شرعی اُمور کے مخالف حامیوں کے متعلق شرعی حکم اور اُن کے ساتھ نشست و برخاست کرنا
شرعی اُمور کے مخالف حامیوں کے متعلق شرعی حکم اور اُن کے ساتھ نشست و برخاست کرنا
سوال: ایک آدمی خلافِ شرع امور کا مرتکب ہے، دوسرے بعض اس کی حمایت کرتے ہیں، تو ان حامیوں کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: گناہ اور برے کام سے جو شخص راضی رہتا ہے وہ بھی فاسق اور گنہگار ہے، اور جو کوئی شرعی گنہگار اور فاسق ہو حتیٰ الامکان اس سے احتراز و اجتناب لازم ہے۔ فرمان خداوندی ہے: فلا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظالمین۔ یعنی گنہگاروں کے ساتھ نشست و برخاست ترک کرنا لازم ہے۔
اس میں عاقبت کی درستی اور دین کی سلامتی اور مجرمین کے لئے عملی نصیحت اور تازیانہ عبرت ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوئے تو علماء نے ان کو روکا مگر وہ باز نہ آئے، علماء ان کی مجالس میں بیٹھنے لگے اور ان کے ساتھ کھاتے پیتے رہے تو ان کے دل کے اثرات علماء کے دلوں پر پڑے۔ ان کے دل کی نحوست سے نیک آدمیوں کے قلوب بھی ویسے بن گئے، ان تمام پر حضرت داؤدؑ اور حضرت عیسیٰؑ کی زبانی لعنت کی گئی۔
(فتاویٰ رحیمیه جلد 1، صفحہ 45)