Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

روافض و شیعہ کے عقائد اور ان سے معاملات رکھنے کا حکم


روافض و شیعہ کے عقائد اور ان سے معاملات رکھنے کا حکم

سوال: روافض و شیعوں میں مختلف عقائد کے بہت سے فرقے ہیں۔ ہر گروہ کے عقائد کو جدا جدا جمع کرنا مشکل ہے پھر ان کتابوں میں ان کے عقائد جو درج ہیں جب ان سے تحقیق کی جاتی ہے تو انکار کرتے ہیں۔

ایسی حالت میں ہم روافض کے ساتھ کیا معاملہ کریں انکو مسلمان سمجھا جائے یا غیر مسلموں میں شمار کیا جائے بعض شیعوں کے یہ عقائد معلوم ہوتے ہیں موجودہ قرآن میں تحریف کے قائل ہیں سیدنا علیؓ کو خلافتِ اول کا مستحق سمجھتے ہیں صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین خصوصاً شیخینؓ کو برا بھلا (نعوذباللہ) کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔

جواب: مختصر و جامع کلام روافض کے متعلق یہ ہے کہ بلحاض احکام روافض کی تین صورتیں ہیں:

اول یہ کہ: ان میں سے کسی شخص یا گروہ کے متعلق یقینی طور سے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ ضروریاتِ دین میں سے کسی چیز کا منکر ہے،اگرچہ انکار میں تاویل بھی کرتا ہو وہ بالاتفاق کافر و مرتد ہے اس کے ساتھ کسی قسم کا معاملہ رکھنا جائز نہیں۔

دوم یہ کہ: کسی شخص یا گروہ کے متعلق یقینی طور پر یہ معلوم ہو جائے کہ وہ ضروریاتِ دین (ضروریاتِ دین اصطلاح میں ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جن کا ثبوت اسلام میں قطعی ہو اور ایسا بدیہی اور یقینی ہو کہ عام مسلمان بھی اس سے واقف ہوں) میں سے کسی چیز کا منکر نہیں مگر جمہور امت کے خلاف سیدنا علیؓ کو افضل الصحابہ رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو اول خلیفہ سمجھتا ہے تو وہ شخص فاسق اور گمراہ ہے مگر کافر اور مرتد نہیں۔ اسکے ساتھ وہ اسلامی معاملات جائز ہیں جو کسی فاسق اور گمراہ کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔

تیسری صورت یہ کہ: یقینی طور پر کسی امر کا ثبوت نہ ملے یعنیٰ نہ اس کا یقین ہے کہ وہ ضروریاتِ دین میں سے کسی چیز کا منکر ہے اور نہ اس کا کہ منکر نہیں بلکہ مشتبہ حالت ہے خواہ اشتباہ اس وجہ سے ہو کہ گروہ کے اقوال وعقائد ہی مشتبہ ہیں یا اس وجہ سے کہ اس شخص کے متعلق یہ یقین کہ اس کا تعلق باعتبار مذہب اور عقائد کا فرقہ سے ہے۔ایسے لوگوں سے متعلق شرعی فیصلہ بھی دشوار ہے۔اس میں سب سے زیادہ اسلم و احوط طریقہ یہ ہے کہ ایسے شخص کے بارے میں نہ کفر کا حکم کیا جائے اور نہ اسلام کا (جامع الفتاویٰ:جلد, 1 صفحہ, 57)