غیر مقلد وحید الزمان (تحقیق بمعہ اسکینز)
محسن اقبالعلامہ وحید الزماں کے غیر مقلد ہونے کا ثبوت
علامہ وحید الزماں کو اہلحدیث تو بہت سے علماء نے تسلیم کیا لیکن چند علماء نے یہ کہا کہ علامہ صاحب بعض مسائل میں اہلحدیث سے الگ تھے تو اس بارے میں بھی اہلحدیث علماء کے رسالہ محدث میں اہلحدیث کے عالم نے وضاحت کی ہے۔
علامہ عبد الرشید عراقی صاحب اہلحدیث مسلک کے مورخ ہیں اور انہوں نے رسالہ محدث کے ایک شمارہ میں ''برصغیر پاک و ہند میں علمِ حدیث اور علمائے اہلحدیث کی خدمات'' کے تحت علامہ وحید الزماں کا تذکرہ بہت شاندار انداز میں کیا ہے اور ان کی بہت تعریف کی۔
علامہ عبد الرشید عراقی صاحب، علامہ وحید الزماں مسلک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ
مسلک
ابتداء میں مقلد تھے اور تقلید شخصی کے قائل تھے۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی۔مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:
''کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل''2
یعنی ابتداء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سے آزاد ہو گئے اور مذہب اہلحدیث اختیار کرلیا۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے۔'' (ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51)
بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے اس جملہ کی وضاحت کرتے ہوئے حاشیہ میں ادارہ نے لکھا کہ'' کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبلؒ کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ''ہمارا مذہب'' سے تعبیر کرتے ہیں۔(ادارہ) بحوالہ (ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51)
تو اس سے وضاحت ہو گئی کہ بعض جگہ علامہ وحید الزماں خود کو حنبلی اس لئے کہتے تھے کہ اہلحدیث امام احمد بن حنبلؒ کے مسائل کو ذیادہ اہمیت دیتے ہیں جس کہ وجہ سے علامہ وحید الزمان کبھی کبھی خود کو حنبلی بھی کہتے تھے۔
اسی بات کو مبشر حسین لاہوری صاحب نے بھی نقل کیا کہ '' چونکہ اہلحدیث مکتب فکر کا بھی یہی نکتہ نظر ہے جس کے سرخیل امام احمد بن حنبلؒ ہیں۔ اسی بناء پہ مولانا مرحوم کبھی خود کو حنبلی ظاہر کیا کرتے تھے'' ( ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 ءصفحہ 76)
غیر مقلدین کے مبشر حسین لاہوری صاحب نے علامہ وحید الزمان کا عقیدہ اور مسلک کے نام سے غیر مقلدین کے مشہور رسالہ محدث میں ایک مضمون لکھا۔
اس رسالہ میں علامہ وحید الزمان کے مسلک اہلحدیث ہونے کے بارے میں اپنے اہلحدیث عالم کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
''موصوف کے مسلک و عقیدہ کے حوالہ سے لوگوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے ، بعض لوگ آپ کو حنفی و مقلد اور اہلحدیث قرار دیتے ہیں جبکہ بعض نے آپ کو شیعہ ہونے کا بھی گمان ظاہر کیا ہے ۔ بعض کا خیال ہے کہ آپ پہلے حنفی المذہب تھے پھر احادیث کے تراجم کے دوران آپ مسلکاً اہلحدیث ہو گئے ۔( اربابِ علم و فضل از محمد ادریس بھوجیانی ص 139، بحوالہ : ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 ءصفحہ 74)
