Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شوہر شیعہ ہو جائے تو کیا حکم ہے


شوہر شیعہ ہو جائے تو کیا حکم ہے

سوال : شوہر اور بیوی سنی تھے، کچھ عرصہ کے بعد شوہر شیعہ بن گیا، اور اس نے اپنے گمراہ پیر کو سجدہ کیا، اور اس کو بولتا قرآن سمجھنے لگا اور قرآن مجید کو گونگا قرآن کہنے لگا، اور بیوی سنیہ ہے، تو کیا ان کا نکاح فسخ ہو گیا؟ اگر فسخ ہو گیا تو وہ عورت دوسری جگہ شادی کرنے کے لئے متارکت زوج یا تفریق امارت شرعیہ کی محتاج ہے یا نہیں؟ الدر المختار کی عبارتِ ذیل سے معلوم ہوتا ہے کہ قضاء قاضی کی ضرورت نہیں :وارتداد احد الزوجين فسخ عاجل بلا قضاء: یعنی زوجین میں سے کسی کا مرتد ہونا نکاح کو فسخ کر دیتا ہے، اور اس میں قضاء قاضی ضروری نہیں۔ لیکن اس سے اوپر فتویٰ سے اس کے خلاف معلوم ہوتا ہے۔ براہِ کرم تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

جواب: شیعوں میں مختلف فرقے ہیں بعض کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے ہیں۔ جو لوگ سیدنا علیؓ کو (معاذ اللہ) خدا سمجھتے ہیں اور خدا تعالیٰ جل شانہ کے ساتھ قدرت وغیرہ میں شریک مانتے ہیں، جن کا عقیدہ ہے کہ حضرت جبرائیلؑ نے وحی لانے میں غلطی کی، سیدنا علیؓ کے بجائے حضور اکرمﷺ کو وحی پہنچائی ہے، اور جو سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں، اور جو لوگ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے صحابی ہونے کا انکار کرتے ہیں :وغیر ذلك: کفریہ عقائد رکھنے والوں کو فقہائے کرامؒ نے دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔

اور جس فتویٰ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس کے سوال میں شوہر کے صرف شیعہ ہونے کا تذکرہ ہے، اس کے ایسے کوئی عقیدہ یا قول و فعل کا تذکرہ نہیں جو مؤجبِ کفر ہو، اس لئے احتیاطاً نکاح فسخ ہونے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، اور یہ لکھا گیا تھا کہ عورت اپنا معاملہ مسلم پنچایت میں داخل کرے مسلم پنچایت کے اراکین شیعہ شوہر کے عقائد کی تحقیق کر کے فیصلہ کرے اور عورت کو اس فیصلہ کے مطابق عمل کرنا ہو گا، مگر چند سال پہلے خمینی کی کتابیں اور اس کا لٹریچر سامنے آیا جس سے شیعوں اور خاص کر اثناء عشری کے عقائد کھل کر سامنے آئے۔ حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ کی تحریک پر یہ مسئلہ اٹھا اور علماء کرام نے متفقہ طور پر شیعہ کے کفر کا فیصلہ کیا۔ لہٰذا اب اگر کوئی شخص شیعہ بنے گا تو اسے مرتد قرار دے کر فسخ نکاح کا حکم لگایا جائے گا۔

الحيلة الناجزہ: میں ہے اگر کسی عورت کا خاوند (معاذ اللہ) اسلام سے پھر جائے اور مرتد ہو جائے تو باجماع ائمہ اربعه و با تفاق جمهور فقهاء اس کا نکاح خود بخود فسخ ہو جاتا ہے۔ قضاء قاضی اور حکم حاکم کی کوئی ضرورت نہیں اور یہ شوہر کا مرتد ہونا اگر خلوتِ صحیحہ سے قبل ہوا ہے تو نصف مہر خاوند کے ذمہ ہے اور عورت پر عدت بھی واجب ہے، نیز اس مرتد پر عدت کا نفقہ بھی لازم ہے۔ 

(فتاویٰ رحیمیه جلد 8، صفحہ 389)