالم الرجال نے بھی کرکرہ پر تحقیق کی ہے اس نے حدیث نبویﷺ کو دلیل بناکر اس کی صحابیت کی تصدیق و توثیق کی ہے۔  جب کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں کہ آپ نے واضح حکم نبیﷺ کسی صحیح حدیث سے دکھایا ہے کہ کرکرہ صحابیت سے خارج ہے۔
 میرا  بالکل درست سوال ہے آپ لاجواب ہیں اپنی کنفیوژن کی وجہ سے۔۔۔۔اس لیے سوال دیکھ کر چکرا گئے ہیں۔پانی پئیں اور غور کریں۔آپ نے دو دن سے عقیدہ صحابہ کی رٹ لگارکھی ہے ذرا بتائیں تو یہ عقیدہ صحابہ سنیوں کے اصول دین میں شامل ہے یا فروع دین میں شامل ہے؟ آیا کہ عقیدہ صحابہ سنیوں کے ایمان مفصل کا حصہ ہے یا ایمان مجمل کا حصہ ہے؟؟اس کے بعد دیکھیں گے سنی مذہب میں اس عقیدے کی حیثیت کیا ہے اور درحقیقت اس کا ماخذ کیا ہے۔
 آپ کو تو اردو لکھی بھی پڑھنا نہیں آرہی، میرے جس میسج کو آپ نے ٹیگ کیا ہے، وہاں لکھا ہے *قول نبی ﷺسے صحابہ کی پوری ایک جماعت کا جہنمی ہونا ثابت ہے* اور آپ مجھ سے سوال پوچھ رہے ہو کہ کس قول نبی ﷺسے پوری صحابہ کی جماعت جہنمی ثابت ہوتی ہے۔یہ تو حالت ہے آپ کی، کہ مخالف کی عبارت میں بھی اپنی مرضی کی تحریف کرکے نئے مطالبات شروع کردیتے ہو اور یہ ہے وہ حدیث جس میں صراحت ہے کہ اصحاب رسول کی ایک پوری جماعت کو اللہ تعالیٰ جہنم واصل کرے گا۔

اگر نبی کریم ﷺنے جہنمی صحابہ کو صحابیت سے خارج کرنا ہوتا  تو یہاں ہی کردیتے۔

آپ کے صرف امام بخاری نے اس حدیث کے کم از کم 8 طرق صحیح بخاری میں مختلف اسناد سے نقل کیے ہیں کسی ایک میں بھی نبی کریم نے اپنی جہنمی صحابہ کو صحابیت سے خارج نہیں کیا اور آپ دو دن سے قیاس آرائیاں کررہے ہیں کہ کرکرہ اور مدعم جہنمی ہونے کی وجہ سے صحابیت سے خارج ہوگئے۔ مجھے بتانے کے بجائے آپ سوچیں کہ ابن حجر عسقلانی نے جس کتاب میں شرف صحابیت کے لیے جو اختلافی اصول اپنی ذاتی رائے سے بنایا ہے۔اسی کتاب میں، اسی اصول کے مطابق کرکرہ اور مدعم کو جید صحابی رسول ثابت کررہا ہے۔مگر آپ ہیں کہ اپنی قیاس آرائیوں سے باہر ہی نہیں نکل رہے۔وجہ یہ ہے کہ آپ نے ابن حجر عسقلانی کی ادھوری اور اپنے مطلب کی رائے لے لی باقی ابن حجر عسقلانی نے جو کچھ بیان کیا اسے چھوڑ دیا۔
 اہل سنت کے اصولی علما ءکے نزدیک صحابی کی اصطلاحی تعریف کچھ اور ہے۔اہل سنت کے علما ء حدیث صحابی کی اصطلاحی تعریف کچھ اور بیان کرتے ہیں۔یہ ابن حجر عسقلانی خود بتاچکا ہے، یعنی طے ہے کہ سنیوں کے اصولی علما جسے صحابی مانتے ہیں ، علما حدیث کی نظر میں ضروری نہیں وہ صحابی ہو۔

 

 

 

یہ آگے ابن حجر اپنے مخالف سنی علماء کی بیان کردہ اصطلاحی تعریف کا رد بھی کررہا ہے۔ سنی مناظر کو بھی شرط کے مطابق  میرے ایک ایک دلائل کا اس طرح علمی و تحقیقی رد کرنا تھا۔


  

یہاں ابن حجر صحابی کی اصطلاحی تعریف کے مزید اختلافات نقل کررہا ہے جس میں مسلمان ہوکر نبیﷺ کو دیکھنے ، مرتد ہو جانے اور پھر مسلمان ہوجانے وغیرہ کے مسائل ۔اس سے آگے فرشتوں کی صحابیت پر سنی مذہب کے اختلافات نقل کیے جارہے ہیں۔


 اور یہاں جنات کی صحابیت کے اختلافات۔۔
  لہذا ابن حجر کی ادھوری، اختلافی اور من پسند ذاتی رائے بھیجنے کا کوئی مقصد یہاں نہیں تھا بلکہ جہالت کا اعلی شاہکار کہنا چاہیے کیوں کہ ابن حجر کا یہ حوالہ میرے حق اور میری دلیل کی تائید میں ہے۔ وہ اس طرح کہ ابن حجر نے ہی مدعم و کرکرہ کی صحابیت کی تصدیق و توثیق اسی کتاب میں کی ہے۔  

آپ یہ حوالہ بھیج کر غالباً ابن حجر کی منافقت ثابت کرنا چاہتے تھے کہ دیکھو ابن حجر اسلام پر مرنے والے مسلمان صحابی رسول کو جہنمی مان کر بھی جید صحابی رسول بنارہا ہے۔

اگر آپ نے ایسا نہیں سوچا تھا تو پھر یہ حوالہ بھیجنا حماقت نہیں تو اور کیا تھا؟؟ 
جو خیانت آپ نے ابن حجر کی کتاب سے ادھوری بات بھیج کر کی، اس سے زیادہ بڑی خیانت آپ نے شیعہ کتب سے کی۔۔۔۔
ملاحظہ فرمائیں 


اس صفحے پر اکابر شیعہ اصحاب اکرام  کی تعریف بیان کی جارہی ہے  لیکن خیانت کرکے اسی کتاب کے اگلے صفحے آپ نے نہیں بھیجے، وہ میں بھیج دیتا ہوں 

 
یہاں صحابی کی اصطلاحی تعریف کے اختلافات بھی ملاحظہ فرمائیں اور مکتب تشیع کا صحابہ سے متعلق موقف بھی جو مقدمہ دوم سے شروع ہوتا ہے دیکھ لیں۔

 اور یہ اس سے اگلے دو صفحات جہاں قرآن مجید سے منافق صحابہ کی حقیقت بھی بیان کی جارہی ہے۔

حافظ ابنِ مندہ آج کا شیعہ رافضی ہے یا سنیوں کے علماء قدما میں سے ایک تھا، آپ نے اسے آج کا رافضی بنادیا کیوں کہ اس نے مدعم و کرکرہ کے جہنمی ہونے کے باوجود ان کی صحابیت کی تصدیق کی۔یہی کام ابن اثیر، الازدی، ابی عبداللہ الخطیب، شمس الدین ذہبی، ابن عبدالبر، ابن حجر عسقلانی نے بھی کیے ، دارلعلوم دیوبند انڈیا اور جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی والے بھی ان دونوں جہنمی صحابہ کو آج بھی جید اصحاب رسول مانتے ہیں۔
یہ سب بھی شیعہ رافضی ہوگئے ۔دیکھ لیں قارئین ذاتی قیاس آرائیوں کا نتیجہ کہ قریشی صاحب نے پورے سنی مذہب کو آج کا شیعہ رافضی بنادیا ہے۔
   پھر سنی عقیدہ صحابہ ۔جس کا وجود نہ ہی سنیوں کے اصول دین میں ہے نہ ہی سنیوں کے فروع دین میں، نہ ہی سنیوں کے ایمان مفصل میں ہے نہ ہی سنیوں کے ایمان مجمل میں ہے۔ابھی اوپر سنی مذہب کے ٹھیکیداروں کے نام گنوائے ہیں تصدیق کردیں یہ تمام سنی آئمہ رجال آج کے شیعہ رافضی ہیں۔

صحیح البخاری کی یہ حدیث (حوض کوثر)  آپ کے مطالبے پر دوبارہ لگارہا ہوں۔

نبی کریم ﷺ نے 1400 سال پہلے بتایا تھا کہ وہ روز محشر بھی جہنم رسید ہونے والے اپنے صحابہ کو  میرے صحابی میرے صحابی کہہ کر پکاریں گے حالاں کہ اس وحی کے بعد تو نبی کریم ﷺ کو الفاظ تبدیل کرکے روز محشر کہنا چاہیے کہ ان مرتدوں کو ان مرتدوں کو۔ مگر نہیں صاحب۔نبی کریمﷺ ان مرتدین کو بھی روز محشر اپنا صحابی مانیں گےاور ممتاز قریشی صاحب ہیں کہ معاذ اللہ نبی کریم ﷺ کو جھٹلا کر ابھی سے ہی ان صحابہ کی صحابیت کا انکار کررہے ہیں، جنہیں نبی کریم 1400 سال پہلے بھی اپنا صحابی مانتے تھے اور روز محشر بھی اپنا صحابی مانیں گے۔

جعفر صادق:غور فرمائیں!کیا اس حدیث کے مطابق نبی کریمﷺ کو  پہلے سےعلم تھا کہ وہ لوگ میرے بعد مرتد ہوگئے تھے؟  اگر پہلے علم ہوتا تو غیب سے  آواز کیوں  آئی؟ اور اگر علم نہ تھا بعد میں بتایا گیا  کہ وہ بعد از نبی مرتد ہوگئے تھے ، تو کیا علم ہونے کے بعد بھی نبی نے فرمایا: میرے صحابی، میرے صحابی؟   پس اس حدیث سے بھی ثابت ہوگیا کہ شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔ 

 سید علی حیدری شیعہ مناظر:  حدیث نبویﷺ میں جہنمی صحابہ کی صراحت کے بعد اب ملاحظہ فرمائیں سنی سلف صالحین و علما متقدمین کا صحابی کی اصطلاحی تعریف کا اٹل فیصلہ 


  

 حضرت خطیب بغدادی نے امام احمد بن حنبل  سے صحابی کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی ہے:

*کُلُّ مَنْ صَحِبَهُ سَنَةً أَوْ شَهْرًا أَوْ یَوْمًا أَوْ سَاعَةً أَوْ رَآهُ، فَهُوَ مِنْ أَصْحَابِهِ، لَهُ مِنَ الصُّحْبَةُ عَلَی قَدْرِ مَا صَحِبَهُ *

 ہر وہ شخص جس نے نبی اکرم ﷺ کی صحبت اختیار کی ہو‘ ایک سال یا ایک مہینہ یا ایک دن یا ایک گھڑی یا اُس نے  آپ ﷺ کو دیکھا ہو وہ صحابی ہے۔ اسے اسی قدر شرفِ صحابیت حاصل ہے جس قدر اس نے صحبت اختیار کی۔ 

امام بخاری صحابی کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں:

*وَمَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم أَوْ رَآهُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَهُوَ مِنْ أَصْحَابِهِ.*

مسلمانوں میں سے جس نے بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہو یا فقط آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہو، وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابی ہے۔

 احمد بن حنبل اور امام بخاری نے صحابی کی اصطلاحی تعریف میں نہ ہی ایمان کی حالت میں ملاقات کی شرط رکھی ہے اور نہ ہی خاتمہ بالخیر کی کوئی شرط رکھی ہے۔
 واحد شرط جو سنی سلف صالحین نے یہاں رکھی ہے وہ اسلام قبول کرنا یا مسلمان ہوتے ہوئے نبی کریم کی صحبت ہے۔

جب کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان ہونے اور ایمان لانے میں واضح فرق صراحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے 

 اللہ تعالیٰ نے  ایمان اور اسلام میں تفریق ان الفاظ میں فرمائی ہے 

سورۃ 49 - الحجرات - آیت 14
قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا‌ ؕ قُلْ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَلٰـكِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَلَمَّا يَدۡخُلِ الۡاِيۡمَانُ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ‌ ۚ وَاِنۡ تُطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَا يَلِتۡكُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِكُمۡ شَيۡـًٔــا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ۔

اعرابی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان ﻻئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ *درحقیقت تم ایمان نہیں ﻻئے بلکہ تم یوں کہو کہ ہم اسلام ﻻئے* حاﻻنکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا۔ تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔

 جب کہ سنی مذہب کے مطابق یہاں ایمان لانا شرط صحابیت نہیں بلکہ مسلمان ہونا شرط ہے۔اور یہ شرط عین قرآن و حدیث کے مطابق ہے لہذا خاتمہ بالخیر کا ابلیسی قیاس حدیث نبوی اور سنی مذہب سے از خود رد ہوگیا۔ 


جی قارئین! تحریف قرآن ملاحظہ فرمائیں یہاں آدھی آیت موصوف کاپی پیسٹ کررہے ہیں تاکہ صرف اپنی مرضی کی بات لے کر باقی باتیں چھوڑ سکیں۔ 

اصل موضوع یہاں سے شروع ہورہا ہے، یہاں بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے خطاب فرمارہا ہے۔

سورہ الحدید آیت 7
اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا جَعَلَکُمۡ مُّسۡتَخۡلَفِیۡنَ فِیۡہِ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ اَنۡفَقُوۡا لَہُمۡ اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ﴿۷﴾

   اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔
 
نوٹ فرمائیں اللہ تعالیٰ صحابہ کو تنبیہ فرمارہا ہے کہ وہ ایمان لائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔
اگلی   آیت 8

وَ مَا لَکُمۡ لَا تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ۚ وَ الرَّسُوۡلُ یَدۡعُوۡکُمۡ لِتُؤۡمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ وَ قَدۡ اَخَذَ مِیۡثَاقَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۸﴾

  اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے؟ جب کہ رسول تمہیں تمہارے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو۔
 
صحابہ کی سخت الفاظ میں اللہ تعالیٰ مذمت فرمارہا ہے کہ وہ پکا وعدہ کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لارہے*  اور یہ وہ ادھوری آیت جو قریشی صاحب نے تحریف کرکے بھیجی۔
آیت 10

وَ مَا لَکُمۡ اَلَّا تُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿٪۱۰﴾

  اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے؟ تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور قتال کیا وہ (دوسروں کے) برابر نہیں ہو سکتے، ان کا درجہ بہت بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور مقاتلہ کیا، البتہ اللہ تعالیٰ نے ان سب سے اچھائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب آگاہ ہے۔
 
اس آیت کا آغاز بھی صحابہ کی سخت سرزنش سے ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کررہے تھے۔ 

تو قریشی صاحب اب یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اگر آپ ادھوری اور تحریف شدہ آیت سے صرف اپنی مطلب کے الفاظ لیں گے اور اس سے سارے صحابہ جنتی کا قیاس کریں گے۔تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیات میں کونسے  صحابہ کو سرزنش کی ہے؟؟ کیا ان صحابہ سے بھی جنت کا وعدہ تھا ، جو ایمان لانے کے بعد بھی ایمان نہیں لارہے تھے؟ جو نبی کریم سے پکا وعدہ کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر ایمان سے پہلو تہی کررہے تھے اور جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا بند کردیا تھا۔کیا ان سب سے جنت کا وعدہ ہورہا ہے؟؟ یا پھر جنت کا وعدہ صرف ان سے ہے جنہوں نے فتح مکہ سے قبل بھی اللہ کی راہ میں خرچ و قتال کیا اور فتح مکہ کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ وقتال کیا؟؟

  جھوٹ نہ بولیں ۔  کرکرہ کے صحابیت سے خارج ہونے کا حکم لسان نبی ﷺسے آپ نے کہیں نہیں دکھایا۔اگر آپ جھوٹے نہیں اور یہ قیاس آرائیاں نہیں تو لسان نبوی ﷺسے کرکرہ کے صحابیت سے خارج ہونے کے الفاظ بھیج دیں۔ آگے چلیں۔ جی بالکل شرف صحابیت کے لیے خاتمہ بالخیر ہونا قیاس آرائی کے سوا کچھ نہیں اور بلاشک آپ زبردستی سنی مذہب میں عقیدہ صحابہ شامل کرکے غلط بیانی کررہے ہیں، آپ کو لگتا ہے کہ اگر یہ واقعی عقیدہ صحابہ ہے تو پیش کریں اس پر صراحت کے ساتھ نص قطعی۔

  استغفرُللہ۔قارئین نوٹ کریں کہ اب قیاس آرائیوں پر مبنی عقیدہ صحابہ کو بچانے کے لیے سنی مناظر نے شان رسالتﷺ میں بدترین گستاخی شروع کردی ہے۔ حالاں کہ صرف ایک صحابی نہیں بلکہ  صحابہ کی ایک پوری جماعت   کو اللہ تعالیٰ جہنم رسید کرے گا ۔ اوپر تفصیلی دلائل دے چکا ہوں۔
 آپ نے  کافر نہیں کہا تو ثابت ہوگیا کہ مدعم و کرکرہ کا خاتمہ بالخیر ہوا۔گو کہ خاتمہ بالخیر کی شرط کا رد شیعہ و سنی منہج سے اوپر کرچکا ہوں۔ مزید صراحت شیعہ نکتہ نظر سے اور کیے دیتا ہوں۔  
شیعہ  عالم کی طرف سے کاپی پیسٹ تحریر رکھ کر شرط5 کو توڑنا

 *صحابہ کرام کے بارے ميں شيعوں کا کيا نظريہ ہے؟*
صحابی قرآن مجيد کی نگاه ميں از اہل تشیع
قرآن کے نکتہ نظر سے نبی اکرم ﷺ  کی خدمت ميں حاضر ہونے اور آپﷺ کی مصاحبت اختيار کرنے والوں کی دوقسمیں ہيں:
پہلی قسم: 
وه ايسے اصحاب ہيں جن کی قرآن مجيد کی آيتيں مدح و ستائش کرتی ہيں اور انہيں شوکت اسلام کا بانی قرار ديتی ہيں يہاں پر ہم صحابہ کرام کے ايسے گروه سے متعلق چند آيتوں کا ذکر کرتے ہيں:

١۔دوسروں پر سبقت لے جانے والے

وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

اور مہاجرين اور انصار ميں سے اولین سبقت کرنے والے اور جن لوگوں نے نيکی ميں ان کا اتباع کيا ہے ان سب سے خدا راضی ہوگيا ہے اور يہ سب خدا سے راضی ہيں اورخدا نے ان کے لئے وه باغات مہيا کئے ہيں جن کے نيچے نہريں جاری ہيں اور يہ ان ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہی بہت بڑی کاميابی ہے۔
 
٢۔درخت کے نيچے بيعت کرنے والے

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً فَقَدْ جَاء أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

يقينا خدا صاحبان ايمان سے اس وقت راضی ہوگيا جب وه درخت کے نيچے آپ کی بيعت کررہے تھے پھر اس نے وه سب کچھ ديکھ ليا جوان کے دلوں ميں تھا تو ان پر سکون نازل کرديا اور انہيں اس کے عوض قريبی فتح عنايت کردی۔

٣۔مہاجرين لِلْفُقَرَاء الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ۔

يہ مال ان مہاجر فقراء کے لئے بھی ہے جنہيں ان کے گھروں سے نکال ديا گيا اور ان کے اموال سے انہيں دور کرديا گيا اور وه صرف خدا کے فضل اور اس کی مرضی کے طلب گار ہيں اور خدا اور رسول کی مدد کرنے والے ہيں يہی لوگ دعوائے ايمان ميں سچے ہيں۔

٤۔اصحابِ فتح

لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا

محمد الله کے رسول ہيں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہيں وه کفار کے لئے سخت ترين اور آپس ميں انتہائی رحم دل ہيں تم ان کوديکھو گے کہ بارگاه احديت ميں سرخم کئے ہوئے سجده ريز ہيں اور اپنے پروردگار سے فضل وکرم اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہيں کثرت سجود کی وجہ سے ان کے چہروں پر سجده کے نشانات پائے جاتے ہيں۔

دوسری قسم:
بزم رسالت ميں کچھ افراد ايسے بھی تھے جنہيں پيغمبر خداﷺکی مصاحبت تو حاصل ہوئی تھی مگر وه يا تو منافق تھے يا پھر ان کے دل ميں مرض تھا قرآن مجيد نے پيغمبر اسلامﷺ کے لئے ايسے افراد کی حقيقت کو نماياں کيا ہے اور آنحضرتﷺ کو يہ تاکيد کی ہے کہ ان سے محتاط رہيں۔ يہاں پر ہم اس سلسلے ميں نازل ہونے والی آيتوں کے چند نمونے پيش کرتے ہيں:
 ١۔معروف منافق صحابہ

إِذَا جَاءكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ

اے پيغمبر! يہ منافقين آپ کے پاس آتے ہيں تو کہتے ہيں کہ ہم گواہی ديتے ہيں کہ آپ الله کے رسول ہيں اور لله بھی جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہيں ليکن لله گواہی ديتا ہے کہ يہ منافقين اپنے دعوے ميں جھوٹے ہيں

 ٢۔غير معروف منافق صحابہ

وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ

اور تم لوگوں کے گرد، ديہاتيوں ميں بھی منافقين ہيں اور اہل مدينہ ميں تو وه بھی ہيں جو نفاق ميں ماہر اور سرکش ہيں تم لوگ ان کو نہيں جانتے ہو ليکن ہم خوب جانتے ہيں۔

 ٣۔دل کے کھوٹے صحابہ 

وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُؤُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ

اور جب منافقين اور جن کے دلوں ميں مرض تھا يہ کہہ رہے تھے کہ خدا اور رسول نے ہم سے صرف دھوکا دينے والا وعده کيا ہے۔

٤۔گناه گار

وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِہِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَی اللهُ نْ يَتُوبَ عَلَيْہِمْ نَّ اللهَ غَفُور رَحِيم

اور دوسرے وه لوگ جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کيا کہ انہوں نے نيک اور بد اعمال مخلوط کردئيے ہيں عنقريب خدا ان کی توبہ قبول کر لے گا وه بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
ایمان لائے پھر کافر ،دوبارہ ایمان لائے اور دوبارہ کافر ہونے والے صحابہ

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا

جو لوگ ایمان لائے اور پھر کفر اختیار کرلیا پھر ایمان لے آئے اور پھر کافر ہوگئے اور پھر کفر میں شدید و مزید ہوگئے تو خدا ہرگز انہیں معاف نہیں کرسکتا اور نہ سیدھے راستے کی ہدایت دے سکتا ہے ۔

قرآن مجيد کی آيات کے علاوه پيغمبر اکرمﷺ سے بھی بعض صحابہ کی مذمت ميں بہت سی روايات نقل ہوئی ہيں ان ميں سے ہم صرف دو روايتوں کو بطور نمونہ پيش کرتے ہيں :

١۔ابوحازم،سہل بن سعد سے نقل کرتے ہيں کہ پيغمبر خداﷺ نے ارشاد فرمايا :

''أنا فرطکم علیٰ الحوض مَن ورد شرب و مَن شرب لم يظمأ أبداً و ليردنّ علّ أقوام أعرفھم و يعرفونن ثم يحال بين و بينھم.''

ميں تم سب کو حوض کی طرف بھيجوں گا جو شخص بھی اس حوض تک پہنچے گا وه اس ميں سے ضرور پئے گا اور جو بھی اس سے پئے گا پھر وه تاابد پياس محسوس نہيں کرے گا پھر ايک گروه ميرے پاس آئے گا جسے ميں اچھی طرح پہچانتا ہوں گا اور وه بھی مجھے پہچانتے ہوں گے اس کے بعد ان لوگوں کو مجھ سے جدا کرديا جائے گا .''ابو حازم کا بيان ہے کہ جس وقت ميں نے نعمان ابن ابی عياش کے سامنے يہ حديث پڑھی تو انہوں نے مجھ سے کہا: کيا تم نے يہ حديث سھل سے اسی طرح سنی ہے ؟ ميں نے کہا ہاں اس وقت نعمان بن ابی عياش نے کہا کہ ابوسعيد خدری نے بھی اس حديث کو ان کلمات کے اضافے کے ساتھ پيغمبر اکرمﷺ سے نقل کيا ہے کہ آنحضرتﷺ فرماتے ہيں :
''اِنھم من فيقال: نک لاتدر ما أحدثوا بعدک فأقول سحقًا سحقًا لمن بدل بعد''
يہ افراد مجھ سے ہيں پس کہا جائے گا کہ آپ نہيں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کيا کام انجام ديئے ہيں ! پس ميں کہوں گا ايسے لوگوں سے خدا کی رحمت دور ہوجائے جنہوں نے ميرے بعد (احکام دين ميں ) تبديلی کی۔
پيغمبر اسلامﷺ کی اس حديث ميں ان دو جملوں'' جنہيں ميں اچھی طرح پہچانتا ہوں گا اور وه سب بھی مجھے پہچانتے ہونگے ''اور ''ميرے بعد تبديلی کی'' سے صاف واضح ہے کہ آنحضرتﷺ  کی مراد آپ کے وه اصحاب ہيں جو کچھ مدت آنحضرتﷺ کے ہمراه رہے ہيں (اس حديث کو بخاری اور مسلم نے بھی نقل کياہے)
٢۔بخاری اور مسلم ،پيغمبر خداﷺ سے روايت کرتے ہيں کہ آنحضرتﷺ نے فرمايا ہے:
''يرد علَّ يوم القيامة رھط من أصحاب أو قال من أمت فيحلون عن الحوض فأقول يارب أصحاب فيقول اِنّہ لاعلم لک بما أحدثوا بعدک أنھم ارتدوا علیٰ أدبارھم القھقری. ''
قيامت کے دن ميرے اصحاب ميں سے يا فرمايا ميری امت ميں سے ايک گروه ميرے پاس آئے گاپس ان کو حوض کوثر سے دور کرديا جائے گا اس وقت ميں کہوں گا اے ميرے پروردگار! يہ ميرے اصحاب ہيں تو خدا فرمائے گا آپ نہيں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کيسے کيسے کام انجام دئيے ہيں ، بے شک يہ لوگ اپنی سابقہ حالت (زمانہ جاہليت) پر لوٹ کر مرتد ہوگئے تھے۔

نتيجہ:قرآنی آيات اور سنت پيغمبرﷺ  کی روشنی ميں يہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اصحاب اور وه افراد جنہيں آنحضرتﷺ  کی مصاحبت کا شرف حاصل ہوا ہے وه سب ايک ہی درجہ کے نہيں تھے، ان ميں بعض ايسے بلند مقام افراد تھے جن کی خدمات نے اسلام کے پھيلانے ميں انتہائی مؤثر کردار ادا کيا ہے ليکن بعض ايسے بھی تھے جو ابتداء ہی سے منافق، دل کے مريض اور گمراه تھے۔
اسی بيان کے ساتھ صحابۂ  پيغمبر ﷺ کے بارے ميں شيعوں کا نظريہ (جو درحقيقت قرآن اور سنت کا نظريہ ہے) واضح ہوجاتا ہے۔
شیعہ  عالم کی طرف سے کاپی پیسٹ تحریر رکھ کر شرط5 کو توڑنا(اسکرین شاٹ)

 اب آپ نے جو افترا پردازی و بہتان تراشی مجھ سے منسوب کی ہے کہ میں نے اپنے قیاس سے شیعہ عقیدہ صحابہ سنیوں کی طرف منسوب کیا ہے ۔

تو سب  سے پہلے تو میں وضاحت کردوں کہ مکتب تشیع میں عقیدہ صحابہ نام کے کسی عقیدے کا وجود ہی نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ یہ ایک نظریہ ہے۔ دوسرا جسے آپ نے میرا قیاس کہا ہے، وہ قیاس نقل کریں اور ثابت کریں اسے میرا قیاس۔  آپ صرف یہ بتائیں کہ میں نے تاریخ کی کونسی کتاب کا حوالہ دیا ہے تین دنوں میں؟؟؟  یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ذہبی کی کتاب سے کسی ایسے شخص کا نام نکال کر سب کے سامنے رکھیں جو صحابی رسول نہیں لیکن ذہبی نے اسے صحابی رسول لکھا ہے۔


  آپ سنی مذہب سے یہ الفاظ پیش تو کریں پہلے کہ کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہ ہونے کی وجہ سے سنی مذہب اسے صحابیت سے خارج مانتا ہے۔آپ کی ذاتی قیاس آرائیوں سے سنی مذہب کی متفقہ رائے کو کون رد سمجھے گا؟؟  جب آپ کو میرے بھیجے گئے حوالوں میں سے کسی عالم کے حکم پر کوئی اعتراض نہیں تو میرا دعویٰ برحق ثابت ہوگیا ۔میرے دعویٰ کو رد کرنے کے لیے علمی و تحقیقی طریقے سے جیسا کہ اوپر ابنِ حجر کے طریقے سے سمجھایا بھی ہے۔ آپ کو ایک ایک کرکے اپنے تمام علما کے حکم پر اعتراض پیش کرنا ہوگا۔جیسے ابن حجر نے سنی متقدمین علما کی ایک ایک رائے پر اعتراض کرکے انہیں رد کیا ہے۔
 
مشکوک ایسے ہوگئیں کہ مذکورہ کتب علم الرجال میں کلیدی حیثیت رکھنے والے سنی علماء نے تدوین حدیث کی درستگی کے لیے لکھی ہیں اور قیاس مع الفارق نہ کریں کیوں کہ یہاں تمام سنی علماء متفقہ طور پر مدعم و کرکرہ کو جید صحابی رسول مان رہے ہیں، کسی کی تحقیق میں اختلاف نہیں ہے لہذا مختلف تحقیقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
 
 
 
عبداللہ ابن ابی کو سنی مذہب رضی اللہ عنہ مانتا ہے کیا؟؟؟؟مدعم و کرکرہ کو تو سنی مذہب متفقہ طور پر رضی اللہ عنہم مان رہا ہے۔آپ کیوں مدعم و کرکرہ کو ایک منافق سے ملانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں؟؟
شیعہ عالم کی طرف سے  موضوع  سے ہٹ کر حضرت ابوبکر صدیقؓ  پر اعتراض  
شرط#7  کی خلاف ورزی (اسکرین شاٹ)
  فرمان نبوی ﷺ سے تو یہ بھی ثابت ہے کہ اللہ اور اس کے نبی ﷺ ، ابوبکرؓ سے راضی نہیں تو کیا آپ تسلیم کرلیں گے ابوبکرؓ  صحابیت سے خارج ہیں؟  

میں تو سارا چٹھہ بٹہ کھول چکا ہوں۔قرآن، حدیث، سنی سلف صالحین سے متاخرین تک جس نے صحابہ سے متعلق جو کچھ کہا سب بالدلیل بیان کرچکا ہوں۔
اس فتویٰ میں صحابہ کی غلطیوں اور لغزشوں کو خلاف قرآن و حدیث چھپانے کا کہا گیا ہے۔قرآن و حدیث تو صحابہ کی کوتاہیاں ان کے گناہ و کفر کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔ آپ کی قیاس آرائی کے مطابق کرکرہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے صحابیت سے خارج ہورہا ہے  اور سنی مذہب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے کرکرہ جید صحابی رسول ثابت ہے۔کون درست ہے؟
 کیسے موضوع سے باہر؟  آپ کے مطالبے پر ہی صحیح بخاری کی جہنمی صحابہ کی صراحت سے متعلق حدیث بھیجی ہے۔ آپ مطالبہ چھوڑ دیں وگرنہ میرے پاس تو اس مسئلے پر دلائل کا انبار لگا ہے۔  اس حدیث سے جو ثابت ہوا ہے اوپر وضاحت کرچکا ہوں ، ٹیگ کردیتا ہوں۔
یہ ہیں آپ کی قیاس آرائیاں۔
1۔ لسان نبوی ﷺسے کرکرہ صحابیت سے خارج۔
2۔ صحابی وہ جس کا خاتمہ بالخیر ہو۔
3۔ شیعہ عقیدہ صحابہ۔
4۔ شیعہ عقیدہ صحابہ میں خاتمہ بالخیر کی شرط۔
5۔ سارے صحابہ سے اللہ راضی۔وغیرہ وغیرہ

