صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والے کی گواہی اور امامت کا حکم
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والے کی گواہی اور امامت کا حکم
سوال: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنے والے لوگوں کی گواہی، دینی یا دنیاوی معاملات میں معتبر ہے یا نہیں؟ ایسے لوگوں امام بنانا کیسا ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں ایسا آدمی فاسق اور گمراہ ہے، کیونکہ قرآن و احادیث میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بےشمار فضیلتیں آئی ہیں، گویا کہ وہ ان کا منکر ہے، ایسا آدمی بڑا فاسق ہے، اس پر توبہ و استغفار لازم ہے،
چنانچہ سیدنا ابوذرؓ فرماتے ہیں اِذا رأیت الرجل ینتقص اھداً من اصحاب رسول اللّٰهﷺ فاعلم انه زندیق و ذلک ان القرآن حق والرسول حق وماجآء به حق وما اذیٰ الینا ذلک کلّه الا الصحابة فمن جرحھم انما اراد ابطال الکتاب و السنة فیکون الجرح به الیق والحکم علیه بالزندقة و الضلال أقدم و احق:
پس ایسے فاسق کی گواہی شرعاً قابلِ قبول نہیں ہے، ویسا ہی ان کو امام مقرر کرنا بھی جائز نہیں، اگر کسی مسجد میں مقرر ہو چکا ہے تو کمیٹی پر واجب ہے کہ ان کو فارغ کر دیں اور متقی عالم دین کو مقرر کریں۔ واضح رہے کہ ایسے عقیدے والے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
(جواھر الفتاویٰ جلد 4، صفحہ 225)