مبشر حسین لاہوری صاحب علامہ وحید الزماں کا ایک قول نقل کرتے ہیں کہ '' اکثر اہلحدیث کا یہی قول ہے اور ہمارے اصحاب میں سے صاحب سبل السلام نے اسی کو ترجیح دی ہے''
اور وحید الزماں کے اس قول کے بعد لکھتے ہیں کہ ''صاحب سبل السلام ، محمد بن اسماعیل امیر صنعانیؒ چونکہ اہلحدیث مکتب فکر کے ممتاز فرزند تھے اسلئے مولانا مرحوم کا ان کی طرف نسبت کرنا اور دیگر کئی مقامات پہ بھی قرآن و حدیث سے براہِ راست مسائل اخذ کرنے کا نکتہ نظر بیان کرنا اس بات کی تصدیق کر دیتے ہیں کہ مولانا مرحوم حنبلی یا اہلحدیث تھے اور آخری دم تک اسی موقف پہ رہے، مگر اہلحدیث ہونے کے باوجود موصوف عوامی مسلک اہلحدیث سے قدرے آزاد شخصیت کے حامل تھے'' ( ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 ءصفحہ 77)
مبشر حسین لاہوری کی اس بات سے ثابت ہوا کہ علامہ وحید الزماں مسلک اہلحدیث سے قدرے آزاد ہونے کےباوجود وہ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور مبشر حسین لاہوری ان کو اہلحدیث ہی تسلیم کرتے ہیں۔
علامہ وحید الزماں کو اہلحدیث تو بہت سے علماء نے تسلیم کیا لیکن چند علماء نے یہ کہا کہ علامہ صاحب بعض مسائل میں اہلحدیث سے الگ تھے تو اس بارے میں بھی اہلحدیث علماء کے رسالہ محدث میں اہلحدیث کے عالم نے وضاحت کی ہے۔
علامہ عبد الرشید عراقی صاحب اہلحدیث مسلک کے مورخ ہیں اور انہوں نے رسالہ محدث کے ایک شمارہ میں ''برصغیر پاک و ہند میں علمِ حدیث اور علمائے اہلحدیث کی خدمات'' کے تحت علامہ وحید الزماں کا تذکرہ بہت شاندار انداز میں کیا ہے اور ان کی بہت تعریف کی۔
علامہ عبد الرشید عراقی صاحب، علامہ وحید الزماں مسلک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ
مسلک
ابتداء میں مقلد تھے اور تقلید شخصی کے قائل تھے۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی۔مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:
''کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل''2
یعنی''ابتداًء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سےآزاد ہوگئے اور مذہب اہلحدیث اختیار کر لیا۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے۔'' (ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51)
''بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے'' اس جملہ کی وضاحت کرتے ہوئے حاشیہ میں ادارہ نے لکھا کہ'' کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبلؒ کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ''ہمارا مذہب'' سے تعبیر کرتے ہیں۔(ادارہ) بحوالہ (ماہنامہ محدث، مئی 1986، صفحہ 50،51)
تو اس سے وضاحت ہو گئی کہ بعض جگہ علامہ وحید الزماں خود کو حنبلی اس لئے کہتے تھے کہ اہلحدیث امام احمد بن حنبل کے مسائل کو ذیادہ اہمیت دیتے ہیں جس کہ وجہ سے علامہ وحید الزمان کبھی کبھی خود کو حنبلی بھی کہتے تھے۔
اسی بات کو مبشر حسین لاہوری صاحب نے بھی نقل کیا کہ '' چونکہ اہلحدیث مکتب فکر کا بھی یہی نکتہ نظر ہے جس کے سرخیل امام احمد بن حنبل ؒ ہیں۔اسی بناء پہ مولانا مرحوم کبھی خود کو حنبلی ظاہر کیا کرتے تھے'' ( ماہنامہ محدث ، لاہور ۔ جنوری 2003 ءصفحہ 76)