 یہ مطالبہ پہلے ہی آپ کی مکاری سے دیے گئے ادھورے حوالے کو مکمل کرکے پورا کرچکا ہوں۔


 یہ دیکھ لیں اردو میں دیا ہے بس پڑھنے کی زحمت فرمالیں۔ آپ نے تحریف اور ادھوری باتوں سے جو چیلنج پورا کرنے کا ناٹک کیا تھا اسے میں علمی و تحقیقی طریقے سے بے نقاب کرچکا ہوں ۔ سنی و شیعہ علما سے خاتمہ بالخیر کا علمی و تحقیقی رد پیش کرچکا ہوں ۔قرآن و حدیث سے بھی خاتمہ بالخیر کا رد پیش کرچکا ہوں ۔شرف صحابیت متفقہ طور پر سنی مذہب سے ثابت کیا کرکرہ اور مدعم کا، آپ کوئی ایک اختلاف پیش نہیں کرسکے۔آپ نے یہاں ایک مرتبہ پھر کرکرہ و مدعم کو ابن ابی سے ملا کر دونوں جید صحابہ کو منافق بنانے کی کوشش کی ہے۔قارئین نوٹ کریں۔ 

آپ نے اب تک تو کوئی ایک صحیح روایت نہیں بھیجی جس میں کرکرہ و مدعم کے صحابیت سے خارج ہونے کی تصریح ہو۔

 جی قارئین ملاحظہ فرمائیں۔سنی مذہب کے مطابق متفقہ طور پر ثابت شدہ جید صحابی رسول کرکرہ کا ممتاز قریشی نے حشر نشر کرکے آپ تک پہنچا دیا ہے۔کیا یہی ہے سنیوں کا عقیدہ صحابیت؟  جی غور سے پڑھا بھی اور پڑھا بھی رہا ہوں۔نبی کریم ﷺنے کیا کہہ کر صحابہ کو جھٹلایا؟؟کہ مدعم نے مال غنیمت میں خیانت کی؟؟اس سے مدعم کے ایمان پر کوئی فرق پڑا؟؟؟اگر نہیں تو مدعم کا خاتمہ بالایمان ثابت ہوگیا۔ نبی ﷺ کا فیصلہ بولیں جناب جسے مانتے ہوئے صرف آپ کو موت آرہی ہے۔پورا سنی مذہب ایک طرف ہے وہ نبی کریم ﷺ کے فیصلے کے مطابق ہی مدعم کو صحابی رسول مان رہے ہیں۔ آپ صرف یہ بتائیں مدعم کی موت حالت ایمان پر ہوئی یا حالت کفر میں؟  ظاہر ہے سنی مذہب کے متفقہ فیصلے پر آپ کی بولتی بند ہی ہونی ہے۔ کیسے خاتمہ بالخیر نہیں ہوا؟ کیا وہ حالت کفر میں مرا؟ یا اس کی موت بھی کرکرہ کی طرح حالت ایمان میں ہوئی؟؟
  اس کے لیے آپ ثابت کریں جناب کہ مدعم کی موت حالت کفر میں ہوئی۔  خاتمہ بالخیر آپ کی ذاتی قیاس آرائی ہے لہذا آپ نے وضاحت کرنی ہے یہاں کہ خاتمہ بالخیر سے مراد حالت ایمان میں موت ہے یا کچھ اور۔  مدعم کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا کے قیاس سے آپ مراد لے رہے ہیں کہ اس کی موت حالت کفر میں ہوئی؟؟؟؟ٹھیک ہے؟؟؟لاک کردیں آپ کے موقف کو؟
  کرکرہ اور مدعم جیسے جید اصحاب رسول آپ کے لیے باعث عبرت ہیں۔ یعنی تصدیق کردی آپ نے کہ مال غنیمت سے محض ایک کمبل چوری کرنے سے بھی جید اصحاب رسول کافر بن جاتے تھے؟؟؟ الامان الحفیظ پھر ان صحابہ کا کیا ہوگا جنہوں نے مال فئی میں خیانتیں کیں، مال خمس میں خیانتیں کیں، آل محمد کا حق غصب کیا۔ان کا عبرت ناک انجام تو پھر واقعی رونگٹے کھڑے کردینے والا ہوگا۔اللہ تعالیٰ تمام مومنین کو ایسے صحابہ کے انجام سے حق سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

اسلامی نام
جہالت آپ دکھارہے ہو قریشی صاحب۔وہاں صرف اسلامی نام نہیں لکھا بلکہ لکھا ہے کہ *صحابی کا نام*۔*صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام**جس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا وہ رضی اللہ عنہ کیسے ہوگیا؟؟؟؟؟*
  یہ ذاتی قیاس آرائی پھر نوٹ کریں،خاتمہ بالخیر نہیں ہوا اور صحابیت سے خارج۔


آپ کو ادھوری باتوں سے استدلال کی کوئی شدید بیماری ہے۔ابن عبدالبر کی اس رائے کو بھی مانیں کہ مدعم صحابی رسول ہے ۔ اسے کیوں چھوڑ رہے ہیں ؟   یا پھر تطبیق کریں دونوں باتوں میں۔
 چلیں یہ بھی میں بتادیتا ہوں اسی طرح تطبیق ہوگی جیسے پورا سنی مذہب متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم کو جید صحابی رسول مانتا ہے ، انہیں رضی اللہ عنہم سمجھتا ہے باوجود اس کہ، دونوں ہی ثابت شدہ چور اور جہنمی ہیں۔
 تو تسلیم کرلیں نہ جناب کہ ابن حجر عسقلانی کے مطابق کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا، جبھی تو وہ دونوں کو بالدلیل صحابی رسول ثابت کررہے ہیں۔

مفتی جان محمد کی آڈیوز

 *قریشی صاحب کم از کم اپنے مفتی کی آڈیو سے تو خیانت کرکے اتفاق نہ کریں*
آپ کے مفتی صاحب کرکرہ و مدعم سے متعلق احادیث کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ *صحابیت کا انکار تو بالکل ان احادیث کے انکار کے مترادف ہوگا*۔شروع کی 6 سیکنڈ کی وائس میں یہ الفاظ بیان ہورہے ہیں ۔پھر سنیں۔

  آپ ہی کرکرہ اور مدعم  دونوں کو عبداللہ ابن ابی سے ملا رہے ہیں ، جب خاتمہ بالخیر نہ ہونے کا مطلب آپ ان دونوں کا ایمان پر خاتمہ مانتے ہیں تو پھر تو صحابی کی آپ کی تعریف پر بھی مدعم و کرکرہ پورے اتر گئے۔پھر صحابیت کا انکار کیوں کررہے ہیں؟اس کے لیے ثابت کریں وہ کافر مرے تب صحابیت سے خارج ہونے کا قیاس کریں۔ فیصلہ قارئین نے کرنا ہوتا ہے، آپ کی آخری ٹرن کے بعد مدعی کی حیثیت سے میری آخری ٹرن ہوگا۔اس کے بعد گروپ کھول دیں گے۔

اہل سنت کا آخری ٹرن

جعفر صادق: آج آخری دن ہے اور یہ میرا آخری ٹرن ہے۔ کل کی گفتگو کے آخر  میں پانچ بنیادی سوالات اسی لئے پوچھے گئے تھے تاکہ قارئین تک موضوع کے متعلق دونوں فریقین کا دوٹوک مؤقف پہنچ جائے اور حقائق تک پہنچنے میں آسانی ہوسکے۔
شیعہ عالم  نے کمال ہو شیاری سے ان  تمام اہم سوالات پر جواب دینے کی زحمت تک نہیں کی۔ آج میں پھیلی ہوئی گفتگو کو سمیٹتے ہوئے بہت مختصر فریق مخالف کے  تمام باتوں کے جوابات دیکر دوبارہ اصل نکات ترتیب وار لکھتا ہوں۔
شیعہ عالم کو کو اپنے آخری جواب میں صرف ان اہم نکات کو کلیئر کرنا ہے۔ باقی نتیجہ قارئین اور جن تک پی ڈی ایف پہنچے گی وہ خود نکال لیں گے۔ ان شاء اللہ۔
 میں نے اگر آپ کی دلیل کا رد نہیں کیا تو اس کا فیصلہ آپ کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ 

♦️عقیدہ خلافت نہیں بلکہ عقیدہ صحابہ کی روشنی میں کرکرہ اور مدعم کی شرف صحابیت ہمارہ زیر بحث موضوع ہے۔ آپ نے شاید غلطی سے لکھ دیا ہے۔
 ♦️دوران گفتگو   آپ نے ناقابل تردید دلائل پیش کئے ہیں  تو اس کا فیصلہ بھی قارئین کو کرنے دیں۔ یہ ان کا حق ہے۔ 
♦️نبی کریم نے کرکرہ اور مدعم کا آخری انجام بتادیا۔ یہ میری ذاتی قیاس آرائی ہرگز نہیں ہے۔
 ♦️سُنی مذہب اور شیعہ مذہب دونوں ہی متفقہ طور پر خاتمہ بالخیر کی بنیاد پر ہی کسی بھی شخص کو صحابیت میں شامل یا خارج کرتے ہیں۔ 

آج کے شیعہ رافضی اکثریت صحابہ سے اس لئے تو بغض رکھتے ہیں کہ بعد از نبیﷺ  وہ سب مرتد ہوگئے تھے معاذاللہ، کیونکہ انہوں نے سیدنا علیؓ کے بجائے حضرت ابوبکر صدیقؓ  کو خلیفہ بلافصل بنایا، یعنی اکثریت صحابہ کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا، اور شیعہ صرف تین صحابہ حضرت مقدادؓ، ابوذرؓ اور سلمان فارسی رضی اللہ عنھم کو شرف صحابیت میں شامل کرتے ہیں۔  (شیعہ صحیح روایات بمعہ توثیق مطالبہ کرنے پر پیش کی 
جاسکتی ہیں)

شیعہ اعتراض:پیش کئے گئے دلائل کا علمی اور تحقیقی رد نہیں کیا گیا!
♦️آپ کے تمام دلائل کا تحقیقی، علمی رد اس وقت کیا جاتا جب قول نبیﷺ سے کرکرہ اور مدعم کی واقعی کوئی عظمت و شان ثابت کر لی جاتی۔ 
♦️آپ کے تمام دلائل کو خود نبی کریمﷺ نے رد فرمادیا ہے۔کرکرہ اور مدعم بظاہر صحابی ضرور تھے لیکن دونوں کا خاتمہ بالخیر ہوتا تو جہنمی ہونے کی نوید لسان نبوتﷺ سے سنائی نہ جاتی۔
  ♦️یہ بھی سُنی و شیعہ کے ہاں متفقہ اصول ہے کہ ایک مسئلہ (کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا یا نہیں؟) 
نبی ﷺ کے واضح قول سے ثابت ہوجائے تو پھر اس کے مقابل تحقیق اور  علمی رد جائز نہیں ہے۔
 آپ نے سورت توبہ آیت 100 کو پیش کر کے بحث کو تمام صحابہ کرام کی جماعت تک پھیلانے کی کوشش کی تاکہ کرکرہ اور مدعم کی صحابیت اور آپ کے باطل دعوے کو کسی چھتری تلے چھپانا ممکن ہوسکے۔


   میں نے   جان بوجھ کر سورت توبہ 100 کے متعلق جواب نہیں دیا۔ شوق ہو تو الگ سے اسے زیر بحث لائیں گے۔ فی الوقت جن نکات کو میں آخر میں لکھوں گا اس کے جوابات آپ کو لازمی دینے ہیں۔
   سورت توبہ کی آیت  100 اور اس سے آپ کا استدلال زیر بحث موضوع (کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا یا نہیں؟) سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ کوئی  دوسرا دن طئے کر کے اس آیت پر بھی گفتگو کر لیں گے۔ 
♦️موجودہ گفتگو میں آپ کو صرف کرکرہ اور مدعم کا دفاع کرنا تھا اور سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کی روشنی جیّد صحابی رسول ثابت کرنا تھا۔ 
آپ نے صحیح قول نبیﷺ کی مخالفت میں کیا کیا تاویلات، گستاخیاں  کیں اور اپنے جیّد شیعہ علماء کے مؤقف کو ماننے سے انکار کیا ، اسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کی روشنی میں کرکرہ اور مدعم  جیّد صحابی رسول ہیں یا نہیں؟ یہ تھا اصل موضوع۔ 
♦️شرائط میں آپ نے یہ بھی قبول کیا تھا کہ غیر متعلق کاپی پیسٹ (جو اصل موضوع سے ہٹ کر بھی ہے)سخت ممنوع ہوگا۔ اس کے باوجود آپ باز نہیں آئے۔
♦️پی ڈی ایف میں وہ تمام نکات شامل کئے جائیں گے جن سے آپ بھاگتے رہے، اور ان شرائط کی بھی نشاندہی کی جائے گی جن کی خلاف ورزی آپ کی طرف سے ہوتی رہی۔


    ♦️یہ ایک اور ثبوت کہ آج کے شیعہ رافضی بھی سورت توبہ 100 میں سابقون الاولون کی اتباع لازمی سمجھتے ہیں ، بس یہ ثابت کرنا باقی ہے کہ سابقون الاولون سے مراد کون سے  صحابہ کرام  ہیں۔کیا وہ صرف تین ہی ہیں یا ان کی تعداد زیادہ ہے۔ اس سے یہ تو واضح ہوگیا کہ  شیعہ بھی بلواسطہ طور پر  خاتمہ بالخیر کی بنیاد پر ہی اکثریت صحابہ کرام کو شان و عظمت کے قابل سمجھتے ہیں ۔
   بیشک کسی شخص کے متعلق حکم نبی ﷺ موجود ہو تو اس کے بعد کسی بنی بشر کو طاقت نہیں کہ اپنی فلاسفی تھونپنا شروع کردے۔ 
♦️نبی ﷺنے کہہ دیا کہ دونوں جہنمی ہیں تو بات ختم۔ آپ کا یہ کہنا کہ جہنمی ہونا کوئی بڑی بات نہیں پھر بھی وہ جیّد صحابی رہیں گے تو یہ دنیاوی معاملات اپنے پاس رکھیں، ہم قرآن کریم میں اللہ عزوجل کے وعدوں کے مطابق شرف صحابیت کے قائل ہیں۔
  ♦️کرکرہ بظاہر صحابی تھا اس لئے صحابہ کی فہرست میں شامل کیا گیا، اس کے باوجود سب علماء متفق ہیں کہ اس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا، نبیﷺ  کی صراحت کردینے سے مسئلہ حل ہوگیا۔ اب جو شک کرے گا وہ اپنی آخرت خراب کرے گا۔
  ♦️ سُنی مذہب میں عقیدہ صحابہ کی حیثیت جاننے کا شوق ہے تو تیاری کر کے آئیے گا۔ کسی دن اس موضوع پر بھی آپ کی طبیعت صاف کردوں گا، اس وقت کرکرہ اور مدعم سے جان چھڑائیں۔
شیعہ کا  بغض صحابہ
 صحابہ کی پوری ایک جماعت 
دوسرے لفظوں میں
 پوری ایک جماعت جو سب شرف صحابیت کے حامل تھے وہ معاذاللہ جہنمی ہوگئی  حالانکہ اسی حدیث میں ان کا مرتد ہونا یعنی دائرہ اسلام سے خارج ہونا واضح الفاظ میں بیان ہوا ہے۔
یہ تھا آپ کا اصل مقصد۔۔۔ شیعیت کا عقیدہ بغض صحابہ۔


حالانکہ میں سادہ الفاظ میں  کئی بارجواب دے چکا کہ خاتمہ بالخیر شرف صحابیت کے لئے لازم ہے۔ اور آپ کو اسی نکتے کا علمی اورتحقیقی رد پیش کرنا ہے۔
 قارئین جان سکتے ہیں کہ اس حدیث میں  صراحت سے ان لوگوں کا بعد از نبی ﷺ مرتد ہونا بیان ہوا ہے، یعنی خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔ بظاہر صحابی تھے۔کتنا بھاگیں گے، سُنی و شیعہ ہر جگہ آپ کو شرف صحابیت کے ساتھ خاتمہ بالخیر ضرور نظر آئے گا۔
 
 آپ کی حیثیت کیا ہے جو سُنی و شیعہ کے ہاں ایک متفقہ اصول کو اپنی ذاتی رائے سے اختلافی کہہ کر رد کردیں؟ آپ کو جانتا کون ہے؟
شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔
(شیعہ تفسیر انوار نجف۔ علامہ حسین بخش  نجفی)

  میں یہی اصول سُنی و شیعہ دونوں فریقین کے جیّد علماء کرام سے ثابت کرچکا ہوں۔
 آج شیعہ تفسیر انوار نجف سے سورت الحدید کی آیت 10 جو آپ کی فرمائش پر کل پیش کی تھی اسی کی تشریح سے بھی دکھادیتا ہوں کہ شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔ متفقہ علیہ بین الفریقین اصول کو  آپ کی طرف سے بے دلیل اختلافی کہنا حد درجہ جہالت کی علامت ہے۔
اب میں  صحیح بخاری کی دو احادیث دو مختلف شخصیات کی پیش کر رہا ہوں۔ دونوں بظاہر صحابی تھے، نبی ﷺکے ساتھ جہاد کر رہے تھے، دوسرے صحابہ کرام ان پر رشک کر رہے تھے لیکن نبی کریم ﷺنے تردید فرمادی اور دوٹوک کہہ دیا کہ دونوں جہنمی ہیں کیونکہ نبی وحی الہی سے جانتے تھے کہ ان کا انجام برا ہوگا، آخری گھڑی تک ثابت قدمی ان کے نصیب میں ہی نہیں ہے۔ 
بیشک خاتمہ بالخیر نہ ہو تو شرف صحابیت ،  اس کی شان و عظمت اور اللہ و رسولﷺ  کی بشارتوں سے وہ شخص خارج ہوجائے گا۔ مزید اس کے ساتھ روز آخر کیا معاملہ ہو یہ اللہﷻ کی ذات بابرکات کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ 
 نوٹ:  موضوع سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کی روشنی میں کرکرہ اور مدعم کی شرف صحابیت ہے۔ اس لئے دلائل اور دفاع بھی اہل سنت کتب سے ہی کیا جائے گا۔
 

 ♦️ صحابی کی تعریف میں اہل سنت کے ہاں کوئی خاص اختلاف نہیں ہے، ہر کسی نے الگ انداز سے مختلف الفاظ میں الگ الگ معیار مقرر کئے ہیں۔ کسی نے اگر خاتمہ بالخیر کا انکار کیا ہو تو آپ کو وہ دکھانا چاہئے تھا۔

 

 

 

 ♦️ آپ کے دلائل براہ راست فرمان رسولﷺ  سے متصادم ہیں، علمی و تحقیقی رد کی ذرا برابر گنجائش نہیں ہے۔
اس بات کا بھی  جواب دیا جاچکا کہ  سُنی و شیعہ کے ہاں صحابی کی تعریف کس طرح کی گئی ہے  اور یہ اس وقت ہمارہ موضوع بھی  نہیں ہے۔

جنات کی صحابیت:
 آپ تو جنات  کی صحابیت کو بھی زیر بحث لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کرکرہ اور مدعم کو جیّد صحابی سُنی عقیدے کے مطابق ثابت کرنا تھا!


  آپ نے کہہ دیا ابن حجر کی تعریف ادھوری اور اختلافی تو ہم آنکھ بند کر کے مان لیں؟ آپ تو شیعوں کے ہاں بھی قابل حجت نہیں ہیں۔ بے دلیل کہانیاں کیوں سناتے ہیں۔
♦️ ابن حجر نے صحابی کی فہرست میں شامل کر کے بھی کرکرہ کا جہنمی ہونا لکھ دیا، اور کیا چاہئے آپ کو! کچھ باتیں انسان اپنی عقل سے بھی سمجھ لیتا ہے۔
شرف صحابیت اور  شیعہ کتاب مجالس المؤمنین  
(شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری)  تائید اہل سنت


 
مطلب شیعہ اکابر ین کی بھی آج کے شیعہ رافضی نہیں مانتے!  واضح  اس کتاب میں جید شیعہ عالم تسلیم کر رہے ہیں  کہ شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازم ہے۔ ا  شیعہ معتبر عالم شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری کے نزدیک یہ اظہر قول ہے۔

سب سے اوپر اسی کو تسلیم کرتے ہوئے بیان کیا ہے،  اور نیچے دوبارہ اس کی تائید بھی لکھی ہے۔آپ نےپھر بھی  خاتمہ بالخیر کا انکار کر کے شیعیت کا جنازہ نکال دیا!
شیعہ عالم کی طرف سے خیانت کے الزام  پر مجالس المؤمنین سے ہی منہ توڑ جواب


مجھے جو نکتہ سمجھانا تھا اسی عبارت کو شیعہ جیّد عالم سے ثابت کیا ہے، اس میں خیانت کہاں سے آگئی؟ یہ تو شیعوں کی عادت ہے کہ   اہل سنت پر اعتراض کرنے کے لئے آدھی روایات سے استدلال پیش کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔

 
 آپ  کیوں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں؟ میں مجالس المؤمنین کے آگے کے چند صفحات سے بھی اہل سنت عقیدہ صحابہ کی حقانیت ثابت کردیتا ہوں۔


 
 
 
 

 

 آپ نے دوسرے ترجمہ سے عکس بھیجے ہیں جو کہ پڑھنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ میں اسی کتاب سے بھی آگے کے پیجز بھیج دیتا ہوں۔ الفاظ مختلف ہیں مفہوم وہی ہے۔


کیا  اہل سنت منافقین کو شرف صحابیت دیتے  ہیں؟

  اہل سنت منافقین کو شرف صحابیت دیتے ہی نہیں، جو مسلمان ہی نہ ہو وہ صحابی کیسے ہوسکتا ہے، یہ اپنے باطل نظریات اپنے پاس رکھیں۔
شیعہ عالم کی غیر سنجیدگی ۔ بار بار منہ پھاڑ پھاڑ کر ہنسنا، ای موجیز سے شکلیں بنانا ۔۔۔ قارئین!  یہ انداز گفتگو بھی  نوٹ کر لیں۔

شیعہ اعتراض: اہل سنت علماء کے نزدیک کرکرہ اور مدعم اگر صحابی رسول نہیں تھے تو انہوں نے  اپنی اپنی کتب میں ان دونوں  کا احوال کیوں شامل کیا؟ 

الزامی جواب:
اگرچہ میں کئی طرح سے اس کا رد کرچکا ہوں لیکن آج آپ کے گھر سے ہی الزامی جواب بھی دے دیتا ہوں۔ 

الزامی جواب: عبداللہ ابن سبا یہودی شیعہ أسماء الرجال میں أصحاب سیدنا علی
  

 
 
 
استدلال:   یہ وہی ملعون یہودی النسل عبداللہ ابن سبا ہے جسے آپ کے جیّد شیعہ علماء نے اصحاب سیدنا علی کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ میرے پاس اور بھی کئی اسکینز اور حوالے ہیں، میں تو عبداللہ ابن سبا پر مکمل تحقیق کر کے بیٹھا ہوں۔کیا اہل تشیع کے ہاں عبداللہ ابن سبا کو وہی شان و عظمت حاصل ہے جو دوسرے مؤمن اصحاب علی کو حاصل ہے؟ آپ کس دلیل سے عبداللہ ابن سبا کو جیّد اصحاب سیدنا علی سے الگ کریں گے؟ جبتک خاتمہ بالخیر کو لازم قرار نہیں دیں گے آپ کا اپنا شیعہ مذہب ہی ڈھیر ہوجائے گا۔
  الحمدلللہ ۔۔۔ اہل سنت عقیدہ صحابہ قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ شیعہ کتب سے بھی تائید دکھا چکا ہوں۔ آپ کے پاس اپنی بات کے حق میں شیعہ کتب سے بھی دلائل نہیں ہیں۔
عبداللہ ابن سبا کے موضوع پر کبھی آئیے گا علمی میدان میں مکمل علاج کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ

حدیث حوض کوثر پر ایک اشکال

شیعہ سوال:اگر وہ جماعت صحابہ  کی نہیں تھی تو نبیﷺ نے انہیں میرے صحابی، میرے صحابی کہہ کر کیوں پکارا؟

الجواب:  بالکل وہ لوگ  بظاہر صحابی تھے تو نبی کریم ﷺنے   انہیں میرے صحابی، میرے صحابی کہہ کر پکارا ، مکمل علم غیب تو اللہﷻ کے پاس ہے۔ نبیﷺ اس وقت لاعلم تھے، آگے حدیث پڑھتے ہوئے شیعوں پر قیامت کیوں ٹوٹ پڑتی ہے؟   جب نبیﷺ کو اللہ عزوجل نے بتادیا کہ وہ بعد از نبی مرتد ہوگئےتھے، ثابت قدم نہ رہے،  آسان الفاظ میں ان لوگوں کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا، اللہ کی رضا سے خارج ہوگئے۔ شرف صحابیت قائم نہ رہ سکا تو اس کے بعد نبیﷺ نے انہیں میرے صحابی میرے صحابی پکارا؟  ہرگز نہیں ۔

شیعہ عالم کی طرف سے اصل گفتگو کے بجائے اہل سنت کے عقیدہ صحابہ  پر گفتگو کی کوشش


 
  تیاری کر کے آئیے گا، سُنی و شیعہ کتب سے مکمل عقیدہ صحابہ سمجھا دوں گا۔ ابھی کرکرہ اور مدعم کی فکر کریں۔ 

خطیب بغدادی اور امام بخاری کی صحابی کی تعریف میں خاتمہ بالخیر کا ذکر ہی نہیں ہے۔ اس سے آپ خاتمہ بالخیر کی نفی کیسے ثابت کر رہے ہیں؟  
آپ کو دلیل قطعی دینے کی ضرورت ہے کہ خاتمہ بالخیر شرف صحابیت کے لئے لازم نہیں ہے، جس طرح میں قطعی سُنی و شیعہ دلائل سے خاتمہ بالخیر کو شرف صحابیت کے لئے لازم ثابت کرتا آ رہا ہوں۔
 آپ کا  یہ استدلال بھی باطل۔۔ 

امام احمد بن حنبل اور امام بخاری کی تعریف صحابی

امام احمد بن جنبل نے مسلم یا غیر مسلم کا لفظ استعمال ہی نہیں کیا اور امام بخاری نے تو مسلمانوں کا لفظ استعمال کیا ہے۔ 
  سادہ اور بالکل صاف بات کہہ رہا ہوں،  حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر یہ شرف صحابیت کے لئے لازم ہے۔ بصورت دیگر   ہم کفار، مشرک، منافقین اور صحابہ کرام سب کو ایک ہی گروہ سمجھ لیں  گے جبکہ قرآن کریم و احادیث نبویﷺ میں ہر ایک گروہ کے لئے الگ الگ احکامات موجود ہیں۔ آج کے شیعہ رافضی ٹیبل، کرسی اور بندوق کو ایک ہی جیسا سمجھیں تو یہ ان کی خطا ہے۔

  بقول  اہل تشیع مسلمان اور مؤمن میں تفریق ہے!

اسلام لانے کے دو درجے ہیں۔ 
1۔ زبان سے توحید و رسالت کا اقرار
2۔ دل سے توحید و رسالت کا اقرار

جب کوئی  شخص  اسلام قبول کرتا ہے تو پہلے زبان سے ہی اقرار کرتا ہے پھر آہستہ آہستہ اس کے دل میں بھی اسلام مضبوطی سے جم جاتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان اور مؤمن میں کوئی فرق ہے، جس طرح آج کے شیعہ رافضی  عام لوگوں کو سمجھاتے ہیں۔ بصورت دیگر حضرت ابراہیم  علیہ السلام نے مسلمان بننے کی دعا کیوں فرمائی؟ مؤمن بننے کی دعا فرماتے۔ اگر پہلے سے مؤمن تھے تو انہیں کیا ضرورت پڑی تھی کہ مسلمان بننے کی دعا  بھی کی؟

الم :  سورۃ البقرة : آیت 128
رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً  لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۲۸﴾
(اہل تشیع : ترجمہ محمد حسین)

اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اپنا (حقیقی) مسلمان ( فرمان بردار بندہ) بنائے رکھ۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک امت مسلمہ ( فرمان بردار امت) قرار دے۔ اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے بتا۔ اور ہماری توبہ قبول فرما بیشک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔


  خاتمہ بالخیر کو ابلیسی قیاس کہہ کر آپ اپنی ذاتی رائے سے اپنے ہی جیّد شیعہ علماء  (شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری اور شیعہ کے    حجتہ السلام  شیخ روشن علی نجفی، علامہ  حسین بخش) کی کھال اتارتے رہیں۔  وہ   خاتمہ بالخیر کی تائید کریں یہ  شیعہ مناظر  اسے ابلیسی قیاس سمجھاتے رہیں۔ قارئین سمجھ رہے ہوں گے کہ کون حق پر ہے۔
شیعہ عالم کی طرف سے آدھی آیت اور تحریف کا جھوٹا الزام اور بھرپور جواب

  کونسی آدھی آیت۔۔۔؟ میں نے مکمل آیت قرآنی کا لفظی اردو ترجمہ بھی پیش کیا تھا۔ آپ نے اگر نہیں دیکھا تو اس میں میرا قصور تھوڑی ہے۔
 
 
 

شیعہ عالم کی طرف سے سورت الحدید کی دوسری آیات رکھ کر گفتگو الجھانے کی کوشش


 اس آیت سے دوسری آیات کی نفی تھوڑی ہورہی ہے یا میری پیش کی گئی آیت کا مفہوم بدل گیا ہے۔ بلکہ شرف صحابیت کی شان ملاحظہ فرمائیں۔ قرآن کے اولین مخاطب صحابہ کرام ہی ہیں۔ پورے قرآن میں جہاں بھی مومنوں کو نصیحتیں کی گئی ہیں، یا اے ایمان والو کا خطاب ہے وہ براہ راست صحابہ کرام کے لئے  ہیں۔ الحمدلللہ 
نصیحت سمجھیں یا تنبیہ۔۔۔۔ خطاب تو صحابہ کرام سے ہی ہے اور انہوں نے نصیحتوں پر مکمل عمل کیا تو شرف صحابیت کا مرتبہ پایا۔قرآن میں کئی آیات قرآنی میں صحابہ کرام کو  دنیاوی اور آخرت کی بشارتیں سنائی گئی ہیں۔  بیشک اللہ و رسولﷺ  ان سے راضی ہیں اور وہ اللہ و رسول ﷺسے راضی ہیں۔ میرے استدلال پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
 تبلیغ کی آیات ہیں۔ دین سکھلایا جا رہا ہے۔ کیا دوران تربیت شاگرد غلطیاں نہیں کرتے؟ استاد انہیں ڈانٹ ڈپٹ کر کے تعلیم و تربیت نہیں دیتا۔ بغض صحابہ دل سے نکالیں تو ہدایت مل جائے گی۔

  سرزنش نظر آرہی ہے، یہ نظر نہیں آ رہا کہ مکی و مدنی صحابہ کرام کے درجات کو بھی سراہا گیا ہے۔ آخری جملے پر تو شیعوں کو موت آجاتی ہے۔  بیشک اللہ تعالی نے سب سے اچھائی کا وعدہ کیا ہے۔ 
بار بار پڑھیں۔

وکلا وعداللہ الحسنی۔۔ سب سے اچھائی کا وعدہ!!

