مرتد سے تعلقات رکھنے اور اس کا جنازہ اور کفن دفن کا حکم
سوال: ایک آدمی کے مرتد ہونے کی وجہ سے اس کے نکاح پر کیا اثر پڑتا ہے؟ اور زندگی میں اس کے رشتہ دار و احباب اور عام لوگ اس کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کریں؟ اسی طرح مرنے کے بعد بھی؟
جواب: مرتد کا نکاح طلاق دئیے بغیر فسخ ہو جاتا ہے اور اس کی بیوی عدت گزارنے کے بعد کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ اور اس کے رشتہ دار و احباب کو چاہئے کہ اس کو نصیحت کریں، اگر وہ نہیں مانتا اور اپنے ارتداد پر ڈٹا رہتا ہے تو اس کے ساتھ قطع تعلق کریں۔ دوستانہ تعلقات اس کے ساتھ قائم رکھنا جائز نہیں حرام ہے، اور جب وہ مر جائے تو غسل و کفن دیئے بغیر مسلمانوں کے قبرستان کے علاؤہ کسی گڑھے میں ڈال کر دفن کر دیا جائے۔
(فتاویٰ عباد الرحمٰن: جلد 6، صفحہ 365)