میری کہانی میری زبانی(کہانی شیلا سبحان)
شیلا سبحانمیری کہانی میری زبانی
میرے خاندان کا تعلق اس قبیلے سے ہے
جہاں دن سوتے اور رات جاگتے میں گزرتی ہیے مجھے اپنے والد کے بارے میں تو صحیح پتہ نہیں تھا لیکن مجھے بتایا کہ میرا والدجنوبی پنجاب کے زمیندار گھرانے کا بگڑاہوا چشم و چراغ تھا جو شاہی محل کی ایک خوبصورت رقاصہ کو دل دے کر اسی علاقے کا باسی بن گیامرےوالد کے گھر والوں نے میرے والد کو گناہوں کی دلدل سے نکالنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیابی ناہوئی وہ کئی برس تک شاہی محلے کی انہی گلیوں میں مارا مارا پھرتا رہانشے کااس قدر عادی بن گیا تھا کہ اس کو دنیا مافیہا کی کوئی خبر نہیں تھی بلاآخر شاہی مسجد کی سیڑھیوں پر اس نے جان دے دی اس کی وفات پر میری ماں اس قدر روئی تھی جیسے اس کی سب سے قیمتی چیز کھو گئی ہو میری عمر اس وقت گیارہ سال کے قریب تھی جس شخص کو میری والدہ روزانہ دھکے دے کر اپنے کمرے سے باہر نکالتی تھیں وہی میرا باپ تھا اسی انکشاف نے میرے پاؤں تلے سے زمین نکال دی تھی میری والدہ اپنے کارندوں کے ذریعے لاش شاہی مسجد کی سیڈھیوں سے اٹھا کر امام بارگاہ لے گئی اسے نہلاکفناکر میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کر دیا گیا
کئی روزتک ہم دونوں ماں بیٹی اس کی قبر پر چراغ چلاتے رہے کسی شخص کو پتا نہیں چلا کہ جس آدمی کو لاوارث قرار دے کر دفن کیا گیا ہے وہ میرا باپ ہے میری والدہ کا اس شخص سے باقاعدہ نکاح نہیں تھا متعہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی میں وہ منظر زندگی بھر نہیں بھول سکتی جب وہ اوپر آنے کے لئے ہماری کوٹھے کی سیٹرھیاں چڑھامیری والدہ نے اسے دیکھتے ہی سر پر ڈنڈا دے مارا تھا جس سے اس کا سر پھٹ گیا تھا وہ حسرت بھری نظروں سے مجھے دیکھتا ہوا نیچے اتر گیا اس کے بعد وہ ہماریےکوٹھیےپر نہیں آیا اس کا پیلا چہرہ بلوری آنکھیں اورمنت سماجت کرتے ہوئے ہاتھ آج بھی میرے ذہن پر نقش ہیں کاش مجھے پہلے پتہ چل جاتا جسے ہمارے کوٹھے سے روزانہ دھتکارا جاتاہےیہی وہ شخص ہے جس نے یہ مکان خرید کر ہمیں دیا ہے میں نےاپنے باپ کی موت کے بعد اس کے حالات جاننے کا عزم کرلیا میں نے بڑی مشکل سے اس کا گھر اور رشتہ داروں کا پتہ معلوم کیا وہ راجن پور کے ایک بڑے زمیندار کی اکلوتی اولاد تھا اس کےباپ کی اپنی کار میں اسلام آباد جاتے ہوئے ایکسیڈنٹ سے وفات ہوگئی وہ پچاس مربع زمین کا مالک بن گیا اس کی عمر اس وقت تقریبا چودہ برس تھی والدہ کے لاڈ پیار رشتے داروں کے قطع تعلق کی وجہ سے آوارہ لڑکوں کے ہتھے چڑھ گیا خاوند کی وفات کے بعد اس کی ماں یعنی میری دادی اپنے میکے لاہور آ گئی لیکن یہاں بھی ایاز کو سکون نہ ملا سکون کی تلاش میں شاہی محل کی مشہور نائیکہ قیموبائی کے ڈیرے پر آنے لگامیری والدہ کو گناہ کی وادی سے نکالنے کی اس نے بہت کوشش کی لیکن میری نانی نہیں مانی بالآخر اسی محلہ میں میری والدہ کو ایک مکان خرید کر دے دیا جب ایاز اپنی زمین اور تمام جائیداد بیچ کر کنگال ہو گیا تو قیو بائی کے کوٹھے سے بھی اس کو دھکے پڑنے لگے وہ دن رات نشے کی وجہ سے اپنے ہوش و حواس کھوبیٹھا وہ جب بھی ہمارے کوٹھے پر آتا مجھے گھورتا رہتا شاید مجھے چوم کر اپنے باہوں میں لینا چاہتا تھا لیکن میری نانی سے بہت ڈرتا تھا مجھے صرف ایک نظر دیکھ کر چلا جاتا ہے اے کاش مجھے پہلے پتہ چل جاتا تو میں اس کے الجھے ہوئے گندے بالوں کو صاف کرتی اس کا منہ دھوتی اس کو نہلا کر اچھے کپڑے پہناتی والدہ کو بھی اسے ڈنڈا مارنے نہ دیتی اپنے والد کی نشاندہی اور اس کی بے رحم موت نے مجھے بہت