Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

خلفائے ثلاثہ رضی اللّٰہ عنہم تحریف قرآن کی ذد میں

  مولانا اللہ یار خان

خلفائے ثلاثہ رضی اللّٰہ عنہم تحریف قرآن کی ذد میں

1_مراوۃ النوار 258:1

آیت: وینھی عن الله فحشاء والمنكر والبغی.

من باقر فی الآية مذكورة و قال الفحشاء الاول والمنكر الثانی والبغى الثالثة.

فحشاء سے مراد ابوبکر ہیں المنکر سے مراد عمر فاروق ہیں اور بغی سے مراد عثمان غنی ہیں۔

2_تفسیر البرہان 47٫48:1 امام رضا سے روایت ہے۔

يقول ان الله خلق هذا النطاق زبر خضراء منها انضرة السماء قلت جدة وما النطاق قال الحجاب الله عزوجل وراء ذالک سبعون الف عالم اکثر من عدۃ الجن والانس وکلہم یلعن فلانا وفلانا۔

فرماتے ہیں اللّٰہ نے ایک حجاب سبز زبرجد کا پیدا کیا ہےاس کی سبزی سے آسمان بھی سبز ہے میں نے عرض کیا نطاق کیا چیز ہے فرمایا حجاب ہے اس کے پیچھے ستر ہزار جہاں آباد ہیں جو انسانوں اور جنوں کی تعداد سے ذیادہ ہیں اور اس تمام مخلوق کا صرف یہ کام ہے کہ صدیق و فاروق پر لعنت بھیجتے ہیں

3_ ایضاً ص47

عن باقر انما حضر السماء من خضرة الجبل رخلق خلفہ خلق لم یغترض علیہم شیئا مما افترض علی خلفۃ من صلوة وزکوٰۃ وکلھم یلعن رجلین من ھذہ الامۃ و سماھما۔

امام باقر نے فرمایا عرش کے پیچھے ایک پہاڑ ہے جس کی سبزی سے یہ آسمان بھی سبز ہے اس پہاڑ کے پیچھے اللّٰہ نے مخلوق پیدا کی ہے جن پر نماز،زکوۃ وغیرہ قسم کی کوئی عبادت فرض نہیں ہے ان کی عبادت صرف ایک ہے کہ اس امت کے دو آدمیوں پر لعنت کرتے ہیں پھر امام نے دونوں کے نام لیے(مراد صدیق و فاروق ہیں).

واقعی کرہ عرض کے شیعوں کے تو اور کام بھی ہیں مثلاً تقیہ جو 9/10 حصّہ دین ہے اور متعہ جو ایک بار عمر بھر میں کرنے سے ایک شیعہ حسین کے درجے پر پہنچ جاتا ہے مگر اس مخلوق کا اور کوئی کام نہیں سوائے اللّٰہ اور رسول کے محبوبوں پر لعنت بھیجنے کے۔ اس لحاظ سے شیعہ مذہب لاثانی ہے دنیا میں کوئی مذہب انسانی یا الہامی ایسا نہیں جس میں جھوٹ،زنا اور گالی دینا برائی اور گناہ نہ ہو مگر شیعہ مذہب میں یہ تینوں کام چوٹی کی عبادت میں داخل ہیں ۔

4_ ایضاً ص47

وان من وراء قمر كم هذا الربعين قرصا بين القرص الى القرص اربعون عاما فيها خلق كثير لا يعلمون ان الله خلق ادم اولم يخلقه قد الهموا كما الهمت النحلة لعنت الاول والثانى فى كل الاوقات وقد وكل بهم الملائكة حتى لم يلعنوا هذا بوا .