کن  لوگوں سے؟ 
جو فتح مکہ سے پہلے اور بعد میں دین کے لئے جہاد اور خرچ کرتے رہے۔ سبحان اللہ۔اب بھی اگر کسی کے دل میں بغض صحابہ ہو تو وہ اپنی آخرت کی فکر کرلے۔ سب سے اچھائی کا وعدہ دیکھ کر، پڑھ کر اور سمجھ کر بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ سارے صحابہ سے جنت کا وعدہ نہیں فرمایا گیا۔ واقعی جہالت منافقت اور دجل و فریب میں  شیعہ کی اپنی ایک لیول ہے۔
  میں اپنی بات مدلل اور قطعی دلائل سے ثابت کرچکا ہوں۔ فیصلہ قارئین پر چھوڑتا ہوں۔
حدیث حوض کوثر۔۔شیعہ عالم سمجھنے سے قاصر!

حدیث حوض کوثر
وہ پوری جماعت اسی حدیث کے مطابق مرتد ہوچکی تھی۔ اس جماعت کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا تھا۔ اس جماعت کو شرف صحابیت میں داخل کرنا  ، اہل سنت عقیدہ صحابہ کی روشنی میں آپ کے لئے ممکن نہیں ہے۔
اہم سوال: کیا کرکرہ اور مدعم کو کافر کہہ سکتے ہیں؟

جتنا حدیث سے ثابت ہے اتنا ہی میں کہہ سکتا ہوں، نہ کم اور نہ زیادہ۔۔۔ کرکرہ اور مدعم کی شان و عظمت اور ان دونوں کا جیّد صحابی ہونا  آپ کو ثابت کرنا تھا۔ میں تو قول نبیﷺ سے دونوں کا جہنمی ہونا دکھاتا آ رہا ہوں۔ آپ زبردستی سورج کو چاند کہتے رہیں، آپ کی بات قابل حجت تھوڑی ہے۔
اقسام صحابہ پر شیعہ مناظر کی طرف سے ایک لمبی تحریر کاپی پیسٹ کرنا


 شرط#5 کی  کھلم کھلا خلاف ورزی

طئے شدہ شرائط کی صریح خلاف ورزی۔کاپی پیسٹ کرنا ممنوع تھا۔ ہم دونوں کے بیچ گفتگو دو ٹوک اور حتی الامکان  مختصر کرنا طئے ہوا تھا۔
بحرحال صحابہ کرام پر الگ سے کسی دن گفتگو کر لیں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
  اس  پوری کاپی پیسٹ تحریر  سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ صرف ایمان لانا کافی نہیں ہے جبتک آخری گھڑی تک ثابت قدمی نہ ہو۔ وہی خاتمہ بالخیر کا ذکر ہے۔جتنا چاہیں بھاگتے رہیں، گھوم پھر کر انہی پانچ نکات کا جواب دینا پڑے گا۔
  وہ  شیعہ کا نظریہ  صحابہ بھی آپ نے ثابت نہیں کیا ، الٹا میں نے اہل سنت عقیدے کی تائید جیّد شیعہ علماء سے ثابت کردی۔ بیشک حق تو اظہر من الشمس ہے ہمیشہ غالب رہتا ہے، باطل کو مغلوب ہونا ہی پڑتا ہے۔
  صحیح احادیث  نبویﷺ کے علاوہ آپ کے تمام اسکینز جو صحابہ کرام کے حالات و واقعات کے متعلق تھے وہ کیا احادیث کی کتب تھیں؟ أسماء الرجال کی کتب بھی درحقیقت تاریخی کتب ہی ہیں، ان میں ہر ایک بات صحیح اور قابل حجت نہیں ہوتی۔ بصورت دیگر سنی و شیعہ کے مابین اختلاف ہی نہ ہوتا۔
عبداللہ ابن سبا ملعون کا اصحاب سیدنا علی میں  ذکر از جید شیعہ علماء

میں نے الزامی جواب دیکر جڑ سے یہ اعتراض اکھاڑ پھینکا ہے کہ سنی أسماء الرجال میں کرکرہ اور مدعم کا ذکر کیوں گیا ہے اگر وہ  شرف صحابیت نہیں رکھتے تھے۔۔ آپ جس اصول و منطق سے کرکرہ اور مدعم کو جیّد صحابی رسول ثابت کرتے آ رہے ہیں اسی اصول و منطق سے عبداللہ ابن سبا ملعون بھی شیعہ کے اولین جیّد ترین اصحاب سیدنا علی میں شامل ہوجاتا ہے۔ 
غور کریں۔۔۔ شیعہ اثناعشریہ کا پہلا امام معصوم۔۔اور اس کے اولین شیعوں میں عبداللہ ابن سبا بھی تھا۔ کیا میں آپ جیسا دعوی کر کے کرکرہ اور مدعم کو ہٹا کر ابن سبا ملعون کا نام لکھ دوں؟ اور شیعہ کی صحیح احادیث میں عبداللہ ابن سبا کا ذکر اور پھر تائید میں شیعہ اسماء الرجال رکھ کر یہ ثابت کروں کہ اہل تشیع کے ہاں یہ یہودی خبیث بھی جیّد اصحاب میں شمار ہوتا ہے۔؟ کیا خیال ہے؟ آپ کیسے دفاع کریں گے؟
  قول نبیﷺ سے یہ دونوں جہنمی ہیں۔ اللہ کی رضا دونوں کو حاصل نہ تھی۔اس میں  کوئی ابہام تک نہیں ہے۔ فضول ضد کا کیا علاج۔۔ بس دعا ہی کرسکتا ہوں۔
  پھر علمی و تحقیقی رد چاہئے۔ کئی بار ان باتوں کا جواب دیا جاچکا ہے۔
  عبداللہ ابن سبا کے متعلق میرے پاس دس کے قریب شیعہ معتبر کتب سے قوی دلائل ہیں۔ اگر علم الرجال کو بنیاد بناکر آپ اہل سنت عقیدے پر اعتراض وارد کر رہے ہیں تو شیعیت ایک جھٹکے میں اُڑ جائے گی۔ پتہ نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔
    شیعہ عالم کی طرف سے دوبارہ  قہقہے لگانا:  بار بار غیرسنجیدہ رویہ!   فضول جواب دینا۔

عبداللہ ابن ابی جس طرح احادیث نبوی ﷺسے منافق ثابت ہے اسی طرح کرکرہ اور مدعم بھی جہنمی ثابت ہیں۔میں نے یہ کہا تھا۔ بیشک ہر کسی کا اپنا انجام ہوگا۔ میں نے کسی کو کسی سے نہیں ملایا۔


  چلیں۔۔ اوپن چیلینج کرتا ہوں۔ کسی دن اسی حدیث کی روشنی میں مجھ سے گفتگو کیجئے گا۔حضرت ابوبکر صدیق کا بھرپور دفاع کروں گا۔ ان شاء اللہ   ابھی تو کرکرہ اور مدعم کی فکر کریں۔
    آپ کے ناقابل تردید دلائل کے متعلق آخری فیصلہ قارئین کو کرنے دیں۔ میں اپنا مؤقف پہنچا چکا ہوں۔
  پھر میری قیاس آرائی کا ذکر!نبی ﷺجسے جہنمی کہہ دیں،  اسے جیّد صحابی کہنے کی جسارت شیعہ ہی کرسکتا ہے۔میں تو اللہ کی پناہ  مانگتا ہوں۔
 موضوع تھا کرکرہ اور مدعم کا جیّد صحابی ہونا یا نہ ہونا۔ دعوی بھی سُنی مذہب کے عقیدہ صحابہ کی روشنی میں کرکرہ اور مدعم کو شرف صحابیت میں داخل کرنا تھا۔ آپ نے ایک مرتد جماعت کے متعلق صحیح بخاری سے حدیث رکھ کر دعوی کے کس نکتے کو ثابت کیا؟ بلکہ تکلیف بڑھتی گئی جوں جوں دوا کی! کیونکہ اسی حدیث سے بھی  شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر کا ہونا ثابت ہوگیا۔
صحابہ جہنمی نہیں ہیں۔
جو جہنمی ہیں وہ صحابہ نہیں ہیں۔
آپ کے نصیب میں ہدایت ہوئی تو یہ سادہ سا نکتہ سمجھ آجائے گا۔
لسان نبوی ﷺ  کرکرہ اور مدعم دونوں جہنمی۔
بنص قرآن کریم    تمام صحابہ سے جنت کا وعدہ الہی۔(سورت الحدید آیت10)
*نتیجہ:* صحابہ کرام جہنمی نہیں ہیں جو جہنمی ہیں وہ شرف صحابیت نہیں رکھتے۔
  معذرت کے ساتھ۔۔ آپ میرے کئی اہم اشکالات کا کھل کر جواب دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔  آپ نے مختلف علماء سے صحابی کی الگ الگ تعریف دکھادی، میں نے یہ مطالبہ آپ سے تھوڑی کیا تھا۔ میں نے خاتمہ بالخیر کے متعلق دلیل دینے کا کہا تھا۔ کیا واقعی  شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے، پوری گفتگو میں کئی باریہ مؤقف آپ بے دلیل کہتے آرہے ہیں، دلیل ایک بھی نہیں دی۔
  آخری فیصلہ منصف مزاج قارئین پر چھوڑتا ہوں۔ جو صحیح روایات آپ نے بطور دلیل بھیجیں، انہی میں نبی کریم ﷺنے امت مسلمہ  کوحقیقت بھی بتلادی ہے۔کسی مناظر کی طرف سے  اپنے ہی پیش کئے گئے دلائل سے ثابت شدہ حقائق کا انکار پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔فرمان نبیﷺ اتنا دوٹوک اور واضح ہے کہ کوئی تاویل بھی ممکن نہیں ہے۔ یہ بس شیعہ کی لیول ہے جو اس کے باوجود منکر بن رہے ہیں۔
     آپ کے خیال میں غزوہ خیبر میں مدعم نے جو چادر چرائی تھی وہ جنت میں اس کے اوپر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے؟ عجیب منطق ہے!

 
 
  کرکرہ اور مدعم دونوں سے اللہ و رسولﷺ  راضی نہ تھے۔ صحابہ کرام وہ ہستیاں ہیں جن سے اللہ و رسول ﷺراضی ہیں۔


  کفر ہی سب کچھ نہیں ہے۔ کئی اعمال ایسے ہیں جن سے مسلمان بھی جہنم میں جاسکتا ہے۔
  سُنی و شیعہ جیّد علماء سے خاتمہ بالخیر کی تائید دکھاچکا ہوں۔ آخری فیصلہ قارئین کر لیں گے۔

  ایک ہی بات گھما پھرا کر پوچھنے سے کیا حاصل۔؟ کبھی ایک ہی عمل جنت میں پہنچا دیتا ہے اور کبھی ایک ہی عمل جہنم میں پہنچا دیتا ہے۔ 
مدعم کا عمل نبی کریم ﷺنے دوٹوک بتادیا۔ اس کا انجام بھی بتادیا۔۔۔ مزید کونسی دلیل یا  تحقیق چاہئے؟ کیا نبی کریم ﷺکی بات آپ کا دل نہیں مان رہا؟   آپ کے لئے کرکرہ اور مدعم باعث عبرت نہیں ہیں تو آئیں مل کر دعا کرتے ہیں کہ آپ کا انجام بھی کرکرہ اور مدعم جیسا ہو۔ کیا خیال ہے؟
 اسلامی نام:   صحابی کا نام  اسلامی ثابت کرنے سے ہم  اس کا خاتمہ بالخیر بھی مان لیں۔ نبیﷺ  کا فرمان بھول جائیں؟
 پوری گفتگو میں کون ذاتی قیاس آرائیاں کرتا رہا۔ یہ فیصلہ قارئین پر چھوڑتا ہوں۔  آپ کے لئے عبداللہ ابن سبا ملعون کی پھکی کافی ہے۔ امید ہے افاقہ ہوجائے گا۔ آپ جیسی منطق سے میں بھی یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ پورا شیعہ مذہب متفقہ طور پر ابن سبا یہودی کو جیّد صحابی سیدنا علی مانتا ہے، اس کی شان و عظمت کا قائل ہے باوجود اس کے کہ وہ ثابت شدہ رافضی غالی نصیری جہنمی کافر  ہے۔
کیا خیال ہے؟ میں یہ دعوی کروں تو آپ دفاع کر لیں گے؟ میرے پاس شیعہ کی صحیح روایات اور تائید میں کئی جیّد شیعہ علماء کی واضح تصریحات بھی موجود ہیں۔ہمت ہے تو چیلینج قبول کریں۔
   علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک شرف صحابیت کے لئے  خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔ اوپر اسکین موجود ہے۔ کیوں بے جا ضد کر رہے ہیں۔
  میں نے ان  دونوں کرکرہ اور مدعم  کی  بظاہر صحابیت کا انکار یا ان احادیث کا انکار کب کیا ہے؟ میں لکھ لکھ کر تھک چکا ہوں کہ کرکرہ اور مدعم  بظاہر صحابی تھے لیکن آخری گھڑی تک ثابت قدم نہیں رہ سکے۔ خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔ دونوں کا تعین نبی کریمﷺ نے کردیا ہے۔ مسئلہ ختم ہوجاتا ہے، کسی دوسرے کے فتوے کی گنجائش تک نہیں ہے۔
  میں کسی کو کسی سے نہیں ملا رہا۔نبی کریم نے کرکرہ اور مدعم کو جہنمی کہہ دیا تو بات ختم۔
  ٹھیک ہے آپ آخری ٹرن پوری کرسکتے ہیں۔ لیکن اصول مناظرہ کے مطابق آپ کوئی نئی دلیل یا نیا حوالہ رکھنے کے مجاز نہیں ہیں۔ میرے آج کے جوابات اور پہلے پوچھے گئے وہ پانچ نکات دوبارہ پیش کردیتا ہوں، ان کے جوابات اور چاہیں تو مختصر خلاصہ لکھ سکتے ہیں۔  آپ سے گذارش ہے کہ گفتگو مختصر کرتے ہوئے صرف اہم نکات کے جواب دیں۔
1۔ سنی عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں۔؟
2۔ شیعہ عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں۔؟
3۔کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا ہوتا تو نبیﷺ  کی طرف سے دونوں کو جہنمی قرار دینا کس طرح ممکن ہے؟
4۔نبیﷺ نے مدعم کی شہادت کی نفی کیوں فرمائی  جبکہ بظاہر وہ صحابی رسول بھی تھا؟ 
5۔ کیا نبی کا دونون شخصیات کے متعلق فیصلہ حتمی نہیں ہے؟نبی کریم کا تعین کرنا حرف آخر نہیں ہے؟

شیعہ گروپ  ہو اور  بیچ گفتگو میں باقی شیعوں کی مداخلت نہ ہو۔ ممکن ہی نہیں ہے۔

سید اسد عباس کاظمی( ایک شیعہ ایڈمن):: میرے خیال میں اب تم چولیں مارنے پر آ گئے ہو... بہرحال جس موضوع پر ہو لگے رہو بعد میں تمہیں نامعلوم کردار ابن سبا کی ایسی پھکی ملے گی کہ قیامت تک نامعلوم ابن سبا کا وجود ڈھونڈتے پھرو گی ۔
جعفر صادق: یہ جواب ہی آپ کی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کسی اہل علم کو راضی کریں۔   مجھ سے اس ملعون یہودی پر گفتگو کرے۔ یہ واقعی  نامعلوم  ہے کہ نہیں   لگ  پتہ جائے گا، بلکہ اس سے بہت آگے کی بات کر رہا ہوں،   زمانہ قدیم سے زمانہ جدید کے تمام شیعہ  فرقوں میں موجود  اہم ترین عقائد  کا بانی عبداللہ ابن سبا ملعون کو  ثابت کردوں گا۔ ان شاء اللہ۔

قارئین۔۔ شیعہ مناظر کو کہہ دیا گیا تھا کہ آخری ٹرن میں کوئی نئی دلیل یا نیا اشکال  یا جواب طلب بات  کو شامل نہیں کیا جائے بلکہ پوچھے گئے نکات کو کلیئر کر کے گذشتہ گفتگو کا خلاصہ پیش کریں تاکہ  قارئین  کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو ، بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور اصول مناظرہ کی   خلاف ورزی کرتے ہوئے موصوف نے آخری ٹرن میں الزامات ، اعتراضات کی بوچھاڑ  کردی  اور  پوچھے گئے  پانچ نکات کا بھی جواب نہیں دیا۔ اسی لئے یہاں ان کے آخری ٹرن کے تمام جوابات   کی اصل حقیقت  بھی ساتھ ساتھ پیش کی جا رہی ہے تاکہ قارئین کو دونوں فریقین کا مؤقف پہنچ سکے۔

شیعہ عالم کا آخری ٹرن اور مکر و فریب کاجمعہ بازار

سید علی حیدری شیعہ مناظر: سلام علیکم برادران اسلام
تحفہ یاعلی علیہ السلام مدد
  جی قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ سنی مناظر کس کمال مہارت سے جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے ۔موصوف نے یہاں اپنی طرف سے اپنے آخری ٹرن کا اعلان کردیا ہے۔

اصل حقیقت
جعفر صادق: حالانکہ میں نے کل آخری دن کا کہا تھا ، تو موصوف نے خود  جواب میں کہا کہ یہ  میرا آخری ٹرن ہے اور مدعی کی حیثیت سے  ان کی طرف سے آخری جواب دیکر گروپ کھول دیا جائے گا۔ یہ دیکھیں ، اسکرین شاٹ۔

اب  قارئین  خود فیصلہ کریں کہ کذاب کون ہے؟
سید علی حیدری شیعہ مناظر: آگے ڈھٹائی سے جھوٹ بول کر مجھ پر بہتان تراشی کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں انہوں نے اپنی آخری ٹرن میں پانچ سوالات کیے تھے جن کے جوابات دینے کی میں نے زحمت نہیں کی۔اس جھوٹ کا پول میں آگے کھولتا ہوں ۔

اصل حقیقت:
جعفر صادق:  اس جواب کے بعد کمال فنکاری سے  شیعہ عالم وہ تمام  جوابات ٹیگ کرتا   رہا  جو دوران گفتگو  مختلف نکات کے لئے ایک دوسرے کو  دئے جاتے رہے تھے۔بالفرض شیعہ عالم نے واقعی جوابات دے دئے تھے، تو   اپنے آخری ٹرن میں ہی ان پانچوں نکات کا  دو ٹوک ترتیب سے اور  مختصر الفاظ میں دوبارہ  جواب  دے دیا جاتا۔ لیکن یہ ان کے لئے ممکن ہی نہ تھا، کیونکہ ان پانچوں نکات کے  دو ٹوک جواب دینے سےعام لوگوں کو  حقیقت سمجھ میں آجاتی۔ اس لئے گھما پھرا کر اپنا الو سیدھا کرنے میں ہی لگے رہے۔   (ان جوابات کی حقیقت بھی آگے  اسکرین شاٹس کی مدد سے بیان کی جاتی ہے۔)

سید علی حیدری شیعہ مناظر: لیکن یہاں بہتان تراشیوں کے ساتھ لطیفہ بھی سنارہے ہیں کہ بہت مختصر جوابات دیکر۔۔۔۔الخ موصوف نے 100 سے زیادہ میسجز کیے ہیں اگر یہ بہت مختصر ہے تو طوالت کا کیا حال ہوتا۔

اصل حقیقت:
جعفر صادق:جن لوگوں نے یہ گفتگو براہ راست واٹس آپ گروپ میں دیکھی ہے ،  وہ دوبارہ دیکھ سکتے ہیں کہ   آخری ٹرن  میں شیعہ  مناظر کی چھوٹی سے چھوٹی بات کا بھی مختصر جواب دینے کی کوشش کی گئی تاکہ کوئی نکتہ رہ نہ جائے۔   شیعہ مناظر کی لمبی لمبی تحریروں کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے حتی الامکان مختصر الفاظ میں    نشان لگا لگا کر   جواب لکھے گئے ہیں۔  کوئی بھی منصف مزاج دونوں فریقین کے جوا بات کی سائیز چیک کرے گا تو  معلوم ہوجائےگا کہ شیعہ عالم کے  جوابات سے بہت کم سائیز کے جوابات دئے گئے ہیں۔ 100 سے زیادہ میسیجز  کی وجہ بھی یہی ہے۔
 
سید علی حیدری شیعہ مناظر: خیر ان کے جھوٹ کا پول کھولتے ہیں۔ان کے پانچ سوالات میں سے پہلا سوال

1۔ سنی عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں۔؟

  یہ رہا ان کے پہلے سوال کا جواب ۔میں مطلوبہ عبارت کاپی پیسٹ کرتا ہوں۔
 سنی مذہب متفقہ طور پر خاتمہ بالخیر کی شرط کو رد کررہا ہے، جبھی تو کرکرہ اور مدعم کو چور اور جہنمی ہونے کے باوجود بالاتفاق صحابی رسول ٹھہرایا جارہا ہے ۔
   

اصل حقیقت:
جعفر صادق:قارئین غور فرمائیں۔۔ شیعہ عالم کس  دیدہ دلیری سے فریب دے رہے ہیں۔ ان سے سنی مذہب میں  شرف صحابیت کے لئےحالت ایمان اور خاتمہ بالخیر کے متعلق  بنیادی سوال پوچھا گیا تھا۔  انہوں نے اصل نکتے کا جواب دئے بغیر ذاتی قیاس بیان کردیا اور ساتھ ہی  مسلمان  ہونا اور مؤمن ہونا الگ کرتے ہوئے مسلمان کو غیر مؤمن ثابت کرنے کی مذموم کوشش بھی کی،  کہہ رہے ہیں کہ

سنی مذہب  میں ایمان لانا شرط صحابیت نہیں ہے بلکہ مسلمان ہونا شرط ہے۔
آسان الفاظ میں مسلمان ہونے والا ایمان نہیں رکھتا!  یعنی جو مسلمان ہوتا ہے وہ غیر مؤمن ہوتا ہے۔ (معاذاللہ) 

 اس منطق سے شیعہ عالم  یہ سمجھا رہے  ہیں کہ مسلمان چونکہ غیر مؤمن ہوتا ہے  (حالانکہ یہ بھی شیعہ رافضیوں کی خلاف قرآن منطق ہے)،  اس لئے  سنی مذہب میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان پر ہونا لازمی نہیں ہے۔ 
یہ  خلاف قرآن سوچ آج کے شیعہ رافضیوں میں عام  ہے۔ اس کا رد بھی اوپر کردیا گیا تھا۔ 
بنص قرآن دکھایا گیا  کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جعل  مسلم  یعنی مسلمان بنانے کی دعا  کی تھی۔
شیعہ سے سوال: کیا ایک جلیل القدر معصوم  نبی   ایسا رتبہ پانے کی (یعنی مسلمان ہونے کی)  دعا کرسکتا ہے جس  رتبے  (مسلمان ہونے ) میں  بقول شیعہ رافضی ایمان شامل  نہ ہو؟

دوسری بات  شیعہ عالم نے جو عکس اور  ترجمے  پیش کیے، ان میں  خطیب بغدادی اور امام بخاری نے شرف صحابیت کے لئے  خاتمہ بالخیر کے متعلق کوئی رائے ذکر ہی نہیں کی تو یہ شیعہ عالم کس  کمال ڈھٹائی سے کہہ رہا ہے کہ اس نے پہلے سوال کا جواب دے دیا تھا!
آگے  شیعہ عالم نے اپنے  کئی گذشتہ میسیجز کو ٹیگ کرتے ہوئے کذب بیانی   کی ہے  کہ پہلے سوال کا جواب دے دیا گیا ہے۔ آئیے ،  ایک ایک ٹیگ شدہ میسیج  کو  الگ الگ چیک کر کے  پہلے سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں۔
1۔ سنی عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں۔؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر:   اسی سوال کا جواب بالدلیل: سنی مذہب  میں ایمان لانا شرط صحابیت نہیں ہے بلکہ مسلمان ہونا شرط ہے۔ ( الکفایہ از خطیب بغدادی ، اما م بخاری) 

اصل حقیقت:
جعفر صادق:   ٹیگ شدہ میسیج میں کیا  واقعی پہلے سوال کا جواب ہے۔  اسکرین شاٹ ملاحظہ فرمائیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:   یہ بھی اسی سوال کا جواب،  صحابہ سے متعلق قرآنی اصول، جس میں خاتمہ بالخیر کی تردید ہے۔

اصل حقیقت:
 جعفر صادق: شیعہ عالم نے اس جواب پر اسی کاپی پیسٹ تحریر کو ٹیگ کیا ہے جس میں  صحابہ کرام کے  بارے میں شیعوں کا نظریہ بیان کیا گیا ہے۔ قارئین   شیعہ عالم کی وہ کاپی پیسٹ تحریر پڑھ کر تصدیق کر سکتے ہیں کہ کس طرح اہل تشیع  کے ہاں منافق گروہ بھی شرف صحابیت رکھتا ہے، حالانکہ بنص قرآن منافق دل سے توحید و رسالت کااقرار نہیں کرتا ، اس کا کلمہ پڑھنا بھی اسے دائرہ اسلام میں داخل نہیں کرتا کیونکہ زبان و دل سے اقرار کئے بغیر کوئی بھی مسلمان نہیں ہوسکتا۔  غور طلب بات ہے کہ ایک طرف اہل تشیع مسلمان کو تو مؤمن نہیں سمجھتے  لیکن دوسری طرف منافقین کو شرف صحابیت دینے میں  بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ 
اہم بات: سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ  سنی مذہب میں  شرف صحابیت کے لئےحالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازمی ہے یا نہیں، اس کا جواب اہل تشیع کے نزدیک اقسام صحابہ  بیان کرنے والی کاپی پیسٹ تحریر کیسے ہوسکتا ہے؟
 سید علی حیدری شیعہ مناظر:  اور یہ جواب دینے کے بعد ان سے ان کے سوال پر وضاحت بھی طلب کی مگر کوئی جواب نہیں دیا۔

اصل حقیقت:
جعفر صادق: شیعہ کی پوچھی گئی وضاحت اور اس کا جواب دیا جاچکا تھا۔ اسکرین شاٹ

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اسی سوال پر مزید وضاحت۔ 

اصل حقیقت:
جعفر صادق: یہاں شیعہ عالم نے    اپنا  ایک ایسا  جواب ٹیگ کیا  جس میں براہ راست حضرت ابوبکر صدیقؓ  پر اعتراض وارد کردیا  تھا، جب ان سے کرکرہ کے متعلق ایک اہم سوال پوچھا گیا تھا۔ !!  نہ پہلے سوال کا جواب ہے اور نہ ہی کرکرہ کے متعلق سوال کا جواب دیا ہے۔۔!!


سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہاں ان کے سوال کو قیاس آرائی بھی ثابت کیا۔
 
اصل حقیقت:
جعفر صادق:  پانچ قیاس آرائیوں کا الزام اور اس کا جواب (اسکرین شاٹ)


سید علی حیدری شیعہ مناظر:  ان سے سوال بھی کیا۔۔۔۔مگر پھر بھی انہیں لگتا ہے سوال کا جواب نہیں دیا
   دوبارہ توجہ دلائی ۔
اصل حقیقت:
جعفر صادق: ملاحظہ فرمائیں اسکرین شاٹس۔۔اور فیصلہ کریں کہ شیعہ عالم نے واقعی پہلے سوال کا جواب دیا ہے!!

سید علی حیدری شیعہ مناظر:  مزید علمی نکات اسی سوال کے جواب میں۔ (اسکرین شاٹ)
یہ میسج بھی موصوف کے پہلے سوال کے جواب میں(اسکرین شاٹ)


اصل حقیقت:
جعفر صادق: سوال کا جواب دینے کے بجائے  دوسرے نکات دکھا کر گمراہ کرنے کی کوششیں۔علامہ ابن حجر عسقلانی کے  نزدیک  شرف صحابیت کےلئے خاتمہ بالخیر تو لازمی شرط ہے ۔ اسکین بھی پیش کیا گیا تھا اور جواب بھی دیا گیا تھا۔
 یہ اسکرین شاٹس  دیکھیں۔ شیعہ عالم  نے کس طرح سادہ سے  سوال کا سیدھا جواب دینے کے بجائے پورے سوال  کو ہی  الجھا کے رکھ دیا  تاکہ عوام کو سمجھ ہی نہ آئے کہ اصل  سوال کیا تھا۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:  قارئین نوٹ کریں کہ پچھلی ٹرن میں، میں نے ان کے سوال کے جواب میں 11 میسجز کیے لیکن موصوف اپنی مذہبی کذب بیانی پر عمل پیرا ہوکر مجھ پر بہتان تراشی کررہے ہیں کہ جواب نہیں دیا۔

جعفر صادق: قارئین سے انصاف کا طلب گار ہوں۔
کیا واقعی شیعہ عالم نے پہلے سوال کا جواب دیا تھا۔  سوال تو سیدھا سا دھا پوچھا گیا تھا کہ
 سنی مذہب میں  عقیدہ صحابہ  کے مطابق شرف صحابیت کے لئے  حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں؟
اہل سنت مؤقف 
شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم و ملزوم ہے۔ 
دلائل: اہل سنت کی طرف سے مندرجہ ذیل  دلائل سے ثابت کیا گیا کہ  حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر شرف صحابیت کے لئے لازمی ہے اور اسی وجہ سے کرکرہ اور مدعم شرف صحابیت سے خارج ہیں۔
1۔قرآن کریم: سورت الحدید 10، سورت توبہ 100
استدلال: اللہ ﷻ کا  تمام صحابہ کرام سے جنت کا وعدہ  اور تمام صحابہ سے راضی ہونا۔ اس لئے جہنمی  شرف صحابیت سے خارج ہوگا۔
2۔ صحیح احادیث نبویﷺ :صحیح بخاری حدیث 3074، 3673،574، 4234۔
استدلال: نبیﷺ نے کرکرہ اور مدعم کو جہنمی قرار دے دیا ہے۔ روز قیامت  ان مرتدین کو جہنم میں ڈالا جائے گا  جو بظاہر صحابی تھے  لیکن   ان کا خاتمہ بالخیر نہ ہوا۔
3۔علمائے اہل سنت و اہل تشیع: امام ابن حجر عسقلانی(الاصابہ فی  تمییز الصحابہ)،  شہید ثالث قاضی نوراللہ شوستری(مجالس المؤمنین)،  مولانا شیخ روشن علی نجفی(اسلام کے بنیادی عقائد)،  علامہ حسین بخش (تفسیر انوار نجف)۔
استدلال: شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔ کرکرہ اور مدعم جہنمی تھے، اس  سے دونوں کے خاتمہ بالخیر کی نفی ہوتی ہے۔ شرف صحابیت سے خارج ہیں۔

اہل تشیع مؤقف
شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے۔
شیعہ عالم کو بھی اسی درجہ کے دلائل دیکر کر واضح الفاظ  سے دکھانا تھا کہ شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے۔  لیکن کیونکہ اس کے متعلق سنی و شیعہ کتب میں ایسا کچھ بیان ہی نہیں ہوا تو اس لئے شیعہ عالم کھینچ کھانچ کر صحیح احادیث میں کرکرہ اور مدعم کے نام دکھاکر ، صحابہ کرام کی فہرست میں ان دونوں کا تذکرہ دکھا کر،  پھر أسماء الرجال میں ان کا تذکرہ حتیٰ کہ  اسلامی ناموں میں وہ دونوں  نام دکھاکر اور مختلف فتووں اور آڈیوز کا  بھی سہارہ  لینے پر مجبور ہوگئے ، آخر میں بار بار یہ کہہ کر عوام کو گمراہ کرتے رہے کہ متفقہ طورپر  سنی مذہب میں کرکرہ اور مدعم جید صحابی رسول ہیں۔

 نتیجہ:   شیعہ عالم نے  گیارہ میسیجز  کئے لیکن کسی ایک جواب میں  بھی پہلے سوال کا کوئی تشفی بخش  جواب نہیں دیا گیا اور نہ  کوئی  دلیل پیش   کرسکے۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:  اب آتے ہیں ان کے دوسرے سوال پر 
2۔ شیعہ عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے یا نہیں؟
 یہاں سے اس سوال کا جواب شروع ہوا۔ موصوف کو یہ جواب بھی سمجھ نہیں آیا کہ قرآن مجید کے مطابق شیعہ صحابی کے لیے خاتمہ بالخیر کی کوئی شرط نہیں بناتے۔

