Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مسلمان کے خلاف شیعہ کی گواہی کا حکم


مسلمان کے خلاف شیعہ کی گواہی کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک شیعہ اثناء عشری کسی سنی مسلمان کے خلاف دعویٰ کرتا ہے کہ سنی مسلمان نے شیعہ اثناء عشری کی دکان جلائی ہے اور دکان کا مال لوٹا ہے۔ سنی مسلمان ان تمام باتوں سے انکاری ہے۔ سنی مسلمان کا کہنا ہے کہ مجھے مذکورہ باتوں میں سے کسی ایک بات کی خبر نہیں ہے، اس پر گواہ پیش نہیں کیا جا سکتا بلکہ میرے خلاف جھوٹا الزام ہے۔ لیکن شیعہ اثناء عشری معاملہ عدالت میں پیش کرتا ہے اور گواہی کے لئے چار شیعہ اثناء عشریوں کو پیش کرنا چاہتا ہے۔سنی مسلمان کو بلاوجہ پریشان کئے جانے کا قوی اندیشہ ہے۔ سنی مسلمان نے ایک وکیل سے مشورہ کیا ہے، وکیل نے کہا کہ علماء شیعہ اثناء عشری کو مسلمان نہیں سمجھتے اگر یہ فتویٰ مل جائے کہ شیعہ اثناء عشری مسلمان نہیں ہے پھر ان کی گواہی پر فیصلہ نہیں ہو سکے گا، کیونکہ اسلام میں کافروں کی گواہی مسلمان کے خلاف معتبر نہیں ہوتی، پھر وکیل نے مزید کہا کہ اگر شیعہ اور روافض کی گواہی معتبر نہ ہونے پر تاریخ اسلام کے قاضیوں کا فیصلہ یا مثال مل جائے تو بہت بہتر ہو گا۔ لہٰذا بندہ ناچیز جنابِ عالی سے درخواست کرتا ہے کہ اپ اس بارے میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں۔ 

جواب: صورتِ مسئولہ میں اسلامی قانون کی شہادت کی رو سے کسی مسلمان کے معاملہ میں اس کے خلاف کسی غیر مسلم کافر کی شہادت قبول نہیں ہوتی۔

شیعہ اثناء عشری اپنے عقائدِ باطلہ و فاسدہ کی بناء پر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اس لئے ان کی شہادت مسلمان کے خلاف معتبر نہ ہو گی۔

ویسے تو شیعوں کے عقائدِ باطلہ کئ ہیں، مثلاً ۔۔۔۔

(1) قرآن کے محرف ہونے کا عقیدہ۔

(2) امامت ائمہ اثناء عشریہ کا جز و ایمان ہونے کا عقیدہ۔

(3) بارہ اماموں کے من جانب اللہ نامزد ہونے کا عقیدہ (4) بارہ اماموں کا تمام انبیاء سابقین علیہم السلام اور رسولوں سے افضل ہونے کا عقیدہ۔

(5) بارہ اماموں کو حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دینے کے اختیار کا عقیدہ۔

(6) شیخینؓ سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدنا فاروقِ اعظمؓ کے کافر و مرتد اور منافق قرار دینے کا عقیدہ وغیرہ وغیرہ، لیکن یہاں پر صرف تحریفِ قرآن کے عقیدہ کے ثبوت میں چند حوالے پیش کئے جاتے ہیں۔

شیعوں کی مستند تفسیر :صافی: میں سیدنا باقرؒ سے روایت ہے: اگر قرآن میں کمی یا زیادتی نہ کی گئی ہوتی تو کسی عقل رکھنے والے پر ہم بارہ اماموں کا حق پوشیدہ نہیں رہتا۔ یعنی قرآن کریم میں کمی واقع ہوئی اور زیادتی بھی ہوئی، اس وجہ سے ہمارے اماموں کے حقوق ذکر نہیں ہے۔

