Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عقیدہ آخرت تحریف قرآن کی زد میں

  مولانا اللہ یار خاں

عقیدہ آخرت تحریف قرآن کی زد میں

اسلام کی بنیادی تعلیمات میں قرآن حکیم نے تین عقیدوں پر زور دیا، توحید، رسالت اور معاد۔ عقیدہ آخرت کا اجمال مفہوم یہ ہے کہ انسان کو یہ زندگی کام کرنے کی مہلت کے طور پر عطا ہوئی اور کام کرنے کا ڈھنگ سکھانے کے لیے اللّٰہ تعالیٰ انبیاء علیھم السلام مبعوث کرتا رہا آخری نبی محمد رسولﷺ ہیں جب یہ نظام کائنات ختم ہو جائے گا ایک نیا نظام شروع ہو گا اور وہ جزائے اعمال کی دنیا ہوگی جو کچھ یہاں کیا اس کا بدلہ وہاں ملے گا اور کسی کے ساتھ کوئی کمی یا زیادتی نہ ہوگی اور ولا تزر وازرة وذر اخری کا اصول کارفرما ہوگا کہ ہر شخص اپنا اپنا بوجھ اٹھائے گا۔

شیعہ مفسرین نے اللّٰہ تعالیٰ کے انصاف کا کچھ مختلف نقشہ کھینچا ہے مگر کیا کرتے قرآن سے انہیں وہی نقشہ ملا ہے، چنانچہ

1- تفسير مراة الانوار 1 : 101

عن الامام الباقر قال فی حديث له ذكر فيه طينة المومن وطينة الكافر ما معناه - ان اللّٰه سبحابه وتعالى يامر يوم القيامة ان یوخذ حسنات اعدائنا فترد على شيعتنا و یوخذ سيئات مجينا فترد على مبغضينا قال عليه السلام وهو قوله تعالى اولئك ببدل اللّٰه سيئاتهم حسنات .

امام باقر نے مومن کی مٹی اور کافر کی مٹی کا مطلب اپنی حدیث میں فرمایا کہ قیامت کے دن اللٰٔہ تعالی حکم دے گا کہ ہمارے دشمنوں سُنّیوں کی نیکیاں لے کر شیعوں کو دے دو اور محبان اہل بیت کی تمام برائیاں ان سے لے کر ہمارے دشمنوں کو دے دو اور یہ مطلب ہے اللّٰہ تعالی کے اس قول کا کہ اللّٰہ ان کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا۔

آیت قرآن کی تفسیر کیا ہے۔ ملنگوں کے وارے نیارے ہیں۔ یہاں بھنگ، چرس شراب کا شوق کریں ننگ دھڑنگ نشے میں دھت رہی وہاں جا کر اللّٰہ تعالیٰ کے انصاف کی شان دیکھیں کہ احمد کی ٹوپی محمود کے سر۔ کیا اللّٰہ تعالیٰ کی توہین کرنے کے لیے اس سے زیادہ کسی اقدام کی ضرورت ہے اور عقیدہ آخرت کا مذاق اڑانے کے لیے اس سے بڑھ کر ڈھٹائی کی حاجت ہے ۔

2۔تفسیر البرہان ص46 امام جعفر سے مروی ہے کہ

سیئوتی بالواحد من مقصری شیعتنانی اعماله بعدان قدحاز الولاية والتقية وحقوق اخوانہ و يوقف بازائہ مابین مائة و اکثر من ذلك الى مائة الف من النصاب فيقال هولاءفدالك من النار فيدخل هولاء المومنون الجنة وهولاء النصاب النار و ذلك قال تعالى ربما يود الذين كفروا بالولایة لو كانوا مسلمين فى الدنيا المنقادین للامامة ليجعل اللّٰه مخالفوهم من النار فدائهم.

قیامت کے دن انصاف کا نقشہ یہ ہو گا ایک شیعہ جس کے اعمال ناقص ہوں گے مگر امامت تقیہ اور شیعوں کے حقوق ادا کئے ہوں گے لایا جائے گا جزائے اعمال کے لیے اور اس کے سامنے ایک سو سے لے کر ایک لاکھ تک ناصبی یعنی سنی کھڑے کئے جائیں گے اور اسی شیعہ سے کہا جائے گا کہ تمہیں بچانے کیلئے یہ سب سنی تمہارے فدیہ کے طور پر جہنم میں جھونکے جائیں گے اور ایک شیعہ کو جنت میں بھیجا جائے گا۔ اللّٰہ تعالیٰ کے اس فرمان کا یہی مطلب کے یعنی ولایت کا انکار کرنے والے اس روز یہ خواہش کریں گے کہ کاش ہم دنیا میں اماموں کے تابعدار ہوتے تاکہ اللّٰہ تعالی ہمارے مخالفوں کو ہمارے بدلے جہنم بھیجتا۔

چلو جنت نہ سہی الحمقاء ہی سہی مگر بات بڑی مزیدار ہے اس میں بڑے باریک نکتے پوشیدہ ہیں۔

1-اگر انسان میں یہ تین وصف موجود ہوں تو دنیا کی کوئی برائی اسے ضرر نہیں پہنچا سکتی یعنی آئمہ کی ولایت پر یقین ہو۔جھوٹ اتنا رج کے بولے کہ اس کے معاملات کا 9/10 حصہ جھوٹ پر مبنی ہو اور شیعوں کی طرفداری کرنے میں کوئی کمی نہ رہنے دے پھر جو چاہے کرے.

2_اصول یہ ہے کہ کوئی کام نیک اس وقت شمار ہوتا ہے جب عقیدہ درست ہو جب سنیوں کو شیعوں نے کافر قرار دے دیا تو ان کے پاس نیکیاں کہاں سے آگئی اور اگر واقعی سنیوں کی نیکیاں قابل لحاظ ہوں گی تو ثابت ہوا کہ ان کا عقیدہ درست ہے اور ان کی نیکیوں کو اللّٰہ تعالی واقعی نیکیاں قرار دے گا۔

3_شیعوں کی بدکاری اور بد عملی کی حد ہو گئی کہ ایک شیعہ کو آگ سے بچانے کے لیے100 سے لے کر ایک لاکھ تک سنیوں کی نیکیاں جمع ہوں گی تب جا کر کہیں ایک شیعہ کی جان چھوٹے گی.

4_سنیوں سے بدلہ لینے کا عمدہ موقع ہوگا کہ ایک ایک شیعہ کے بدلے لاکھ لاکھ سنی دوزخ کا ایندھن بنے گا.

5_شیعوں کو بدکاری کون سکھائے مگر اس تفسیر نے تو اسے دو آتشہ بنا دیا کہ شیعو! رج کے بدکاری کرو تم بدکاری میں جتنی ترقی کرو گے اسی تناسب سے زیادہ تعداد میں سنی تمہاری فدیہ بنیں گے اور انتقام لینے کا خوب موقع ملے گا۔

6_شیعہ نے اپنے عقائد میں اللّٰہ تعالی کے لیے عدل کو بھی عقائد میں شمار کیا ہے اور عدل کا نقشہ یہ ہے کہ ایک بدکار شیعہ کے بدلے ایک لاکھ نیکوکار مسلمان آگ میں ڈالے جائیں واقعی شیعہ سوچا ہوگا کہ اللّٰہ جتنا بڑا ہے اسی مناسبت سے اس کی توہین بھی اسی درجے کی کرنی چاہیے.

(اعاذنا اللہ من ھذہ الخرافات)