تمہارے اس چاند کی ٹکی کے پیچھے چالیسں ٹکیاں ہیں ؟ دو ٹکیوں کے درمیان 40 سال کی مسافت ہے اس میں بے شمار مخلوق ہے وہ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللّٰہ نے آدم پیدا کیا یا نہیں،جیسے شہد کی مکھی کو الہام ہوتا ہے۔اسی طرح ان پر الہام ہوتا ہے۔یہ ساری مخلوق ابوبکر اور عمر پر وقت لعنت کرتی ہے ان پر فرشتوں کی ڈیوٹی ہے اگر کوئی فرد لعنت کرنے میں سکتی کرے تو اسے سزادی جاتی ہے۔

اس روایت میں کئی باتیں مہم چھوڑ دی گئی ہیں اوّل یہ کہ وہ مخلوق کس نوع کی ہے۔ آدمی ہوتے تو آدم کی اولاد ہوتے۔ نباتات اور جمادات مکّلف بھی نہیں ان کی زبان بھی نہیں۔ درند،چرند پرند مکّلف نہیں زبان تو ہے ۔ فرشتے یہ انوکھا کام کرنے سے رہے. جنوں میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور بُرے بھی مگر یہ مخلوق صرف ایک ہی قسم کی ہے اس کی عبادت سے معلوم ہونا ہے کہ یہ شیطان کی جنس سے تعلق رکھتی ہے ممکن ہے ابلیس کی ذریت ہو۔ یوں تو کرّہ ارض پر بھی ایک مخلوق بستی ہے جو ہر انسان پر عف عف کرتی ہے مگر وہ کسی وقت چپ بھی ہو جاتے ہیں ممکن ہے اس کی وجہ یہ ہو کہ ان پر کوئی فرشتے مقرر نہیں جو انہیں چپ کرنے پر سزا دیں ۔

5_احتجاج طبرسی طبع قدیم ص 154

لفصار الحق فى ذلك الزمان عندهم باطلا و الباطل عندهوحقاوالصدق كذباً و الكذب صدقاً.

خلفائے ثلاثہ کے عہد میں ان کے ہاں حق تو باطل ہو گیا اور باطل حق بن گیا جھوٹ سچ بن گیا اور سچ کا نام جھوٹ رکھ دیا۔

بظاہر یہ جملہ خلفائے ثلاثہ پر ہے مگر حقیقت میں اس کی زد نبی کریمﷺ کی ذات پر ہے۔کیونکہ اصحاب ثلاثہ نے وہی دین پھیلایا جو نبی کریمﷺ "دین سن" میرا دین فرمایا تھا تو ثابت ہو گیا کہ کہا یہ جا رہا ہے کہ معاذ اللّٰه نبی کریمﷺ کا دین باطل تھا جھوٹ تھا۔

6_تفسیر مراۃ النوار ص 387

كل من جهدواوانكر امامتهم اوشك فی ذلك فهو كافروالكفر قوله واعتقاده وبصح ان يكون هو تاويل ماورد من صبغ ذلك فی القرآن حتى انه ورد فی بعض الروايات تناویل الكفر برؤساء المخالفين لاسيما الثلاثة مبالغة بزيادة كفرهم وجحدهم۔

جو شخص ائمہ شیعہ کی امامت کا انکار کرے یا اس میں شک کرے وہ کافر ہے اس کا قول اور عقیدہ کفر ہے یہ تاویل صحیح ہوگی جس کے صیغے قرآن میں وارد ہو چکے ہیں حتیٰ کہ بعض روایات میں کفر کی تاویل مخالفین کے پیشواؤں بالخصوص خلفائے ثلثہ پر وارد ہوتی ہے ان کے کفر و انکار کی ذیادتی کی وجہ سے مبالغہ کے طور پر وار ہوتی ہے۔

7_تفسیر مراۃ النوار ص204

و قد قال بض العلماء فی وجه تسمية الثانی (عمرفاروق) بالشيطان ان ولد الزنابيل غير الشيعة مطلقاً بی یخلق من ماءالرجل وماء الشيطان وولد الشيطان شيطان اقول ولهذا وردايضا يطلق على هولاءاخوان الشياطين كما ورد فی الاخ وقال فعلوا هذا يصح تاويل الشياطين باعداد النبی و الائمة وبخلفاء الجور والشياطين باكبرهم رئيسهم الكل اى الثانی اوالاول۔

