Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ہندؤ لڑکی کا شادی کے بعد اسلام قبول کرنے کے لئے تیار ہونا


ہندؤ لڑکی کا شادی کے بعد اسلام قبول کرنے کے لئے تیار ہونا

سوال: ایک شادی شدہ صحت مند شخص ایک ہندؤ لڑکی پر فریفتہ ہو گیا ہے۔ لڑکی وعدہ کرتی ہے اگر اس شخص نے پہلے اس کے ساتھ شادی کر لی تو شادی کے بعد مسلمان ہو جائے گی۔ والدین بھی رضامند ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر وہ لڑکی اس طرح مسلمان ہونے کے لئے راضی ہو تو کیا اس کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے؟ شادی نہ کرنے کی صورت میں اگر وہ اسلام سے محروم رہی اور کفر پر مر گئی تو کیا یہ شخص گنہگار ہو گا؟ 

جواب: شریعتِ مطہرہ کی رُو سے مؤمن مرد کے لئے کسی بھی بت پرست یا آتش پرست عورت سے نکاح کرنا اس وقت تک جائز نہیں، جب تک کہ وہ صدقِ دل سے اسلام قبول نہ کر لے۔ لہٰذا مذکورہ ہندؤ لڑکی جب تک اسلام قبول نہ کرے اُس وقت تک اس سے شادی کرنا جائز نہیں، اس کو یقین دلایا جائے کہ اسلام لانے کے بعد مذکورہ شخص اس سے شادی کر لے گا لیکن اگر وہ شادی سے پہلے اسلام لانے کے لئے تیار نہ ہو تو اس سے نکاح کرنا ہرگز جائز نہیں۔ 

جہاں تک اُس ہندؤ لڑکی سے شادی نہ کرنے کی صورت میں اس کے حالت کفر پر مرنے کا سوال ہے تو یاد رہے! کہ ایک مسلمان کے ذمے اسلام کا سچا پیغام ہر جائز طریقے سے دوسروں تک پہنچانا لازم ہے۔ باقی دلوں کا پھیرنا اللہ تعالیٰ جل شانہ کے ہاتھ میں ہے، اس پر کوئی مسلمان مکلّف نہیں۔ کسی کو مسلمان بنانے کے لئے اللہ تعالیٰ جل شانہ کے قطعی حکم کو توڑنا ہرگز جائز نہیں۔ 

والدليل على ذٰلك ولا تنكحو المشركت حتىّٰ يؤمن

ترجمہ: اور مشرکہ عورتوں سے نکاح مت کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان قبول کر لیں۔

لا يجوز نكاح المجوسيات ولا الوثنيات وسواء في ذلك الحرائر منهن والاماء

ترجمہ: مجوسی اور بت پرست عورتوں سے نکاح جائز نہیں۔ اس حکم میں آزاد اور باندیاں برابر ہیں۔

(فتاوىٰ عثمانيه جلد 5، صفحہ 121)