قرآن میں اضافہ کی چند روایات
مولانا اللہ یار خانقرآن میں اضافہ کی چند روایات
تحریف قرآن کے ایک پہلو یعنی کمی کرنے کے متعلق چند روایات شیعہ بطور نمونہ پیش کر دی گئی ہیں اب ہم تحریف کی دوسری قسم یعنی قرآن میں اضافہ کرنے کی چند روایات پیش کرتے ہیں۔
1- تفسیر عیاشی 13:1 طبع تهران
عن ابوجعفر قال لولا انه زيد فی كتاب و نقص منه ما خفی حقنا علی ذی حجی
امام باقر فرماتے ہیں اگر قرآن میں کمی پیشی نہ کی گئی ہوتی تو کسی عقلمند پر ہمارا حق پوشیدہ نہ رہتا۔
امام باقر نے کمی اور زیادتی دونوں پہلوؤں کا اعلان کیا ہے۔
2- احتجاج طبرسی ص 126
ان الكناية عن اسماء اصحاب الجرائر العظيمة من المنافقين فی القرآن ليست من فعله تعالى وانها من فعل المغيرين و للبدلين الذين جعلوا القرآن عضين
بڑے بڑے جرائم پیشہ منافقوں کے نام کنایتہً قرآن میں ذکر کرنا اللّٰہ تعالیٰ کا فعل نہیں یہ کام منافقوں کا ہے جنہوں نے قرآن میں تغیر تبدل کر دیا اور قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
ایضاًص132
وزاد فيه ما ظهر تناکیره وتنافره .
قرآن میں ایسی عبارتیں بڑھائی جن کا فصاحت و بلاغت کے خلاف ہونا اور قابل نفرت ہونا ظاہر ہے۔
احتجاج طبرسی ص 126
ابهم اثبتوا فی الكتاب ما لم تعلم الله ليلبسوا على الخليقة.
انہوں نے قرآن میں وہ باتیں درج کر دیں جو اللّٰہ تعالیٰ نے نہیں فرمائیں تاکہ حق و باطل کی آمیزش سے مخلوق کو دھو کر دیں۔
5.ایضاً ص134
ثم د فعهم الاضطر ار بورود المسائل عمالا يعلمون تأويله الى تالیفه و تصنيفه من تلقائهم ما يقيمون بـہ وعائم كفر هم فصرح مناديهم من كان عنده شیء من القرآن فليأتنا به وو کلواتالیفه وجمعه و نظمه الى بعض من وافقهم الى جمعه معاداة اولياء الله فالفه على اختيار هم۔
پھر جب ان منافقوں سے وہ مسائل پوچھے گئے جو وہ نہیں جانتے تھے تو مجبوراً قرآن کی جمع و تدوین میں لگ گئے اور قرآن میں وہ باتیں اپنی طرف سے درج کر دیں جن سے وہ اپنے کفر کے ستونوں کو قائم رکھ سکیں لہذا ان کے مناد نے اعلان کیا کہ جس نے جمع و تدوین کا کام اس آدمی کے سپرد کیا جو دوستان خدا کی دشمنی میں ان سے متعلق تھا اور اس نے ان کی مرضی کے مطابق قرآن جمع کیا۔
6-ایضاً ص132
والذی بدا فی الكتاب من الانہراء علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم من افتراء ملحدين۔
قرآن میں نبی کریمﷺ کی جو برائی بیان ہوئی ہے وہ ان ملحد جامعین قرآن کی افتراء پردازی ہے ۔
قرآن میں اضافے کی روایات کا ماحصل یہ ہے کہ :-
1_ جامعینِ قرآن نے اس قرآن میں ایسی عبارتیں بڑھائی ہیں جن سے نبی کریمﷺ کی توہین ہوتی ہے۔ یعنی یہ قرآن تو بنیادی طور پر نبی کریمﷺ کی توہین کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
2_ یہ قرآن مذاہبِ باطلہ اور دشمنان اسلام کی تائید کرتا ہے ۔
3_شریعت محمدی کو مٹاتا ہے اگر تقیہ کی شریعت مانع نہ ہوتی تو امام نے اس کی قلعی کھول دی ہوتی ۔
4_اس قرآن میں جامعین نے وہ عبارتیں درج کیں جن سے کفر کے ستون مستحکم ہوتے ہیں۔ یعنی یہ قرآن کفر کی طرف دعوت ہی نہیں دیتا بلکہ کفر کی عمارت کو مستحکم کرتا۔
5_ اس قرآن میں ایسی عبارتیں موجود ہیں جو فصاحت و بلاغت کے معیار سے گری ہوئی اور قابلِ نفرت ہیں ۔
6_اضافے کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ کس کس مقام پر کیا کیا بڑھایا گیا۔ اگر ایسے مقامات کا حتمی طور پر علم ہو جاتا تو باقی قرآن کے متعلق تو اطمینان ہو جاتا کہ اصلی ہے۔مگر تقیہ نے فتویٰ دیا کہ مذہب شیعہ کی خیر اسی میں ہے کہ اس الہام کو نہ چھیڑو چنانچہ سارا قرآن مشکوک ہی رہا کسی ایک آیت کے متعلق بھی نہیں، کہا جا سکتا کہ یہ واقعی منزل من اللّٰہ ہے۔