پریشان کردیا میں بہت اچھی رقاصہ تھی لیکن پھر اس پیشے سے مجھے نفرت ہونے لگی میں ساری ساری رات روتی رہتی ہے میری ماں نے بہت کوشش کی لیکن میری اداسی دور نہ ہو سکی وہ مجھے لعل شہباز قلندر دربار پر حاضری کے لیے سیہون شریف لے گی یہاں سے مری زندگی کا نیا دور شروع ہوگیا صبح نماز فجر کے وقت اپنی والدہ کے ساتھ دربار پر سلام کرنے کے بعد سیڑھیوں کی طرف آ رہی تھی کہ میری نظر سبحان پر پڑ گئی انتہائی نیک سیرت خوبصورت نوجوان تھا اپنے پانچ ساتھیوں کی جماعت کے ساتھ دربار پر حاضری کے لیے لاہور سے آیا تھا اس نے صرف ایک بار میری طرف دیکھا اس کے بعد میری بے انتہا کوشش کے باوجود وہ میری طرف متوجہ نہ ہوا میں اس کے قریب ہی بیٹھ گئی اسکی تمام حرکات وسکنات کاجائزہ لیتی رہی وہ کافی دیر تک اپنے ہاتھوں میں موجود تسبیح کے ساتھ ورد کرتا رہا اس کے بعد اس نے تھلے سے ایک کتاب نکالی اس کے ساتھ ہی دیگر لوگ اس کے ارد گرد حلقہ بنا کر بیٹھ گئے وہ اس کتاب سے چند جملے پڑھنے کے بعد اس کی ایسی تشریح کرتا کہ لوگ عش عش کرتے اس کے بعد بہت سے اور لوگ بھی جمع ہوگئے جب سورج نکل آیا تو اس نے وہیں پر نماز پڑھی دھوپ زیادہ ہونے پر وہ برآمدےمیں آ کر بیٹھ گیا میں بھی اپنی ماں کے ساتھ اس کے قریب ہی بیٹھ گئی میری والدہ میرے حرکات کا بغور جائزہ لیتی رہی بالآخر مغرب سے پہلے میری والدہ نے اس سے بات کی تو پتہ چلا وہ کرشن نگر لاہور کا رہائشی ہے اس کی والدہ پرائمری اسکول میں ٹیچر ہے اپنے والدوہ اپنی بیوہ والدہ کی اکلوتی اولاد ہے اپنے محلے میں دعوت اسلامی تنظیم کا بہت بڑا مبلغ ہے اس نے اپنے گھر میں بیٹھک میں جنرل اسٹور بنا رکھا ہے میٹرک کے بعد اس نے آگے تعلیم حاصل نہیں کی اس نے میری والدہ کو بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تین روزہ حاضری منت پوری کرنے کے لیے لا ل شہباز قلندر کے دربار پر آیا تھا آج اس کا آخری دن ہے نماز مغرب کے بعد وہ واپسی لاہور چلا جائے گا میری والدہ نے اس کے گھر کا مکمل ایڈریس اور فون نمبر لکھ لیا اس کا نام سبحان اور والدہ کا نام شبانہ تھا مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میری اداسی ختم ہو گئی ہےگھر پہنچنے کے بعد میں نے اپنی والدہ کو محلہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا کر برقع پہننا شروع کردیا غیر متوقع طور پر میری والدہ بھی یہی فیصلہ کر چکی تھی ہم نے صرف 15 دن میں یہ گھر بیچ کر اتفاق ٹاؤن میں 10 مرلے کی خوبصورت کوٹھی خریدی اور وہیں شفٹ ہوگئے اس کے بعد میں اپنی والدہ کے ساتھ سبحان کے گھر گئی تین چار ملاقاتوں میں ہماری شناسائی ہوئی اوربات میری اور سبحان کی شادی تک پہنچ گئی میں شادی سے پہلے سبحان کو سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہتی تھی ایک روز ملاقات کا وقت لے کر اس کے گھر پہنچ گئی وہ میری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا بلکہ نظر نیچی کرکے بات کرتا رہا اس نے مجھے اللہ پاک سےسچی توبہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے بتایا کہ تمہاری تصویر میں نے ٦ماہ پہلے خواب میں دیکھی تھی جب میں نے اس کو بتایا کہ میرا شیعہ مذہب سے تعلق ہے تو اس نے بتایا کہ شیعہ مسلمان نہیں ہیں بلکہ یہ لوگ یہودی عیسائی ہندووں سے بھی بڑے کافر ہیں اس نے بتایا کہ یہ لوگ صحابہ کرام ؓخصوصاً خلفاء ثلاثہ کو برا کہتے ہیں اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدہ حفصہؓ کو گالیاں دیتےہیں سبحان کی یہ ساری باتیں سچی تھیں اس نے بتایا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ عمر فاروق ؓ برگزیدہ صحابہ میں شمار ہوتے تھے بلکہ یہ دونوں صحابہ آپ صلی وسلم کے سسر ہیں ان دونوں کی بیٹیاں سیدہ عائشہؓ سیدہ حفصہؓ آپ صلی اللہ وسلم کی ازواج مطہرات میں شامل ہیں اسی طرح حضرت عثمان غنی آنحضورؐ کے قریبی رشتہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ وسلم کے دوہرے داماد بھی ہیں سبحان کی ان باتوں سے مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرا دماغ روشن ہوگیا ہے جن لوگوں کو میں گالیاں دینا ثواب سمجھتی تھی وہی لوگ کائنات میں سب سے عظیم لوگ تھے یہ بات میرے لیے اطمینان کا باعث بنی شیعہ مذہب اسلام نہیں بلکہ اسلام کے خلاف سازش اور پرلے درجے کی خباثت ہے مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ میری سابقہ زندگی کو سبحان نے مکمل طور پرنظرانداز اور میری توبہ کو اس نے تسلیم کرلیا ہے ہماری شادی اسلامی روایات کے مطابق انجام پائی اپنے نئے گھر جاکر میں نے بہت بڑی خوشی اور اطمینان محسوس کیا پہلے بیٹے کا نام سبحان نے معاویہ تجویز کیا لیکن مجھے یہ نام اچھا نہیں لگا سبحان نے کہا تم بتاؤ کیا نام رکھنا ہے میں نے پہلے بیٹے کا نام علی رکھ دیا حضرت معاویہ کے بارے میں میرے دل میں بہت زیادہ بغض تھا میں نعوذباللہ ان کو رسول اللہؐ کا دشمن سمجھتی تھی تو سبحان نے بتایا کہ حضرت امیر معاویہ آپ صلی اللہ وسلم کے برادرنسبتی ہیں یعنی آپ کی پیاری بیوی حضرت ام حبیبہ کے پیارے بھائی ہیں تو میں حیران رہ گئی اس نے بتایا حضرت معاویہؓ نے اپنے دور حکومت میں یہودیوں عیسائیوں تمام اسلامی دشمن قوتوں کی سازشوں کو ملیامیٹ کرکے رکھ دیا وہ بیس سال تک خلفاء ثلاثہ کے گورنر رہے اور اگلی بیس سال خودتن تنہا اسلامی حکمران رہے اور اپنی چالیس سالہ دور حکومت میں انہوں نے اپنی رعایا کے لیے بے مثال کارنامے انجام دیے ان کی مخالفت صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو اسلام کو پھلتے پھولتے نہیں دیکھ سکتے یہ لوگ حضرت علیؓ کو حضرت امیر معاویہؓ کا دشمن سمجھتے ہیں حالانکہ خداوندے کریم کا ارشاد پاک ہے کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور دشمن کے لیے ننگی تلوار ہیں سبحان نے مجھے بتایا کہ شیعہ جن کو اپنا دوسرا امام معصوم مانتے ہیں وہ امام حسنؓ ہے اور امام حسنؓ نے اپنی زندگی میں سیدنا امیر معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت کرکے ثابت کردیا تھا سیدنا امیر معاویہؓ بر حق خلیفہ ہیں جو لوگ حضرت امیر معاویہؓ کو برا کہتے ہیں وہ اسلام کے دشمن ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہیں امیر معاویہ کے فضائل و مناقب اور کارناموں کے بارے میں سبحان نے دو جلدوں پر مشتمل کتاب دی یہ کتاب داتا دربار لاہور کے عقب میں واقعہ مدرسہ جامع ہرسولیہ شیرازیہ کے بانی حضرت مولانامحمدعلی نقشبندی نےتحریرکی اس کتاب کا نام دشمنان امیر معاویہ کا علمی محاسبہ ہے یہ کتاب دو بڑی بڑی ضخیم چلدوں پر مشتمل ہے اس کتاب میں 14 سوسالہ تاریخ میں حضرت امیر معاویہ ؓپر اعتراض کرنے والے مصنفین اور شاعروں کوجواب کے ذریعے جھوٹا ثابت کیا گیا ہے میں نے یہ دونوں کتابیں خود پڑھی ہیں یہ کتابیں پڑھتے میں سیدنا امیر معاویہؓ کی فین ہو گئی یہی وجہ ہے کہ دوسرے بیٹے کی پیدائش پر میں نے اپنے دوسرے بیٹے کا نام معاویہ سبحان رکھا ہے اب میں اللہ کے فضل سے علی سبحان اور معاویہ سبحان دو بیٹوں کی ماں ہوں میں اپنے دونوں بیٹوں کو قرآن پاک حفظ کرانا چاہتی ہوں آپ بھی میرے لیے دعا کرنا اللہ پاک مجھے استقامت کے ساتھ دعوت اسلام کے کام میں اپنے خاوند کامعاون بنائے
شکریہ والسلام شیلا سبحان