شیعہ کا ذبیحہ کھانا
شیعہ کا ذبیحہ کھانا
سوال: اہلِ تشیع مختلف عقائد نظریات رکھتے ہیں کیا ان عقائد نظریات کی وجہ سے ان کے ذبح پر اثر پڑتا ہے یا نہیں؟ اور ایسا ذبیحہ ہمارے لئے کھانا حلال ہے یا نہیں؟
جواب: اہلِ تشیع میں سے جو شخص اس بات کا قائل ہو کہ سیّدنا علیؓ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے افضل ہے اور باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کو بھی کافر مرتد نہ سمجھتا ہو تو اس شخص کا یہ عمل فسق اور ضلالت و گمراہی ہے لیکن کفر نہیں، لہٰذا ایسے شخص کا ذبیحہ حلال رہے گا۔ لیکن جو شیعہ ایسے عقیدے کے قائل ہو جس کے کفر پر امت کا اتفاق ہو جیسے سیدنا علیؓ کی اُلوہیت عقیدہ رکھنا یہ کہنا کہ حضرت جبرائیلؑ نے وحی میں غلطی کرکے حضور اکرمﷺ کو وحی پہنچائی حالانکہ حق سیدنا علیؓ کا تھا یا سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی صحابیت کا انکار کرنا یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو کافر ومرتد کہنا یا تحریفِ قرآن کا عقیدہ رکھنا یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگانا وغیرہ یہ تمام ایسی باتیں ہیں کہ ان کا عقیدہ رکھنے والا یا ان کا قائل کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا ایسے شیعہ کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔
والدليل على ذلك و اما شرائط المذكماة و منها ان يكون مسلما، اوكتابيا فلا تؤكل ذبيحة اهل الشرك والمرتد
ترجمہ: ذبح کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان اہلِ کتاب ہو بس کسی مشرک اور مرتد کا ذبیحہ نہیں کھایا جائے گا۔
(فتاویٰ عثمانیه جلد 8، صفحہ 302)