علامہ وحید الزماں کے نزدیک اللہ نے ایمان کامل اہلحدیث کو ہی دیا تھا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وحید الزماں اہلحدیث تھا۔
علامہ وحید الزماں نے غیر مقلدین کے شیخ الکل نذیر حسین دھلویؒ سے سند حدیث حاصل کی۔
بدیع الدین راشدی صاحب نے عقیدہ تو حید اور علمائے سلف کی خدمات میں علامہ وحید الزماں کو فقیہ وقت اور محب السنہ جیسے القابات دئیے ہیں۔
علمائے سلف کی خدمات میں ذکر کرنے سے ثابت ہوا کہ بدیع الدین راشدیؒ علامہ وحید الزماں کو اہلحدیث ہی سمجھتے تھے۔
عبدالرشید عراقی نے وحید الزماں کا ذکر چالیس علمائے اہلحدیث میں ذکر کیا۔کتاب کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں ان چالیس علماء کا ذکر کیا گیا جو عبدالرشید عراقی کے نزدیک اہلحدیث تھے۔
قاضی محمد اسلم صاحب نے کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا بلکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ وحید الزماں اہلحدیث ہو گئے تھے اور قاضی صاحب کے صرف یہ لکھ دینے سے کہ بعض اہلحدیث علماء نے اس کا رد کیا وحید الزماں اہلحدیث علماء کی لسٹ سے باہر نہیں نکل جاتا۔قاضی صاحب کی کتاب کا نام ہی تحریک اہلحدیث تاریخ کے آئینے میں ہے اور مقدمہ میں انہوں نے واضح لکھا کہ''انہوں نے 1400 سالہ مسلک اہلحدیث کی تاریخ،تحریک کو اس کتاب میں شامل کیا ہے اور ان علماء کا تذکرہ کیا جنہوں نے مسلک کی اشاعت کے لئے علمی،دینی اور تحقیقی کتب لکھی''(مقدمہ،30۔۔33)
تو اس سے ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک وحید الزماں اہلحدیث تھا تب ہی اس کا تذکرہ تحریک اہلحدیث میں شامل کیا گیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے وحید الزماں کے ترجمہ میں تسلیم کیا کہ وحید الزماں کی کتابوں کا کریڈٹ اہلحدیث کے کھاتے میں جاتا ہے۔توان کے نزدیک بھی وحید الزماں اہلحدیث ہی تھا۔
موجودہ غیر مقلدین علامہ وحید الزماں کے غیر مقلد ہونے کے منکر ہیں لیکن علامہ وحید الزماں غیر مقلد تھا اور ان کے اسلاف میں شامل تھا اس کا اعتراف کئی غیر مقلد علماء نے کیا ہے۔
غیر مقلد مولانا داؤد ارشد صاحب مولانا انوار خورشید صاحب کی کتاب حدیث اور اہلحدیث کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ''انوار مقلد نے ہدایۃ المستفید کے مقدمہ میں سے میاں نذیر حسین دہلوی،فاتح قادیاں مناظر اسلام ثناء اللہ امرتسری،نواب صدیق حسن خان قنوجی،علامہ وحید الزماں اور حافظ عبداللہ محدث روپڑی کے القابات بھی نقل کئے ہیں۔بلاشبہ یہ ہمارے اسلاف تھے۔''(حدیث اور اہل تقلید،جلد1،صفحہ 162)
یہاں داؤد ارشد صاحب نے واضح تسلیم کیا کہ نذیر حسین دہلوی،ثناء اللہ امرتسری،نواب صدیق حسن خان،علامہ وحید الزماں اور عبداللہ رو پڑی غیر مقلدین کے اسلاف تھے۔داود ارشد صاحب نے تسلیم کر لیا کہ علامہ وحید الزماں بھی غیر مقلدین کے اسلاف میں شامل تھا۔
وحید الزماں اہلحدیث تھا غیر مقلد عالم جلال الدین قاسمی کا اقرار
