روافض کے دھوکوں کی تفصیلی جزئیات
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒروافض کے دھوکوں کی تفصیلی جزئیات
معلوم ہونا چاہیے کہ دھوکے تین قسموں سے زائدہ نہیں ہوتے ۔
(1) یا تو وہ محض افتراء اور بہتان ہے۔ جو وہ اہل سنت پر باندھتے ہیں۔
(2) یا انداز گفتگو اور طرزِ بیان میں کچھ گڑ بڑ یا تبدیلی پیدا کرنا مثلاً ایک امر واقعی کو اس ڈھب سے بیان کرتے ہیں کہ اس کو سن کر عوام کے خیالات میں لازمی انتشار پیدا ہو۔ اور اصل میں ۔
(3) یا مذہب اصل سنت اصل میں تو بغیر تغیر و تبدل کے بے کم کاست ہے۔ اور بطور حقیقت وہ کسی لعن و طعن کے قابل ہے۔
قلت فرصت کے سبب اور محاورۃ سب کچھ نہ پا سکو تو سب کچھ چھوڑ بھی نہ کے مصداق کے پیش نظر ہم ان کے دھوکوں کی جزئیات میں سے کچھ حصہ بیان کرتے اور ہر سہ اقسام میں گڑ بڑ کو بغیر ان میں آپس کے امتیازی فرق کو چھیڑے بیان کرتے ہیں،
اس لیے کہ جو کچھ ہم نے بیان میں پھوڑ دیا ہے اس کا اندازہ لگانے میں ہم سامع کی ذہانت و ذکاوت پر اعتماد رکھتے ہیں ۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ شیعی فرقوں میں باعتبار دھوکہ دہی اور لعن و طعن میں سب سے زیادہ سخت فرقہ امامیہ ہے۔! یہ لوگ مذہبی دعوت کو بہت اہمیت دیتے ہیں حالانکہ خود ان کے مذہب میں دوسرے کو اپنے مذہب کی دعوت دینا حرام اور ممنوع ہے ۔ گویا اس دعوت میں وہ اپنے ہی اعتقاد کے مطابق مجرم اور گنہگار ٹھہرتے ہیں ۔ چنانچہ کلینی امام جعفر صادق رحمۃ اللّٰه سے روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا کفوا من النَّاسِ وَلَا تدموا أحدا إلى أمركم لوگوں سے کنارہ کش رہو اور کسی ایک کو بھی اپنے مذہب کی دعوت نہ دور
جب امام مرحوم نے دعوت سے ممانعت فرما دی تو دعوت حرام ہوئی، اور اس کا ارتکاب بلکہ اس سے بھی زائد اسے عبادت کا درجہ دینا امام معصوم کی صریح مخالفت ہے!