جعفر صادق:قارئین۔ سوال  2 کو اچھی طرح ذہن میں بٹھاکر یہ  اسکرین شاٹ دیکھیں۔


موصوف کو  سیدھا  سا جواب بمعہ دلائل دینے تھے  لیکن  شیعہ عالم نے نامعلوم مصنف کی تحریر کاپی پیسٹ کر کے رکھ دی، نہ کوئی حوالہ اور نہ کوئی دلیل!!  بلکہ   مجالس المؤمنین  سے اسکینز دکھا کر اپنے جید شیعہ علماء کی رائے کا بھی انکار کرنا شروع کردیا۔   ان کی  خیانت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے مجالس المؤمنین کے مزید کئی پیجز سے بھی اہل سنت مؤقف کی تائید دکھادی گئی ہے (پیج 183 سے 193)  ، جس سے ثابت ہوا کہ شیعہ عالم غلط بیانی کر رہے ہیں کیونکہ اہل تشیع کے ہاں بھی شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔
لیکن، کیا سوال یہ تھا کہ قرآن کریم میں شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر  لازمی ہے یا نہیں؟
جب سوال اہل تشیع  نکتہ نظر کے متعلق تھا تو قرآن کریم میں أصحاب کی اقسام والی تحریر اس کا جواب کیونکر ہوسکتی ہے؟  جبکہ اس تحریر پر پہلے ہی جواب دیا جاچکا تھا۔سول گندم اور جواب چنا کی مثال درحقیقت یہاں صادق آتی ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اور یہاں دوسرے سوال کے جواب کی صراحت بھی کی۔

جعفر صادق:  اسکرین شاٹ ملاحظہ فرمائیں۔ شیعہ عالم نے ذاتی رائے سے شیعہ عقیدہ کا ہی انکار کردیا، کوئی علمی جواب نہیں دیا کیونکہ اس سے حقیقت کھل جاتی!
سید علی حیدری شیعہ مناظر: سب سے پہلے تو میں وضاحت کردوں کہ مکتب تشیع میں عقیدہ صحابہ نام کے کسی عقیدے کا وجود ہی نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ یہ ایک نظریہ ہے۔

کیا صحابہ کرام کے متعلق اہل تشیع کوئی عقیدہ نہیں رکھتے؟

جعفر صادق: قارئین غور فرمائیں۔۔اہل تشیع پورا  مذہب صحابہ کرام سے اختلافات ہونے کی بنیاد پر گھڑا گیا ہے۔  شیعہ  صحیح روایات کے مطابق بعد از نبیﷺ  سوائے تین صحابہ کے پوری جماعت صحابہ مرتد ہوگئی! (معاذاللہ) اور موصوف کہہ رہے ہیں شیعہ کے ہاں صحابہ کرام  کے متعلق کوئی عقیدہ موجود ہی نہیں ہے۔   آئیے ایک جھلک دیکھیں کہ اہل تشیع کے ہاں صحابہ کرام کے متعلق  کس قسم کے عقائد موجود ہیں۔

صحابہ کرام کے بارے میں عقائد اہل تشیع

1۔صحابہ کرام کی جماعت میں مؤمن، منافق، مرتدین وغیرہ  بھی شامل ہیں۔(معاذاللہ)
2۔سیدنا علیؓ   اور بارہ امام تمام صحابہ کرام سے افضل ہیں۔
3۔سوائے تین  صحابہ حضرت مقدادؓ، ابوذر غفاریؓ اور سلمان فارسیؓ باقی پوری جماعت صحابہ بعد از نبیﷺ  مرتد ہوگئی تھی۔ (معاذاللہ)
4۔ بارہ معصوم امام  پوری جماعت صحابہ کرام اور گذشتہ تمام انبیائے کرام سے افضل ہیں۔ (معاذاللہ)

اس کے علاوہ  عقائد پر  تصنیف تقریباً  ہر شیعہ کتاب میں واضح طور پر  صحابہ کرام کے متعلق عقائد کی تفصیل ملے گی۔  دو  شیعہ عقائد کی کتب ملاحظہ فرمائیں۔

1۔ عقیدہ صحابہ از اہل تشیع:  اسلام کے بنیادی عقائد  مصنف حجتہ الاسلام والمسلمین سید مجتبیٰ موسوی  (مترجم حجتہ الاسلام مولانا شیخ روشن علی نجفی)
 


غور طلب بات یہ ہے کہ شیعہ جید علماء  کے نزدیک بھی شرف صحابیت کا رتبہ خاتمہ بالخیر   کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ باقی کس صحابی کا خاتمہ بالخیر ہوا یا نہیں، اس پر سنی و شیعہ کے مابین اختلافات ہیں۔


2۔ عقیدہ صحابہ از اہل تشیع:   ہمارے عقائد مؤلف آیت اللہ العضمیٰ ناصر مکارم شیرازی

 

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: آگے ان سے سوال بھی کیا کہ  جسے آپ نے میرا قیاس کہا ہے، وہ قیاس نقل کریں اور ثابت کریں اسے میرا قیاس۔

جعفر صادق: شیعہ عالم سوال لکھ کر ظاہر کرہے ہیں کہ انہیں جواب نہیں دیا گیا ،   کرکرہ اور مدعم کے متعلق شیعہ عالم نے  پوری گفتگو  ہی ذاتی قیاس آرئی سےکی بلکہ اہل سنت و اہل تشیع عقائد سے بھی لاعلم نکلے۔

شیعہ عالم کے قیاس
1۔ کرکرہ اور مدعم متفقہ طور پر سنی مذہب میں جید صحابی رسول ہیں۔
2۔ شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان  اور خاتمہ بالخیر لازم نہیں ہے۔
3۔ صحابی رسول  جہنمی بھی ہوسکتا ہے۔
4۔ جہنمی ہونا مطلب کافر ہوکر وفات پائی۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اب ان کا تیسرا احمقانہ سوال
 
3۔ کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا ہوتا تو نبی کی طرف سے دونوں کو جہنمی قرار دینا کس طرح ممکن ہے؟

اس کا مطلب ہے موصوف نے میری گزشتہ ٹرن کے دلائل پڑھے بغیر ہی جھوٹ بولا کہ ان کے پانچ سوالات کے جوابات نہیں دیے کیوں کہ اوپر دو سوالات کے جوابات دیتے ہوئے جو دلائل قرآن، حدیث اور سنی مذہب سے انہیں دیے اس سے ثابت کیا تھا کہ خاتمہ بالخیر قریشی صاحب کی ذاتی قیاس آرائیوں میں سے ایک ہے، لہذا نبی کریم ﷺ  کا اپنے جید صحابہ کو جہنمی کہنا قرآن و حدیث سے ثابت اور سنی مذہب کی کرکرہ و مدعم کی صحابیت پر متفقہ فیصلہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 یہ دیکھیں۔یہ میسج اور سوال آپ کے تیسرے سوال سے متعلق ہی تھا، جواب دینا تو دور قریشی صاحب نے میرا سوال تک نہیں پڑھا.
جعفر صادق: کیا شیعہ عالم نے جو جواب ٹیگ کیا ہے اس میں میرے تیسرے سوال کا جواب دیا گیا ہے؟ اسکرین شاٹ دیکھیں۔

اگر ان کے نزدیک میرا سوال واقعی  احمقانہ تھا تو شیعہ عالم  تاویل ہی کردیتے۔
  لیکن دراصل فرمان نبویﷺ اتنا دوٹوک ہے کہ تاویل کی گنجائش  تک نہیں ہے، انہیں اہل سنت عقیدہ صحابہ سے شرف صحابیت کے معیار سے خاتمہ بالخیر کی نفی ثابت کرنی تھی،  لیکن گفتگو سے یہ حقیقت  ظاہر ہوگئی کہ  اہل تشیع کے ہاں بھی شرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر لازمی ہے۔  (اوپر حوالاجات اور اسکینز موجود ہیں)

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ صرف یہ بتائیں مدعم کی موت حالت ایمان پر ہوئی یا حالت کفر میں؟
  یہاں بھی تیسرے سوال کی وضاحت ان سے طلب کی  مگر جواب نہیں ملا۔

جعفر صادق: یہ دیکھیں شیعہ عالم کے اس سوال کا  جواب  دیتے ہوئے صحیح حدیث  میں بیان کئے گئے واقعے سے استدلال بیان کیا گیا کہ  اس کا جہنمی ہونا  ثابت ہے، رہی بات کفر کی تو وہ دیگر جوابات میں دوٹوک بتادیا گیا تھا کہ جہنمی ہونے کے لئے کافر ہونا ضروری نہیں، دیگر اعمال بھی مسلمان کو جہنمی بنادیتے ہیں۔ فرمان نبوی ﷺ کے مطابق مدعم جہنمی تھا یعنی مغفور نہیں تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کریم میں شان صحابہ کی آیات کا مصداق نہیں تھا۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:   1۔ یہ مطالبہ بھی تیسرے سوال سے متعلق ہے۔   2۔  یہی بات دوہرائی۔
 3۔ لاک کرنے کا بھی پوچھا ممتاز قریشی سے۔ 4۔ مگر انہیں اب بھی لگ رہا ہے ان کے تیسرے سوال کا جواب نہیں دیا ۔


  سید علی حیدری شیعہ مناظر:  یہاں مزید وضاحت تیسرے سوال سے متعلق۔ (اسکرین شاٹ)

جعفر صادق: شیعہ عالم نے آخری ٹرن میں  مختلف گذشتہ  جوابات ٹیگ  کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے تیسرے سوال کا بھی جواب دیا جا چکا ہے۔ اگر اس میں ذرا برابر سچائی ہوتی تو سادہ الفاظ میں وہ جواب  لکھنے میں کتنی دیر لگتی؟

آئیے  اصل حقیقت  جانتے ہیں۔
تیسرے سوال کے  جوابات کی حقیقت!
قارئین تیسرا سوال دوبارہ پڑھیں۔

3۔ کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر ہوا ہوتا تو نبی کی طرف سے دونوں کو جہنمی قرار دینا کس طرح ممکن ہے؟

 شیعہ عالم کے پاس  تیسرے سوال کے جواب کے لئے تین آپشن تھے۔

1۔  شیعہ عالم انکار کرتا کہ نبیﷺ نے کرکرہ اور مدعم کو جہنمی نہیں کہا۔ (یہ ممکن نہیں تھا۔)
2۔ تاویل کرکے یہ ممکن بناتا کہ اگر کوئی جہنمی بھی  ہو تو  اس کا خاتمہ بالخیر ہی ہوتا ہے۔(یہ بھی خلاف عقل ہے بصورت دیگر اگر خاتمہ بالخیر والا بھی جہنم میں جائے گا تو  پھر  خاتمہ بالخیر کی دعا مانگنا ہی فضول ہے۔)
3۔  شرف صحابیت کے معیار سے خاتمہ بالخیر  کی نفی سنی و شیعہ کتب سے دکھادیتا۔ (یہ بھی ممکن نہیں تھا۔)

قارئین غور فرمائیں! شیعہ عالم کے لئے  ایک بھی آپشن استعمال  کرنا اس کی موت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تیسرے سوال کو احمقانہ کہہ کر ڈھیر سارے پرانے جوابات ٹیگ کر کے عوام کو الجھانے کی کوششیں کیں تاکہ اصل نکتے سے سب کی توجہ ہٹ جائے اور اس کی عزت بچ سکے۔
4: مدعم کی شہادت کی نفی کیوں فرمائی گئی؟  جبکہ بظاہر وہ صحابی رسول بھی تھا؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر:  1۔ شاید موصوف نے چوتھے سوال سے متعلق یہ جواب نہیں پڑھا، یا ان کے اوپر سے گزر گیا۔ 
2۔  جواب دیتے تو سمجھ آجاتا چوتھے سوال کا جواب۔ 
3۔  اور یہاں چوتھے سوال کے جواب کی صراحت بھی نوٹ فرمائیں۔
4۔ سمجھ آیا قریشی صاحب مدعم کی شہادت کی نفی کیوں کی گئی؟ کیوں کہ اس نے مال غنیمت میں خیانت کی تھی۔لیکن آپ کے ذاتی قیاس کے مطابق شاید جو صحابی شہید نہیں ہوا ، وہ بھی صحابیت سے خارج ہوجاتا ہے اسی لیے ایسا بچگانہ سوال کیا تھا۔

جعفر صادق:قارئین
 غور فرمائیں۔۔شیعہ عالم کے ٹیگ کئے گئے کسی جواب میں سوائے ایک کمزور تاویل کے   یہ نکتہ بیان نہیں کیا  کہ  اگر اسے شرف صحابیت حاصل ہے تو آخر مدعم کی شہادت کی نفی نبیﷺ کی طرف سے کیوں بتائی گئی!
 جبکہ بقول شیعہ عالم  مدعم جید صحابی رسول  تھا اور موت بھی حالت ایمان میں ہوئی تھی۔آگے شیعہ عالم نے اس  نکتے کی کمزور تاویل بیان کی ہے۔ آئیے اسے  بھی غور و فکر سے پڑھتے ہیں۔
مدعم کی موت کو کیا کہا جائے گا؟
   بیشک یہ حقیقت ہے۔  مال غنیمت میں خیانت  کرنے سے  اللہ و رسولﷺ    مدعم پر ناراض ہوئے۔
  جس سے اللہ و رسولﷺ  ناراض ہوجائیں اس کی دنیا و آخرت بھی خراب ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبیﷺ نے دوٹوک تعین کردیا کہ وہ شہید نہیں ہے۔ اب ذرا سوچا جائے کہ اس کی موت کو کیا کہا جائے گا؟ 


آج بھی اگر  کسی حادثے میں کوئی شخص فوت ہوجائے تو اسے  شہادت کی موت کہا جاتا ہے۔ مدعم کو بھی تیر لگنے سے موت آئی، تو اسے یہ رتبہ کیوں نہ ملا؟  ایسی موت کو کیا کہا جائے گا؟ حالانکہ صحبت رسولﷺ کا  شرف بھی انہیں حاصل تھا۔
اس کے باوجود مدعم کی شہادت کی نفی زبان رسالتﷺ سے بتادی گئی، ا ب کس میں جراًت ہے کہ مدعم کی موت کو حلال موت قرار دے!  
نبی ﷺ سے شہادت کی نفی  اور عذاب کی نویداس بات پر دلالت ہے کہ مدعم کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔  دوران گفتگوشرف صحابیت کے لئے خاتمہ بالخیر کا ہونا  اہل سنت و اہل تشیع کا متفقہ  مؤقف بھی ثابت کردیا گیا ہے۔  شیعہ مناظر  اپنے باطل دعویٰ اور باطل استدلال کو ثابت کرنے میں بری طرح  ناکام ہے۔


5۔ کیا نبی کا دونوں  شخصیات کے متعلق فیصلہ حتمی نہیں ہے؟
نبی کریم کا تعین کرنا حرف آخر نہیں ہے؟
 
 سید علی حیدری شیعہ مناظر: اور یہ رہا پانچویں سوال کا بالدلیل صراحت کے ساتھ جواب۔نبی کریم ﷺ کا حتمی فیصلہ ہے کہ مرتد ہو جانے والے بھی ان کے صحابی ہی تھے اور روز محشر بھی وہ صحابی رسول ہی رہیں گے۔

جعفر صادق:  یہ دیکھیں شیعہ عالم کے اس استدلال کا حشر نشر (اسکرین شاٹ)


حتمی فیصلہ  اس وقت کہا جاتا جب اللہ عزوجل کی طرف سے ان کا  مرتد ہونا بیان کرنے کے بعد  نبی ﷺ انہیں دیکھ کر میرےصحابی میرے صحابی کہتے۔ وہ لوگ بظاہر صحابی تھے، جب نبیﷺ کو بتایا گیا تو پھر نبیﷺ نے انہیں میرے صحابی میرے صحابی ہرگز نہیں کہا کیونکہ ان کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا تھا۔

فائنل نتیجہ: شیعہ عالم نے میرے پانچوں سوالات کے دوٹوک واضح مدلل  جوابات نہیں دئے۔صرف  چوتھے سوال کی کمزور تاویل بھی اپنے  آخری ٹرن میں کی تاکہ اہل سنت کی طرف سے رد  پیش نہ کیا جا سکے۔ انہیں کہہ دیا گیا تھا کہ آخری ٹرن میں کوئی نئی دلیل یا نیا نکتہ بیان کرنا أصول مناظرہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے  دوران مناظرہ تمام اہم شرائط کی  خلاف ورزی کی  (پیج 332) اور أصول مناظرہ کا لحاظ بھی نہیں کیا، اسی لئے پی ڈی ایف میں اصل حقائق  بمعہ ثبوت عوام   تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آج تیسرا دن ہے اور آپ اپنی آخری ٹرن بھی قیاس آرائیوں اور بہتان تراشیوں سے لبریز ختم کرچکے۔
میرے بارہا ر مطالبے کے باوجود آپ اپنا قیاسی عقیدہ صحابہ ، سنی مذہب کے اصول دین، فروع دین ، ایمان مفصل یا ایمان مجمل میں نہیں دکھا سکے۔
پھر کس منہ سے عقیدہ صحابہ کی رٹ لگارہے ہیں۔  
میرا دعویٰ کرکرہ و مدعم کے آخری انجام پر نہیں تھا ۔ 
آپ کوشش کرتے کہ ان دونوں جید صحابی رسول کو سنی مذہب کے مطابق غیر صحابی ثابت کرتے جیسا کہ آپ کا جواب دعویٰ تھا جس پر آپ نے آخر تک ایک دلیل نہیں دی۔۔۔۔دیتے بھی کیسے؟ 
میرے دلائل ہی آخر سنی مذہب کا متفقہ فیصلہ تھا کہ مدعم اور کرکرہ جید اصحاب رسول ہیں، سنی مذہب میں ان کی صحابیت پر اختلاف تو دور شک کی گنجائش بھی نہیں۔
جعفر صادق:  کیا واقعی اہل سنت کا عقیدہ صحابہ قیاسی عقیدہ صحابہ ہے؟   اس عقیدے  کی تائید قرآن کریم کی آیات، صحیح احادیث نبویﷺ  اور نہ صرف اہل سنت کتب  بلکہ اہل تشیع کتب سے بھی دکھادی گئی۔ دوسری طرف غور فرمائیں! شیعہ عالم کا مؤقف اتنا مضبوط تھا کہ شیعہ کتب سے بھی اپنی تائید نہ دکھا سکا۔
اس پر بھی توجہ دیں! مدعی شیعہ عالم تھا اور  کہہ رہے ہیں کہ فریق مخالف اپنا  جواب دعوی ثابت نہ کرسکا اور کوئی دلیل نہ دے سکا۔ اس سے واضح ہوا کہ انہیں اصول مناظرہ کے بنیادی طریقہ کار  کا بھی علم نہیں ہے۔
مناظروں میں  عام طور پر پوری گفتگو مدعی کے دعوی اور اس کے  دلائل کا رد کرنے پر کی جاتی ہے۔   
 اگر مدعی خود کہے کہ فریق مخالف اپنا جواب دعوی ثابت کرے تو پھر ہی جواب دعوی اور اس پر دلائل دیکر گفتگ کی جاتی ہے۔ انہیں یہ موقعہ بھی دوران گفتگو دیا گیا تھا۔ (اسکرین شاٹ)
 
  سید علی حیدری شیعہ مناظر:   شیعہ مذہب کا نظریہ صحابہ کے متعلق یہ ہے کہ قرآن و حدیث سے صحابہ کی مختلف اقسام ثابت ہیں جیسا کہ قرآن مجید سے اور مجالس المومنین سے اوپر خود آپ نے بھی ثابت کررکھی ہے۔
شیعہ صحابہ کرام الگ تھے۔
منافق صحابہ الگ۔
مرتد صحابہ الگ۔
کمزور ایمان صحابہ الگ۔

جعفر صادق: اوپر شیعہ عقائد کی کتب سے عقیدہ صحابہ از اہل تشیع  اکابرین کی جھلک دکھادی گئی ہے۔قرآن کریم اور مجالس المؤمنین سے بھی دفاع اہل سنت کردیا گیا ہے۔ اس وقت گذشتہ ایک مناظرہ اصحاب کلھم عدول سے ایک عکس پیش کیا جاتا ہے، جس کے مطابق قرآن کریم میں  دو الگ گروہوں کا ذکر اور دو الگ حکم بیان کئے گئے ہیں۔  اتنی محکم آیات کے باوجود اہل تشیع منافقین اور  مرتدین  کو اقسام صحابہ میں شامل کر کے سب کو ایک گروہ میں شمار کر کے صریح قرآن کریم  کی خلاف ورزی کے  مرتکب ہوتے ہیں۔


 سید علی حیدری شیعہ مناظر:  کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ ذاتی قیاس آرائی پر مبنی خاتمہ بالخیر کی وضاحت کردیتے کہ آیا خاتمہ بالخیر سے مراد حالت ایمان پر موت ہے یا حالت کفر پر موت۔ کیوں کہ سنی مذہب کے متفقہ فیصلے کے  مطابق کرکرہ و مدعم کی موت حالت ایمان پر ہوئی، خود نبی کریم نے کرکرہ و مدعم کو کبھی کافر نہیں کہا۔
جعفر صادق: یہاں شیعہ عالم نے تین نکات لکھے ہیں، اور تینوں ہی زیر بحث آچکے ہیں۔
1۔خاتمہ بالخیر سے مراد حالت ایمان پر موت یا حالت کفر پر موت۔ (پیج 207،269 )
2۔کیا واقعی سنی مذہب میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ موجود ہے کہ مدعم کی موت حالت ایمان پر ہوئی؟(ہرگز نہیں، تمام دلائل پیج 225) 
3۔  نبیﷺ نے کرکرہ اور مدعم دونوں کو کافر نہیں کہا۔(پیج 207 ) 

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: نبی کریم ﷺ کا واضح قول تو یہ ہے کہ کرکرہ و مدعم نے مال غنیمت سے چوری و خیانت کی لہذا وہ جہنمی ہیں۔سنی مذہب کے مطابق یہ عمل کسی مسلمان کو کافر نہیں بناتا۔چوری و خیانت *سبب کفر نہیں* کا مطلب ہے مدعم و کرکرہ کی موت حالت ایمان پر ہوئی *اور آپ کے مطابق حالت ایمان پر موت بھی خاتمہ بالخیر کی دلیل نہیں*سونے پہ سہاگا آپ خود تین دن تک خاتمہ بالخیر کی وضاحت کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔

جعفر صادق: شیعہ عالم کو شاید علم ہی نہیں کہ انبیائے کرام کے کتنے اختیارات ہوتے ہیں۔ وہ چاہیں تو کسی کے لئے کوئی خاص چیز حلال یا حرام بھی کر سکتے ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اہل تشیع امام کو لامحدود اختیارات کا حامل سمجھتے ہیں لیکن نبیﷺ کے اختیارات بھول جاتے ہیں۔
اختیارات نبیﷺ :حکم عام سے کسی خاص کو  تخصیص

میں آپ کو ایسی کئی مثالیں دے سکتا ہوں کہ نبیﷺ نے ایک عام حکم میں سے کسی کو خاص کرکے رخصت فرمادی ۔
1۔  ایک صحابی کو پانچ نمازوں کے بجائے تین وقت پڑھنے کی اجازت دے دی۔
2۔ایک صحابی حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری کی گواہی کو دو کے برابر قرار دے دیا۔
3۔   دو صحابہ حضرت زبیر بن عوام اور حضرت عبدالرحمان بن عوف کو   ریشمی کپڑا  پہننے کی  اجازت دے دی۔
4۔حضرت أسماء بنت عمیس  کو تین دن عدت کے کہہ کر عام حکم سے اسثناٰ فرمادیا۔
5۔ سیدنا علی کو جنابت کی حالت میں بھی مسجد آنے کی اجازت دے دی ۔
6۔ حتیٰ کہ ایک صحابی حضرت براء بن عاذب  کو اپنے ہاتھوں سے مال غنیمت میں سے سونے کی انگوٹھی نکال کر پہنا دی ۔

نتیجہ: مدعم اور کرکرہ کا تعین بھی نبیﷺ نے خود فرمادیا۔ اب ان پر عام حکم لاگو نہیں ہوگا۔ چوری و خیانت کے  عام حکم سے دونوں کی تخصیص نبیﷺ نے کردی ہے اور جہنمی ہونا دلیل ہے کہ خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: لعنت اللہ علی الکذبین۔ سورہ توبہ کو میں نہیں آپ اپنے قیاسی عقیدہ صحابہ کو ثابت کرنے کے لیے بیچ میں لائے۔۔۔میں نے اس کا جواب وضاحت سے دیا اور آپ کی قرآن مجید میں تحریف عوام کے سامنے رکھی۔کم از کم جھوٹ تو سوچ سمجھ کر بولا کریں۔
 یہ دیکھیں کون سورہ توبہ آیت 100 پیش کررہا ہے۔
  
جعفر صادق: پہلے اسکرین شاٹ دیکھ کر فیصلہ کریں کہ کیا میں نے سورت توبہ آیت 100 کو  بطور دلیل پیش کر کے کوئی استدلال بھی پیش کیا تھا جس کا شیعہ عالم کو جواب دینا تھا۔


میں نے انہیں  صحابہ کرام کے بارے میں  جواب   دیتے ہوئے ایک مشہور آیت کے متعلق پوسٹر بھیجا تھا جس سے میرے اس جواب کے آخری حصے کی تائید ہوتی تھی۔  شیعہ عالم کو  میرے جواب کا رد کرنا تھا ، لیکن انہوں نے کمال ہوشیاری سے میرے جواب  کو چھوڑ کر اس کے آخر میں  پیش کی گئی ایک  آیت کے مختصر حصے کو بنیاد بنا یا،   لمبی تحاریر رکھیں ، پھر کرکرہ اور مدعم کی شرف صحابیت سے  باہر نکل کر گفتگو موڑنے کی کوششیں شروع کردیں۔  
اگرچہ میں  نے سورت توبہ 100 کے متعلق کوئی دلیل اور استدلال پیش نہیں کیا تھا ، اس کے باوجود  اگر انہیں لگا کہ میں موضوع سے باہر نکل رہا ہوں تو    چاہیے تو  یہ  تھا کہ جس طرح میں ان کے کئی جوابات کو خارج از موضوع کہہ کر اصل طئے شدہ موضوع پر گفتگو کرتا رہا ، وہ بھی  نشاندہی کر کے اصل موضوع پر آجاتے، لیکن چونکہ ان کے پاس زیر بحث نکات اور میرے پوچھے گئے  سوالات کے دوٹوک جوابات نہیں تھے اس لئے وہ میرے جوابات سے کئی غیر متعلقہ نکات اٹھا کر اسی پر باقائدہ دلائل دیتے رہے اور دھونس بھی دیتے رہے کہ میرے پاس دلائل کے بڑے انبار موجود ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: 1۔ یہ میرا جواب۔جس کے ابتدائی الفاظ یہ تھے۔
 موضوع سے فرار ہونے کے لیے قریشی صاحب نے یہاں بھی شرائط توڑ کر ایک غیر ضروری پوسٹر لگایا ہے۔ یاد ہے قریشی صاحب اس پر آپ نے کیا کہا تھا؟؟
میں یاد دلاتا ہوں۔ 
2۔     پڑھیں آپ نے اس پر کیا کہا تھا۔
3۔  اور یہ بھی دیکھیں۔
4۔   شرم تو آپ کو آنی نہیں ہے جو ایسے سفید جھوٹ بول بول کر مجھ پر الزام تراشیاں کررہے ہیں۔
   

جعفر صادق: یہ ملاحظہ فرمائیں اسکرین شاٹس۔۔انہیں پوسٹر رکھنے کی وجہ بھی بتادی گئی اور اصل موضوع  پر گفتگو کرنے کے لئے بھی کہا گیا۔ 

   سورت توبہ آیت  100 پر  شیعہ عالم کی دلیل بمعہ استدلال ملاحظہ فرمائیں (پیج 72) 
 اور یہ اسکرین شاٹس بھی دیکھیں۔

کیا یہ مدعی کی طرف سے موضوع سے باہر نکلنے کی مذموم کوشش نہیں تھی؟
 انصاف مطلوب ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: پی ڈی ایف میں اپنے ان سفید جھوٹ کو لازمی شامل کیجیے گا جو آپ نے مجھ پر باندھے ہیں اور جنہیں میں ٹیگ کرکے عوام کے سامنے رکھ رہا ہوں۔گو کہ امید نہیں ہے آپ ان چشم دید حقائق کو پی ڈی ایف میں شامل کریں۔

جعفر صادق:  جس طرح گفتگو کے دوران آپ کی ایک ایک اہم بات کا جواب دیا گیا ، اسی طرح آپ کے آخری ٹرن کے تمام جوابات کی حقیقت  بھی بمعہ اسکرین شاٹس عوام تک پہنچائی جا رہی ہے۔آپ کی  طرف سے بنائی گئی  پی ڈی ایف موصول ہوچکی ہے۔ ذاتی موبائیل  اور آپ کی پی ڈی ایف سے بھی چند ضروری اسکرین شاٹس شامل کئے جا رہے ہیں۔    قارئین بہت سمجھدار ہوتے ہیں خود سمجھ سکتے ہیں کہ  حقیقت کیا ہے اور کس مناظر نے کس طرح گفتگو کی۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس ٹیگ شدہ میسج کو لازمی پی ڈی ایف میں جگہ دیجیے گا کیوں سنی مذہب میں جو صحابی ہے وہ تابعی نہیں اور جو تابعی ہے وہ صحابی نہیں۔۔۔۔لیکن سورہ توبہ آیت 100 میں فتح مکہ کے بعد والے وہ تمام مسلمان جنہوں نے بحالت مجبوری اسلام قبول کیا تھا وہ احسان کی شرط پوری کرکے اگر سابقین کے تابعی بنے ان سے بھی اللہ تعالیٰ راضی ہوا، ظاہر ہے تابعی تو صحابی نہیں سنی مذہب میں۔
جعفر صادق: شیعہ مناظر  میرے میسیجز ٹیگ کرکے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ جیسے  کوئی بہت  بڑی اہم بات کی نشاندھی کی گئی ہے۔ قارئین اسکرین شاٹ میں  ٹیگ شدہ میسیجز چیک کر لیں۔
سورت توبہ آیت  100 کو اگر زیر بحث نہیں لایا گیا  تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شیعہ عالم نے جو تحریر پیش کی تھی وہ واقعی اہم  تھی یا   وہ  درست اسلامی مؤقف ہے۔ شیعہ کی طرف سے پیش کیا گیا استدلال باطل ہے۔ الگ سے اس پر گفتگو کی گئی تو اصل حقائق عوام تک پہنچ جائیں گے۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: جناب میں نے نہیں خود نبیﷺ نے جہنمیوں کو اپنا صحابی کہا ہے اور روز محشر بھی ان جہنمیوں کو اپنا صحابی ہی مانیں گے۔ یہ الگ بات ہے آپ ذاتی قیاس آرائیوں سے انہیں صحابیت سے خارج مانیں۔