غیر مقلدین کے عالم جلال الدین قاسمی نے یہ تسلیم کیا کہ علامہ وحید الزماں پہلے شیعہ تھا پھر اہلحدیث ہو گیا تھا۔(احسن الجدال صفحہ 50)غیر مقلدو! تمہارے اپنے علماء وحید الزماں کے اہلحدیث ہونے کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں تو پھر کس منہ سے وحید الزماں کو حنفی کہتے ہو؟
غیر مقلد عالم شمس الحق عظیم آبادیؒ کی حیات و خدمات نامی کتاب میں وحید الزماں کی تصنیفات کا اعتراف بطور اہلحدیث کیا گیا۔
فتاوی ثنائیہ مدنیہ میں تسلیم کیا گیاکہ نزل الابرار فقہ کی کتاب ہے اور زیادہ مسائل حدیث سے لئے گئے ہیں
غیر مقلدین کے مورخ محمد اسحٰق بھٹیؒ نے کئی کتابوں میں وحید الزماں کا ذکر بطور اہلحدیث کیا۔
یحییٰ گوندلویؒ عقیدہ اہلحدیث میں علمائے اہلحدیث کی تصنیف و تالیف کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے وحید الزماں کا ذکر بطور اہلحدیث کیا۔
علامہ وحید الزماں امام اہلحدیث تھا۔غیر مقلد عالم رئیس ندوی کا اعتراف اور علامہ وحید الزماں کی عبارات کا دفاع
مشہور غیر مقلد عالم رئیس ندوی نے اپنی کتاب ''مجموعہ مقالات پہ سلفی تحقیقی جائزہ'' میں کئی بار اعتراف کیا کہ علامہ وحیدالزماں امام اہلحدیث تھا اور اس کے ساتھ ساتھ رئیس ندوی صاحب نےاپنی اسی کتاب میں علامہ وحیدالزماں کی کتابوں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' کا بھرپور دفاع بھی کیا ہے۔
غیر مقلدو! اگر وحید الزماں تمہارا نہیں اور اس کی کتابیں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' تمہاری نہیں تو تمہارا عالم رئیس ندوی تمہارے امام اہلحدیث وحید الزماں کی عبارت کا دفاع کیوں کرتا پھر رہا ہے؟
علامہ رئیس ندوی نے اپنی کتاب میں وحیدالزماں کی کتابوں ہدیۃ المھدی،نزل الابرار وغیرہ کا بھرپور دفاع کیا۔اگر یہ کتابیں غیر مقلدین کی نہیں تھی تو رئیس ندوی وحید الزماں اور اس کی کتابوں کا دفاع کس خوشی میں کر رہا تھا؟
اسی کتاب میں رئیس ندوی نے حکیم فیض عالم صدیقی کا اہلحدیث ہونے سے انکار کیا اور وجہ بتائی کہ ''کسی اہلحدیث کی تصنیفی خدمات'' میں اس کا ذکر نہیں۔ لیکن وحید الزماں اور اس کی کتابوں کا ذکر اہلحدیث کے بہت سے اکابرین نے بطور تصنیفی خدمات پیش کیا اور تسلیم کیا کہ وحید الزماں اہلحدیث تھا۔
وحید الزماں غیر مقلد تھا!غیر مقلدین کے شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی کا اعتراف
غیر مقلدین کے شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی نے اپنی کتاب ''برصغیر پاک و ہند میں تحریک اہلحدیث اور اسکی خدمات'' میں واضح طور پہ علامہ وحید الزماں کا ذکر اہلحدیث علما ء کی تصنیف و تالیف کاعنوان دے کر کیا ہے اور وحیدالزماں کی تعریف کی ۔(برصغیر پاک و ہند میں تحریک اہلحدیث اور اسکی خدمات،صفحہ 57،59)
غیر مقلدو! وحید الزماں کو حنفی کہہ کر اپنے کس کس عالم کو جھوٹا ثابت کرو گے جو وحید الزماں کو اہلحدیث مانتے تھے؟؟
اہلحدیث علماء کا علامہ وحید الزماں کے لئے دعائے مغفرت وحید الزماں کے اہلحدیث ہونے کا ایک اور ثبوت
