Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے گستاخ کی امامت اور اس سے تعلقات رکھنے کا حکم


حدیث شریف میں ہے:

لا تسبو اصحابي فعلوان احدكم اتفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد احدهم ولا نصيفه متفق عليه: اور ایک حدیث شریف میں ہے :اكرموا الصحابي فانهم خياركم: اور ایک حدیث شریف میں ہے :لا تمشن النار مسلمارانی اوررای من رانی: اور ایک حدیث شریف میں ہے :فمن احبهم فبحبى احبهم ومن ابغضهم فببغضي ابغضهم

اور سیدنا ابوسفیانؓ اور سیدنا امیر معاویہؓ یقیناً صحابی ہیں، اس لئے احادیث مذکورہ ان کو شامل ہو گی۔ پس ان (سیدنا ابوسفیانؓ اور سیدنا امیر معاویہؓ) کا اکرام اور محبت واجب ہو گی اور ان کو بُرا کہنا اور ان سے بغض و نفرت رکھنا یقیناً حرام ہو گا اور ان سے جو کچھ منقول ہے بعد تسلیم صحت نقل ان اعمال پر ان کے حسنات بلکہ خود ایک وصف صحابیت غالب ہے جیسا کہ ارشاد نبویﷺ :فلو ان احدکم، الخ: اس پر دال ہے۔ اور اسی بناء پر :لا تمسن النار، الخ: فرمایا ہے۔ پس جو وسوسہ اور خطرہ بلا اختیار دل میں پیدا ہو وہ عفو ہے اور جو عقیدہ اور تعلق اختیار سے ہو اس کی اصلاح واجب ہے اور جو شخص با اختیار (سیدنا ابوسفیانؓ اور سیدنا امیر معاویہؓ سے) بد گمانی یا بدزبانی یا بغض و نفرت رکھے گا۔ لا محالہ وہ احادیث نبویﷺ کا مخالف اور خارج از اہلِ سنت والجماعت ہے جیسا کہ کتب اہلِ سنت سے ظاہر ہے، اس لئے اس کی امامت مکروہ ہے، اور بغیر ضرورت کے اس کے ساتھ اختلاط ممنوع ہے۔

 (فتاویٰ رحیمیه: جلد، 3 صفحہ، 91)