غیر مسلموں کے ساتھ نشت و مجالست کا حکم
غیر مسلموں کے ساتھ بلا ضرورت مجالست اور نشست و برخاست بھی درست نہیں تا کہ ان کے کفر و نفاق سے متاثر ہو کر اسلامی تہذیب و تمدن اور دین میں سست روی پیدا نہ ہو۔ قرآن کریم میں ہے
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖۤ ﳲ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ
ترجمہ: اور بے شک اللہ تم پر کتاب میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں۔ اس حالت میں تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔
(فتاویٰ عثمانیه: جلد 10، صفحہ 328)