اہلحدیث عالم وحید الزماں کی زبان سے حضرت امیر معاویہؓ کے بارے میں غلط الفاظ نکل گئے تو مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے علماء نے اس غلطی پہ مولانا وحید الزماں کے لئے مغفرت کی دعاکی۔''(صحیح بخاری،جلد 5 صفحہ 191،)یہ ترجمہ اہلحدیث عالم علامہ داؤد راز کا ہے اور اس کی نظر ثانی عبدالسلام بستوی اور عبدالجبار سلفی نے کی ہے۔کیامرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے یہ مستند عالم اتنے کم علم تھے جو وحید الزماں کا مسلک نہیں سمجھ سکے؟
ان اہلحدیث علماء کی طرف سے علامہ وحید الزمان کے لئے مغفرت کی دعا کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ علامہ وحید الزماں کو اپنا اہلحدیث ہی سمجھتے تھے۔
غیر مقلد عالم عبدالقادی حصاری علامہ وحید الزماں کی کتاب لغات الحدیث سے ایک قول کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ صحاح ستہ کا ترجمہ انہی کا لکھا ہے جو کہ اہلحدیث میں مروج ہے۔(فتاوی حصاریہ، جلد3 صفحہ 76)
اگر وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا تو اس کا ترجمہ اہلحدیث میں کیسے مروج ہو گیا؟؟
غیر مقلدین کے مورخ محمد اسحٰق بھٹیؒ نے کئی کتابوں میں وحید الزماں کا ذکر بطور اہلحدیث کیا۔
وحید الزماں نے کتاب ہدیۃ المھدی لکھی ہی اہلحدیث عقائد کے لئے تھی۔
وحید الزماں کی اہلحدیث کو وصیت کہ اگر وہ مر گیا تو اس کی کتب ہدیۃ المہدی اور انوار اللغہ کو مکمل فرما دیں۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہدیۃ المہدی اہلحدیث کے لئے لکھی گئی اس لئے وحید الزماں نے اہلحدیث کو وصیت کی تھی کتب کو مکمل کروانے کے لئے۔
غیر مقلدین کے شیخ محمد منیر قمر صاحب مشہور عالم صلاح الدین یوسف کا قول نقل کرتے ہیں کہ بریلویوں نے تحریف کر کے غلط ترجمہ اہلحدیث مترجم وحید الزماں کے سر مونڈ دیا۔
اس سے ثابت ہوا کہ صلاح الدین یوسف کے نزدیک وحید الزماں اہلحدیث تھا۔
مولانا ثناء اللہ امرتسری نے وحید الزماں کو بار بار اہلحدیث کہا۔
علامہ وحید الزماں امام اہلحدیث تھا۔غیر مقلد عالم رئیس ندوی کا اعتراف اور علامہ وحید الزماں کی عبارات کا دفاع
مشہور غیر مقلد عالم رئیس ندوی نے اپنی کتاب ''مجموعہ مقالات پہ سلفی تحقیقی جائزہ'' میں کئی بار اعتراف کیا کہ علامہ وحیدالزماں امام اہلحدیث تھا اور اس کے ساتھ ساتھ رئیس ندوی صاحب نے اپنی اسی کتاب میں علامہ وحیدالزماں کی کتابوں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' کا بھرپور دفاع بھی کیا ہے۔غیر مقلدو! اگر وحید الزماں تمہارا نہیں اور اس کی کتابیں ''نزل الابرار،ہدیۃ المھدی اور کنز الحقائق'' تمہاری نہیں تو تمہارا عالم رئیس ندوی تمہارے امام اہلحدیث وحید الزماں کی عبارت کا دفاع کیوں کرتا پھر رہا ہے؟
اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں!علامہ وحید الزماں کے غیر مقلد ہونے کا مستند ثبوت
علامہ وحید الزماں غیر مقلدین کے گلے میں پھنسی وہ ہڈی ہے جس کو وہ نہ نگل سکتے ہیں اور نہ حلق سے اتار سکتے ہیں۔موجودہ تمام غیر مقلدین وحید الزماں کو اپنا ماننے سے انکار کرتے ہیں لیکن ان کے مستند اور اکابر غیر مقلدعلماء بار بار اپنی کتابوں میں لکھ کر ان موجودہ غیر مقلدین کو بتا رہے ہیں کہ وحید الزماں اہلحدیث تھا۔