دوسری جگہ لکھتے ہیں اگر قرآن اس طرح پڑھا جاتا جس طرح نازل ہوا تھا تو تم اس میں ہم ائمہ کا تذکرہ نام بنام پاتے۔ یعنی چونکہ قرآن کریم میں کمی زیادتی کے ساتھ تحریف ہوئی ہے اس لئے ہمارے ائمہ کا تذکرہ موجودہ قرآن میں نہیں ہے۔

شیعوں نے اپنی کتاب میں تحریفِ قرآن پر بڑی نظائر اور مثالیں پیش کی ہیں، ان میں سے بطور نمونہ چند یہاں لکھی جاتی ہیں ۔

(1) سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 23 کے اندر وَاِنۡ کُنۡتُمۡ فِىۡ رَيۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰى عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَةٍ مِّنۡ مِّثۡلِهٖ۔ الخ: کے بارے میں شیعہ کی اصح الکتب :اصول کافی: میں سیدنا باقرؒ کی روایت ہے کہ آیت مذکورہ میں :فی علیؓ: کا اضافہ تھا،جس کو آپﷺ کے بعد قرآن جمع کرانے اور مرتب کرنے والوں یعنی ابوبکرؓ عمرؓ عثمانؓ نے نکال دیا ہے۔(معاذاللّٰه)

(2) سورۃ طہٰ کی آیت نمبر 115 کے اندر وَلَـقَدۡ عَهِدۡنَاۤ اِلٰٓى اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ فَنَسِىَ: کے بارے میں شیعہ اثناء عشریہ کے چھٹے امام، سیدنا جعفر صادقؒ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں، اصل آیت اس طرح ہے وَلَقد عھدنا الی آدم من قبل کلمات فی محمد وعلی و فاطمة و الحسن والحسین والاںٔمة من ذریتھم فنسی، ھکذا واللّٰه نزلت علی محمدﷺ: 

جس کا مطلب یہ ہے کہ اصل آیت اس طرح تھی، لیکن قران مرتب کرنے والوں، سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ میں درمیان سے عبارت نکال دیا ہے۔ (معاذاللّٰه)

(3) سورۃ احزاب کے آخری رکوع میں آیت وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا ہے اس کے متعلق :اصول کافی: میں سیدنا جعفرؒ سے روایت نقل کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ اصل آیت اس طرح ہے ومن یطع اللّٰه ورسوله فی ولایة علیؓ والحسن والحسین والاںٔمة من بعدہ فقد فاز فوزا عظیما: 

جس کا مطلب یہ ہوا کہ قرآن سے :فی ولایة علیؓ سے لےکر: والاںٔمة من بعدہ: کی عبارت حذف کر دی گئی اسے نکال دیا گیا ہے،اور یہ کام قرآن جمع کرنے والوں نے یعنی سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ نے کیا ہے۔(معاذاللّٰه)

اس طرح کی بے شمار نظائر ہے جس سے شیعہ اثناء عشریہ کے آئمہ نے ثابت کیا ہے کہ قرآن میں ہر قسم کی تحریف ہوئی ہے۔لہٰذا ان کے نزدیک موجودہ قران محرف ہے،یہ پورا قرآن نہیں ہے جبکہ صحابہؓ سے لے کر تا حال پوری کی پوری امت مسلمہ کا عقیدہ یہ ہے کہ موجودہ قرآن وہی قرآن ہے، جس کو حضرت جبرائیلؑ آنحضرتﷺ کے پاس لے کر آئے تھے اور یہ قرآن تاحال بلا تحریف و تبدیل کے جوں کا توں موجود ہے۔ 

تحریف کا عقیدہ قرآن کا انکار ہے، اور قرآن کا انکار صریح کفر ہے۔ اس لئے شیعہ اثناء عشریہ، تحریفِ قرآن کا عقیدہ رکھنے کی بناء پر کافر اور داںٔرہ اسلام سے خارج ہیں جبکہ ان کے اندر دوسرے باطل وفاسد عقاںٔد بہت ہیں۔