جعفر صادق: کیا قیامت آچکی ہے اور روز محشر کے واقعات رونما ہوچکے ہیں؟   حدیث میں بیان کیا گیا واقعہ رونما ہوچکا ہے؟
شیعہ عالم کو یہ بھی علم نہیں کہ کئی احادیث نبویﷺ میں وہ واقعات  بیان کئے گئے ہیں جو ابھی وقوع پذیر نہیں ہوئے۔  ان میں مستقبل کی پیشیں گوئیاں بیان کی گئی ہیں۔
قارئین غور فرمائیں!  اس حدیث میں زمانہ مستقبل  کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ یہ غیب  کی خبریں ہیں،  جنہیں نبیﷺ نے امت تک پہنچادیا، کوئی سن کر ہدایت پاگیا تو کوئی سن کر گمراہ ہوگیا، اپنے  اپنے  نصیب کی بات ہے۔
جب قیامت آچکی ہوگی، جب سزا و جزا پر فیصلے دئے جاچکے ہوں گے، اس وقت کچھ لوگ حوض کوثر سے گذریں گے جو بظاہر دنیا میں نبیﷺ کے صحابی تھے ، جس طرح کرکرہ اور مدعم کو نبی ﷺ نے  دنیا میں ہی جہنمی قرار دے دیا ہے، اسی طرح کچھ لوگ جو بعد از نبی مرتد ہوگئے اور  بظاہر صحابی تھے ، ان کے متعلق نبیﷺ نے  ذکر فرمایا ہے۔  اس حدیث میں کسی بھی صحابی کا  تعین نہیں کیا گیا کہ اس  بنیاد  پر ہم  کسی صحابی  پر اعتراض وارد کریں۔  عجیب بات ہے کہ نبیﷺ نے کرکرہ اور مدعم کا تعین فرمادیا ، اس کے باجود اہل تشیع کو فرمان نبیﷺ قبول نہیں ہے اور جن واقعات میں نبیﷺ نے کسی شخص کا تعین ہی بیان نہیں کیا ، جو واقعات ابھی وقوع پذیر تک نہیں ہوئے ، ان کو بنیاد بنا کر   آج کے شیعہ رافضی اپنے خود ساختہ عقائد سے جسے چاہیں شرف صحابیت سے خارج کردیتے ہیں۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: سنی مذہب متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم کے ایمان پر خاتمہ کا اعلان کررہا ہے، جبھی تو آج بھی پورا سنی مذہب بغیر اختلاف کے دونوں کو رضی اللہ عنہم مانتا ہے۔ باقی قرآن کی بات تو آپ رہنے ہی دیں کیوں کہ قرآن تو صحابیوں کو براہ راست مخاطب کرکے کہہ رہا ہے کہ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوئے پھر ایمان لائے اور پھر کافر ہوگئے اور پھر کفر میں شدید ہوگئے۔ پڑھی نہیں یہ آیت قرآنی اوپر بھیجی بھی تھی۔۔۔۔یا اس پر ایمان نہیں ہے۔


إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا

جو لوگ ایمان لائے اور پھر کفر اختیار کرلیا پھر ایمان لے آئے اور پھر کافر ہوگئے اور پھر کفر میں شدید و مزید ہوگئے تو خدا ہرگز انہیں معاف نہیں کرسکتا اور نہ سیدھے راستے کی ہدایت دے سکتا ہے۔
 (سورت النساء 137)
جعفر صادق: پہلی بات سنی مذہب میں ایسا کوئی اعلان نہیں ہے۔ یہ شیعہ عالم   کا ذاتی مؤقف ہے۔ دوسری بات،  کرکرہ اور مدعم کا خاتمہ بالخیر قیامت تک  ثابت نہیں  کیا جاسکتا ۔ تیسری بات،  شرف صحابیت کے معیار سے خاتمہ بالخیر کی نفی سنی  و شیعہ دونوں فریقین سے  دکھا نے میں شیعہ مناظر مکمل  ناکام ہوچکے۔

شیعہ عالم کی جہالت: کیا سورت النساء آیت 137 میں صحابہ  کرام سے خطاب ہے؟
 اس آیت میں  مؤمنوں سے خطاب نہیں ہے بلکہ  ان لوگوں کا ذکر ہے جو ثابت قدم نہیں ہیں۔  یہ کون  لوگ ہیں؟   آیت عام ہے، یہ لوگ  کوئی بھی ہوسکتے ہیں۔  دور نبویﷺ سے قیامت تک آنے والے  تمام لوگ شامل ہوسکتے ہیں۔  اس آیت سے بھی خاتمہ بالخیر کی تائید ہوتی ہے اور ثابت قدمی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ جس کے نصیب میں ہدایت ہوگی، اسے حقیقت نظر آ جائے گی۔ ان شاء اللہ

سید علی حیدری شیعہ مناظر: ایک بات اور قارئین نوٹ کریں کہ قریشی صاحب مناظروں میں مخالف کے دلائل پڑھے بغیر ہی قیاس آرائیاں کرتے ہیں اب تک یہ بات بچہ بچہ بھی سمجھ چکا ہوگا۔  قریشی صاحب کرکرہ و مدعم جیسے جید اصحاب رسول پورے سنی مذہب کے گلے کی ہڈی ہیں ، کوئی سنی ان سے  جان نہیں چھڑا سکتا کیوں کہ یہ دونوں پیمانہ ہیں جہنمی صحابہ کے قرآنی و حدیث کے نظریے کے۔

جعفر صادق: قیاس آرائیوں کا فیصلہ قارئین  پر چھوڑا جاتا ہے۔
آج کے شیعہ رافضی  منافق، مرتد اور مؤمن کی اصطلاحی تعریف سے بھی   نابلد ہیں۔ بصورت دیگر کبھی بھی ان تینوں کو ایک جماعت کہہ کر صحابہ کی جماعت میں شامل کر کے   اقسام کی بھول بھلیوں میں گمراہ نہ ہوتے۔ اللہ عزوجل انہیں ہدایت دے۔ آمین۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ 3 دن تک اسی وجہ سے انہیں صحابیت سے خارج کرنے میں ناکام رہے ۔ دو دن تک آپ اپنی دوسری شرط کا رونا روتے رہے لیکن اب غالباً اسے بھول چکے ہیں خیر ہوتا ہے ایسا جب ہڈی گلے میں پھنس جاتی ہے اور نکالے نہیں نکلتی۔  آپ کے سادہ الفاظ کے جواب کو قرآن، حدیث اور خود سنی مذہب رد کررہا ہے قرآن مجید، حدیث نبوی  میں کہیں نہیں لکھا خاتمہ بالخیر شرف صحابیت کے لیے لازم ہے ۔

خاتمہ بالخیر کے لئےحضرت یوسف علیہ السلام کی دعا (القرآن)

جعفر صادق:بنص قرآن خاتمہ بالخیر کی دعائیں انبیائے کرام نے  بھی مانگی ہیں۔ اگر خاتمہ بالخیر لازمی نہ ہوتا تو انہیں ایسی دعائیں مانگنے کی کیا ضرورت پڑی؟ 
یہ دیکھیں حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی خاتمہ بالخیر  کی دعا مانگی ہے، حالانکہ معصوم نبی ہیں، لیکن  انہیں بھی خوف الہٰی ہے کہ کہیں خاتمہ بالخیر  نہ ہوا تو مرتبہ نبوت سے خارج نہ ہوجائیں۔ معاذاللہ۔
یہ بھی غور فرمائیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی آخری گھڑی تک  مسلمان رہنے کی دعا مانگی ہے، وہی مسلمان جسے آج کا شیعہ رافضی مؤمن ماننے کو تیار ہی نہیں!
اس  قسم کی کئی دعائیں نبیﷺ بلکہ شیعہ معتبر کتب میں ائمہ اہل بیت سے بھی مروی ہیں، قرآن سے جھلک دکھائی ہے شاید کسی کو ہدایت مل جائے۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر : جب کہ سنی مذہب کرکرہ اور مدعم کے خاتمہ بالایمان کا قائل ہے ، جو آپ کی ذاتی قیاس آرائیوں کے مطابق خاتمہ بالخیر نہیں  ،  جب حدیث میں صراحت ہے کہ مرتد صحابی  بھی روز محشر نبی کریم کا صحابی ہوگا ، نبی کریم ﷺمرتدین کو *من اصحابی اصحابی* کہہ کر پکاریں گے تو خاتمہ بالخیر کا قیاس ابلیسی کیسے قائم رہ سکتا ہے؟ سوچا تو کریں لکھنے سے پہلے ۔

 جعفر صادق: قارئین دیکھ لیں!  شیعہ حضرات اسی طرح عوام کو گمرہ کرتے ہیں۔ ذاتی قیاس آرائی خود کرتے ہیں اور الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔
حدیث حوض کوثر کے مطابق نبیﷺ کو علم نہیں تھا کہ میرے بعد وہ مرتد ہوگئے تھے، لیکن یہ شیعہ عالم  صاحب عوام کو یہ باور کرا  رہا ہے کہ جیسے نبیﷺ  کو پہلے سے ان کے انجام کا پتہ تھا اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ لوگ مرتد ہوگئے تھے انہیں میرے صحابہ میرے صحابہ پکار رہے تھے!   یہ ہے شیعیت کا جال جو عوام پر پھینک کر گمراہ کیا جاتا ہے۔

کیا خاتمہ بالخیر ابلیسی قیاس مان لیا جائے؟  قارئین  یہ گفتگو پڑھ کر خود فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: پھر آپ نے یہاں بہتان تراشیاں کیں۔اختلافی میں نہیں کہہ رہا بلکہ ابن حجر عسقلانی کہہ رہا ہے۔واقعی ابن حجر عسقلانی کی ذاتی رائے کی کوئی حیثیت نہیں؟؟؟؟    یہ دیکھیں اختلافی کون کہہ رہا ہے۔   یہ کون ہے اختلافی کہنے والا۔


جعفر صادق:شیعہ عالم کو اس اسکین پر جواب بھی دیا گیا تھا۔ یہ دیکھیں اسکرین شاٹ۔


قارئین!  یہ تو صرف علمائے اہل سنت کی طرف سے بیان کی گئی   صحابی کی الگ الگ تعاریف ہیں۔ جسے شیعہ عالم اپنی رائے سے اختلاف سمجھا رہے ہیں۔شیعہ عالم کو ان کے گھر سے دکھاتے ہیں کہ اختلافات کیا ہوتے ہیں اور انہیں کیسے ثابت کیا جاتا ہے۔     شیعہ مذہب کے جید علمائے کرام  سے اعترافات  پیش کئے جاتے  ہیں کہ  اہل تشیع کے ہاں ائمہ معصومین کی صحیح روایات میں ہی  کتنا تصادم ہے ۔

ائمہ معصومین کی صحیح احادیث میں اختلافات (شیعہ علماء کے إقرار)

شیعہ عالم دلدار علی لکھتے ہیں کہ : 

إن الأحاديث المأثورة عن الأئمة مختلفة جدا لا يكاد يوجد حديث إلا وفي مقابله ما ينافيه و لا يتفق خبر إلا وبإزائه ما يضاده حتى صار ذلك سببا لرجوع بعض الناقصين عن اعتقاد الحق۔
(أساس الأصول ص 51)

ائمہ سے منقول احادیث کے اندر بہت ہی بڑا اختلاف ہے  آپ نہیں پائیں گے کوئی ایک حدیث مگر یہ کہ اس کے مقابلے میں دوسری حدیث ہوگی، آپ نہیں دیکھیں گے کوئی ایک خبر مگر اس کے مقابلے اور تضاد میں دوسری خبر ہوگی یہاں تک  یہ بات رجوع کا سبب بن گئی اعتقاد حق سے ، بعض ناقصین کے لیے۔

شیعہ عالم علامہ طوسی لکھتے ہیں کہ: 

ذاكرني بعض الأصدقاء بأحاديث أصحابنا وما وقع فيها من الاختلاف والتباين والتضاد حتى لا يكاد يسلم خبر إلا وبإزائه ما يضاده ولا يسلم حديث إلا وفي مقابله ما ينافيه حتى جعل مخالفونا ذلك من أعظم الطعون على مذهبنا (تهذيب الأحكام – للشيخ الطوسي – ج 1 – الصفحة2.)

بعض دوستوں نے میرے ساتھ ہمارے اصحابِ کی ان احادیث کے بارے میں مذاکرہ کیا جن کے اندر اختلاف اور تضاد واقع ہوا ہے یہاں تک کہ ایک خبر بھی ایسی نہیں ہے کہ جس کے مقابلے اور تضاد میں دوسری خبر نہ ہو  اور ایک بھی حدیث اس طرح صحیح سالم نہیں ہے کہ اس کے مقابلے اور ٹکراؤ میں دوسری حدیث نہ ہو یہاں تک اس بات کی وجہ سےہمارے مخالفین نے ہمارے مذہب پر سب سے بڑا طعن کیا ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر : دلائل پڑھے بغیر اپنی رام لیلا سناتے ہیں قریشی صاحب ، یہ اختلافات کون نقل کررہا ہے بغور پڑھیں۔
  اور یہاں بھی۔
 دراصل قریشی صاحب کو علمی و تحقیقی دلائل سے سخت الرجی بھی ہے اس لیے وہ صرف من پسند باتیں لے کر قیاس آرائیاں کرنے کی عادت سے مجبور ہیں۔

جعفر صادق:  علامہ ابن حجر عسقلانی کی طرف سے صحابی کی تعریف  کو مختلف علمائے اہل سنت سے بیان کیا  گیا ہے اور تجزیہ کیا ہے،  عجیب جہالت سے شیعہ عالم  استدلال کر رہے ہیں کہ اس سے شرف صحابیت کے معیار پر سنی مذہب میں شدید  اختلاف ہے۔
قارئین۔۔اوپر مجالس المؤمنین سے دکھایا گیا ہے کہ جید شیعہ عالم شہید ثالث نے بھی صحابی کی مختلف   تعریفیں  بیان کی ہیں اور سب سے اظہر تعریف وہی قرار دی ہے جس میں حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر کا ذکر ہے۔ 
فیصلہ قارئین کریں کہ کسی محقق کا تمام علماء کی تعریف بیان کرنا اور کسی تعریف پر رائے دینے سے وہ معاملہ اختلافی کیسے ہوگیا جبکہ کوئی بھی تعریف دوسری تعریف سے متصادم بھی نہ ہو۔ 

اگر شیعہ عالم  اپنی دلیل میں علمائے اہل سنت کی آپس میں متعارض تعریفیں دکھاتے تو شاید  ان کی بات میں  وزن ہوتا۔  الاصابہ میں بیان کی گئی مختلف تعریفیں پیش کی جاتی ہیں۔  قارئین خود پڑھ کر فیصلہ کریں کہ کیا ان میں ایسی کوئی تعریف ہے جو دوسری تعریف کی کسی بات کی نفی کرتی ہو۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس پر تفصیلی وضاحت لکھی ہے جناب ، یقیناً وہ بھی نہیں پڑھی ہوگی۔چلیں دوبارہ پڑھاتا ہوں۔وکلا وعداللہ الحسنی کے مصداق کون ہیں آیت میں واضح لکھا نظر آرہا ہے۔ *یہ صرف وہ صحابہ ہیں جنہوں نے فتح مکہ سے قبل اور بعد میں جہاد کیا اور مال خرچ کیا*  جب کہ اس وعدے سے وہ صحابہ خود اللہ تعالیٰ نے خارج کیے جنہوں نے فتح مکہ سے قبل و بعد مال خرچ کرنا چھوڑ دیا تھا ، اس کے علاؤہ وہ صحابہ بھی وعدے سے خارج ہوگئے جن کا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا۔

جعفر صادق: قارئین۔۔سورت  الحدید آیت 10 سے جو استدلال پیش کیا گیا اس کا رد تو شیعہ عالم نے کیا نہیں بلکہ إقرار کرلیا کہ صحابہ سے کئے گئے وعدے اسی وقت ان پر لاگو ہوں گے جب ان کا خاتمہ بالخیر ہوگا۔  خاتمہ بالخیر یعنی آخری گھڑی تک اللہ و رسولﷺ کی رضا شامل ہو۔


اب ذرا منافقین، مرتد لوگوں کا سوچیں کہ جو دنیا میں ہی دائرہ اسلام میں داخل نہ ہوئے (منافقین)،  یا داخل ہوکر نکل گئے (مرتدین) ان کو  اہل تشیع کی طرف سے صحابہ کی اقسام میں داخل کرنا خلاف قرآن ہوا کہ نہیں؟ اس آیت کریمہ پر اگر تفصیل سے گفتگو کی جائے تو  شیعہ مذہب کے صحابہ کرام سے متعلق تمام  عقائد زمین بوس ہوجاتے ہیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:  اصل موضوع یہاں سے شروع ہورہا ہے، یہاں بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے خطاب فرمارہا ہے

سورہ الحدید آیت 7
اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا جَعَلَکُمۡ مُّسۡتَخۡلَفِیۡنَ فِیۡہِ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ اَنۡفَقُوۡا لَہُمۡ اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ﴿۷﴾

  اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔
*نوٹ فرمائیں اللہ تعالیٰ صحابہ کو تنبیہ فرمارہا ہے کہ وہ ایمان لائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔

آیت 8
وَ مَا لَکُمۡ لَا تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ۚ وَ الرَّسُوۡلُ یَدۡعُوۡکُمۡ لِتُؤۡمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ وَ قَدۡ اَخَذَ مِیۡثَاقَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۸﴾

اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے؟ جب کہ رسول تمہیں تمہارے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو۔
صحابہ کی سخت الفاظ میں اللہ تعالیٰ مذمت فرمارہا ہے کہ وہ پکا وعدہ کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لارہے   اور یہ وہ ادھوری آیت جو قریشی صاحب نے تحریف کرکے بھیجی۔

آیت 10
وَ مَا لَکُمۡ اَلَّا تُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿٪۱۰﴾

اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے؟ تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور قتال کیا وہ (دوسروں کے) برابر نہیں ہو سکتے، ان کا درجہ بہت بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور مقاتلہ کیا، البتہ اللہ تعالیٰ نے ان سب سے اچھائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب آگاہ ہے۔
 اس آیت کا آغاز بھی صحابہ کی سخت سرزنش سے ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کررہے تھے۔
  بدقسمتی سے اگر آپ ان سوالات کا جواب دیتے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ بھی سمجھ آجاتا۔لیکن خیر،جواب تو اس وقت دیتے جب میرے دلائل پڑھنے کی زحمت کرتے۔

جعفر صادق: غور فرمائیں۔۔شیعہ عالم  کی خواہش تھی کہ  سورت الحدید کی ان تمام  آیات کو بھی تفصیل سے زیر بحث لایا جاتا۔ اسی لئے شکایت کر رہے ہیں کہ جواب کیوں نہیں دیا گیا۔  
حالانکہ گفتگو کا  موضوع دو اشخاص کرکرہ اور مدعم  تک محدود تھا، اور یہ موضوع بھی شیعہ عالم  کی اپنی فرمائش کے مطابق تھا۔  یعنی وہ پہلے سے تیاری کر کے بیٹھے تھے۔ اس کے باوجود  دوران گفتگو ان کی جس طرح پکڑ کی گئی تو وہ اپنے پسندیدہ موضوع سے ہی فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ قارئین سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کتنا حق پر تھے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: تو قریشی صاحب اب یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اگر آپ ادھوری اور تحریف شدہ آیت سے صرف اپنی مطلب کے الفاظ لیں گے اور اس سے سارے صحابہ جنتی کا قیاس کریں گے ۔تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیات میں کونسے  صحابہ کو سرزنش کی ہے؟؟ کیا ان صحابہ سے بھی جنت کا وعدہ تھا ، جو ایمان لانے کے بعد بھی ایمان نہیں لارہے تھے؟ جو نبی کریم سے پکا وعدہ کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر ایمان سے پہلو تہی کررہے تھے اور جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا بند کردیا تھا۔۔۔۔۔کیا ان سب سے جنت کا وعدہ ہورہا ہے؟؟ یا پھر جنت کا وعدہ صرف ان سے ہے جنہوں نے فتح مکہ سے قبل بھی اللہ کی راہ میں خرچ و قتال کیا اور فتح مکہ کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ وقتال کیا؟؟
جعفر صادق: شیعہ عالم کا یہ سوال عجیب ہے ۔ شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان اور خاتمہ بالخیر لازم ہے۔   کیا یہ ممکن ہےکہ آیت میں ایسے لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہو جو ایمان نہیں لا رہے تھے؟ یا خرچ نہیں کر رہے تھے؟ 
اسلام کے اوائلی دور میں چند صحابہ امیر تھے باقی اکثریت غریب فقرا صحابہ کی تھی۔ خلفائے ثلاثہ بھی انہی  مکی مہاجرین صحابہ  میں شامل ہیں۔  فتح مکہ سے پہلے اور فتح مکہ کے بعد بھی یہی صورتحال برقرار ہی، فرق یہ تھا کہ مدنی دور میں مکی دور کے مقابلے میں مسلمانوں کے  معاشی حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے تھے اس کے باوجود آخری غزوہ  تبوک جو سن  9 ھجری میں ہوا تھا  اس وقت صحابہ کرام کی  تنگی  اور غربت کی تفصیل سنی و شیعہ کتب میں مذکور ہے۔  اس غزوہ کا نام ہی "جیش العسرہ(تنگ دستی کا لشکر)" ہوگیا۔ 

اس موضوع پر بھی الگ سے گفتگو کی ضرورت ہے تاکہ صحابہ کرام کی عظمت  و جلال شیعوں کو معلوم ہوسکے اور  چوتھی صدی میں ایران و عراق میں  تصنیف شدہ کتب سے ان کی جان چھوٹے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر:    سنی مذہب معلوم ہے اس مجاہد صحابی سے متعلق کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے جہنمی کہنے سے اس نامعلوم مجاہد صحابی کا کافر ہونا ثابت نہیں ہے یعنی اس کی موت عین اسلام پر ہوئی ۔
 یہ دیکھیں یہ مجاہد صحابی خودکشی کرنے کی وجہ سے جہنمی ہے لیکن خود کشی کرنا سنی مذہب میں کفر نہیں ہے۔
جعفر صادق: دیکھیں شیعہ عالم کی دیدی دلیری!  اپنی ہر رائے کو سنی مذہب قرار دے رہا ہے۔
  جہنمی ہونے سے یہ بات لازم نہیں کہ وہ شخص  کافر ہی ہوگا۔ اتنی سادہ بات اسے بار  بار سمجھائی گئی پھر بھی ضد پر اڑا رہا۔جہنم کے کئی طبقے صحیح احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔   تمام طبقوں میں کافر تھوڑی ہوں گے۔
 جس کی موت عین اسلام پر ہوئی ہو اس کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ جنتی بھی ہوگا؟
 اہم بات۔۔کسی شخص کا  عمل کیسا بھی ہو۔ اللہ و رسولﷺ کا حکم اس کے متعلق  اگرموجود ہو تو  اس کے بعد کسی کو چوں چراں کی اجازت نہیں ہوتی۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہاں بھی ایک مجاہد صحابی رسول خودکشی کررہا ہے جو کفر نہیں۔
سنی مذہب کی دلیل بھی لے لیں 


*صحيح مسلم* كِتَاب الْإِيمَانِ

ایمان کے احکام و مسائل

*49. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَاتِلَ نَفْسِهِ لاَ يَكْفُرُ:*

*49. باب: خودکشی کرنے والے کے کافر نہ ہونے کی دلیل۔*حدیث نمبر: 311

حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن سليمان، قال ابو بكر: حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن زيد ، عن حجاج الصواف ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، ان الطفيل بن عمرو الدوسي، اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، هل لك في حصن حصين ومنعة؟ قال: حصن كان لدوس في الجاهلية، فابى ذلك النبي صلى الله عليه وسلم للذي ذخر الله للانصار، فلما هاجر النبي صلى الله عليه وسلم إلى المدينة، هاجر إليه الطفيل بن عمرو، وهاجر معه رجل من قومه، فاجتووا المدينة ، فمرض فجزع فاخذ مشاقص له فقطع بها براجمه، فشخبت يداه حتى مات، فرآه الطفيل بن عمر وفي منامه فرآه، وهيئته حسنة، ورآه مغطيا يديه، فقال له: ما صنع بك ربك؟ فقال: غفر لي بهجرتي إلى نبيه صلى الله عليه وسلم، فقال: ما لي اراك مغطيا يديك؟ قال: قيل لي: لن نصلح منك ما افسدت، فقصها الطفيل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم وليديه، فاغفر ".


‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ایک مضبوط قلعہ اور لشکر چاہتے ہیں (اس قلعہ کے لیے کہا جو دوس کا تھا جاہلیت کے زمانے میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ کیا اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے انصار کے حصے میں یہ بات لکھ دی تھی (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رہیں ان کی حمایت اور حفاظت میں) تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بھی ہجرت کی اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی۔ پھر مدینہ کی ہوا ان کو ناموافق ہوئی۔ (اور ان کے پیٹ میں عارضہ پیدا ہوا) وہ شخص جو سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا تھا، بیمار ہوا اور تکلیف کے مارے اس نے چوڑی گانسیاں لے کر اپنی انگلیوں کے جوڑ کاٹ ڈالے اور خون بہنا شروع ہوا دونوں ہاتھوں سے یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ پھر سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے اس کو خواب میں دیکحا اور اس کی شکل اچھی تھی مگر اپنے دونوں ہاتھوں کو چھپائے ہوئے تھا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اس نے کہا: بخش دیا مجھ کو اس لئے کہ میں نے ہجرت کی تھی اس کے پیغمبر علیہ السلام کی طرف۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا وجہ ہے میں دیکھتا ہوں تو دونوں ہاتھ اپنے چھپائے ہوئے ہے وہ شخص بولا کہ مجھے حکم ہوا، ہم اس کو نہیں سنواریں گے جس کو تو نے بخود بگاڑا۔ پھر یہ خواب سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی بخش دے۔“ (یعنی جیسے تو نے اس کے سارے بدن پر کرم کیا ہے، اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی درست کر دے)۔

 جعفر صادق: قارئین۔۔شیعہ عالم کو اپنے آخری ٹرن میں کوئی نئی دلیل دینے سے منع کیا گیا تھا، لیکن ہائے یہ مجبوری!    اس کتاب میں ان کے آخری ٹرن کے جوابات بھی اس لئے دئے جا رہے ہیں کہ تاکہ  قارئین کو دکھایا جائے کہ موصوف نے  کس طرح طئے شدہ  شرائط اور   مسلمہ أصول مناظرہ کی  دھجیاں بکھیری ہیں۔
دوران گفتگو انہیں یہ نکتہ تفصیل سے سمجھایا گیا  تھا کہ نبیﷺ کسی بھی  عام حکم کو کسی  خاص کے لئے  بدلنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ بیشک  معیار وہی رہے گا کہ اللہ و رسول ﷺ آخری گھڑی تک ہم سب سے  راضی ہوں ، بصورت دیگر  جہنم کا ایندھن ہمارا مقدر بن سکتا ہے۔ 
خودکشی  کرنا ، چوری  کرنا یہ اعمال  کفر ہرگز نہیں ہیں  بلکہ  ان کی سزا متعین کی گئی ہے۔ لیکن کرکرہ اور مدعم کے متعلق تو واضح فرمان نبیﷺ موجود ہے، اس کے ہوتے ہوئے کیسی تاویل؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: چلیں جی ممتاز قریشی کے اس ایوارڈ یافتہ لطیفے پر جی کھول کر ہنس لیں۔موصوف کہہ رہے ہیں کہ کوئی خاص اختلاف سنیوں میں نہیں۔حالاں کہ اختلاف زمین آسمان کا ہے۔ میں نے سنی مذہب سے ان کے متقدمین کا منہج خطیب بغدادی کے حوالے سے احمد بن حنبل اور امام بخاری کا بنایا ہوا پیش کیا تھا۔اس اصول میں صرف مسلمان ہوتے ہوئے نبی سے ملاقات یا انہیں دیکھنے کی شرط ہے اور اس شرط پر منافقین بھی پورے اترتے ہیں اور مرتدین بھی پورے اترتے ہیں ، قرآن اور حدیث سے اوپر ثابت بھی کیا۔

جعفر صادق:   پہلی بات،  شیعہ عالم منافق اور مرتد کی تعریف سے مکمل  لاعلم ہے۔
دوسری بات ا گر واقعی صحابی کی تعریف پر علمائے اہل سنت کے ہاں  اختلاف ہے  تو شیعہ عالم نے براہ راست ان اختلافی نکات کو کیوں نہیں  لکھا ؟ 
عوام کو معلوم تو ہونا چاہئے کہ کس   سنی عالم نے دوسرے عالم کی بیان کی گئی تعریف کو غلط کہا  ہے  یا کس نے دوسرے سنی  عالم کی  بیان کی گئی تعریف  میں کس بات پر اعتراض وارد کیا ہے؟
قارئین  کی خدمت میں اہل سنت کی ایک اور کتاب سے  صحابی کی الگ الگ تعاریف پیش کی جاتی ہے۔ 


یہ دیکھیں شارح صحیح مسلم نے  پانچ حوالوں سے صحابی کی پانچ  مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ ان میں کوئی اختلاف ہے؟  شیعہ عالم کے نزدیک مختلف تعاریف کا بیان کرنا اختلاف ہے، جبکہ اختلاف اس کو کہتے ہیں جہاں ایک ہی نکتے پر دو  الگ آراء ہوں۔ مثال کے طور پر  ایک عالم کہے کہ اسلام کی حالت میں  رویت نبویﷺ اور دوسرا کہے رویت نبویﷺ لازمی ہے باقی  اسلام لایا ہو یا نہ لایا ہو ضروری نہیں۔ یہاں اختلافی نکتہ  یہ ہوگا کہ علماء کے ہاں اسلام کی حالت میں  رویت نبویﷺ پر اختلاف تھا۔
 لیکن  اگر کسی عالم نے خاتمہ بالخیر کا ذکر نہیں کیا تو یہ اختلاف نہیں کہا جائے گا ، جبتک وہ یہ  تصریح  نہ کرے کہ رویت نبویﷺ کے ساتھ خاتمہ بالخیر شرط نہیں ہے۔
اس لئے علمائے اہل سنت  کی طرف سے مختلف الفاظ ، مختلف کیفیات اور  مختلف حالات کے مطابق  صحابی کی تعریفیں بیان کرنے  سےیہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے درمیان کوئی اختلافی نکتہ بھی تھا۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر : قریشی صاحب اپنا قیاسی و من گھڑت خاتمہ بالخیر تو دور کی بات خاتمہ بالایمان کی شرط بھی سنی متقدمین سے نہیں دکھا سکتے۔   تین دن میں میری کسی ایک دلیل کو فرمان رسولﷺ  سے متصادم تو ثابت کر نہیں سکے ۔بلکہ میرے دلائل میں فرمان نبوی ﷺ کو ہی دلیل سنی مذہب کے ٹھیکیداروں یعنی آئمہ جرح و تعدیل و آئمہ رجال نے بنارکھا ہے۔جس سے درحقیقت قریشی صاحب کی اپنی قیاس آرائیاں ہی فرمان نبوی کے خلاف ثابت ہوئی ہیں۔

جعفر صادق:قرآن کریم، صحیح احادیث نبویﷺ اور سنی و شیعہ کتب سے مدلل رد شیعہ عالم کے نزدیک کچھ بھی نہیں ہے۔
أسماء الرجال میں کرکرہ اور مدعم کا تذکرہ دکھا کر موصوف سنی مذہب سے دونوں جہنمیوں  کو جید صحابی رسول ثابت کرنے کا شوق رکھتے تھے۔ حالت یہ ہوئی کہ ااہل سنت مؤقف شیعہ تفاسیر اور  معتبر  کتب سے بھی ثابت کردیا گیا ہے۔۔ الحمدلللہ 

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: اب آئے نہ لائن پر۔۔۔ویسے ڈھونڈورا پیٹ رہے تھے سنی شیعہ کے ہاں متفقہ تعریف ہے۔۔۔یہاں تو خود سنی کبھی متفق نہیں ہوئے ثابت ہوگیا۔  جنات پر میں نہیں پہنچا ،آپ کے مطالبے پر ابن حجر عسقلانی پہنچے۔ ابن حجر عسقلانی نے ثابت کررکھا ہے صحابی کی اختلافی تعریفات کو۔آپ کو ابن حجر کی تحقیق کہانی لگ رہی ہے، اوپر آپ خود اسی ادھوری کہانی کو اپنی دلیل بنارہے تھے۔ 
  یہ دیکھیں آپ کی بھیجی ہوئی ادھوری اور بقول آپ کے کہانی۔

جعفر صادق: شیعہ عالم کے جواب سمجھنے کے لئے  پہلے یہ اسکرین شاٹس دیکھیں۔

دیکھیں۔۔ کس طرح  شیعہ  عالم نےاصل موضوع سے ہٹ کر غیر ضروری گفتگو میں الجھانے کی کوششیں کی، تاکہ کرکرہ اور مدعم کے متعلق پوچھے گئے اصل نکات سے جان چھوٹ جائے۔

