مسلمان مرد کا آغا خانی عورت سے نکاح
مسلمان مرد کا آغا خانی عورت سے نکاح
سوال: زید نے جو کہ خود سنی مسلمان ہے، ایک اسماعیلی (آغا خانی) خاتون سے نکاح کیا، حالانکہ زید کو اس بات کا علم ہے کہ آغا خانی عورت سے نکاح جائز نہیں ہے پھر بھی نکاح کر لیا لوگوں کے روکنے پر بھی نہ رُکا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اس عورت سے نکاح کا کیا حکم ہے؟ اگر نکاح صحیح نہیں ہو تو بچوں کا نسب کس سے ثابت ہو گا؟ نکاح درست نہ ہونے کی صورت میں تفریق کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
جواب: آغا خانی فرقہ اپنے کفریہ عقائد کی بناء پر دارہ اسلام سے خارج ہے، اس لئے ان کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ صورتِ مسںٔولہ میں زید کا نکاح آغا خانی خاتون سے صحیح نہیں ہوا، اور بچے اپنی اصل فطرت کے لحاظ سے مسلمان ہیں اور مسلمان باپ کے نطفہ سے متولد ہیں، اس لئے وہ بات کے تابع رہیں گے اور باپ کی طرف منسوب ہوں گے۔
اب تفریق کی صورت یہ ہے کہ زید اس آغا خانی خاتون سے علیحدگی اختیار کر لے لیکن اگر زید اس عورت کو چھوڑنے پر راضی نہیں ہے تو لوگوں کو چاہئے کہ وہ زید کو علیحدگی پر مجبور کر دیں یا عدالت کے ذریعے تفریق کروا دیں، اور اگر یہ خاتون اپنے عقائد سے تائب ہو کر اسلام قبول کر لے تو تجدیدِ نکاح کر کے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
(فتاویٰ عباد الرحمٰن جلد 4، صفحہ 402)