بعض علمائے ائمہ شیعہ نے عمر فاروق کو شیطان کہنے کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے شیعہ کے بغیر ہر شخص ولد الزنا ہے کیونکہ وہ مرد کے پانی اور شیطان کے پانی سے پیدا ہوتا ہے۔اور شیطان کا بیٹا شیطان ہوتا ہے میں کہتا ہوں حدیثوں میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ شیطان کے بھائی ہیں جیسا کہ اخ کہ لفظ پر وارد ہوا ہے اسی تفسیر کے ص95 پر ہے کہ سنّى شیطان کے بھائی ہیں پس اس بنا پر یہ تاویل صحیح ہوگی کہ شیاطین وہ ہیں جو دشمن رسول اور آل رسول ہیں اور خلفائے جو شیاطین ہیں ان میں بڑا شیطان فاروق ہے یا ابوبکر۔

8_ ایضاً ص 158

ان الذين ارتدواعلى ادبارهم قال هم فلان و فلان و فلان رتد وامن الايمان فى ولاية على .

جو لوگ مرتد ہو گئے (آیت) امام نے فرمایا مراد ابوبکر عمر اور عثمان ہیں ولایت علی پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے مرتد ہو گئے۔

تفسیر مراۃ الانوار ص 310

الیدل على تأويل الانداد بالاول والثانی

لفظ انداد کا مفہوم دلالت کرتا ہے کہ مراد ابوبکر اور عمر ہیں۔

تفسیر مراۃ النوار ص207

ورفع الصوت حينئذ عبارة ارتفاع صواتهم فی الثقيقة وفی مسجد النبی صلى الله عليه وسلم فی ايام غصب الخلافة ویویده قوله تعالى فی سورة لقمان ان نكر الاصوات الصوت الحمير لما مر من كونهم بمنزل الخمير.

اس وقت آواز بلند کرنے سے مراد حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کا خلافت غصب کرنے کے وقت خلفائے ثلثہ ودیگر صحابہ کا سقیفہ اور مسجد نبوی میں آواز بلند کرنا ہے۔ اس امر کی تائید سورۃ لقمان کی اس آیت سے ہوتی ہے کہ سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے جیسا کہ گزر چکا کہ اصحاب ثلثہ وغیرہ مثل گدھے کی ہے۔

یہ تفسیر قرآن ہے کہ اللہ و رسول کے پسندیدہ ترین اشخاص کو کہیں بت کہا گیا ہے اور کہیں گدھا۔

تفسیر مراۃ الانوار ص 308 علی بن عیسیٰ نے امام ابو الحسن ثالث کو لکھا کہ ناصبی کون ہے؟

قال كتب اليه اسئله عن الناصب ھل احتاج فی احتياجه الى اكثر من تقديم الجبت والطاغوت واعتقادامامتهما فرجع الجواب من كان على هذا فھوناصب۔

میں نے امام ابو الحسن کو لکھا کہ ناصبی کسے کہتے ہیں کہ ناصبی کی پہچان کے لیے اس سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت ہے کہ جو ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ وعمر رضی اللّٰہ عنہ جو بت اور طاغوت ہیں۔حضرت علی سے مقدم سمجھتا ہوں اور ان کی امامت کا اعتقاد رکھتا ہوں تو امام نے جواب دیا کہ ہاں ان اوصاف والا آدمی ناصبی ہے۔

اس شیعہ مفسر نے ابوبکر و عمر کو بت ، طاغوت اور گدھا تین القاب سے یاد کیا ہے ان میں سے بت اور طاغوت یعنی شیطان کہنے سے اظہار نفرت واقعی ہوتا ہے مگر گدھے کی پھبتی بے محل نظر آتی ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے واقعی گدھے کی آواز کو مکروہ ترین آواز قرار دیا ہے مگر شیعہ کے نزدیک تو گدھا حلال طیب جانور ہے جیسا کہ تفصیل آگے آرہی ہے جس سے ، ظاہر ہے کہ جہاں تک پسند و ناپسند کے معیار کا تعلق ہے۔ شیعہ کا موقف واضح ہے کہ اللّٰہ جسے پسند کرے شیعہ اسے یقیناً نا پسند کریں گے اللّٰہ جس کی تعریف کرے شیعہ اس کی مذمت ضرور کریں گے، جب ان بھلے مانسوں نے اللّٰہ کی ذات کو اللّٰہ کے رسولوں کو نہیں بخشا تو صحابہ کے معاملے میں ان سے کسی بھلائی کی توقع کب ہو سکتی ہے۔