 کسی عالم نے دوسرے عالم کی بیان کی گئی تعریف کو غلط نہیں کہا بلکہ ہر کسی نے قرآن و حدیث کی مدد سے اس کی وضاحت کی ہے، اور تمام تعریفیں اپنی  جگہ درست ہیں۔   سنی و شیعہ  کے ہاں جامع تعریف  سے یہی دو نکات واضح ہوتے  ہیں۔

حالت ایمان میں دیدار مصطفیٰﷺ اور خاتمہ بالخیر


ایک نئی اصطلاح: شیعہ أصحاب رسول

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کی جہالت ہے یہاں جناب۔یہاں قاضی نور اللہ شوستری شیعہ اصحاب رسول کی اصطلاحی تعریف بیان کررہے ہیں، جو غیر شیعہ اصحاب رسول تھے ان کی اصطلاحی تعریف تو آپ نے بھیجی ہی نہیں۔۔۔۔میں نے بھیجی بھی تھی وہ آپ نے پڑھی نہیں۔۔۔میرا قصور تو نہیں ہے۔

جعفر صادق:  قارئین۔۔آخری ٹرن میں شیعہ عالم نے ایک چونکا دینے والی بات بھی لکھی ہے۔   یہ دیکھیں اسکرین شاٹس

 مجالس المؤمنین کے وہی پیجز دوبارہ سے پڑھ کر دیکھیں (پیج 183سے 193)   آخر قاضی نوراللہ شوستری نے کس جگہ بیان کیا ہے کہ  دور نبویﷺ میں شیعیت کا وجود تھا اور کچھ أصحاب شیعہ بھی تھے۔صحابی کی تعریف اہلسنت کی بیان کردی اور اہل تشیع کے مطابق شیعہ صحابہ کا ذکر کرنا ہی بھول گئے!
کیا   شیعہ مذہب دور نبویﷺ میں تھا؟
آخر شیعہ عالم کو یہ الہام کہاں سے ہوگیا کہ دور نبویﷺ  میں شیعہ مذہب  موجود تھا  اور کچھ اصحاب  سنی اور کچھ اصحاب شیعہ  تھے، اور  مجالس المؤمنین میں قاضی نور اللہ شوستری نے  صحابی کی جو تعریف بیان کی ہے  وہ شیعہ اصحابی کی تعریف ہے ، اور جو غیر شیعہ اصحاب تھے ان کی تعریف   مجالس المؤمنین میں بیان نہیں کی گئی۔ اللہ کی پناہ

یہ شیعہ مناظر کی طرف سے براہ راست اپنے جید  شیعہ علماء کا انکار ہے۔  شیعہ معتبر کتب کی صحیح روایات سے ثابت ہے کہ تیسری صدی کے آخر  تک شیعہ  اثنا عشریہ  کے نام سے بھی کوئی  واقف نہیں تھا،  اس مذہب کو شیعہ عالم نے دور نبویﷺ  میں پہنچادیا۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ نبی کریمﷺ نے اسلام کی نہیں بلکہ شیعہ اثناعشریہ  کی تبلیغ کی تھی۔ کیا کسی شیعہ عالم نے اپنی   کسی کتاب میں اس بات کا دعوی کیا ہے؟ انصاف مطلوب ہے۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ سنیوں کی مذہبی عادت سے مجبور قریشی صاحب خود آدھی بات پیش کرکے اس کا اطلاق کل پر کررہے ہیں اور بہتان مذہب حقہ شیعہ خیرالبریہ پر ۔چلیں قاضی نور اللہ شوستری سے ہی قریشی صاحب کی مذہبی دھوکہ بازی عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔

دیکھیں یہ مجلس سوم ہے جس میں اکابر شیعہ صحابہ کرام کی بات ہے ، غیر شیعہ اصحاب کی نہیں
جعفر صادق:  واقعی  کذب بیانی میں شیعوں کی اپنی ایک لیول ہے۔
مجالس المؤمنین میں شیعہ صحابہ یا غیر شیعہ صحابہ کی کوئی اصطلاح استعمال ہی نہیں ہوئی۔
اصل عربی عبارت

المجلس الثالث فی ذکر اکابر الشیعتہ من أصحاب سید الانام الکرام علیہ وآلہ افضل الصلات والسلام

اردو  ترجمہ اکابر شیعہ از أصحاب اکرام
نوٹ: شیعہ عالم کے پاس دوسرا نسخہ تھا جو دوسرے  مترجم کا ہے جس میں کئی خیانتیں کی گئی ہیں۔ 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اب مقدمہ دوم میں شیعہ امامیہ کا موقف پڑھیں کہ ایمان و عدالت ، صحابہ و غیر صحابہ کی برابر ہے۔۔۔مطلب سمجھ آیا قریشی صاحب اس کا؟ یقینا نہیں آیا ہوگا

جعفر صادق:  جی بالکل درست بیان ہوا ہے۔ شرف صحابیت کے لئے پہلے حالت ایمان کا ہونا ضروری ہے اور  اس حالت ایمان میں صحابہ اور غیر صحابہ دونوں ہی  برابر ہیں،  ایک عام مسلمان سے صحابی کا درجہ اس لئے زیادہ ہے کہ اسے دیدار نبویﷺ  کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ غیر صحابی،    صحابی رسول سے الگ ہے، کیونکہ حالت ایمان میں دیدار نبویﷺ شرف صحابیت کا ایک معیار ہے۔ 
اس کے بعد صحابی رسول کے درجات بھی مختلف ہیں۔  بالکل آسان بات  ہے،یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:


اور یہاں دیکھیں قرآن مجید سے منافق صحابہ کا ثبوت

جعفر صادق:  غور سے پڑھیں۔ آپ کے پسندیدہ مترجم نے بھی لکھا ہے کہ وہ منافقین تھے اور لوگ انہیں صحابہ سمجھتے تھے، آگے آیت بیان ہوئی ہے کہ    اللہ چاہتا تو انہیں آئینہ دکھادیتا۔ منافقین کے متعلق پوری ایک سورت منافقون بھی قرآن میں موجود ہے۔ ان کی توحید و رسالت کی گواہی دل سے نہیں تھی اس لئے ان کی گواہی اللہ نے قبول ہی نہیں کی۔ جب وہ دائرہ اسلام میں داخل نہ ہوئے تو  شرف صحابیت میں کیسے داخل ہوگئے؟

 

سید علی حیدری شیعہ مناظر:اور یہاں صحابہ کا کفر اور گناہ ثابت کیا جارہا ہے۔
جعفر صادق:   یہ اگرچہ الگ بحث ہے لیکن اس نکتے سے بھی یہی واضح ہورہا ہے کہ خاتمہ بالخیر ہی شرف صحابیت کا معیار ہے بصورت دیگر ان جلیل القدر صحابہ کرام کو  اہل تشیع کس بنیاد پر شرف صحابیت سے نکالتے ہیں؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر:


    یہاں پڑھیں منافق اور قاتل عثمان بھی صحابہ۔۔۔ولید بن عقبہ کو قرآن نے فاسق کہا وہ بھی صحابی۔
جعفر صادق:  اگرچہ شیعہ عالم  اپنے موضوع کرکرہ اور مدعم کی صحابیت سے کوسوں دور پہنچ چکے ہیں ، لیکن اس کے باوجود شرف صحابیت کا معیار وہی ثابت ہورہا ہے جو شروع سے انہیں سمجھانے کی کوشش کی جاتی  رہی، صحابہ کرام کے اعمال سے ہی شیعہ رافضی نتیجہ نکالتے ہیں، آسان الفاظ میں  شرف صحابیت کے لئے سنی و شیعہ کے ہاں حالت ایمان میں  دیدار نبویﷺ کے ساتھ دین میں استقامت، ثابت قدمی اور خاتمہ بالخیر ہی لازمی ہے۔ اب ہر صحابی پر الگ سے گفتگو کی جائے تو ان پر الگ الگ دلائل دیکر حقیقت جانی جا سکتی ہے۔ 
 شیعہ عالم نے کرکرہ اور مدعم کو سنی مذہب میں جید صحابی رسول ثابت کرنے کا دعوی  کیا تھا، اس میں انہیں کتنی کامیابی ہوئی ، اس کا فیصلہ قارئین کے لئے اتنا مشکل نہیں ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہاں آپ کے ابن حجر عسقلانی کی علمی چھترول ملاحظہ فرمائیں، صحابیت سے متعلق عقیدہ کیا ہے اور صحابی کو ثابت کیا کیا ہے

جعفر صادق:   کونسی علمی چھترول۔۔۔ علامہ ابن حجر عسقلانی نے یہ دعوی  ہرگز نہیں کیا کہ  الاصابہ میں صحابہ کرام کا  احوال صحیح روایات سے ہی بیان کیا  ہے۔ کسی بھی صحابی پر اعتراض کرنے سے پہلے روایت کی سند و متن کو چیک کیا جاتا ہے۔     اسی عکس میں ابن حجر عسقلانی کی طرف سے کئی ایسی روایات کا ذکر ہے جو شان صحابہ کے خلاف ہیں ، کیا  وہ صحیح روایات ہیں؟  ہرگز نہیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر:
اب یہاں مقبول و مردود صحابہ کی وضاحت کررہے ہیں۔

جعفر صادق:  اہل تشیع کی یہ خودساختہ اقسام صحابہ  کی فہرست خلاف قرآن ہیں۔ اوپر تفصیل سے گفتگو پڑھی جائے تو قارئین کے سامنے حقیقت واضح ہوجائے گی۔


سید علی حیدری شیعہ مناظر: میں زیادہ ٹائپ اس لیے نہیں کررہا کیوں کہ اردو تراجم بھیج رہا ہوں قارئین پڑھ سکتے ہیں کہ قاضی نور اللہ شوستری کا صحابہ سے متعلق مجموعی نظریہ کیا تھا۔

کتاب کی فہرست بھی پڑھ لیں کہ *شیعہ اصحاب رسول* اور اصحاب مولا علی علیہ السلام کون کون تھے ان کے حالات بھی اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں۔
جعفر صادق:  کیا کسی جگہ قاضی نور اللہ شوستری نے یہ الفاظ لکھے ہیں کہ فلاں صحابی شیعہ صحابی تھا؟ 
قارئین۔۔اہل تشیع کی ایک صحیح روایت کے مطابق سوائے تین صحابہ کے بعد از نبی تمام صحابہ مرتد ہوچکے تھے (معاذاللہ) 
 تو  مجالس المؤمنین میں  شیعہ صحابہ کی اتنی لمبی فہرست کہاں سے آگئی؟  
 دور نبویﷺ میں  جو شیعہ صحابہ تھے وہ تو  بعد از نبیﷺ مرتد ہوگئے تھے، یعنی  خلفائے ثلاثہ کے دور میں شیعہ صحابہ نہ تھے؟  
کیا سیدنا علی کے دور میں وہ ایک بار پھر  شیعہ صحابہ ہوگئے؟ 
پھر چھ ماہ حضرت اما م حسن کے  دور میں شیعہ صحابہ تھے ، اس کے بعد صلح امام حسن کے بعد حضرت امیر معاویہ کے بیس سالہ دور میں پھر شیعہ صحابہ نہ رہ سکے؟ 
شیعیت بھی ایک عجیب گھن چکر ہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: لہذا اس تعریف کی وضاحت ہوگئی کہ اس کا اطلاق صرف شیعہ صحابہ کرام پر ہوگا ، ہر صحابی رسول پر اس تعریف کا اطلاق نہیں ہوگا۔ شیعہ صحابہ یعنی رسول ﷺ کے بعد مولا علی علیہ السّلام کو خلیفہ بلا فصل ماننے والے صحابہ۔یہ تفصیل اسی کتاب میں صحابہ کرام کے حالات میں پڑھی جاسکتی ہے۔

جعفر صادق: وہ شیعہ صحابہ تو شیعہ کتب کے مطابق تین صحابہ تھے۔ مطلب قرآن کریم میں جتنی تعداد میں  شان صحابہ پر آیات قرآنی کا نزول ہوا ہے،  اتنی تعداد بھی شیعہ صحابہ کی نہ تھی۔ مطلب امت مسلمہ کو قرآن میں بھترین امت کا خطاب  دینا بھی  درست نہیں ہے، حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصحاب جتنی تعداد بھی نبیﷺ کے اصحاب کی شیعہ تسلیم نہیں کرتے۔ لاحول ولاقوت
یہ ہے شیعیت کی اصلیت!
سید علی حیدری شیعہ مناظر : قریشی صاحب شیعہ صحابہ کرام کی تعریف کا اطلاق ہر صحابی رسول پر کرنے کی ناکام کوشش کررہے تھے۔
 کبھی اہل سنت علماء متقدمین کی اصطلاحی تعریف پڑھنے کی کوشش کرنا اوپر میں نے بخاری و حنبل کی بیان کردہ صحابی کی اصطلاحی تعریف بھیجی ہے اسے پڑھ لیں اور منافقین و مرتدین کو اس سے خارج کرنے کی کوشش کرلیں، قرآن و حدیث سے ہاتھ نہ دھونے پڑجائیں تو کہنا۔


    دیکھیں یہ ہے سنی علما متقدمین کا منہج صحابہ سے متعلق۔قریشی صاحب کو عربی نہیں آتی اس لیے ترجمہ بھی بھیجا تھا لیکن موصوف نے جیسے میرے دلائل کو نہ چھونے کی قسم کھا رکھی ہے اس لیے اس دلیل کو بھی نہیں چھوا۔
  حضرت خطیب بغدادی نے امام احمد بن حنبل  سے صحابی کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی ہے:

*کُلُّ مَنْ صَحِبَهُ سَنَةً أَوْ شَهْرًا أَوْ یَوْمًا أَوْ سَاعَةً أَوْ رَآهُ، فَهُوَ مِنْ أَصْحَابِهِ، لَهُ مِنَ الصُّحْبَةُ عَلَی قَدْرِ مَا صَحِبَهُ.*

 ہر وہ شخص جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہو‘ ایک سال یا ایک مہینہ یا ایک دن یا ایک گھڑی یا اُس نے  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہو وہ صحابی ہے۔ اسے اسی قدر شرفِ صحابیت حاصل ہے جس قدر اس نے صحبت اختیار کی۔ 
امام بخاری صحابی کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں:

*وَمَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم أَوْ رَآهُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَهُوَ مِنْ أَصْحَابِهِ.*

مسلمانوں میں سے جس نے بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہو یا فقط آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہو، وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابی ہے۔
  احمد بن حنبل اور امام بخاری نے صحابی کی اصطلاحی تعریف میں نہ ہی ایمان کی حالت میں ملاقات کی شرط رکھی ہے اور نہ ہی خاتمہ بالخیر کی کوئی شرط رکھی ہے۔

جعفر صادق:یہ ایک علمی نکتہ ہے کہ کسی عالم کی طرف سے  کسی بات کا ذکر نہ کرنا اس بات  کی نفی ثابت نہیں سمجھی  جاتی جب تک اس عالم سے اس  بات کی واضح نفی نہ  بیان  کی گئی ہو۔

امام احمد بن  حنبل اور تعریف صحابی
  امام احمد بن حنبل  کی تعریف  میں اسلام لانے کا ذکر نہیں ہے تو کوئی بیوقوف ہوگا جو یہ سمجھے گا کہ امام احمد بن حنبل  مکہ کے کفار یا ابوجہل کو بھی جید  صحابی رسول  سمجھتے تھے (معاذاللہ)۔  یہ عقل کی بات ہے کہ ان کے نزدیک یہ لکھنا غیر ضروری تھا کہ وہ شخص مسلمان بھی ہو کیونکہ ان کی تعریف عام مسلمانوں کے سمجھانے کے لئے تھی نہ کہ غیر مسلمین کے سامنے بیان کرنا تھا، اس لئے انہوں نے ضروری نہ سمجھا۔

امام بخاری اور تعریف صحابی
ا  امام  بخاری  نے اسی مفہوم کو االگ الفاظ سے بیان کردیا کہ مسلمان  کو دیدار نبویﷺ نصیب ہوا تو وہ شرف صحابیت میں داخل ہوگیا۔ اب کوئی بیوقوف ہی اس سے یہ استدلال لے گا کہ امام بخاری کی اس تعریف کے مطابق  مرتد ہوجانے والا بھی صحابی رسول ہوگا،  جب تک امام بخاری کے  اپنے الفاظ سامنے نہ ہوں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر:   واحد شرط جو سنی سلف صالحین نے یہاں رکھی ہے وہ اسلام قبول کرنا یا مسلمان ہوتے ہوئے نبی کریم کی صحبت ہے۔ جب کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان ہونے اور ایمان لانے میں واضح فرق صراحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔
  اللہ تعالیٰ نے  ایمان اور اسلام میں تفریق ان الفاظ میں فرمائی ہے 

سورۃ 49 - الحجرات - آیت 14
قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا‌ ؕ قُلْ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَلٰـكِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَلَمَّا يَدۡخُلِ الۡاِيۡمَانُ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ‌ ۚ وَاِنۡ تُطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَا يَلِتۡكُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِكُمۡ شَيۡـًٔــا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ

اعرابی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان ﻻئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ *درحقیقت تم ایمان نہیں ﻻئے بلکہ تم یوں کہو کہ ہم اسلام ﻻئے* حاﻻنکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا۔ تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
  یہاں اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے والوں میں اور مسلمانوں میں واضح فرق بیان کردیا ہے،  اور وہ فرق یہ ہے کہ مسلمان کو صاحب ایمان ہونا لازم نہیں ہے۔

جعفر صادق:شیعہ عالم نے دوبارہ گذشتہ جواب کاپی پیسٹ کیا ہے۔ (دیکھیں پیج 152)  اس باطل استدلال کی نفی قرآن و سنت بلکہ شیعہ کتب سے بھی ہوتی ہے۔ 
اگر مسلمان کا صاحب ایمان ہونا لازم نہیں ہے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام  نے بحیثیت نبی ہوتے ہوئے مسلمان ہونے کی دعا کیوں فرمائی؟   (پیج  201،202)
 
سید علی حیدری شیعہ مناظر: جب کہ سنی علماء متقدمین کے مطابق صحابی ہونے کے لیے ایمان کی شرط نہیں بلکہ صرف مسلمان ہونے کی شرط عائد کی گئی ہے۔
  خاتمہ بالخیر یا خاتمہ بالایمان کا قیاس خود سنی علماء متقدمین نے مسترد کیا ہے۔ 
آئندہ یہ غلطی مت دہرائیے گا۔
کیوں کہ آج کے خارجی و ناصبی تو ایسا کہہ سکتے ہیں سنی ہرگز ایسا نہیں کہہ سکتا ، ایسا کہنے والے سنی کو کم از کم اپنے علماء متقدمین کو رافضی ماننا ہوگا ۔


  
جعفر صادق:  شیعہ عالم کی جہالت ملاحظہ فرمائیں۔ ان کے نزدیک مسلمان ہونا اور بات ہے اور ایمان لانا اور بات ہے۔(دعاء یوسف علیہ السلام۔ پیج 256)
یہ ایک آیت پڑھیں۔

سیقول   سورہ البقرة : آیت 208
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا ادۡخُلُوۡا فِی السِّلۡمِ  کَآفَّۃً  ۪ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۰۸﴾

ترجمہ  :    ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
اگر کوئی شخص توحید و رسالت کی گواہی دے تو    شیعہ عالم کے مطابق وہ مسلمان تو ہوگیا یعنی دائرہ اسلام میں   داخل تو ہوگیا لیکن مؤمن نہیں ہوا تو قارئین اس آیت کی تشریح کیا ہوگی جس میں اللہ عزوجل   ایمان والو سے خطاب فرما کر انہیں  اسلام میں مکمل داخل ہونے کا حکم فرما رہے ہیں؟ 
مؤمن مسلمان  نہیں تو ، اےایمان والو! خطاب کیوں؟
مسلمان اگر مؤمن  ہے تو اسے دوبارہ  اسلام میں مکمل داخل ہونے کی کیا ضرورت۔؟
ماننا پڑے گا کہ  مسلمان ہونے   اور مؤمن ہونے میں بس اتنا فرق ہے کہ  مسلمان اللہ و رسولﷺ  کو دل و زبان سے ماننے کا إقرار کرتا ہے ، اس سے وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتا ہے، جبکہ مؤمن وہ ہوتا ہے جو اللہ  و رسولﷺ کو ماننے کے بعد(یعنی مسلمان ہونے کے بعد)  اللہ و رسولﷺ  کے احکامات کو بھی ماننا شروع کردیتا ہے۔

عبداللہ ابن سبا کا سیدنا علی کے أصحاب میں سے ہونا (إقرار شیعہ علماء)  اور شیعہ عالم کی جہالت

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کے بھیجے گئے اسکین میں صراحت ہے کہ عبداللہ ابن ابی ، مولا علی علیہ السلام کا کافر صحابی تھا۔جب نبی کریم ﷺ کے صحابی کافر ہوسکتے ہیں تو مولا علی علیہ السلام کے صحابی کے کافر ہونے پر کیسا اعتراض؟؟مزہ تو اس وقت آتا جب آپ ابن ابی کو مولا علی علیہ کا مومن صحابی ثابت کرتے، کیوں کہ ہم عبداللہ ابن ابی کو سنی مذہب کے مطابق مسلم و مغفور صحابی بھی ثابت کرسکتے ہیں۔
  جعفر صادق:شیعہ عالم کو عبداللہ بن سبا ملعون یہودی اور عبداللہ ابن ابی منافقین کے سردار میں کوئی فرق نظر نہیں آیا۔۔!!  حالانکہ شیعہ أسماء الرجال کتب سے اسکینز بھی  شامل کئے گئے تھے۔ 
انہیں  پیش کئے گئے استدلال کا رد کرنا تھا، لیکن جب وہ  عبداللہ ابن سبا کی شخصیت کو ہی سمجھنے سے قاصر رہے تو  اس استدلال کا رد کیا خاک کرتے!

استدلال یہ تھا کہ عبداللہ ابن سبا کو   کئی جید شیعہ علماء نے سیدنا علی کے أصحاب میں بیان کیا  ہے۔  کیا یہ اس بات کی دلیل سمجھی جائے کہ یہ ملعون یہودی متفقہ طور پر شیعہ کے ہاں  جید اصحاب علی ہے؟ 
اس الزامی جواب سے یہ  واضح کرنا مقصود تھا کہ أسماء الرجال سے کسی بھی شخصیت کا صرف   نام اور أحوال دکھانا کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کی توثیق، شان و عظمت وغیرہ بھی ثابت کی جاتی ہے۔
شیعہ عالم نے کرکرہ اور مدعم کی شان و عظمت تو پیش نہیں کی بلکہ جو اہم اشکالات ان سے پوچھے گئے ان کے جوابات بھی ڈھنگ سے دینے میں ناکام رہے۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس لطیفے پر کھل کر ہنس سکتے ہیں۔علاج تو ان 3 دنوں میں آپ کا وہ کیا ہے کہ پڑھے لکھے سنی زندگی بھر یاد رکھیں گے۔

جعفر صادق: قارئین ! یہ ہے آج کے شیعہ عالم  و مناظر! ان کے جوابات میں حسن اخلاق اور یہ   سنجیدہ رویہ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: لعنت اللہ علی الکذبین
آپ نے یہاں لکھا 
 آگے حدیث پڑھتے ہوئے قیامت کیوں ٹوٹ پڑتی ہے؟ وہ بعد از نبی مرتد لوگ تھے، ثابت قدم نہ رہ سکے، خاتمہ بالخیر نہیں ہوا، اللہ کی رضا سے خارج ہوگئے*شرف صحابیت قائم نہ رہ سکا۔*
   کہاں ہیں اس حدیث میں یہ الفاظ؟؟ شرف صحابیت قائم نہ رہ سکا    یہ ہے ممتاز قریشی صاحب کا مذہبی جھوٹ جس سے وہ تین روز تک کام چلاتے رہے۔قارئین دیکھ سکتے ہیں کہ جو الفاظ حدیث میں موجود نہیں ، وہ تحریف کرکے زبردستی شامل کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔

جعفر صادق: شیعہ عالم  کو حدیث نبیﷺ   کئی بار سمجھائی گئی، لیکن موصوف لفظوں کے غلام ہیں۔ مفہوم سمجھنے سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
پھر سمجھاتا ہوں۔ حدیث میں  چارنکات مذکور ہیں۔
1۔ان لوگوں کا بعد از نبیﷺ  مرتد ہونا ۔
2۔ نبیﷺ کا انہیں دیکھ کر میرے صحابی کہہ کر پکارنا۔
3۔نبیﷺ کو بتایا  جانا کہ یہ لوگ مرتد ہوچکے۔ حدیث میں الٹے پاؤں پھر جانے کا ذکر۔
4۔  جہنم میں ان لوگوں کا جانا۔
اس سے کیا ثابت ہوا؟ شرف صحابیت کا وہ معیار جو سنی و شیعہ کتب سے ثابت ہے ، اس کے مطابق وہ لوگ بعد از نبیﷺ مرتد ہوکر شرف صحابیت سے خارج ہوگئے۔ اوپر دلائل موجود ہیں کہ شرف صحابیت کے لئے حالت ایمان میں دیدار نبویﷺ اور خاتمہ بالخیر لازمی ہے، شیعہ عالم ان دلائل اور اشکالات کا رد سنی و شیعہ کتب سے   نہیں کرسکے۔ انہیں  آخر میں صرف ایک نکتہ ثابت کرنے کو بھی کہا گیا تھا، یعنی شرف صحابیت میں  خاتمہ بالخیر کی نفی دکھانی تھی۔
 سید علی حیدری شیعہ مناظر: کرکرہ اور مدعم پر تیاری کریں فی الحال۔کیوں کہ تین دن تک ان دونوں جید صحابہ کی آپ نے جتنی گستاخیاں کی ہیں اگر وہ سپاہ صحابہ والوں یا صرف جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کے فارغ التحصیل  تک پہنچادی جائیں تو آپ نہ صرف کافر بن جاؤگے بلکہ آپ کے واجب القتل ہونے کے فتویٰ بھی مارکیٹ میں آجائیں گے۔ یقین نہ آئے تو ان تک کرکرہ و مدعم سے متعلق اپنا مؤقف پہنچا کر دیکھیں۔

جعفر صادق: اگر واقعی کرکرہ اور مدعم کے جید صحابی ہونے پر  سنی مذہب میں کوئی نص صریح موجود ہے تو آپ نے پیش کیوں نہیں کی؟ جامعہ بنوریہ کا کوئی ایک فتوی ہی دکھادیتے کہ یہ دونوں  جہنمی بھی تھے اور  اہل سنت کے نزدیک  جید صحابی بھی  ہیں ، ان  دونوں کی شان و عظمت ہی کسی سنی عالم سے دکھادیتے۔حالت یہ ہے کہ  بار بار پوچھے گئے پانچ سوالات  کے جوابات بھی شیعہ مناظر کی طرف سے  نہ دئے جاسکے۔


 
سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ مناظرہ کررہے ہیں یا لافٹر چیلنج میں حصہ لے رہے ہیں۔ اصطلاحی تعریف کا مفہوم ہی کسی سنی عالم سے سیکھ لیں ۔ کیوں کہ دو دن تک تو آپ خاتمہ بالخیر کی شرط قرآن و سنت سے ثابت ہونے کے دعویدار تھے ، قرآن و حدیث سے جب اس کا رد میں نے پیش کیا تو اب اصطلاحی تعریف ہوتی کیا ہے اس سے بھی جاہل نکلے۔

جعفر صادق:  شیعہ عالم کا غیر سنجیدہ رویہ۔ پھر جاہلانہ باتیں۔
اصطلاحی تعریف اور خاتمہ بالخیر کی شرط  یہ دونوں مختلف باتیں ہیں۔
پہلے اسکرین شاٹس دیکھیں کہ کونسا نکتہ زیر بحث تھا۔
شیعہ عالم کہہ رہے ہیں خاتمہ بالخیر کا رد قرآن و سنت سے وہ دکھا چکے ہیں، حالانکہ منافقین کی آیات دکھائی تھیں۔  موضوع منافقین پر ہوتا تو انہیں دلائل سے بتایا جاتا کہ منافقین کہتے کسے ہیں۔  
شیعہ عالم کو  سنی و شیعہ علماء کرام کی طرف سے مختلف تعاریف بیان  کرنا بھی اختلافی لگتا رہا تو ایسے بندے کو مزید کیا نکتہ سمجھایا جائے۔
شیعہ عالم کے دجل و فریب کی ایک اور داستان
سید علی حیدری شیعہ مناظر: سبحان اللہ اب آپ احمد بن حنبل کو بھی رافضی مان لیں ۔آپ اپنے قیاس ابلیسی سے سنی علماء متقدمین کی جامع اصطلاحی تعریف کو باطل کہہ رہے ہیں۔یہ کام تو ابن حجر عسقلانی نے نہیں کیا تو آپ کس کھیت کی مولی ہیں۔


جعفر صادق: اسکرین شاٹس ملاحظہ فرمائیں۔
کیا کسی عالم کی تعریف کو باطل کہا گیا تھاَ؟
شیعہ عالم صحابہ  کی مختلف تعاریف سے یہ استدلال بیان کر رہے تھے کہ اہل سنت کے ہاں شرف صحابیت پر بڑے اختلافات ہیں۔ ان کے اس استدلال کو باطل کہا گیا تو ان کی شیعیت والی رگ  میں تکلیف ہوگئی اور لفاظی سے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں لگ گئے۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: اللہ تعالیٰ ایمان اور اسلام میں صراحت کے ساتھ تفریق کررہا ہے جناب۔آپ درجہ بندی کررہے ہیں۔ چلیں درجہ بندی ہی کریں تو تسلیم کرلیں سنی علما متقدمین کے نزدیک زبانی توحید و رسالت کا اقرار ہی شرف صحابیت کے لیے کافی و شافی تھا، دل سے یہ اقرار کرنا شرف صحابیت کے لیے ضروری نہ تھا۔

جعفر صادق: قارئین  ، شیعہ عالم  کی کمال ڈھٹائی دیکھیں ،تھوک کے حساب سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ بس کسی  بھی طرح اپنی بات منوانا مقصود ہے۔  یہ کہاں لکھا ہے کہ 
سنی علما متقدمین کے نزدیک زبانی توحید و رسالت کا اقرار ہی شرف صحابیت کے لیے کافی و شافی تھا، دل سے یہ اقرار کرنا شرف صحابیت کے لیے ضروری نہ تھا۔
اللہ کی پناہ

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اللہ تعالیٰ نے  ایمان اور اسلام میں تفریق ان الفاظ میں فرمائی ہے،

سورۃ 49 - الحجرات - آیت 14
قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا‌ ؕ قُلْ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَلٰـكِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَلَمَّا يَدۡخُلِ الۡاِيۡمَانُ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ‌ ۚ وَاِنۡ تُطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَا يَلِتۡكُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِكُمۡ شَيۡـًٔــا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ

اعرابی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان ﻻئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ *درحقیقت تم ایمان نہیں ﻻئے بلکہ تم یوں کہو کہ ہم اسلام ﻻئے* حاﻻنکہ ابھی تک تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہی نہیں ہوا۔ تم اگر اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے لگو گے تو اللہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہ کرے گا۔ بیشک اللہ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔
جعفر صادق:  قارئین غور فرمائیں۔۔کتنے دوٹوک الفاظ میں  بیان کیا گیا ہے  کہ ایمان دل میں اس وقت داخل ہوگا جب اللہ و رسولﷺ کی مانی جائے گی۔ یعنی پہلے صرف اقرار تھا  ، بعد میں عمل شروع کیا گیا  تو پکا مسلمان یعنی مؤمن ہوجائے گا۔ 
اس آیت میں منافقین یا مرتدین کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ  ان نئے مسلمانوں کا ذکر ہے جنہیں فرمانبرداری کا حکم دیا جا رہا ہے تاکہ دل میں ایمان مضبوطی سے جم جائے۔ 

