Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابراہیم علیہ السلام تحریف قرآن کی زد میں

  مولانا اللہ یار خان

حضرت ابراہیم علیہ السلام تحریفِ قرآن کی زد میں

1_تفسیر مراۃ النوار ص88

وياتی فی الشيعة ان من شيعته لا ابراہیم ۔

لفظ شیعہ کی بحث میں آئے گا کہ حضرت ابراہیم شیعان علی میں سے ایک شیعہ تھے۔

2_تفسیر البرہان 30:4 قول امام جعفر

وان من شیعته لا ابراهیم ای ابراهیم من شيعة امير المومنين .

ابراہیم امیر المومنین علی کے شیعوں میں سے ایک شیعہ تھے۔

3_ ایضاً 29:4

و مما يدل علی ان ابراهیم و جميع الانبياء والمرسلين من شيعة اهل البيت لما روى عن الصادق انه قال ليس الا الله ورسوله و نحن و شیعتنا و الباقی فی النار . نعنه ذلك قال ابراهيم اللهم اجعلنی من شيعة امير المومنين فاخبر الله تعالى فی كتابه فقال و ان من شیعتہ لا ابراھیم۔

ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ابراہیم اور تمام انبیاء رسول اہل بیت کے شیعوں میں سے تھے اس بنا پرکہ امام جعفر نے فرمایا کہ سوائے اللّٰہ تعالیٰ اس کے رسول، ہم امام اور شعیوں کے سب لوگ جہنمی ہیں (رجب ابراہیم نے نور دیکھے پنجتن اور شیعہ کے) تو دعامانگی کہ الٰہی مجھے امیرالمومنین علی کے شیعوں میں سے بنا دے تو دعا قبول ہوگئی اور اللّٰہ نے اپنی کتاب میں بیان کر دیا کہ ابراہیم علیہ السلام یقیناً حضرت علی کے شیعوں میں سے تھا۔شیعہ عقیدہ کے مطابق محمد رسول اللّٰہﷺ جب امام مہدی کے مرید ہوئے تو ابراہیم علیہ السلام کو حضرت علی کے شیعوں میں جگہ مل جائے تو تعجب کی کونسی بات ہے۔

4_ تفسیر مراۃ الانوار ص102

دیاتی نی شیعة وغيرها ان الله تعالى ما اتخذ ابراهيم خليلا الا بولاية الى ان قال لما انتم عزمه على جميع الائمة كلهم ذامن بھم صار امامًا اولى العزم و انه من شیعہ علی علیه السلام۔

لفظ شیعہ کی بحث میں آ جائے گا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللّٰہ نے اس وقت خلیل بنایا جب انہوں نے ولایت ائمہ کو مان لیا جب تمام ائمه کو دل وجان سے مان لیا اور ان پر ایمان لائے تو اللّٰہ نے ان کو امام اور او العزم بنایا۔ محقق بات یہ ہے کہ ابراہیم حضرت علی کے شیعوں میں تھے۔

تفسیر البرہان میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جس دعا کا ذکر کیا ہے اس کی کچھ تفصیل، ناسخ التواریخ 267:5 پر بھی دی گئی ہے مگر ہمارے پیش نظر زیادہ تر تفاسیر شیعہ ہیں کیو نکہ یہ تحریف قرآن کی بحث چل رہی ہے۔

وان من شیعتہ کی تفسیر میں شیعہ مفسرین نے جو علمی شعبدہ بازیاں کی ہیں وہ ہیں تو دراصل جہالت کے بہترین نمونے مگر عوام اسے کب سمجھ سکتے ہیں جس شخص کو عربی صرف و نحو سے واجبی سی واقفیت بھی ہو وہ جانتا ہے کہ ضمیر کے لیے پہلے مرجع ضروری ہے شیعتہ کی ضمیر کا مرجع حضرت علی کو بنانا علم کے ذیل میں تو آنہیں سکتا البتہ جہالت کا شاہکار ہے۔حضرت علی جو کوئی پونے تین ہزار سال بعد پیدا ہوئے۔

اس سے پہلی آیات میں حضرت علی کا کہیں ذکر نہیں کیا، البتہ پہلی آیات میں حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر ہو رہا ہے، لہذا یہ کہا جا رہا ہے کہ حضرت ابراہیم بھی اسی دین پر تھے جو دین نوح تھا اور دین وہ آئین و احکام ہوتے ہیں جو نبی کو نبوت پر فائز ہونے کے بعد بذریعہ وحی ملتے ہیں۔ اول تو حضرت علی کوئی رسول یا نبی نہیں تھے پھر حضرت ابراہیم کے زمانے میں یا ان سے پہلے نہیں تھے پھر ان کا دین کہاں ۔