Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والی کی عبادت، اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دربار میں قبول نہیں


صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والی کی عبادت، اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دربار میں قبول نہیں

سوال: ایک قومی عالم صاحب نے کہا کہ جو لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرتے ہیں اور ان کو بہت سے معاملات میں طعن کرتے ہیں، ان کی فرض و نفل کوئی عبادت قبول نہیں ہو گی، بلکہ ان کے ایمان کا خطرہ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ان عالم صاحب کی باتیں کہاں تک درست ہیں؟

جواب: جناب عالم صاحب کی باتیں درست ہیں، اور حدیث سے ثابت اور منقول ہیں۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہیں۔

  1. سیدنا عویمر ابن ساعدہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا اللّٰہ جل شانہ نے مجھے منتخب فرمایا اور میرے لئے رفقاء اور ساتھی منتخب فرماۓ اور پھر ان رفقاء میں سے کچھ کو میرا وزیر، کچھ کو میرا رشتہ دار بنایا، پس جس شخص نے ان کو بُرا کہا، اس پر اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت، جب تک توبہ نہ کرے تب تک اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ، اس کی نفل قبول کرے گا نہ فرض۔
  2. سیدنا علیؓ نبی کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا عنقریب میرے بعد ایک گروہ پیدا ہو گا، جن کو رافضی کہا جاۓ گا، پس اگر ان کو پاؤ تو ان کو قتل کرنا، کیونکہ وہ مشرک ہوں گے۔ سیدنا علیؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللّٰہﷺ ان کی پہچان کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا وہ لوگ تمہیں ان چیزوں کے ذریعہ اُونچا دکھاںٔیں گے جو تم میں نہیں ہوں گے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر طعن کریں گے۔
  3.  دارقطنی کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہے اور ان لوگوں کو مشرک کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ کو بُرا کہیں گے، اور جس شخص نے میرے صحابہؓ کو بُرا کہا، اس پر اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔
  4. قاضی عیاضؒ نے شفاء میں لکھا ہے کہ سیدنا مالک بن انسؓ وغیرہ کا قول ہے کہ جس شخص نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بغض رکھا اور ان کو بُرا کہا ہے، اسکو مسلمانوں کے مال فںٔی میں کوئ حق نہیں۔

قاضی عیاضؒ نے ایک اور جگہ فرمایا کہ جس شخص نے اصحابؓ محمدﷺ سے بغض و غصہ رکھا، وہ اللّٰہ جل شانہ کے ارشاد لِيَـغِيۡظَ بِهِمُ الۡكُفَّارَ‌ کے بموجبِ کافر ہے۔

پس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والے اور ان سے بغض و عداوت رکھنے والے گمراہ ہیں، راہِ حق سے ہٹے ہوئے ہیں۔

(جواھر الفتاویٰ جلد 4، صحفہ 226)