یہی اسلام کی درجہ بندی ہے۔  جب  میرے استدلال کا رد ممکن نہ ہوا تو اسے  مانتے ہوئے بھی شیعہ عالم نے اپنی بات لکھ دی۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ تین دن تک خاتمہ بالخیر اور خاتمہ بالایمان میں تفریق کرتے رہے ہیں جناب آپ کے منہ سے یہ باتیں اچھی نہیں لگتیں ،  میرے جس میسج کو ٹیگ کیا ہے وہاں آپ نے ادھوری آیت ہی لکھ رکھی ہے میں ٹیگ کردیتا ہوں۔ دیکھ لیں آپ نے لایستوی سے آیت ،شروع کی ہے۔ کیوں کہ لایستوی سے پہلے جن صحابہ کی اللہ تعالیٰ چھترول کررہا ہے وہ وکلاہ وعدہ اللہ الحسنی سے خارج ہیں۔


ایک اور جھوٹ خاتمہ بالخیر اور خاتمہ بالایمان کی تفریق کا الزام

جعفر صادق:  یہ دراصل کرکرہ اور مدعم کے متعلق حکم کا تعین کرنا تھا۔ شیعہ عالم کو بار بار اس کے متعلق بتایا گیا کہ جتنا نبیﷺ نے ان کے متعلق بیان کیا ہے اتنا ہی سنی مذہب میں ان  کے بارے میں مؤقف موجود ہے۔ رہی بات ان کے شرف صحابیت کی تو اہل سنت عقیدہ صحابہ میں شرف صحابیت صرف ان ہستیوں کے لئے ہے جن سے اللہ راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے۔ کرکرہ اور مدعم سے اللہ و رسولﷺ راضی نہیں تھے، اس لئے وہ شرف صحابیت سے خارج ہیں۔ جبتک کوئی ایسی واضح دلیل نہ ہو جو یا قرآن کریم سے ہو یا  فرمان نبویﷺ  سے کیونکہ ان دونوں  کا  تعین نبیﷺ خود فرما گئے ہیں۔

کیا اللہ عزوجل نے تمام صحابہ سے جنت کا وعدہ نہیں فرمایا؟

سید علی حیدری شیعہ مناظر: بات نفی کی نہیں ہے بلکہ وعدے میں شامل ہونے یا وعدے سے خارج ہونے کی ہے.
جعفر صادق:آئیے شیعہ عالم کی  پیش کی گئی اس آیت سے ہی شروع کرتے ہیں   ۔
سورت الحدید آیت 7
صحابہ کرام کو تنبیہ یا نصیحت؟

دیکھیں کتنے پیارے الفاظ میں  صحابہ کرام کو  نصیحت اور بشارت سنائی جا رہی ہے۔ شیعہ عالم کا بغض بھی چیک کریں، ان سے شان صحابہ  پڑھ کر  برداشت نہ  ہوا  ،  اس لئے  "تنبیہ"   جیسا سخت لفظ استعمال کر  رہے ہیں۔ اگر   کسی شخص سے کوئی  غلطی یا لغزش  ہوجائے تو اسے سمجھانے کے لئے تنبیہ کی جاتی ہے، جبکہ نصیحت اسے کہتے ہیں جب کسی شخص کو  کسی غلط کام سے پیشگی  بچانا مقصود ہو۔ تنبیہ میں شفقت کا عنصر نہیں ہوتا جبکہ نصیحت میں شفقت شامل ہوتی ہے۔

شیعہ عالم کا إقرار کہ آیت میں صحابہ کرام کا ذکر ہے اور وہ ایمان لاچکے ہیں۔ (اسکرین شاٹ)

شیعہ عالم کا إقرار کہ اس آیت میں ایمان والوں سے خطاب ہے۔ قارئین غور فرمائیں۔۔ شروع میں إقرار کررہے ہیں کہ ایمان والوں سے خطاب ہے اور آخر میں یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ صحابہ کرام کو تنبیہ  کی جا رہی ہے۔  یعنی پوری آیت میں  صحابہ کرام کا ذکر ہے۔ 

حاصل مفہوم: صحابہ کرام  ایمان لاچکے ہیں اور اس آیت میں  انہیں دین کی مزید احکام اور  تعلیمات سکھائی جا رہی ہیں۔
سورت الحدید آیت 8
قارئین۔۔ اس طرح سمجھیں کہ جیسے استاد اپنے  شاگردوں کی تعلیم و تربیت کے لئے کبھی کبھار سختی بھی کرتا  ہے۔ سب کو تجربہ ہوگا کہ  استاد شاگرد کو   انہی الفاظ سے سمجھاتا ہے کہ "تمہیں کیا ہوگیا ہے، پڑھتے کیوں نہیں ہو، فلاں سبق یاد کیوں نہیں کیا؟ ہوم ورک کر کے نہیں لاتے ہو وغیرہ وغیرہ"
اگر کوئی ان سمجھانے کے الفاظ  سے یہ  مفہوم نکالے کہ  استاد شاگردوں کی مذمت کر رہا ہے کہ تم لوگ  اسکول تو روز آتے ہو لیکن دراصل اسکول میں تم لوگوں کا داخلہ  ہی نہیں ہوا ، بالکل نا اہل ہو، جھوٹے ہو وغیرہ وغیرہ
کیا یہ مفہوم لینا درست ہوگا؟ 


صحابہ کرام دین اسلام کے اولین طلباء تھے، ان  کی تعلیم و  تربیت براہ راست نبیﷺ اورا للہ عزوجل نے فرمائی۔ کئی مواقع پر ان کی لغزشوں پر سخت الفاظ، ان کی قربانیوں پر بشارتیں بیان فرمائی گئی ہیں، مقصد ان کی تعلیم و تربیت کرنا تھا۔ یہ آیت بھی اسی پس منظر میں ہے کیونکہ آگے آیت 10 میں ان سب سے جنت کا وعدہ بھی فرمادیا گیا ہے۔

وکلا وعداللہ الحسنیٰ

کا  مصداق تمام صحابہ کرام ہیں۔ (سورت الحدید 10)

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: دم ہے تو ان صحابہ کو وکلاہ وعدہ اللہ الحسنی کا مصداق ثابت کرکے دکھاؤ۔

جعفر صادق:  شیعہ عالم کو بتادیا گیا تھا کہ  انہیں کرکرہ اور مدعم   کو سنی مذہب کے مطابق جید صحابی رسول ثابت کرنا تھا، لیکن اپنے آخری ٹرن میں  بھی باز نہیں آئے اور کئی جواب طلب باتیں لکھ کر اچھلتے رہے، اب اسی جواب کو ملاحظہ فرمائیں۔ بازاری انداز سے چیلینج کر رہے ہیں۔
سب سے پہلے تو قارئین، آیت کو دوبارہ پڑھیں۔

قال فماخطبکم   سورہ الحديد : آیت 10
وَ مَا  لَکُمۡ   اَلَّا تُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا یَسۡتَوِیۡ  مِنۡکُمۡ مَّنۡ  اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ  اَعۡظَمُ  دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ  بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ  الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ  بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿٪۱۰﴾

تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں (١) بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، (٢) ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے (٣) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔

کیا اس آیت میں دو مختلف لوگوں کی جماعت کا ذکر ہے؟  یعنی ایک جماعت وہ جو  راہ خدا میں خرچ نہیں کرتی۔؟ اور دوسری جماعت وہ جو راہ خدا میں خرچ کرتی ہے۔؟
اگر کوئی ایسا سمجھے تو اس سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہوگا۔ اس آیت میں ایک ہی جماعت کا ذکر ہے اور وہ ہے صحابہ کرام کی جماعت۔
اس جماعت کو دین الہٰی  میں خرچ کرنے پر ابھارا جا رہا ہے اور یہ بھی بتادیا گیا ہے کہ فتح مکہ سے پہلے  خرچ کرنے والے زیادہ افضل و برتر ہیں کیونکہ وہ وقت اسلام کا سخت ترین وقت تھا جب دنیا  میں  مسلمانوں کی مختصر تعداد صرف مکہ میں موجود تھی۔
اس آیت میں فتح مکہ سے پہلے اور فتح  مکہ کے بعد یعنی دور نبیﷺ سے لیکر قیامت تک دین کی راہ میں خرچ کرنے والے شامل ہوں گے۔ جو لوگ بھی ثابت قدم ہوں گے، دین کی راہ میں خرچ کرتے رہیں گے ان سب سے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ فرمادیا ہے۔

مفہوم: تمام  مکی مہاجرین صحابہ  جنہوں نے  راہ خدا میں مالی و جسمانی قربانیاں دیں اور مدنی صحابہ کرام (انصار)    ان سب سے بدرجہ اُتم اللہ نے جنت کا وعدہ فرمادیا ہے۔ بیشک   ان صحابہ کرام  میں حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق ،  حضرت عثمان غنی اور سیدنا مولیٰ علی  بھی شامل ہیں۔ 
 
کیا سورت الحدید 8  سے صحابہ کرام اللہ کے وعدے سے خارج ہیں؟

   سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ صحابہ بھی اللہ کے وعدے سے خارج ہیں۔

دیکھیں شیعہ مفسر کا إقرار کہ خطاب اہل ایمان سے ہے۔ (پیج نمبر305)        


جعفر صادق: اوپر اس آیت کی تشریح بیان کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خود شیعہ عالم تسلیم کر تے رہے ہیں کہ آیت 7 سے 10 تک صحابہ کرام ہی سے خطاب ہے بلکہ انہیں 11 ار 12 نمبر آیات بھی بھیجنی چاہیے تھیں، جن میں تمام نصیحتیں دینے کے بعد   مزید نعمتوں اور  بشارتوں کی خوشخبری  بھی سنائی گئی ہے۔


تفسیر بلاغ القرآن ( محسن علی نجفی) شیعہ تفسیر اور سورت الحدید کی آیات

آئیے شیعہ تفسیر سے ہی شان صحابہ کو پڑھتے  اور سمجھتے ہیں۔


 شیعہ عالم کی یہ  بات بھی قابل قبول نہیں  ہے کہ صحابہ کرام جنت کے وعدے سے خارج ہیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: قرآن کو سمجھتے تو یہ بونگی نہ مارتے۔اللہ تعالیٰ تو جن سارے صحابہ سے وعدہ کررہا ہے اس کی صراحت تو آیت میں ہوگئی۔ آپ تبلیغ یا تربیت کے موضوع پر دلیل نہیں دے رہے تھے بلکہ اپنے قیاسی عقیدہ صحابہ پر دلیل دے رہے تھے، جو کہ اس مکمل آیت اور اس سے قبل کی دو آیات سے قطعی طور پر رد ہوگیا۔

جعفر صادق: قارئین اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ موصوف  آخری ٹرن میں کتنے بوکھلا گئے  تھے۔شیعہ عالم کو  سادہ آیات قرآنی بھی سمجھ نہیں آرہیں تھیں۔ اوپر ان آیات کی شرح بھی  شیعہ تفسیر سے پیش کی گئی ہے۔ خود شیعہ  مناظران آیات میں صحابہ کرام سے خطاب ہونا بھی قبول کرچکے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: دوبارہ مذکورہ آیات سمجھا دیتا ہوں تاکہ آپ کا علمی جنازہ دھوم سے نکلے۔ اصل موضوع یہاں سے شروع ہورہا ہے،  (سورت الحدید آیت 7) یہاں بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے خطاب فرمارہا ہے۔

سورہ الحدید آیت 7
اٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا جَعَلَکُمۡ مُّسۡتَخۡلَفِیۡنَ فِیۡہِ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ اَنۡفَقُوۡا لَہُمۡ اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ﴿۷﴾

  اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔
 
نوٹ فرمائیں اللہ تعالیٰ صحابہ کو تنبیہ فرمارہا ہے کہ وہ ایمان لائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔

اگلی آیت آیت 8
وَ مَا لَکُمۡ لَا تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ۚ وَ الرَّسُوۡلُ یَدۡعُوۡکُمۡ لِتُؤۡمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ وَ قَدۡ اَخَذَ مِیۡثَاقَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۸﴾

 اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے؟ جب کہ رسول تمہیں تمہارے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو۔

*صحابہ کی سخت الفاظ میں اللہ تعالیٰ مذمت فرمارہا ہے کہ وہ پکا وعدہ کرنے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لارہے* اور یہ وہ ادھوری آیت جو قریشی صاحب نے تحریف کرکے بھیجی۔
آیت 10

وَ مَا لَکُمۡ اَلَّا تُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا یَسۡتَوِیۡ مِنۡکُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿٪۱۰﴾

  اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے؟ تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور قتال کیا وہ (دوسروں کے) برابر نہیں ہو سکتے، ان کا درجہ بہت بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور مقاتلہ کیا، البتہ اللہ تعالیٰ نے ان سب سے اچھائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب آگاہ ہے۔

 اس آیت کا آغاز بھی صحابہ کی سخت سرزنش سے ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کررہے تھے،
  کن سب سے اچھائی کا وعدہ ہے؟؟ ان سب سے جنہوں نے فتح مکہ سے قبل اور بعد قتال و راہ خدا میں مستقل مزاجی سے خرچ کیا؟؟
یا
ان سب صحابہ سے بھی جو ایمان لانے کے بعد ایمان سے محروم ہوئے، جنہوں نے پکا وعدہ توڑ دیا؟ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا بند کردیا؟  تینوں آیات کا بغور مطالعہ فرمائیں تو ہر باشعور انسان کو سمجھ آجائے گا کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے سے وہ تمام صحابہ خارج ہیں  جو ایمان لانے کے بعد ایمان سے محروم ہوئے، پکے وعدے توڑے اور راہ خدا میں خرچ کرنا بند کردیا۔   اگر آپ مذکورہ تینوں آیات پڑھ کر *سب سے* سمجھ لیتے تو اس غلط فہمی کا شکار نہ ہوتے۔

شیعہ عالم کا إقرار 
 ایمان لانے کے بعد مرتد ہونے والے وعدہ الہٰی میں شامل نہیں ہیں۔(اسکرین شاٹ)

جعفر صادق:   کاش شیعہ عالم  بھی باشعور انسان ہوتے۔ کم ازکم اپنی لکھی ہوئی باتوں کو ہی سمجھنے کی قابلیت ہوتی پھر مجھے غلط فہمی کا طعنہ نہ دیتے۔

قارئین! شیعہ عالم  خود تسلیم بھی کر رہے ہیں کہ جس کا خاتمہ بالخیر نہ ہو ا ، وہ شرف صحابیت سے خارج  ہے کیونکہ  جنت کے وعدہ الہٰی کا مصداق نہیں ہے، پوری گفتگو میں یہی نکتہ تو  انہیں بار بار سمجھایا جاتا رہا۔
بیشک شرف صحابیت کا یہی معیار ہے کہ حالت ایمان میں دیدار نبویﷺ اور خاتمہ بالخیر۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر:    تین روز میں آپ نے کوئی ایک حدیث نہیں بھیجی جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہو کرکرہ و مدعم صحابیت سے خارج ہیں  اور میں سنی مذہب کے مطابق ثابت کرتا آیا ہوں کہ جہنمی ہونا ، دلیل کفر نہیں نہ ہی اس سے خاتمہ بالایمان کا انکار ہوتا ہے۔لہذا آج کے ناصبی و خارجی بھی مدعم و کرکرہ کے خاتمہ بالایمان کے قائل ہیں۔آپ تو کسی گنتی میں ہی نہیں۔

جعفر صادق:  توجہ دیں قارئین!  نبیﷺ کا یہ فرمانا  کہ کرکرہ اور مدعم دونوں  جہنمی ہیں، شیعہ عالم کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔    اگر جنت کے وعدے میں کرکرہ اور مدعم بھی شامل ہیں تو  نبیﷺ نے انہیں جہنمی کیوں کہا؟  شرف صحابیت رکھنے والے جو ثابت قدم رہے اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے ان سے تو اللہ عزوجل نے جنت کا وعدہ فرمادیا ہے۔ کیا نبیﷺ اس وعدہ الہٰی کے ہوتے ہوئے کسی جنتی کو جہنمی کہہ سکتے ہیں۔ معاذاللہ۔

تسلیم کرنا پڑے گا کہ جہنمی کو شرف صحابیت حاصل نہیں ہوسکتا۔ یہ تصور خلاف قرآن ہے۔

شیعہ عالم کی طرف سے  طئے شدہ شرط کی صریح خلاف ورزی پر ہٹ دھرمی! 
ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری
شیعہ عالم کا إقرار کہ ان کے دلائل میں صرف کرکرہ اور مدعم کے نام تھے اور نام کی صراحت سے وہ دونوں کو جید صحابی رسول ثابت کرتے رہے ہیں۔
سید علی حیدری شیعہ مناظر: کونسی شرط کی خلاف ورزی؟؟ کاپی پیسٹ؟؟ تین روز تک آپ نے شرط 2 کے تحت اپنے خود ساختہ عقیدہ صحابہ پر ہی تو بحث کی ہے، آپ کے سارے دلائل ہی آپ کے قیاسی عقیدہ صحابہ پر ہیں، آپ نے تین دنوں میں کوئی ایک دلیل کرکرہ و مدعم کی عدم صحابیت پر نہیں دی، آپ زبردستی صحابہ کے عموم کو کرکرہ و مدعم پر تھوپتے رہے،حالاں کہ میرے دلائل خاص تھے، ہر دلیل میں کرکرہ و مدعم کے نام کی صراحت تھی اور نام کی صراحت سے میں نے دونوں کو جید اصحاب رسول ثابت کیا،لہذا آپ نے بھی نام کی صراحت سے دونوں کو صحابیت سے خارج کرنا تھا، جس میں آپ بری طرح ناکام رہے۔


جعفر صادق:صرف نام   کی موجودگی سے سنی مذہب کسی کو شرف صحابیت میں شامل یا خارج نہیں کرتا۔ اہل سنت کے ہاں   منافق، مرتد یا جن کا خاتمہ بالخیر نہیں ہوا انہیں شرف صحابیت میں شامل کیا جاتا   تو شیعہ عالم کو اس نکتہ پر دلیل دینے کی ضرورت تھی۔ اہل تشیع کی طرح اہل سنت کے عقائد و نظریات ڈھکے چھپے تو ہیں نہیں، ہر ایک بات کتب میں واضح لکھی ہوئی ہے۔

کیا منافقین بھی صحابی رسول تھے؟(معاذاللہ)

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: ان آیات کے مطابق  تو منافقین بھی صحابی رسول تھے، کس دنیا میں ہیں جناب من۔ نہ ہی آپ کو شیعہ عالم کی وضاحت سمجھ آئی، نہ سنی علما متقدمین کی بیان کردہ اصطلاحی تعریف سمجھ سکے اور نہ ہی قرآن و حدیث آپ کو سمجھ آرہا ہے۔ہمارا قصور نہیں جناب۔

جعفر صادق: شیعہ عالم کو چاہیے تھا کہ پہلے منافق کی تعریف شنی و شیعہ کتب سے سمجھ کر آتا۔  

یہ  بھی ایک حقیقت ہے کہ  منافقین کا وجود مکی دور میں ہرگز نہیں تھا۔ منافق تو دنیاوی فائدے کے لئے دین اسلام کا زبانی إقرار کرتا ہے اور اسلام میں مدنی دور سے منافقین کا وجود شروع ہوا۔
  مکی دور میں غلبہ اسلام تو ہوا ہی نہیں تھا ، بلکہ جو اسلام قبول کرتا اسے سخت حالات کا مقابلہ کرنا پڑتا۔مکہ میں   کسی کو کیا ضرورت تھی کہ اسلام قبول کر کے جان و مال کو خطرے میں ڈالتا۔  یہی وجہ ہے کہ اولین اسلام قبول کرنے والوں کا درجہ افضل و برتر ہے۔

 سید علی حیدری شیعہ مناظر: شیعہ عالم کے مطابق شیعہ صحابہ کرام اور منافق صحابہ کا فرق سمجھ آگیا آپ کو؟ یا دونوں ایک ہی قسم کے صحابہ تھے؟ 
جعفر صادق: اہل تشیع کے  عقائد و نظریات میں ایسے ایسے اختلافات ہیں کہ عام بندہ چکرا جائے۔  کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ اور۔    اب اس شیعہ عالم کو ہی دیکھ لیں۔ پوری گفتگو میں  سنی و شیعہ جید علماء کی متفقہ باتوں  کا  ہی انکار کرتا  رہا۔  
    جن کے ہاں ایک  امام معصوم  کی وفات پر اگلے امام کے ناموں پر بار بار  اختلافات ہوتے رہے،  انہیں کیا پتہ کہ قرآن کریم میں صحابہ کرام کی جماعت  ،  مرتدین کی جماعت اور  منافقین کی جماعت ایک ہی جماعت ہے یا تینوں الگ  الگ جماعتیں ہیں۔

 کرکرہ اور مدعم کی توثیق اور کتب علم الرجال  اور کتب احادیث 

سید علی حیدری شیعہ مناظر: یہ  وہ علم الرجال کی کتب ہیں ، جو سنی آئمہ رجال، جرح و تعدیل کے آئمہ و محدثین نے لکھی ہیں۔میری ہر دلیل میں صحیح حدیث سے ہی آپ کے ائمہ رجال نے مدعم و کرکرہ پر صحابی کا حکم لگایا ہے۔  سنی مذہب کی تاریخ میں ایسا عالم الرجال آج تک پیدا نہیں ہوا جس نے مدعم و کرکرہ پر ان احادیث کی روشنی میں عدم صحابیت کا حکم لگایا ہو۔

جعفر صادق: قارئین۔۔شیعہ عالم سے دوران گفتگو  الفاظ بدل بدل کر کئی بار  پوچھا گیا تھا کہ   وہ صرف أسماء الرجال سے نام دکھا کر کیسے ثابت کر رہے ہیں کہ سنی مذہب میں کرکرہ اور مدعم  جید صحابی رسول ہیں۔ اس کا جواب یہ دیا جانا تھا کہ دیکھیں یہ فلاں فلاں کتاب  سنی أسماء الرجال کی ہے جس میں دونوں کی تعدیل و   توثیق  بیان کی گئی ہے،  اس لئے ان دونوں کو شرف صحابیت حاصل ہے  وغیرہ وغیرہ۔   لیکن ایسا کرنے کے بجائے  شیعہ عالم کی طرف سے نام دکھا  دکھاکر  ذاتی استدلال   پیش کیا جاتا رہا کہ ناموں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ     متفقہ طور پر  سنی مذہب میں کرکرہ اور مدعم جید صحابی رسول   ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: اس کو سنی اصول کے مطابق قیاس مع الفارق کہتے ہیں، یاد رکھیے گا بھولنا مت اس اصطلاح کو۔۔۔شیعہ علماء الرجال نے عبداللہ ابن ابی کے کفر کی تصریح کرکے اسے صحابی علی علیہ السلام لکھا ہے، جب کہ سنی آئمہ رجال نے کرکرہ کو کہیں بھی کافر صحابی رسول نہیں لکھا بلکہ میں تو ان دونوں کے ساتھ سنی مذہب سے رضی اللہ عنہم کی توثیق بھی بھیج چکا ہوں، اب اگر آپ کافر کو رضی اللہ عنہم ثابت کرسکیں تو ضرور یہ قیاس کریں۔

جعفر صادق: قارئین۔۔پہلے  اسکرین شاٹس دیکھیں کہ بات کیا تھی اور شیعہ عالم کو کس نکتے کا کیا جواب دینا چایئے تھا۔


اس جواب میں  دو جواب طلب نکات ہیں۔
1۔جید شیعہ علماء کی طرف سے عبداللہ ابن سبا کا أصحاب سیدنا علی میں  شمار
2۔ شیعہ عالم کی طرف سے کذب بیانی کرتے ہوئے  کرکرہ اور مدعم کے لئے سنی مذہب سے رضی اللہ عنہم کی توثیق کا دعویٰ۔
1۔جید شیعہ علماء کی طرف سے عبداللہ ابن سبا کو اصحاب سیدنا علی میں  شمار کرنا

استدلال یہ تھا کہ صرف نام دکھانے سے کسی کے متعلق اہل تشیع کے ہاں بھی متفقہ فیصلہ کہہ دینا درست نہیں ہے ، بطور مثال عبداللہ ابن سبا یہودی کا  شیعہ أسماء الرجال میں أصحاب سیدنا علی  کی فہرست میں نام دکھایا گیا ،  اگرچہ شیعہ عالم عبداللہ ابن سبا کو  اپنی کم علمی یا  خطائے  بشری  سے ابن سبا کو منافق عبداللہ ابن ابی سمجھ بیٹھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے من و عن وہی  جواب   دیا جو کرکرہ اور مدعم کے متعلق أسماء الرجال میں صرف نام دکھانے سے انہیں اہل سنت کی طرف سے پیش کیا جاتا رہا۔ غور فرمائیں۔۔ شیعہ عالم نے  جواب دیا کہ  أسماء الرجال میں اس کی تفصیل اچھے الفاظ میں بیان نہیں کی گئی۔  وہ کافر ہوگیا تھا، جب توثیق نہ ہو ، خاتمہ بالخیر نہ ہو تو  اس شخص کو  جید صحابی کہہ کر عزت افزائی نہیں کی جاتی۔
اگر عبداللہ ابن سبا   کو اپنے برے انجام کے باوجود  معتبر شیعہ علماء کی طرف سے أصحاب سیدنا علی میں   شمار کیا جاتا ہے تو  کیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اہل تشیع اس ملعون کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں؟    ہرگز نہیں۔ بالکل اسی طرح کرکرہ اور مدعم کا نام دکھاکر یہ کہہ دینا درست نہیں ہے کہ سنی مذہب میں متفقہ طور پر یہ دونوں جید صحابی رسول ہیں! 

حقیقت  تو یہ بھی  ہے کہ کئی پڑھے لکھے شیعہ بھی یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ یہ عبداللہ ابن سبا ایک افسانوی کردار تھا!  جیسا کہ گفتگو کے آخر میں ایک شیعہ ایڈمن نے بھی کچھ اس طرح جواب دیکر دل کی بھڑاس نکالی۔

2۔ شیعہ عالم کی  کذب بیانی 
    سنی مذہب سے کرکرہ اور مدعم کے لئے رضی اللہ عنہم کی توثیق کا دعویٰ

قارئین! یہ بات لکھ کر  شیعہ عالم  نےجہالت کے بلند مقام پر جگہ بنالی  ہیں۔  اوپر پیج  52 پر گفتگو ملاحظہ فرمائیں۔  ایک  فہرست میں کئی سارے غلامان رسولﷺ کے   نام دکھا کر آخر میں سب کے لئے رضی اللہ عنھم  کے الفاظ سے شیعہ عالم نے   استدلال پیش کیا کہ انہوں نے کرکرہ اور مدعم کو سنی مذہب سے رضی اللہ عنھم کی توثیق ثابت کردی ہے۔ مناظروں میں اس قسم کے دلائل سے شیعہ ہی گذارہ کرسکتے ہیں۔ 
طئے شدہ شرائط میں شرط 3 اور 4 کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔


قارئین خود فیصلہ کریں کہ کیا شیعہ عالم نے شرائط کے مطابق اپنے دعویٰ کو ثابت کیا؟
صحیح احادیث سے کرکرہ اور مدعم کا نام دکھا کر شیعہ عالم کی طرف سے اسماء الرجال اور اقوال علماء سے دلائل دینا، تعدیل کے بغیر صرف  نام دکھانا،  شرائط کی خلاف ورزی تھا، کیونکہ موضوع براہ راست دو اشخاص کا صحیح روایات سے تعین کرنا تھا کہ وہ جید صحابی رسول ہیں یا نہیں!   اس کے باجود ان کے دلائل پر بھی گفتگو کی گئی اور عوام کو دکھایا گیا کہ ان کا مؤقف کتنا کمزور ہے۔ سنی و شیعہ کتب سے اہل سنت مؤقف کو ثابت بھی کردیا گیا۔ الحمدلللہ

  قول نبیﷺ سے کرکرہ اور مدعم سمیت کئی  أصحاب  رسول  جہنمی ہیں! معاذاللہ
شیعہ عالم آپے سے باہر!!

