انجینیئر محمد علی مرزا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اگر ہم حضرت علی رضي الله عنه کے زمانے میں ہوتے تو حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضي الله عنه کے خلاف حضرت علی کی حمایت میں قتال کرتے، جنگ لڑتے!
زیشان سلیمانجینیئر محمد علی مرزا کا دھوکا
انجینیئر محمد علی مرزا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا
’’ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اگر ہم حضرت علیؓ کے زمانے میں ہوتے تو حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ کے خلاف حضرت علیؓ کی حمایت میں قتال کرتے، جنگ لڑتے۔۔
تبصرہ
اس کو انجینیئر محمد علی مرزا نے امام أبو شكور محمد بن عبد السيد بن شعيب الكشي السالمي الحنفي (المتوفى:460هـ) کی کتاب ’’التمهيد في بيان التوحيد‘‘ سے نقل کیا ہے۔
[ تمہید ابو شکور سالمی (اردو)، صحفہ:37-371، التمهيد في بيان التوحيد (عربی) صفحہ: 183 ]
امام أبو شكور نے اس کو امام ابو حنیفہؒ سے بغیر کسی سند کے روایت کیا ہے اور بے سند روایت مردود ہوتی ہے۔
اب ہمارا سوال ہے انجینیئر محمد علی مرزا اور ان کے مقلدین سے کہ اس کی سند ڈھونڈ کر دکھا دو اور صحیح سند کے ساتھ اس کو امام ابو حنیفہؒ سے ثابت کرو؟؟؟؟
انجینیئر محمد علی مرزا کے جھوٹ کی انتہا تو دیکھو کہتے ہیں کہ میں نے امام ابو حنیفہ سے ثابت کیا۔۔؟؟
²- انجینیئر محمد علی مرزا نے دوسرا حوالہ أبو محمد عبد الله بن محمد الحارثي (المتوفى:٣٤٠هـ) کی کتاب ’’كشف الآثار الشريفة في مناقب الإمام أبي حنيفة‘‘ سے نقل کیا ہے۔جس کی پوری سند یہ ہے:
’’ حدثت عن حم بن نوح البلخي قال سمعت سلم بن سالم قال سمعت بكير بن معروف يقول سمعت أبا حنيفة۔۔۔۔
تبصرہ
اس کی سند میں مسَلْمُ بنُ سَالِمٍ البَلْخِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ
ضعیف ہے:
¹ـ قَالَ أَحْمَدُ بنُ حَنْبَلٍ: سلم بن سالم يعني البلخي ليس بذاك في الحديث كأنه ضعفه۔[العلل ومعرفة الرجال لأحمد (3/ 144)]
²ـوَقَالَ ابْنُ مَعِيْنٍ: سلم بن سالم البلخى ليس بشئ. [الجرح والتعديل (8/ 268)]
³ـوقال ابا زرعة: لا يكتب حديثه، كان مرجئا وكان لا - وأومى بيده إلى فيه - يعنى لا يصدق.[الجرح والتعديل (8/ 268)]
⁴ـوقال أبو حاتم: سلم بن سالم ضعيف الحديث وترك حديثه، ولم يقرأه علينا.[الجرح والتعديل (8/ 268)]
⁵ـوقال ابن المبارك:اتق حيات سلم بن سالم لا تلسعك.وذكر عنده حديث لسلم بن سالم فقال: هذا من عقارب سلم.[الجرح والتعديل (8/ 268)]
⁶ـوَقَالَ النَّسَائِيُّ: ضَعِيْفٌ.[الكامل في ضعفاء الرجال (5/ 348)]
⁷ـوقال ابو داود: ليس بشئ.كان مرجئا.أحمد لم يكتب عنه. [سؤالات الآجري (2/ 298)]
⁸ـوقَالَ ابْنُ سَعْدٍ: وكان مرجئا ضعيفا في الحديث ولكنه كان صارما يأمر بالمعروف۔ [الطبقات الكبرى ابن سعد (6/ 199)]
⁹ـوقال السعدي: سلم بن سالم البلخي غير ثقة۔[الكامل في ضعفاء الرجال (5/ 348)]
¹⁰ـ وقال جوزجانى:سلم بن سالم البلخي غير ثقة۔[أحوال الرجال للجوزجانى (ص: 24)]
¹¹ـ و ذكره الدارقطني في ((الضعفاء والمتروكين)) (262)
¹²ـو ذكره العقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (3/ 164)
¹³ـو ذكره ذهبي في ((المغني في الضعفاء)) (صحفہ: 129)
¹⁴ـ وقال ابن الجوزي: هذا حديث لا يصح قال يحيى سلم بن سالم ليس حديثه بشيء وكان ابن المبارك يكذبه وقال ابو زرعه لا يكتب حديثه وقال السعدي غير ثقة۔[العلل المتناهية لابن الجوزي (3/ 526)]
¹⁵ـ وقال الخليلي: اجمعوا على ضعفه۔ [لسان الميزان لأحمد العسقلاني (3/ 47)]
¹⁶ـوقال ابن حجر : وقد اتفق المحدثون على تضعيف رواياته۔[لسان الميزان لأحمد العسقلاني (3/ 47)]
¹⁷ـوقال السيوطي: سلم بن سالم كذاب۔[اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة (3/ 370)]
خلاصہ: جو کچھ بھی انجینیئر محمد علی مرزا نے کہا ہے اس بارے میں امام ابو حنیفہؒ سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے۔اصل میں محمد علی مرزا کو حضرت معاویہؓ بن ابی سفیانؓ کے بارے میں اپنے بغض کا اظہار کرنا ہوتا ہے، اس کو بس حضرت معاویہؓ کے خلاف کچھ ملنا چاہیے، چاہے وہ صحیح ہو یا غلط اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
والله یہ بغض ہے والله یہ بغض ہے