Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

آنحضرتﷺ کی شان میں بے ادبی کرنے والے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگانے والے کی امامت اور اس کے ساتھ بیٹھنے کا حکم


سوال: ایک مولوی اور چند مسلمان ناخواندہ امی اس کے ہمراہ ایک پادری مذہب عیسوی کے ہاں نشست و برخاست ایک وقت معین پر رکھتے ہیں اور خوردو نوش اکل و شرب میں پادری کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ یعنی پان ،چائے وغیرہ خاص پادری کے ہاں بنا ہوا کھاتے ہیں اور گفتگو میں یہاں تک نوبت پہنچتی ہے کہ وہ سرور کائناتﷺ کی شان میں بےادبی کرتا ہے اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی شان میں افک و بہتان لگاتا ہے اور سیدہ زینبؓ و سیدنا زیدؓ کی شان میں گستاخانہ لفظ کہتا ہے۔ دوسرے مسلمان مولوی کہتے ہیں کہ پادری کے یہاں اکل و شرب نہ کرنا چاہیے تو جواب دیتا ہے کہ کچھ حرج نہیں،اس سے ہمارے ایمان میں کچھ فرق نہیں آتا ہے تو ہمیں قرآن وحدیث سے ثبوت دو۔ لہٰذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس مولوی کے ایمان میں کچھ خلل آیا کہ نہیں اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟

جواب: جناب رسالت پناہ روحی فداﷺ کی یا سیدہ عائشہؓ کی شان میں گستاخی کرنے والا یا کسی گستاخی کرنے والے سے ناراض نہ ہونے والا کافر ہے پس جو شخص ایسے آدمی کے فعل پر خواہ وہ عیسائی ہو یا اور کوئی اظہار ناراضگی نہ کرے یا کم از کم دل سے برا سمجھ کر اس جگہ سے اٹھ نہ جائے بےشک وہ بھی کافر ہے ایسے شخص کے پیچھے نماز درست نہیں رہا صرف کھانا پینا تو وہ عیسائی کے مکان کا بشرطیکہ کسی ناپاک یا حرام چیز کا گمان غالب نہ ہو درست ہے۔

(جامع الفتاویٰ: جلد، 2 صفحہ، 380)