بدعتی کی امامت کا حکم
سوال: ہمارے علاقے کے اکثر لوگ بدعتی ہیں اور ہمارے محلہ کے مسجد کا امام بھی بدعتی ہے، اور دوسری مسجد و جہاں صحیح العقیدہ امام ہیں وہ بہت دور ہیں وہاں جانا مشکل ہوتا ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ جماعت چھوڑ کر تنہا نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ میرے ایک دوست کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے تنہا نماز پڑھنا بہتر ہے۔ یہ بات کہاں تک درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کو یقین کے ساتھ اس بات کا علم ہو کہ امام کے عقائد کافرانہ اور مشرکانہ ہیں، وہ بد عقیدہ ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ اور اگر آپ کو یقین کے ساتھ اس بات کا علم نہ ہو تو پھر اگر وہاں دوسری مسجد بہت دور ہو، اور وہاں پنج وقتہ حاضری دینا مشکل ہو تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لے تنہا نماز پڑھنے سے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر ہے، نماز کراہت کے ساتھ ہو جائے گی، کیونکہ جماعت کی بہت اہمیت ہے۔ ایسے بدعتی شخص کو امام بنانے کی خرابی اور کراہت اور ذمہ داری امام اور اس کو مقرر کرنے والوں اور جماعت کرنے والوں پر ہو گی لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کیلئے تنہا نماز پڑھنے سے جماعت کے ساتھ اس امام کے پیچھے پڑھنا افضل ہو گا بشرطیکہ امام کی قراءت درست ہو، ورنہ اس کی اقتداء میں نماز درست نہ ہو گی۔
(جواہر الفتاوىٰ: جلد، 5 صفحہ، 257)