سید علی حیدری شیعہ مناظر: قول نبیﷺ سے صرف یہ دو نہیں بہت سے دیگر اصحاب رسول جہنمی ثابت ہیں۔ یہی تو تین دن تک آپ کو سمجھایا کہ پورا سنی مذہب متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم کو جہنمی ماننے کے باوجود اسے کافر نہیں مانتا۔ مجبوری سمجھ نہیں آئی آپ کو سنی مذہب کی؟  صحابہ کی اکثریت گناہ کبیرہ کی مرتکب تھی، جیسا کہ مدعم اور کرکرہ نے مال غنیمت سے خیانت کی۔اسی طرح مال فئی سے خیانت کرنے والے صحابہ، آل محمد پر خمس بند کرنے والے صحابہ بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں، پھر ان کا بھی خاتمہ بالخیر نہیں ہوا ، سنی مذہب کو ماننا ہوگا۔

جعفر صادق:  اس جواب میں  دو جواب طلب نکات ہیں۔
1۔ قول نبیﷺ سے کرکرہ اور مدعم سمیت دیگر اسحاب رسول بھی جہنمی ہیں۔
2۔جہنمی اور کافر کو ایک ہی ترازو میں تولنا۔

1۔ قول نبیﷺ سے کرکرہ اور مدعم سمیت دیگر اسحاب رسول بھی جہنمی ہیں۔

شیعہ عالم کی حد درجہ بےبسی تھی کہ آخری ٹرن میں بھی اپنی خباثت سے باز نہیں آیا۔ دوران گفتگو بھی انہوں نے موضوع  سے باہر نکل کر  حضرت ابوبکر صدیقؓ کے  متعلق  ایک نازیبا بات کہی تھی، جس پر  انہیں چلینج کیا گیا  اور جسے ان کی طرف سے قبول بھی کرلیا  گیا۔  قارئین ہماری  اگلی بحث اسی نکتے پر کی جائے گی۔ ان شاء اللہ

2۔جہنمی اور کافر کو ایک ہی ترازو میں تولنا
  شیعہ عالم   کی طرف سے بار بار کافر اور جہنمی کو ایک ہی ترازو میں تولنا  ان کی مجبوری تھی،   کیونکہ اگر وہ مان لیتے کہ مسلمان بھی  گناہ کر کے جہنمی ہوسکتے ہیں تو مسئلہ حل ہوجاتا۔   آج کے شیعہ رافضیوں نے شاید خاتمہ بالخیر کی دعائیں کرنا چھوڑ دی ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک ایمان لانا ہی کافی ہے بعد میں ثابت قدمی ہو نہ ہو ضروری نہیں۔  انبیائے کرام اور ائمہ معصومین نے  تو خاتمہ بالخیر کی دعائیں مانگیں لیکن آج   شیعہ رافضی کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔  

سید علی حیدری شیعہ مناظر: جواب نہیں سرکار علمی و تحقیقی رد۔جیسے ابن حجر نے اپنے تئیں کیا اوپر اسکین میں دیکھیں۔

جعفر صادق:  شیعہ عالم  نے اس جواب میں یہ باور کرا نے کی کوشش کی ہے کہ جیسے انہوں نے اپنے دعویٰ کے حق میں  بڑے مضبوط دلائل دئے ہیں۔ قارئین اوپر ان کے دلائل  کی حیثیت اور لیول ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔پوری گفتگو میں  شیعہ عالم کے بیان کئے گئے  ہر ایک نکتے کو زیر بحث لایا گیا۔  شیعہ عالم نے جس طرح کرکرہ اور مدعم کو سنی مذہب میں جید أصحاب رسول ظابر کرنے کی کوششیں کی وہ بھی سب پڑھ سکتے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: رتی برابر بھی فرق نہیں پڑے گا جناب عبداللہ ابن سبا سے کیوں کہ قادیانی و سنی مذہب میں 99 فیصد اشتراک میں ثابت کرسکتا ہوں۔۔۔۔آپ تو 10 فیصد اشتراک بھی بمشکل دکھا سکیں گے۔

جعفر صادق: شیعہ عالم کو ایک اور چیلینج  بھی کیا جاتا ہے کہ وہ  اس موضوع پر بھی   الگ سے گفتگو کریں۔ان کا کام قادیانی و سنی مذہب کا اشتراک ثابت کرنا ہوگا اور ہم شیعیت اور یہودیت کا اشتراک ثابت کریں گے۔   گفتگو صحیح روایات کی روشنی میں ہوگی۔
جو حق ہوگا عوام کے سامنے آجائے گا۔ ان شاء اللہ

شیعہ عالم کا غیر سنجیدہ رویہ
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ نے تین دن جو لطیفے سنائے اس پر یہ مجبوری تھی، آپ کوئی علمی بات کرتے تو ایسا ہرگز نہ ہوتا۔  سنی مذہب کی احادیث سے عبداللہ ابن ابی مومن و مغفور اور صحابی رسول بھی ثابت ہے۔انجام سے مسئلہ نہیں ہمیں۔میرا ادعا تھا مدعم و کرکرہ سنی مذہب میں جید اصحاب رسول ہیں الحمد اللہ ناقابل تردید ادلہ سے ثابت بھی کیا۔

جعفر صادق:دوران گفتگو دعویٰ کے حق میں جو دلائل پیش کئے گئے ان کا علمی رد شیعہ عالم کے نزدیک وہ سب  لطیفے تھے۔ 
عبداللہ ابن سبا کو عبداللہ ابن ابی سمجھنے والے کو کیا سمجھ آئے گا اور اسے کیا سمجھایا جائے۔ قارئین کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ایک اور شیعہ عالم میثم سے عبداللہ بن ابی کی صحابیت پر بھی میری  گفتگو ہوچکی ہے۔ سنی لائبریری ڈاٹ کام پر مکمل تفصیل اور وڈیوز موجود ہیں۔ اصحاب کلھم عدول لکھ کر تلاش کر کے ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
 اور اب تو مدعم اور کرکرہ پر شیعہ عالم کے ناقابل تردید دلائل کی قلعی بھی کھل چکی ہے۔ الحمدلللہ
شیعہ عالم کی طرف سے  حضرت ابوبکر صدیقؓ  کی گستاخی، مناظرے کا چیلینج اور چیلینج قبول کرنا۔ (اسکرین شاٹ)

سید علی حیدری شیعہ مناظر: چیلنج قبول ہےلیکن چیلنج کرنے سے پہلے سنی مذہب کا مطالعہ کرلیں کیوں کہ گزشتہ 3 دن میں آپ نے سنی مذہب کے متفقہ اصحاب رسول کرکرہ و مدعم کو کافر و منافق بنانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔بلاشک حتمی فیصلہ صاحبان علم کریں گے اور کوئی نہیں۔
 
جعفر صادق: یہ اسکرین شاٹ اس لئے شامل کیا گیا ہے تاکہ  شیعہ عالم  کو اپنی بات سے مکرنے اور  فرار ہونے کا راستہ نہ ملے۔ غضب خدا کا۔۔مناظروں میں جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں۔

سید علی حیدری شیعہ مناظر: میں پورا سنی مذہب دکھا چکا ہوں کہ جنہیں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے جہنمی کہا انہیں صحابی رسول کہنے کی جسارت سنی مذہب نے بالاتفاق کی ہے آپ نہ جانے کیوں پورے سنی مذہب کو شیعہ بنانے پر تلے ہیں۔ کیا آپ نے کسی ایک شیعہ عالم کا حوالہ دیا جس نے کرکرہ و مدعم کو صحابی رسول کہا ؟؟؟   سنی مذہب نے کب اور کس دور میں کرکرہ و مدعم کو صحابیت سے خارج کیا؟؟ میں تو متقدمین سے عصر حاضر تک کے سنی مذہب سے مدعم و کرکرہ کو جید صحابی رسول ثابت کرچکا ہوں۔ آج تو ڈجیٹل زمانہ ہے، سنی مذہب کی فتویٰ فیکٹریاں آپ کے موبائل میں موجود ہیں۔ رابطہ کریں اور پوچھیں مدعم و کرکرہ جید اصحاب رسول ہیں یا نہیں۔ میں تو دو فتویٰ فیکٹریوں، دارلعلوم دیوبند انڈیا اور جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کے فیصلے بھیجنے کے ساتھ بریلوی مفتی جان محمد مصطفائی کا قطعی فیصلہ بھی سب کو بھیج چکا کہ مدعم اور کرکرہ جہنمی ہونے کے باوجود صحابی رسول ہیں۔ بلکہ مفتی جان محمد مصطفائی کے مطابق تو ان دونوں کی صحابیت کا انکار، منکر حدیث ہونے کے مترادف ہے۔ یعنی آپ سنی مفتی کے مطابق منکر حدیث بھی بن چکے ہیں۔ یہ قیاس ابلیسی میدان علمی میں ٹک نہیں سکتا
کہیں مدعم و کرکرہ کو اب جنتی ثابت کرنے کا ارادہ تو نہیں؟؟

جعفر صادق: قارئین ملاحظہ فرمائیں۔ شیعہ عالم کی طرف سے کرکرہ اور مدعم کے صرف نام دکھائے گئے (شیعہ عالم کا اقرار  اسکرین شاٹ پیج 311) ،  اور جتنے سنی علماء کے اقوال پیش کئے  سب نے اسے جہنمی بھی بیان کیا ہے ( شیعہ عالم کا  اقرار  پیج 247)  ، گفتگو کے آخری  ٹرن میں ایک الزامی جواب  سے بھی انہیں سمجھایا گیا کہ جس طرح عبداللہ ابن سبا  کا نام جید شیعہ علماء نے اصحاب سیدنا علی کی فہرست میں شامل کرکے آگے صراحت سے اس کا کافر ہونا بیان کردیا ہے ، اسی طرح اہل سنت علماء نے بھی غلامان رسول کی فہرست میں کرکرہ اور مدعم کو ذکر کرکے آگے صراحت سے اس کا جہنمی ہونا بیان کردیا ہے۔ یہ ایک طرح سے تاریخ  بیان کردی گئی ہے کہ فلاں فلاں اشخاص کا نبیﷺ سے کس طرح کا تعلق رہا۔ اس سے یہ استدلال لینا باطل ہے کہ   دونوں حضرات سنی مذہب کے مطابق جید صحابی رسول ہیں۔اسی منطق سے تو ہم بھی یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ عبداللہ ابن سبا   کی شخصیت بھی شیعہ کے ہاں باعث عزت و احترام ہے،   کیونکہ معتبر شیعہ کتب کے مطابق ابن سبا  اصحاب سیدنا علی میں سے  ہے، چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ کافر بھی تو جہنمی ہے، جس طرح کرکرہ اور مدعم دونوں جہنمی ہیں۔  سنی مذہب میں بیان شدہ جہنمی جید صحابی رسول اور اہل تشیع مذہب   میں  بیان شدہ  جہنمی جید اصحاب سیدنا علی اور اس کا مقدس  ہونا قبول نہیں۔۔یہ دہرا معیار بذات خود شیعہ دعویٰ کے بطلان پر قوی دلیل ہے۔

شیعہ عالم کی طرف سے فتوے دکھا کر دعویٰ ثابت کرنے کی کوششیں
ڈجیٹل زمانہ اور سنی مذہب کی فتویٰ فیکٹریاں

قارئین۔۔۔اصول مناظرہ  کی دھجیاں بکھیرنے کے ساتھ ساتھ شیعہ عالم نے دوران گفتگو   طئے شدہ شرائط کا لحاظ بھی نہیں  کیا۔موصوف نے عصر حاضر کے فتووں اور ایک سنی عالم   کی کچھ آڈیوز سے بھی  کوشش کی کہ اس کے دعویٰ  کو تقویت ملے۔
نیٹ پر سرچ کیا جائے  تو شیعہ مذہب کی بھی کئی آن لائین فتووں کی  فیکٹریاں نظر آجائیں گی جن پر ہر دن نئے نئے فتووں کی بھرمار ہتی ہے، مزے کی بات تو یہ ہے کہ خود شیعہ  اثنا عشریہ کے ذیلی فرقے (اصولی، اخباری،شیخی وغیرہ )   بھی ایک دوسرے کے فتوےتسلیم نہیں کرتے۔ کچھ  شیعہ رافضی مراجع التقلید کو مانتے ہیں  تو کچھ نہیں مانتے۔۔ ماتم ، زنجیر زنی اور خونی ماتم پر تو اثنا عشریہ کا آپس میں ہی  اتفاق نہیں ہے!

فتووں پر مناظروں کے فیصلے  نہیں ہوتے۔  جب دو مذاہب کے مابین عقائد پر اختلاف ہو اور ان کی روشنی میں کوئی خاص  معاملہ سلجھانا  مقصود تو فریقین اپنے اپنے  عقائد کی روشنی سے اس معاملے کو سلجھاتے ہیں۔
 شیعہ عالم کو شروعات میں ہی بتادیا گیا تھا کہ اگر کرکرہ اور مدعم کو سنی مذہب میں جید صحابی رسول ثابت کرنا ہے تو اہل سنت عقیدہ صحابہ اور اہل تشیع عقیدہ صحابہ کو پہلے سب  کے سامنے رکھ دیا جائے تاکہ انہیں اپنا دعویٰ ثابت کرنے میں آسانی ہو اور  عوام بھی جان سکیں کہ کس فریق کا کیا عقیدہ ہے ، اور اہل سنت کو کس طرح اپنے عقیدے کا  دفاع  کرنا ہے۔

 مناظروں میں  ہمیشہ یہ طئے کیا جاتا ہے کہ دوران گفتگو قرآن و سنت   اور تاریخ کی  صحیح روایات   سے دلائل اور استدلال پیش کئے جائیں گے۔ اور ان دلائل  کا رد بھی عام طور پر  دو طرح سے کیا جاتا ہے۔

1۔ مدعی کی پیش کی گئی دلیل کی سند یا متن سے مدعی کے پیش کئے گئے استدلال کو  رد کرنا۔
2۔ مدعا علیہ کی جوابی دلیل جو پیش کی گئی دلیل کا رد کرتی ہو اور اسی درجے یا اس سے بڑے درجے کی ہو۔

قارئین دیکھ سکتے ہیں اس مناظرے میں  اہل سنت کی طرف سے دونوں طریقوں سے دعویٰ کا بطلان کیا گیا۔

1۔ صحیح بخاری کے متن سے  شیعہ دعویٰ اور استدلال کا رد
2۔  قرآن کریم، صحیح بخاری کی دوسری احادیث ، اور سنی و شیعہ کتب سے  ایسے دلائل بھی پیش کئے گئے جو  شیعہ کے دعویٰ اور  استدلال  کو باطل ثابت کرتے ہیں۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: پھر تحریف قرآن؟
الحدید آیت 7-8-9 میں ایمان لانے کے بعد اس سے محروم ہوجانے والے صحابہ، راہ خدا میں خرچ بند کرنے والے اس وعدے سے اللہ تعالیٰ نے خارج کررکھے ہیں۔ ان صحابہ کو قرآن مجید میں تحریف کیے بغیر وعدے میں شامل کوئی نہیں کرسکتا۔  اشکالات میرے دلائل پر آپ نے جو کیے سب کا شافی جواب دیا ہے، آپ کی سمجھ نہ آئے میرا قصور نہیں۔

جعفر صادق: اوپر تفصیل سے تمام آیات کی تشریح کردی گئی ہے۔ سورت الحدید 7 سے 12 تک صحابہ کرام کے متعلق بیان ہوا ہے۔ شیعہ مفسر سے بھی دکھا دیا گیا ہے۔  پورا پیراگراف  پڑھاجائے تو  عام فہم بھی اس کا مفہوم سمجھ سکتا ہے۔ (دیکھیں  پیج 303)

  سید علی حیدری شیعہ مناظر:  خاتمہ بالخیر کی شرط قرآن و حدیث سے ثابت ہی نہیں بلکہ میں نے اسے خلاف قرآن و حدیث ثابت بھی کیا ہے۔ آپ تو خاتمہ بالخیر اور خاتمہ بالایمان میں بھی تفریق کررہے ہیں کیوں کہ سنی مذہب مدعم و کرکرہ کے خاتمہ بالایمان کا متفقہ طور پر قائل ہے۔  ان صحیح روایات کا جو مطلب سنی مذہب نے متفقہ طور پر بیان کیا ، آپ نے تین دن اسے ہی تو اپنے ذاتی قیاس سے رد کیا ہے۔ قارئین آپ کی ذاتی قیاس آرائیاں مانیں یا سنی مذہب کا متفقہ فیصلہ مانیں، کوئی ایک ہی درست ہوسکتا ہے۔
جعفر صادق: شیعہ عالم کے اس جواب  میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔    (دیکھیں پیج 225)
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: میرے خیال کے محتاج کیوں بن رہے ہیں؟ سنی مذہب نے متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم کو مشخص کرکے کیا رائے دی ہے اسے مانیں، نہیں ماننا تو سنی مذہب سے ہی کرکرہ اور مدعم کو مشخص کرکے ان کا صحابیت سے اخراج دکھاتے، لیکن یہ کام قیامت تک آپ نہیں کرسکتے، وجہ سنی مذہب کا مدعم و کرکرہ کی صحابیت پر بغیر شک و شبہ کے اتفاق ہے۔

جعفر صادق: قارئین۔۔ پہلے اسکرین شاٹس ملاحظہ فرمائیں کہ شیعہ عالم سے کیا پوچھا گیا تھا۔

کیا ان سے جس بارے میں پوچھا گیا تھا ، اس کا جواب دیا گیا؟ قارئین خود فیصلہ کریں۔ سنی مذہب کی رائے کی حقیقت پہلے ہی واضح کردی گئی ہے۔ اہل سنت عقیدہ صحابہ کے بغیر شیعہ عالم اترا رہے ہیں کہ کرکرہ اور مدعم کو سنی مذہب سے جید صحابی رسول ثابت کردیا ہے۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: کونسے صحابہ سے اللہ راضی ہے؟ اللہ تعالیٰ تو قرآن و حدیث کے مطابق ہر مومن سے راضی ہے، ویسے آپ کو سنی مذہب کی رائے یہاں بھیجنی چاہیے تھی کہ اللہ تعالیٰ کرکرہ اور مدعم کے جہنمی ہونے کے سبب ان سے راضی نہیں۔ کیوں کہ سنی مذہب متفقہ طور پر کرکرہ و مدعم کو رضی اللہ عنہم آج بھی لکھ رہا ہے۔  پس ثابت ہوا کہ صحابی کا مسلمان ہونا اسے جہنم جانے سے نہیں بچا سکتا۔ بہت دیر کردی مہرباں آتے آتے۔

جعفر صادق: اس جواب میں  شیعہ عالم  کی طرف سے دو نئے  جواب طلب نکات لکھے گئے  ہیں۔
1۔قرآن و حدیث کے مطابق  اللہ تعالیٰ  ہر مؤمن سے راضی ہے ۔
2۔ سنی مذہب سے ثابت کیا جائے کہ  اللہ تعالیٰ کرکرہ اور مدعم کے جہنمی ہونے کے سبب ان سے راضی نہیں۔

1۔قرآن و حدیث کے مطابق  اللہ تعالیٰ  ہر مؤمن سے راضی ۔

قارئین ۔۔ یہ بھی کتنی بدنصیبی  کی بات ہے کہ آج کا شیعہ رافضی بغض صحابہ میں اتنا لتھڑا ہوا ہے کہ وہ یہ تو مانتا ہے کہ   ہر مؤمن سے اللہ راضی ہے ،  لیکن بدنصیبی دیکھیں، صحابہ کرام پر آکر اس کی آنکھیں اندھی ہوجاتی ہیں۔ مؤمن الگ اور صحابی رسول کو الگ سمجھتا ہے۔ ایک طرف منافق اور مرتدین کو صحابی رسول مانتا ہے تو دوسری طرف اولین صحابہ کرام جو مہاجرین و انصار میں سے تھے ان کی شرف صحابیت کا ہی منکر بن جاتا ہے۔  بس اپنی اپنی  قسمت کی بات ہے، جس کا جو نصیب۔


2۔ سنی مذہب سے ثابت کیا جائے کہ  اللہ تعالیٰ کرکرہ اور مدعم کے جہنمی ہونے کے سبب ان سے راضی نہیں۔

قارئین۔۔ آج کے شیعہ رافضی کی سوچ ملاحظہ فرمائیں۔ شیعہ عالم کو اس پر بھی سنی مذہب سے دلیل چاہئے کہ جو جہنمی ہوتے ہیں ان سے اللہ راضی نہیں ہوتا!! اللہ کی پناہ ، شاید اس آیت پر غور کرنے سے انہیں ہدایت مل جائے۔
کیا جہنمیوں سے اللہ راضی ہوتا ہے؟
عم یتسآءلون   سورہ البروج : آیت 10
اِنَّ  الَّذِیۡنَ فَتَنُوا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ  لَمۡ یَتُوۡبُوۡا فَلَہُمۡ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَ لَہُمۡ عَذَابُ الۡحَرِیۡقِ ﴿ؕ۱۰﴾
 بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔

آسان الفاظ میں شیعہ عالم  یہ بتانا چاہ رہا ہے کہ    جہنمی سے اللہ راضی ہوتا ہے۔ انالللہ وانا الیہ راجعون۔  

ایسے ایسے نمونے بھی اہل تشیع مسلک میں ہیں جو قرآن و سنت، صحیح روایات بلکہ شیعہ جید علماء کی بھی نہیں مانتے۔  
   سید علی حیدری شیعہ مناظر: میرا نہیں جناب، آئیں مل کر دعا کریں ہر چور و خیانت کار، غاصب و خمس چور صحابی رسول کا انجام کرکرہ و مدعم جیسا ہو۔الہی آمین۔

جعفر صادق: پہلے اسکرین شاٹ دیکھیں کہ شیعہ عالم  کو کس دعا کے متعلق کہا گیا تھا۔

کیا اس دعا کے متعلق انہوں نے کوئی رائے دی؟  وہ خود  بلواسطہ کہہ چکے تھے کہ کرکرہ اور مدعم کا انجام باعث عبرت نہیں ہے، تو  کرکرہ اور مدعم جیسے  انجام کی دعا  شیعہ  کے لئے مانگنے میں حرج بھی نہیں ہونا چاہئے، لیکن قارئین دیکھ سکتے ہیں انہیں آگ کیوں  لگی گئی۔ یہی دکھانا مقصود تھا۔

اب آتے ہیں ان کی دعا  کی طرف۔ دو نکات لکھے گئے ہیں۔
1۔ چور و خیانت کار، غاصب و خمس چور صحابی رسول (معاذاللہ)
2۔ کرکرہ اور مدعم  جیسا انجام دوسرے صحابہ کا بھی ہو۔

1۔ چور و خیانت کار، غاصب و خمس چور صحابی رسول (معاذاللہ)

قارئین۔۔ شیعہ کو جتنا سمجھائیں ان کے دماغ قرآن و احادیث رسولﷺ کو قبول ہی نہیں کرتے، دعا ہے کہ   اللہ کی طرف سے  ان شیعوں کو ہدایت  نصیب   ہو۔
  بہتر ہوتا کہ شیعہ مناظر گفتگو سے پہلے مسلمان، مؤمن، صحابی، منافق اور مرتد کی اصطلاحی تعریف کو اچھی طرح سمجھ لیتے۔  اہل سنت کے نزدیک یہ تمام الفاظ ایک ہی جماعت کے لئے استعمال نہیں ہوتے۔ 
شیعہ ان پانچوں میں  سے صرف مؤمن کو الگ کرتے ہیں باقی سب (مسلمان، صحابی، منافق اور مرتد)  کو ایک ہی گروہ سمجھتے ہیں  اور عوام  کو بھی یہی  سمجھاتے ہیں۔ اوپر اس پر گفتگو کی جاچکی ہے۔

2۔ کرکرہ اور مدعم  جیسا انجام دوسرے صحابہ کا بھی ہو۔

غور فرمائیں۔۔شیعہ عالم کی اس دعا سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ کرکرہ اور مدعم کا انجام باعث عبرت ہی ہوا تھا۔ اگر باعث عبرت نہ ہوتا تو شیعہ عالم نے دوسرے اصحاب رسول  جنہیں وہ معاذاللہ چورو  خیانت کار، غاصب اور خمس چور بھی کہہ رہے ہیں ، ان کے لئے کرکرہ اور مدعم جیسے انجام کی دعا کیوں مانگ ہے ہیں؟ 
کتنی عجیب بات ہے کہ شیعہ عالم دونوں کے انجام کو باعث عبرت سمجھنے سے انکار بھی کرتا رہا اور آخر میں اسی انجام کو اپنے لئے پسند کرنے کے بجائے دوسرے صحابہ کے لئے دعا مانگنے پر مجبور بھی  ہوگیا!

 حق اسی طرح ظاہر ہوتا ہے چاہے انسان قبول نہ بھی کرے تو  اللہ ﷻ  ایسے انتظامات کردیتا ہے جس سے حق واضح ہوسکے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور خاتمہ بالخیر نصیب ہو۔ آمین۔

  سید علی حیدری شیعہ مناظر: دین اسلام میں قرآن و حدیث کی روشنی میں صحابہ کی اقسام ہیں مختصراً سمجھ لیں جنتی صحابہ الگ ہیں اور جہنمی صحابہ الگ ہیں۔ لہذا ہم خلاف قرآن و حدیث صحابہ کلھم عدول، ہر صحابی نبی جنتی جنتی کو اسلام دشمن عناصر کے نعروں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

جعفر صادق: اہل سنت کا عقیدہ صحابہ  نہ صرف عین قرآن و سنت کے مطابق ہے، بلکہ  عین عقل  و منطق کے مطابق  بھی ہے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ۔۔۔
ایک ہی جماعت (صحابہ، منافق ، مرتد) جنتی  بھی ہو اور جہنمی بھی ہو۔
 ایک ہی جماعت (صحابہ، منافق ، مرتد)  سے  جنت کا  وعدہ  بھی کیا جائے اور پھر اسی جماعت کو جہنمی بھی  بنادیا جائے۔ اہل تشیع کے  عقیدہ صحابہ میں  اس سے بڑی جہالت اور کیا ہوگی۔ہمارے نزدیک شیعہ عقیدہ درحقیقت اسلام دشمن ہے!

   سید علی حیدری شیعہ مناظر: ضد تو آپ کررہے ہیں، ابن حجر عسقلانی کے مطابق پھر مدعم و کرکرہ کا خاتمہ بالخیر نہ ماننے کی۔
 تو کہہ دیں مفتی جان محمد مصطفائی کی طرح کہ جو بھی کرکرہ و مدعم کی صحابیت کا انکار کرے وہ حدیث نبویﷺ  کے انکار کے مترادف ہے۔

جعفر صادق: سنی لائبریری ڈاٹ کام پر مفتی جان محمد مصطفائی کی  تمام وائسز کو جوڑ کر ایک وائس میں  رکھ دیا گیا ہے۔۔ قارئین وہاں  خود  وائس سن کر فیصلہ کریں کہ انہوں نے  کیا واقعی  کر کرکرہ اور مدعم  کا نام بول کر ان کی صحابیت کا إقرار  کیا ہے اور ان کی صحابیت کا انکار کرنے والے  کو منکر حدیث قرار دیا ہے۔ دودھ کا دودھ اور  پانی کا پانی ہوجائے گا۔
  سید علی حیدری شیعہ مناظر: آپ کے لیے ختم نہ سنی مذہب کے لیے نہیں۔  تین دن میں گو کہ میرے متعدد سوالات کا جواب قریشی صاحب نے نہیں دیا لیکن خیر۔۔۔۔یہ فیصلہ بھی میں اہل علم حضرات پر چھوڑتا ہوں۔۔ ایڈمن  اب اپنے گروپ کو کھولنے یا بند رکھنے میں آزاد ہیں۔
وما علینا الاالبلاغ المبین

جعفر صادق:  آخری فیصلہ قارئین  پر چھوڑا جاتا ہے۔
واٹس آپ گروپ چھوڑنے  کے بعد پرسنل میں دو میسیجز  موصول  ہوئے ، جو سبز دنیا گروپ میں آئے تھے۔
  حقیقت  :   مناظرے  میں شیعہ عالم کو   سنی مذہب میں مدعم اور کرکرہ کو  جید صحابی رسول ثابت کرنا تھا۔  شرف صحابیت  میں وہ ہستیاں داخل ہیں جن سے جنت کا وعدہ الہی بنص قرآن موجود ہے۔ جہنمی کو شرف صحابیت میں داخل کرنے کا مطلب ان آیات کا انکار ہے۔ 
شیعہ عالم کو آخر تک سمجھ نہ آسکی کہ جہنمی صرف کافر نہیں ہوتے۔  مسلمان بھی اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔ مدعم اور  کرکرہ جہنمی ہیں اسی لئے شرف صحابیت سے خارج ہیں۔ میرا جواب واضح ہے۔ عین قرآن و سنت کے مطابق ہے۔ گروپ میں ایڈمنز کی طرف سے   مجھے برا بھلا کہنا اس بات کی علامت ہے کہ  حق واضح کردیا گیا ہے،شیعہ ممبرز بھی سمجھ چکے تھے کہ حق کس طرف ہے۔
شیعہ عالم کی دوران گفتگو فاش غلطیاں اور شرائط کی خلاف ورزیاں

1۔ شرط 1  کو شیعہ عالم نے شروع میں ہی تسلیم نہیں کیا، تاکہ شیعہ عقیدہ عوام کے سامنے نہ آسکے۔
2۔   شرط 2 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیعہ عالم نے صاف انکار کردیا کہ وہ عقائد پر گفتگو نہیں کریں گے۔ (دیکھیں اسکرین شاٹ پیج 333,334، 56 )
3۔   شرط 3 اور 4 کے مطابق صحیح احادیث اور باسند روایات سے دعوی ثابت کرنے کے بجائے  شیعہ مناظر نے اقوال علماء سے دعوی ثابت کرنے کی کوشش کی، اور  اس میں بھی ناکام رہے کیونکہ کسی عالم سے کرکرہ اور مدعم کی تعدیل نہ دکھا سکے۔ صرف ایک شاذ قول دکھا کر رٹ لگاتے رہے کہ یہ  متفقہ سُنی مذہب کا مؤقف ہے۔(دیکھیں پیج 316,57)

4۔ شرط 5 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک لمبی تحریر نیٹ سے اٹھا کر کاپی پیسٹ کردی، جس کا زیر بحث موضوع سے تعلق بھی نہ تھا۔ (دیکھیں پیج 156 سے  161)
5۔ شرط 7 کے مطابق شیعہ عالم کو مقدسات کا احترام کرنا تھا اور غیر متعلق اعتراضات کرنے کا کوئی حق نہیں تھا، اس کے باوجود براہ راست حضرت ابوبکر صدیق کے متعلق اعتراض وارد کردیا۔(دیکھیں اسکرین شاٹ پیج 164 )


شیعہ عالم نے دوران گفتگو اپنی شرائط پر بھی عمل نہیں کیا۔


شیعہ مناظر کی پہلی شرط:
قرآن و حدیث سے ذاتی قیاس آرائی کرتے ہوئے صرف نام اور ایک شاذ قول دکھا کر بار بار یہ کہتے رہے کہ کرکرہ اور مدعم سُنی مذہب میں متفقہ جیّد اصحاب رسول ہیں ۔
دوسری شرط :
جس طرح اہل سنت کو علمی و تحقیقی رد کا پابند کر رہے تھے ، اسی دلیل کے مطابق انہیں بھی اہل سنت کے اشکالات کا علمی و تحقیقی رد کرنا تھا، حد تو یہ ہے کہ آخر میں پوچھے گئے پانچ اہم ترین نکات کے جوابات دینے میں  بھی ناکام رہے۔
تیسری شرط
شیعہ مناظر نے خود اپنی اس شرط کی بھی پابندی نہیں کی، علم رجال میں کسی شخص کے متعلق جرح و تعدیل کی مدد سے ہی فیصلہ کیا جاتا ہے، کرکرہ اور مدعم کی جرح (جہنمی) دکھا کر شیعہ مناظر اسے تعدیل سمجھاتے رہے۔ احادیث میں مذمت کو درگذر کرتے ہوئے صحبت رسول کو شان کرکرہ و مدعم ثابت کرنے کی کوششیں کیں۔

کیا الاصابہ فی تمییز الصحابہ (امام ابن حجر عسقلانی)  میں صرف صحابہ کرام  کا تذکرہ ہے؟

الاصابہ کے مقدمے میں واضح بیان کیا گیا ہے کہ امام ابن حجر عسقلانی نے کئی غیر صحابی بھی اس کتاب  میں شامل کئے ہیں۔
الاصابہ فی تمییز  الاصابہ اور تجرید  اسماء الصحابہ میں  عبدالرحمان بن ملجم کا تذکرہ!

قارئین! شیعہ حضرات  یہ دعوی کرتے ہیں کہ الاصابہ فی تمییز الاصابہ اور تجرید اسماء الصحابہ میں اگرکسی کا  نام موجود ہو تو وہ سنی مذہب میں متفقہ صحابی رسول ہوگا، تو یہ دعوی بھی باطل ہے۔ ہم بطور مثال صرف ایک  عبدالرحمان ابن  ملجم  ملعون کا  نام اور تذکرہ پیش کرتے ہیں۔ یہ شخص  اہل سنت و اہل تشیع  کے ہاں متفقہ طور پر قاتل سیدنا علیؓ کی حیثیت سے مشہور و معروف ہے، اس کے باوجود اس کا نام امام ابن حجر عسقلانی نے الاصابہ فی تمییز الاصابہ میں اور امام  ذہبی نے تجرید اسماء الصحابہ میں شامل کیا ہے، یہ اس بات کی قوی دلیل ہے کہ دونوں کتب میں سو فیصد صحابہ کرام کا   ذکر نہیں ہے بلکہ ایسے اشخاص کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو شرف صحابیت نہیں رکھتے ، کیونکہ خاتمہ بالخیر نہیں ہوا۔
تجرید اسماء الصحابہ(امام ذہبی)

3782 : عبد الرحمن بن ملجم المرادی قاتل امیر المؤمنین علی . ذکر ابن یونس انه قرأ علی معاذ بن جبل (تجرید اسماء الصحابة جلد 1 صفہہ 356 ط دار المعرفة)
الاصابہ فی تمییز الصحابہ (امام ابن حجر عسقلانی)
[ 6412 ] عبد الرحمن بن ملجم المرادی ، أدرک الجاهلیة ..  
الاصابة فی تمییز الصحابة جلد 8 صفہہ 158 ط مرکز الهجر للبحوث ۔

ابن ملجم کا جس عالم نے بھی ذکر کیا ہے تو اس کی تعدیل بیان نہیں کی بلکہ قاتل علی ہونے کی وجہ سے اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
 
 
 
 


آج مؤرخہ 22اگست 2022 رات 11 بجے اس گفتگو کو مکمل ایمانداری سے محفوظ کیا گیا ہے۔ حتی الامکان کوشش کی گئی کہ فریق مخالف کے تمام اعتراضات کو اسی طرح شامل کیا جائے جس طرح انہوں نے بیان کیا ہے، کچھ مقامات پر الفاظ کی درستگی  اور کمی بیشی اس طرح کی گئی ہے کہ دونوں فریقین کا   اصل مفہوم برقرار رہے اور عام فہم بھی آسانی سے سمجھ سکے۔  قارئین کی مزید تشفی کے لئے شیعہ  عالم کی طرف سے بنائی گئی  پی ڈی ایف جو مکمل   گفتگو کے اسکرین شاٹس پر مشتمل ہے، اسے بھی سنی لائبریری ڈاٹ کام پر رکھ دیا گیا ہے تاکہ کسی کو کوئی شک ہو تو اسے چیک کر کے اپنی تسلی کرسکتا ہے۔ 


مفتی جان محمد مصطفائی (اہل سنت بریلوی) کی آڈیو


ڈاؤن لوڈ