دلیل القرآن:صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الصادقون (سچے)
نقیہ کاظمیدلیل القرآن:صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الصَّادِقُونَ (سچے)
لِلۡفُقَرَآءِ الۡمُهٰجِرِيۡنَ الَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ وَاَمۡوَالِهِمۡ يَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضۡوَانًا وَّيَنۡصُرُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوۡنَ۞
(سورۃ الحشر: آیت، 8)
ترجمہ: نیز یہ مالِ غنیمت ان حاجت مند مہاجرین کا حق ہے جنہیں اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے بے دخل کیا گیا ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں، اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو راست باز ہیں۔
تشریح: ان مفلسین تارکین میں سیدنا ابوہریرہؓ بھی تھے جو صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور رسول اللہﷺ کے ساتھ رہنے اور ساتھ دینے اپنا وطن چھوڑ کر آئے تھے۔ بہت ہی مفلسی سے مدینہ میں رہتے تھے ان کے بہت سے واقعات مشہور ہیں کبھی کبھی فاقہ کشی لمبی ہو جاتی تھی۔ پر آپ یہ سب دین اسلام سیکھنے کے واسطے برداشت کرتے رہے قرآنِ کریم کی اس آیت کے مصداق اولین یہی ہیں اور جو انہیں جھوٹا کہتے ہیں یہ آیت ان کی تکذیب کرتی ہے ۔
یعنی وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جنہیں کافروں نے مکہ مکرمہ سے نکلنے پر مجبور کیا، اور وہ اپنے گھروں اور جائیدادوں سے محروم ہو گئے۔
اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ ثُمَّ لَمۡ يَرۡتَابُوۡا وَجَاهَدُوۡا بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوۡنَ۞
(سورۃ الحجرات: آیت، 15)
ترجمہ: ایمان لانے والے تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کو دل سے مانا ہے، پھر کسی شک میں نہیں پڑے، اور جنہوں نے اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں سے اللہ کے راستے میں جہاد کیا ہے۔ وہی لوگ ہیں جو سچے ہیں۔
وَالَّذِىۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ۞ لَهُمۡ مَّا يَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ ذٰ لِكَ جَزٰٓؤُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ۞
(سورۃ الزمر: آیت، 33، 34)
ترجمہ: اور جو لوگ سچی بات لے کر آئیں اور خود بھی اسے سچ مانیں وہ ہیں جو متقی ہیں ان کو اپنے پروردگار کے پاس ہر وہ چیز ملے گی جو وہ چاہیں گے یہ ہے نیک لوگوں کا بدلہ۔
اُولٰٓئِكَ الَّذِيۡنَ نَـتَقَبَّلُ عَنۡهُمۡ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَنَـتَجَاوَزُ عَنۡ سَيِّاٰتِهِمۡ فِىۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّةِ وَعۡدَ الصِّدۡقِ الَّذِىۡ كَانُوۡا يُوۡعَدُوۡنَ۞
(سورۃ الاحقاف: آیت، 16)
یہ وہ لوگ ہیں جن سے ہم ان کے بہترین اعمال قبول کریں گے، اور ان کی خطاؤں سے درگزر کریں گے جس کے نتیجے میں وہ جنت والوں میں شامل ہوں گے، اس سچے وعدے کی بدولت جو ان سے کیا جاتا تھا۔