دلیل القرآن :صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین السابقون (پہل لے جانے والے)
نقیہ کاظمیدلیل القرآن :صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین السَّابِقُونَ (پہل لے جانے والے)
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ۞ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ ۞ فِىۡ جَنّٰتِ النَّعِيۡمِ۞ ثُلَّةٌ مِّنَ الۡاَوَّلِيۡنَ۞ وَقَلِيۡلٌ مِّنَ الۡاٰخِرِيۡنَ۞
(سورۃ الواقعہ: آیت، 10، 11، 12، 13، 14)
ترجمہ: اور جو سبقت لے جانے والے ہیں، وہ تو ہیں ہی سبقت لے جانے والے وہی ہیں جو اللہ کے خاص مقرب بندے ہیں۔ وہ نعمتوں کے باغات میں ہوں گے شروع کے لوگوں میں سے بہت سے اور بعد کے لوگوں میں سے تھوڑے۔
تشریح: اس سے مراد انبیاء کرام اور وہ اعلیٰ درجے کے پاکباز حضرات ہیں جنہوں نے تقوی کا سب سے اونچا مقام پایا ہوگا۔
یعنی اس اعلیٰ درجے کے لوگوں میں اکثریت قدیم زمانے کے انبیاء کرام وغیرہ کی ہوگی اور بعد کے زمانوں میں بھی اگرچہ اس درجے کے لوگ ہوں گے مگر کم۔
سابقین اولین کون سے حضرات ہیں ؟
سابقین کے بارے میں فرمایا:
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ۞ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ ۞
(سورۃ الواقعہ: آیت، 10، 11)
ترجمہ: اور آگے بڑھنے والے وہ آگے بڑھنے والے ہیں وہ خاص قرب رکھنے والے ہیں۔
جن حضرات کو سابقین کا لقب دیا اس سبقت سے کون سی سبقت مراد ہیں؟ اس بارے میں متعدد اقوال ہیں۔
سیدنا ابنِ عباسؓ نے فرمایا کہ اس سے وہ حضرات مراد ہیں جنہوں نے ہجرت کی طرف سبقت کی.
سیدنا عکرمہؓ نے فرمایا کہ اس سے اسلام قبول کرنے کی طرف سبقت کرنے والے مراد ہیں.
سیدنا ابنِ سیرینؒ نے فرمایا کہ اس سے وہ حضرات مراد ہیں جنہوں نے قبلتین کی طرف نماز پڑھی۔
سیدنا ربیع بن انسؓ نے فرمایا کہ اس سے وہ حضرات مراد ہیں جنہوں نے رسول اللہﷺ کے ارشادات پر عمل کرنے میں سبقت کی.
سیدنا علیؓ نے فرمایا جو حضرات پانچوں نمازوں کی طرف سبقت کرتے ہیں السَّابِقُونَ سے وہ حضرات مراد ہیں.
سیدنا سعید بن جبیرؓ نے فرمایا جو حضرات توبہ کی طرف اور نیک اعمال کی طرف سبقت کرتے ہیں وہ حضرات سابقون ہیں، اللہ تعالیٰ شانہ نے ارشاد فرمایا:
سَابِقُوۡۤا اِلٰى مَغۡفِرَةٍ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ الخ۔
(سورۃ الحدید: آیت، 21)
اور فرمایا:
اُولٰٓئِكَ يُسَارِعُوۡنَ فِىۡ الۡخَيۡـرٰتِ وَهُمۡ لَهَا سٰبِقُوۡنَ۞
(سورۃ المؤمنون: آیت 61)
مذکورہ بالا اقوال میں کوئی تعارض نہیں ہے سب سے زیادہ جامع قول سیدنا سعید بن جبیرؓ کا ہے جو دیگر اقوال کو بھی شامل ہے