غیر مقلدین کے مورخ عبدالرشید عراقی صاحب اپنی کتاب تذکرۃ النبلاء میں 174 نامور اہلحدیث علماء کا تذکرہ کرتے ہیں اور ان اہلحدیث علماء میں علامہ وحید الزماں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''وحید الزماں کا خاندان حنفی تھا لیکن اپنے بھائی مولانا بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمے کی وجہ سے آپ غیر مقلد(اہلحدیث) بن گئے تھے اور عقائد میں پورے سلفی تھے''(تذکرۃ النبلاء، صفحہ 385)
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ عبدالرشید عراقی صاحب نے اہلحدیثوں کو غیر مقلد تسلیم کر لیا۔
غیر مقلد مولانا عبدالرحمن کیلانی کا اعتراف کہ علامہ وحید الزماں اہلحدیث عالم تھا
غیر مقلدین کے اکابرین اس با ت کو تسلیم کرتے ہیں کہ علامہ وحید الزماں غیر مقلد تھا لیکن موجودہ غیر مقلدین اس کا انکار کرتے ہیں۔
غیر مقلدین کے مشہور عالم عبدالرحمن کیلانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ'' متاخرین میں ایک عالم شخصیت علامہ وحید الزماں ہیں، یہ پہلے شیعہ تھے ،پھر حنفی ہوئے ،پھر اہلحدیث ہوئے۔تاہم کچھ نہ کچھ سابقہ اثرات طبیعت میں باقی رہ گئے،،، جب حنفی تھے تو سماع موتی کے قائل تھے ،اہلحدیث ہوئے تو بھی قائل رہے پھر سماع موتی کے مسئلہ میں آپ کو ابن تیمیہؒ اور ابن قیمؒ سے تائید مل گئی تو اس عقیدے کا خوب پرچار کیا۔''( روح عذاب قبر اور سماع موتی،صفحہ 58)
تو عبدالرحمن کیلانی صاحب کے حوالے سے ثابت ہوا کہ وحیدالزماں اہلحدیث تھا اور سماع موتی کا قائل تھا اور اس مسئلہ میں وحید الزماں کو امام ابن تیمیہؒ اور ابن قیمؒ کی تائید بھی حاصل تھی۔
ابو یحیی خان نوشہریؒ نے ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات میں وحید الزماں کا ذکر بطور اہلحدیث اور اس کی کتابوں کا ذکر بطور تصنیفی خدمات کیا۔
قاضی محمد اسلم صاحب نے کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا بلکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ وحید الزماں اہلحدیث ہو گئے تھے اور قاضی صاحب کے صرف یہ لکھ دینے سے کہ بعض اہلحدیث علماء نے اس کا رد کیا وحید الزماں اہلحدیث علماء کی لسٹ سے باہر نہیں نکل جاتا۔قاضی صاحب کی کتاب کا نام ہی تحریک اہلحدیث تاریخ کے آئینے میں ہے اور مقدمہ میں انہوں نے واضح لکھا کہ''انہوں نے 1400 سالہ مسلک اہلحدیث کی تاریخ،تحریک کو اس کتاب میں شامل کیا ہے اور ان علماء کا تذکرہ کیا جنہوں نے مسلک کی اشاعت کے لئے علمی،دینی اور تحقیقی کتب لکھی''(مقدمہ،30۔۔33)
تو اس سے ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک وحید الزماں اہلحدیث تھا تب ہی اس کا تذکرہ تحریک اہلحدیث میں شامل کیا گیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے وحید الزماں کے ترجمہ میں تسلیم کیا کہ وحید الزماں کی کتابوں کا کریڈٹ اہلحدیث کے کھاتے میں جاتا ہے۔توان کے نزدیک بھی وحید الزماں اہلحدیث ہی تھا۔
مولانا ارشاد الحق اثری اور علامہ وحید الزماں کی خدمات حدیث
مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے علمائے اہلحدیث کی خدمات پر کتاب لکھی جس کا نام ''پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث'' رکھا۔ کتاب کے نام سے ظاہر ہے کہ انہوں نے اس کتاب میں ان علماء کا ذکر کیا جن کو وہ اہلحدیث تسلیم کرتے تھے۔ اس کتاب میں علامہ وحید الزماں کا تذکرہ اور ان کی خدمات حدیث کا ثکر تفصیل سے کیا اور علامہ وحید الزماں کا اس کتاب میں ذکر کرنا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ مولانا اثری صاحب کے نزدیک وہ اہلحدیث تھے ۔مولانا نے شروع میں لکھا کہ ''ان سے علمائے اہلحدیث نے بے زاری کا اظہار کیا'' اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وحید الزماں اہلحدیث نہیں تھا۔کیونکہ جب مولانا ثناء اللہ امرتسری کے خلاف غیر مقلدین نے کئی کتابیں لکھی جیسا فیصلہ مکہ،فتنہ ثنائیہ،درایت تفسیری وغیرہ اس کے باوجود ثناء اللہ امرتسری صاحب غیر مقلدین کے شیخ الاسلام قرار پائے تو وحید الزماں کا ذکر تو تاریخ اہلحدیث کی ہر کتاب میں بطور اہلحدیث کیا گیاہے۔اثری صاحب نے کہیں بھی وحیدالزماں کے اہلحدیث ہونے کا انکار نہیں کیا تو ثابت ہوا کہ وحید الزماں اہلحدیث تھا۔
کچھ غیر مقلدین نزل الابرار کا حوالہ دیتے ہیں کہ علامہ وحید الزماں نے لکھا ہے عامی پر مجتہد یا مفتی کی تقلید ضروری ہے اس لئے وحید الزماں حنفی تھا حالانکہ یہ غیر مقلدین کا دھوکہ ہے اور ادھوری عبارت ہے۔مکمل عبارت میں وحید الزماں لکھتا ہے کہ ''عامی کے لئے مجتہد یا مفتی کی تقلید لازمی ہے،لیکن تمام مسائل میں خاص ایک امام کی تقلید بدعت مزمومہ ہے۔اگلے صفحہ پر لکھا کہ''ہمارا ایک نام ہے اہل حدیث،ان کو وہابی کہنے والے بدعتی ہیں''(نزل الابرار،1/7،8) یہاں وحید الزماں نے واضح لکھا کہ ہمارا نام اہلحدیث ہے اور کسی معین امام کی تقلید بدعت ہے۔اگر صرف تقلید کو جائز کہنے کی وجہ سے وحید الزماں حنفی ہوتا تو بہت سے غیر مقلد علماء نے مطلق تقلید کو جائز کہا جن میں نذیر حسین دھلویؒ،ثناۓ اللہ امرتسری،محدث محمد گوندلوی، اسماعیل سلفی وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے تقلید کی کچھ اقسام کو واجب تک کہا ہے تو کیا صرف تقلید کو واجب کہنے کی وجہ سے یہ سب حنفی ہو گئے؟؟؟
غیر مقلدین کے شیخ الکل نذیر حسین دھلویؒ کی سوانح حیات میں علامہ وحید الزماں کا ذکر تفصیل سے کیا گیا۔
عطاء اللہ حنیف بھوجیانیؒ نے سنن نسائی کے مقدمہ میں وحید الزماں کا ذکر تفصیل سے کیا اور اس کی کتابوں کو فقہ حدیث کی کتاب تسلیم کیا۔
عبدالرشید عراقی نے چالیس علمائے حدیث میں وحید الزماں کا ذکر کیا اور اس کی تصنیفات کا ذکر بھی کیا۔
عبدالرشید عراقی نے وحید الزماں کا ذکر چالیس علمائے اہلحدیث میں ذکر کیا۔ کتاب کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں ان چالیس علماء کا ذکر کیا گیا جو عبدالرشید عراقی کے نزدیک اہلحدیث تھے۔
غیر مقلدین کے مورخ محمد اسحٰق بھٹیؒ نے کئی کتابوں میں وحید الزماں کا ذکر بطور اہلحدیث کیا۔
وحید الزماں کی اہلحدیث کو وصیت کہ اگر وہ مر گیا تو اس کی کتب ہدیۃ المہدی اور انوار اللغہ کو مکمل فرما دیں۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہدیۃ المہدی اہلحدیث کے لئے لکھی گئی اس لئے وحید الزماں نے اہلحدیث کو وصیت کی تھی کتب کو مکمل کروانے کے لئے۔
