دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الفائزون (کامیاب)
نقیہ کاظمیدلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الْفَائِزُونَ (کامیاب)
اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ هَاجَرُوۡا وَجَاهَدُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡ اَعۡظَمُ دَرَجَةً عِنۡدَ اللّٰهِ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ ۞
(سورۃ التوبۃ: آیت، 20)
ترجمہ: جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور انہوں نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی ہے اور اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کیا ہے، وہ اللہ کے نزدیک درجے میں کہیں زیادہ ہیں، اور وہی لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔بیشک جو حضرات رسول اکرمﷺ اور قرآنِ کریم پر ایمان لائے اور مکہ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ منورہ آگئے اور اطاعتِ خداوندی میں اپنے مال و دولت خرچ کیے اور جہاد وہ بمقابل اہلِ سقایہ اور اہلِ عمارت وغیرہ کے درجہ میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت ہی بڑے ہیں اور ان ہی حضرات نے جنت کے ذریعے کامیابی حاصل کی اور دوزخ سے مکمل نجات حاصل کی ہے۔
اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ هَاجَرُوۡا الخ۔
هَاجَرُوْا یعنی اپنا دین اور جان و مال بچانے کے لیے اپنا گھر بار اور رشتہ داروں کو چھوڑا۔
اس آیت میں مہاجرین کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے جن میں سے سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ سیدنا علیؓ، سیدنا ابو عبیدہؓ بن جراح، سیدنا طلحہٰؓ سیدنا زبیرؓ اور بہت سے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل ہیں، قرآن خود ان کے آخرت میں فائز و سرخرو ہونے کی شہادت دے رہا ہے معلوم ہوا کہ جو لوگ انہیں بر بھلا کہتے اور ان پر لعنت بھیجتے ہیں وہ خود لعنتی اور نامراد ہیں۔