وھید الزماں اہلحدیث کو کیوں وصیت کر کے گیا کہ میری کتب کو مکمل کر دینا؟
غیر مقلدین کی جہالت کی انتہا ہے کہ بار بار وحید الزماں کا اپنا قول پیش کر رہے ہیں کہ '' جب اس نے کتاب ہدیۃ المہدی لکھی تو اہلحدیث علماء اس کے مخالف ہو گئے''۔
وحید الزماں نے یہ تو نہیں کہا کہ اس کو جماعت اہلحدیث سے نکال دیا گیا ؟؟
ان غیر مقلدو کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ صرف علماء کی مخالفت سے کوئی مسلک سے باہر نہیں نکل جاتا۔غیر مقلدو! اگر علماء کی مخالفت سے کوئی بندہ مسلک سے باہر نکل جاتا ہے تو ثناء اللہ امسرتسری کو اہلحدیث ماننا چھوڑ دو جس کی مخالفت میں اکابر اہلحدیث علماء نے کتاب '' فیصلہ مکہ'' لکھی تھی۔
حافظ سعید اور اسکی جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کو بھی مسلک اہلحدیث سے نکال دو جن کے خلاف تمہارا طالب الرحمان پریس کانفرنس کرتا رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ وحید الزماں کے اس قول کو پڑھنے اور پیش کرنے کے باوجود ان کے اکابر اہلحدیث علماء وحید الزماں کو اہلحدیث مانتے ہیں۔
اسی قول سے اوپر مبشر حسین لاہوری نے واضح تسلیم کیا کہ مولانا مرحوم حنبلی یا اہلحدیث تھے اور آخر دم تک اسی موقف پر رہے۔
اگر اس قول سے یہ ثابت ہوتا کہ وحید الزماں اہلحدیث نہیں تو ان کا رسالہ محدث اور مبشر حسین لاہوری اس قول کے بعد تسلیم کر لیتے کہ وحید الزماں کو اہلحدیث مسلک سے نکال دیا گیا تھا۔
ہم غیر مقلدین کو ان کے اکابر اہلحدیث علماء کے اقوال دکھاتے ہیں اور اس کے جواب میں یہ وحید الزماں کا قول پیش کرتے ہیں۔اس سے بڑی جہالت کیا ہو گی؟؟
اہلحدیث عالم وحید الزماں اپنے اہلحدیثوں کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے جو نہ نگل سکتے ہیں اور نہ باہر پھینک سکتے ہیں۔
مبشر حسین لاہوری کہتے ہیں کہ ''موصوف کے سامنے اگر کسی بڑے امام یا فقیہ کا کوئی ایسا قول آتا ہے جو واضح طور پر قرآن و حدیث سے متعارض ہو تو موصوف اس قول کی تائید و تصحیح کرنے کے لئے قرآن و حدیث میں تاویل و تنسیخ کا سہارا لینے کی بجائے برملا قرآن و حدیث کو ترجیح دیتے ہیں اور اس قول کو باطل، غلط اور قابل تردید قرار دیتے ہیں۔ مذکورہ اقتباسات سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف کسی بھی مذہب ِمعین کی تقلید جامد کے مخالف تھے بلکہ اس کے برعکس کئی مسائل میں قرآن وحدیث کی براہِ راست پیروی کے قائل تھے۔ چونکہ اہلحدیث مکتب ِفکر کا بھی یہی نکتہ نظر ہے جن کے سر خیل امام احمد بن حنبل ؒ بھی ہیں۔ فقہ کی بجائے 'اصل شریعت'(قرآن وحدیث) سے امام احمد بن حنبل کی زیادہ وابستگی ہی بنا پر آج ان سے منسوب حضرا ت میں تقلیدی تعصب سب سے کم ہے۔
اس لئے مولانا مرحوم کبھی اپنے تئیں امام احمد بن حنبل ؒ سے منسوب کرتے ہیں اور اسی بنا پر خود کو حنبلی ظاہر کرتے ہیں۔اس وضاحت کے بعد آگے مبشر لاہوری لکھتے ہیں کہ علامہ مرحوم حنبلی یا اہلحدیث تھے اور مرتے دم تک اسی موقف پہ قائم رہے۔(رسالہ محدث، جنوری 2003، صفحہ 76،77)